زبیر محمود حیات
زبیر محمود حیات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی | |||||||
آغاز منصب 28 نومبر 2017ء | |||||||
| |||||||
مدت منصب 9 April 2015 – 28 November 2016 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 1960ء کی دہائی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | پاکستان ملٹری اکیڈمی | ||||||
پیشہ | اکیڈمک | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | پاکستان | ||||||
شاخ | پاکستان فوج | ||||||
یونٹ | 1st SP Regiment Artillery | ||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
درستی - ترمیم |
جنرل زبیر محمود حیات بطور چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی مسلح افواج کے 17 ویں سربراہ ہیں، انھوں نے 24 اکتوبر 1980ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ اُن کا تعلق آرٹلری رجمنٹ سے ہے۔ جنرل زبیر حیات فورڈسل اوکلاہاما امریکا کے فارغ التحصیل ہیں، انھوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کیمبرلے برطانیہ سے ڈگری حاصل کی۔ اس کے علاوہ جنرل زبیرحیات نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے بھی گریجویٹ ہیں۔
جنرل زبیر حیات کو کمانڈ اسٹاف اور انسٹرکشنل عہدوں پر کام کا وسیع تجربہ ہے، وہ بطور بریگیڈیئر انفینٹری ڈویژن کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔ جنرل زبیر حیات کور ون کے چیف آف اسٹاف بھی رہے جب کہ ڈی جی اسٹریٹجک پلان ڈویژن کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پر تقرری سے پہلے وہ جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر فائزتھے۔ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ اور ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی براہ راست سربراہی چیف آف جنرل اسٹاف ہی کرتے ہیں۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- پرچم سانچے نظام
- 1960ء کی دہائی کی پیدائشیں
- بقید حیات شخصیات
- پاکستان ملٹری اکیڈمی کے فضلا
- پاکستانی جرنیل
- پاکستانی سفارت کار
- پاکستانی علما
- پنجابی شخصیات
- ریاستہائے متحدہ میں پاکستانی تارکین وطن
- فضلا گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور
- فضلا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، پاکستان
- لاہوری شخصیات
- نشان امتیاز وصول کنندگان
- نشان عبد العزیز آل سعود یافتگان
- 1960ء کی پیدائشیں