مندرجات کا رخ کریں

مالدیپ کی خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مالدیپ کی خواتین
مالدیپ کی ایک دلہن کی تصویر
جنسی عدم مساوات کا اشاریہ
قدر0.357 (2012)
صفبندی64th
مادرانہ اموات (per 100,000)60 (2010)
پارلیمان میں خواتین6.5% (2012)
25 سے اوپر خواتین جنہوں نے ثانوی تعلیم حاصل کی20.7% (2010)
ملازمتوں میں خواتین55.7% (2011)
Global Gender Gap Index[1]
قدر0.6604 (2013)
صفبندی97th out of 144

مالدیپ کی خواتین (انگریزی: Women in the Maldives) روایتی طور پر اعلیٰ مقام رکھتی آئی ہیں جیسا کہ اس بات سے ظاہر ہوا ہے کہ یہاں پر چار سلطانائیں رہ چکی ہیں۔ حالاں کہ زیادہ تر مالدیپی خواتین حجاب پہنتی آئی ہیں[2]، مگر وہ سختی سے معاشرے سے کٹی ہوئی نہیں ہیں۔ عوامی مقامات پر خواتین کے لیے خصوصی نشستیں محفوظ کی گئی ہیں، جیسے کہ اسٹیڈیم اور مساجد۔ تاہم وہ خواتین جو یہ حجاب نہیں پہننا چاہتی ہیں کافی سماج میں اپنے ہی خاندان اور عوام کی جانب سے لعن طعن کا شکار ہوتی ہیں۔[2][3] شادی کے بعد خواتین اپنے شوہروں کے ناموں کو نہیں اپناتی ہیں بلکہ اپنے شادی سے پہلے کے نام کو برقرار رکھتی ہیں۔ جائداد کی ووراثت میں مرد اور خواتین دونوں کا حصہ ہوتا ہے۔

مالدیپ میں خواتین کو سڑکوں پر مختلف ناموں سے پکارنا اور ان کے ساتھ جنسی ہراسانی ایک اہم مسئلہ ہے جس سے مالدیپی اور غیر مالدیپی خواتین دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ عورتوں کا ایک عام احساس ہے کہ ان کے ساتھ روزانہ چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے۔ اس ملک کی 96% خواتین نے اطلاع دی ہے کہ انھیں زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر چھیڑ چھاڑ کے مرحلے سے گذرنا پڑا۔ ان میں بھی 60% نے یہ ہراسانی 16 سال کی عمر سے پہلے محسوس کی اور 40% نے تو یہ تکلیف دہ تجربہ 10 سال کی عمر سے پہلے ہی محسوس کیا تھا۔[4]

دار الحکومت مالے میں ہر عمر کے مرد عورتوں کو مختلف مذموم ناموں سے پکارنے کو بالکلیہ قابل قبول محسوس کرتے ہیں۔ سڑکوں پر ہراسانی کرنے والوں کے خلاف شاذ و نادر ہی کوئی کار روائی کی جاتی ہے اور جنسی حملے اور زنا نالجبر کے واقعات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔[5]

مالدیپ میں تعدد ازدواج جائز ہے، تاہم اس پر شاذ و نادر ہی عمل کیا جاتا ہے۔ مالدیپ میں قحبہ گری غیر قانونی ہے۔ ہم جنسیت غیر قانونی ہے۔

مالدیپ کے سماج میں خواتین ہمیشہ ایک اہم کردار نبھاتی آئی ہیں۔ مالدیپ کی ابتدائی تاریخ میں یہ خلاف معمول نہیں تھا کہ کوئی خاتون سلطانہ یا خاتون فرماں روا بنے اور یہ بھی دعوٰی کیا گیا ہے کہ کبھی یہاں پر خاندانوں میں عورتوں کو سرداری حاصل تھی۔

جدید سماج میں کچھ خواتین سرکاری عہدوں پر فائز رہی ہیں اور کاروباری دنیا سے بھی جڑی ہیں۔ مگر انھیں آبادی کے تناسب لے لحاظ سے نمائندگی حاصل نہیں ہے۔ 2016ء میں حکومت کے 14 وزرا میں سے صرف 3 خواتین رہیں تھیں، 85 قانون سازوں میں صرف 5 خواتین تھیں اور 180 ججوں میں سے صرف 6 خواتین تھیں۔[6]

سرکاری ملازمین میں ایک قابل لحاظ تعداد خواتین کی ہے۔ ثانوی تعلیم کے لیے اندراج اور فارغ التحصیل ہونے کا تناسب برابر ہے۔ لیکن اوسطًا یہ لوگ کام کی جگہ پر مردوں کی تنخواہ سے آدھے سے کم اجرت پاتی ہیں۔ [7]

2013ء میں ایک 15 سالہ آبرو ریزی کی شکار لڑکی کو زنا کے الزام میں 100 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ اس سزا کی مالدیپ کے ہائی کورٹ نے ہٹا دیا، جس کے پس پردہ بین الاقوامی دستخطی مہم تھی جسے آواز چلا رہی تھی۔[8] تناسب سے کہیں بڑھ کر خواتین زائد از شادی جنسی تعلقات کی وجہ سے بر سر عام کوڑوں کی سزا پاتی ہیں جب کہ متعلقہ مرد عدالتی رسا کشی سے بری ہو جاتے ہیں۔[9]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "The Global Gender Gap Report 2013" (PDF)۔ World Economic Forum۔ صفحہ: 12–13 
  2. ^ ا ب "MALDIVES 2016 INTERNATIONAL RELIGIOUS FREEDOM REPORT" (PDF)۔ US Government۔ 2016 
  3. "Hijab and the Maldives: stigma, shaming and the struggle to take it off | Maldives Independent"۔ maldivesindependent.com (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  4. "UNFPA Maldives | Maldivian Women say #MeToo"۔ maldives.unfpa.org (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  5. "Women's group speaks out over sexual abuse | Maldives Independent"۔ maldivesindependent.com (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  6. "Female candidates win majorities on four island councils | Maldives Independent"۔ maldivesindependent.com (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  7. "Maldives: Women's Representation in Political Processes —"۔ aceproject.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  8. "Maldives rape victim spared the lash after global anger"۔ The Independent۔ 2013-08-24۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 نومبر 2018 
  9. "150 women face adultery flogging on Maldives"۔ The Independent (بزبان انگریزی)۔ 2009-07-22۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018