خواتین کی صحت
خواتین کی صحت، نسوانی صحت یا عورتوں کی صحت بہ طور خاص صحت کی دیکھ ریکھ اور اس جڑے اہم معاملات کا نام ہے جو عورتوں کے ساتھ مخصوص ہیں۔ یہ معاملات مردوں سے کئی اعتبار سے مختلف ہیں۔ مجازی اعتبار سے اس اصطلاح کا اطلاق کم عمر لڑکیوں پر بھی ہوتا۔ قدرتی حساب سے عمومًا مرد حضرات عورتوں کے مقابلے زیادہ توانائی رکھتے ہیں اور زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں۔ تاہم کئی پہلو صحت سے ایسے جڑے ہیں جو عورتوں کو مردوں سے الگ کر دیتی ہیں، جس کی وجہ سے خاص توجہ اور دیکھ ریکھ ناگزیر ہوتی۔ کم عمری اور سن بلوغ کے دوران بھی عام طور سے دیکھا گیا ہے کہ لڑکیاں تیزی سے بڑھتی ہیں۔ ان کے جسموں میں نئی تبدیلیاں لڑکوں کے مقابلے جلدی رو نما ہویا کرتی ہیں۔ انسانوں اور کچھ جانوروں میں ماداؤں کے سن بلوغ کو پہنچنے کی ایک بڑی اور اہم علامت ہر مہینا ماہواری / حیض کا ظاہر ہوتا ہے۔ ماہواری کو کچھ اطبا عورت کے رحم کا رونا (weeping of the womb) کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر عورت کے جسم میں ہر مہینا انڈے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ انڈے اگر کسی مرد سے ہم بستری کے بعد اس کے نطفے سے سیراب ہو جاتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں نو ماہ کے عرصے میں بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔ مگر اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یہی انڈوں کا مادہ ماہواری کے دوران خون کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ عورتیں ماہواری کے دوران کئی بار اکتا جاتی ہیں اور طبیعت میں غصہ ہوتا ہے۔ ماہواری سے جڑی کئی اور طبی تکالیف ہو سکتی ہیں۔ ماہواری کا بہت جلد رو نما ہونا یا بہت دیر سے رو نما ہونا بھی لوگوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ بہت جلد رو نما ہونے کا مطلب عورت کے استقرار حمل کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ جب کہ بہت دیر سے رو نما ہونا یا بے وجہ کئی مہینوں بعد ہونا بھی باعث تشویش اس لیے کہ بے ضرورت فاسد مادہ ایک عورت کے جسم میں یوں ہی رہتا ہے۔ متواتر ماہواری سے عورتوں کے جسم میں لوہے کی کمی پیدا کر سکتا ہے اور آرتھرائٹیس، ہڈیوں کے گلے، سڑنے اور جوڑوں کے درد کو دعوت دیتا ہے۔ عورتوں کو اپنی صحت کا خاص خیال دوران حمل بھی کرنا پڑتا ہے۔ بلکہ حمل کے دوران ایک عورت دو جانوں کی نمائندگی کرتی ہے جس میں ایک تو وہ خود ہوتی ہے اور دوسرا پیٹ میں پل رہا بچہ ہوتا ہے۔ حاملہ عورتوں کو باضابطہ اور عند الضروت طبی جانچ کے لیے جانا پڑتا ہے۔ اسی طرح زچگی اور اس کے فوری بعد عورتوں کی طبی دیکھ ریکھ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ماں کی صحت اور دودھ پیتے بچے کی صحت دونوں ایک دوسرے منسلک ہوتے ہیں۔ اگر ماں بیمار ہو جائے تو یہ بچوں پر بھی اثر کر سکتا ہے۔ جدید دور میں کولیسٹرال بھی عالمی طور پر باعث تشویش بنا ہوا ہے۔ مگر ایسا حاملہ عورت کے لیے بڑھا ہوا کولیسٹرال فطری ہے۔ عام حالتوں میں لی جانے والی دوا جو اسٹاٹین کا مرکب ہوتی ہے، حمل کے لیے اور حاملہ عورت کے لیے مہلک ہے۔ اسی طرح سے یہی اسٹاٹین کثرت سے استعمال عورتوں میں پستانوں کے سرطان (بریسٹ کینسر) کو دعوت دے سکتا۔ اس طرح سے کئی امور کی خواتین کی صحت کی زمرے میں خیال رکھا جاتا ہے۔
خواتین کی صحت اور مشاورت کے اہم پہلو
[ترمیم]صحت مند طرز زندگی کے طریقے ،چھاتی كے بارے میں آگاہی،آسٹیوپوروسس )ہڈیوں كی بافتوں كا ضیاع ( اور کینسر کی روک تھام کا فروغ، تمباکو نوشی کے خاتمے اور وزن کے انتظام، اس کے ساتھ ساتھ انفرادی ضروریات کے مطابق مخصوص مسائل سے متعلق مشاورت اس زمرے کا خاص حصہ ہیں۔[1]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "家庭健康服务 - خواتین کے لیےصحت کی خدمات"۔ 14 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2018