نسائیت کی پہلی لہر کا خط زمانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہ نسائیت کی پہلی لہر کا خط زمانی ہے، سے مراد پوری مغربی دنیا میں انیسویں اور بیسویں صدی میں نسائیت متعلقہ سرگرمیوں اور خیالات کا آغاز ہوا تھا۔ اس تحریک کی بنیادی توجہ قانونی مسائل بنیادی طور پر خواتین کے حق رائے دہی پر تھی۔

خط زمانی[ترمیم]

1809ء
1810ء
  • غیر شادی شدہ خواتین کے رسمی حقوق کو شاہی پارلیمان سے منظور کر لیا گیا۔[2]
1811ء
  • آسٹریا: شادی شدہ خواتین کو الگ خرچ اور اپنے پیشوں کو منتخب کرنے کا حق دیا گیا۔[3]
  • سویڈن، شادی شدہ کاروباری خواتین کو اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے معاملات کے بارے میں فیصلے کرنے کا حق دیا گیا۔[4]
1821ء
  • ریاستہائے متحدہ: میئن، شادی شدہ عخواتین کی شوہر کی نااہلیت کے دوران میں اپنے نام پر جائداد کی ملکیت اور انتظام کرنے کی اجازت ملی۔[5]
1827ء
  • برازیل، لڑکیوں کے لیے پہلے ایلمنٹری اسکول اور اسکول میں خواتین اساتذہ کا آغاز ہوا۔[6]
1829ء
  • ہندوستان: ستی، پر پابندی لگی، تاہم ستی کے محققین اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ستی کی ممانعت سے خواتین کے حقوق کے بارے میں کوئی پیشرفت ہوئی۔
  • سویڈن: دائیوں کو آلات جراحی استعمال کرنے کی اجازت ملی، جو اس وقت یورپ میں منفرد تھا اور انھیں جراح کا درجہ دیتا تھا۔[7]
1841ء
  • بلغاریا، لڑکیوں کے لیے پہلے یر مذہبی تعلیم کا اسکول اور اسکول میں خواتین اساتذہ کا آغاز ہوا۔[8]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Married Women's Property Laws:Law Library of Congress"۔ Memory.loc.gov۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2012 
  2. Christine Bladh (Swedish): Månglerskor: att sälja från korg och bod i Stockholm 1819–1846 (1991)
  3. Christine Bladh (Swedish): Månglerskor: att sälja från korg och bod i Stockholm 1819–1846 (1991)
  4. Richard J Evans (1979)۔ Kvinnorörelsens historia i Europa, USA, Australien och Nya Zeeland 1840–1920 (The Feminists: Women's Emancipation Movements in Europe, America and Australasia, 1840–1920) Helsingborg: LiberFörlag Stockholm. آئی ایس بی این 91-38-04920-1 (Swedish)
  5. Kim Flowers (16 اگست 2012)۔ "Woman Up!"۔ MOOT Magazine۔ 29 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. A companion to gender history by: Teresa A. Meade, Merry E. Wiesner-Hanks
  7. Stig Hadenius, Torbjörn Nilsson & Gunnar Åselius: Sveriges historia. Vad varje svensk bör veta (History of Sweden: "What every Swede should know")
  8. Bonnie G. Smith (2008-01-23)۔ The Oxford encyclopedia of women in world history, Volym 1 Av Bonnie G. Smith۔ صفحہ: 189۔ ISBN 978-0-19-514890-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2012