مندرجات کا رخ کریں

ایشیائی کالا ریچھ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

Asian black bear


صورت حال
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ
اسمیاتی درجہ نوع [2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
مملکت: جانور
جماعت: ممالیہ
طبقہ: گوشت خور جانور
خاندان: ریچھ
جنس: Ursus
نوع: U. thibetanus
ذیلی نوع: See text
سائنسی نام
Ursus thibetanus[2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Georges Cuvier   ، 1823  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمل کی مدت 7 مہینا   ویکی ڈیٹا پر (P3063) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Asian black bear range
(brown – extant, black – extinct, dark grey – presence uncertain)

مرادفات
Selenarctos thibetanus
Ursus torquatus (Blandford 1888)
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ایشیائی کالا ریچھ، جس کو تبتی کالا ریچھ، ہمالیائی کالا ریچھ اور چاند ریچھ بھی کہا جاتا ہے، ایک درمیانہ قامت، تیز پنجوں اور کالے رنگ کا حامل ریچھ ہے، جس کی پہچان اس کے سینے پر سفید رنگ سے انگریزی حروف "V"جیسا نشان بنا ہوتا ہے۔ یہ امریکی کالے ریچھ سے قریبی تعلق رکھتا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ میں ان کے اجداد مشترک تھے۔[6]

قامت

[ترمیم]

ایشیائی کالا ریچھ کی اب تک دیکھی جانے والے زیادہ سے زیادہ قامت بلوغت کے بعد 130 سے 190 سینٹی میٹر(¼4سے ¼6فٹ) تک ہوتی ہے۔ نر کا وزن 100 کلو سے 218 کلو گرام تک ہوتا ہے جبکہ مادہ کا وزن 50 کلو سے 125 کلو گرام تک ہوتا ہے۔[7] دُم 4۔ 4 انچ تک ہوتی ہے۔[8] جبکہ ان کی زندگی اوسطاً 25 سال تک ہوتی ہے۔

جائے روئیدگی

[ترمیم]

ایشیائی کالا ریچھ کے پائے جانے والے علاقے پورے ایشیا پر محیط ہیں، ایشیا کے ایک سرے لے کر دوسرے سرے تک تقریباًً پورے براعظم ایشیا میں ایشیائی کالا ریچھ پایا جاتا ہے۔ یہ ریچھ مشرقی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے پہاڑی اور جنگلات کے علاقوں کے علاوہ جنوبی کوریا، شمالی کوریا، افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش، شمالی انڈیا، نیپال، سکھم (بھارت کی ایک ریاست)، بھوٹان، برما، روس میں جنوبی سائبیریا، شمال مشرقی چین، تائیوان اور جاپان میں پایا جاتا ہے۔ یہ پہاڑی مقامات میں 4،700 میٹر (13،776 فٹ) کی بلندی تک پایا گیا ہے جبکہ زمینی علاقوں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ پائے جانے والے کچھ علاقوں میں ایشیائی کالا ریچھ کچھ جگہوں پر اپنے اقامتی علاقے کو اپنے سے زیادہ مضبوط اور بڑے بھورے ریچھ کے ساتھ مشترک کر لیتا ہے۔ تاہم ایشیائی کالے ریچھ کو چھوٹے قامت کی بدولت اپنے حریفوں پر ایک برتری حاصل ہے اور وہ یہ کہ یہ ان کی چھلانگ لگانے کی صلاحیت، جو ان کو درختوں سے پھل اور خشک میوہ جات کے حصول میں مددگار ہوتی ہے۔

غذا

[ترمیم]

ایشیائی کالا ریچھ ایک ہمہ خور جانور جو تقریباًً ہر قسم کی غذائی اشیاء کھا سکتا ہے، جنہیں اس کے علاوہ موسمی تغیر کے لحاظ سے غذائی ضروریات اور اس لحاظ سے بڑا موقع پرست واقع ہوا ہے۔ خزاں کے موسم میں یہ شاہ بلوط کے پھل، اخروٹ اور اسی طرح کی لحمیات سے بھرپور غذائیں استعمال کرکے خود کو فربہ کرلیتے ہیں۔ ان غذاؤں کے حصول کے لیے یہ درختوں پر چڑھتے ہیں اور زمین پر سے بھی گِرے ہوئے پھل وغیرہ چُنتے ہیں۔ بہار کے موسم میں اُگنے والے پودے اور پھل وغیرہ اس کے لیے نعمت غیر مترقبہ بن جاتے ہیں، جن میں بانس، رس بھری اور گل ادریسی خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ اس علاوہ یہ گلہری کے جمع کردہ اخروٹ کے پوشیدہ ذخائر بھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکال لیتے ہیں اور ہڑپ کر جاتے ہیں یا زمین پر پڑے پچھلے موسموں کے پھل بھی جُنتے ہیں۔ بعض اوقات ان کوششوں کے دوران یہ گلہری کو بھی کھا جاتے ہیں۔ گرمیوں میں دوسرے پھل دار درختوں بشمول تُوت فرنگی، چیری اور گھاس پھونس۔ حشرات خصوصاً چیونٹیاں موسمِ گرما کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں بڑی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ یہ مردار بھی کھا سکتے ہیں اور بعض اوقات مویشیوں پر بھی حملہ کردیتے ہیں۔ فقارئیے بشمول مچھلی، پرندے، گلہری اور اسی طرح کے دوسرے چھوٹے پستانئیے بھی دستیابی کی صورت میں غذائی ضرورت کو بخوبی پورا کرسکتے ہیں۔[9] ایشیائی کالا ریچھ اپنے امریکی عم زاد کے مقابلے میں زیادہ گوشت خور ہے۔ اس کے باوجود گوشت اس کی خوراک کا بڑا یا بنیادی حصہ نہیں ہے۔

رویہ

[ترمیم]

اس کا رویہ انسانوں کے لیے بہت جارحانہ ہے (امریکی کالے ریچھ سے بھی زیادہ)، اب تک ایشیائی کالے ریچھ کے ہاتھوں انسانوں پر حملے اور انسانوں کو مار ڈالنے کے لاتعداد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ شاید اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ایشیائی کالے ریچھ کا سامنا انسانوں سے دیگر ریچھوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، اسی لیے اکثر ڈر جانے یا چھیڑے جانے کی صورت میں حملہ کر بیٹھتا ہے۔ ان کی قامت اور ہیجانی طبیعت کی بدولت بالغ ریچھ کے کئی فطری دشمن ہوتے ہیں حالانکہ اس میں %7 فیصد سائبریائی چیتے کا شکار ہونے والے بھی شامل ہیں جو ہم علاقہ ہوتے ہیں۔[10] تاہم خطروں کو بھانپ کر درختوں پر چڑھ کر جان بچا لینے کے سبب کالے ریچھ اتنا زیادہ چیتوں کا شکار نہیں ہوتے جتنے بھورے ریچھ ہوتے ہیں۔[11]

مزید دکھیں

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ عنوان : Integrated Taxonomic Information System — تاریخ اشاعت: 28 اکتوبر 2003 — ربط: ITIS TSN — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2013
  2. ^ ا ب پ عنوان : Mammal Species of the World — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — اشاعت سوم — ISBN 978-0-8018-8221-0 — ربط: http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14000988 — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2015
  3. ^ ا ب پ عنوان : A Guide to the Mammals of China. — ناشر: مطبع جامعہ پرنسٹن — صفحہ: 426 — ربط: http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14000988
  4.   ویکی ڈیٹا پر (P830) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"معرف Ursus thibetanus دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2024ء 
  5. مکڈونلڈ، ڈیوڈ (1984)۔ دائرۃ العارف برائے پستانیہ جانور: 1۔ صفحہ: صفحہ.446۔ ISBN 0-04-500028-X۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2008 
  6. "کالے ریچھ کا وزن"۔ 27 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2008 
  7. براؤن گیری (1996)۔ تقریم ریچھخن۔ صفحہ: صفحہ.340۔ ISBN 1-55821-474-7 
  8. "ایشیائی کالے ریچھ کی غذا"۔ 27 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2008 
  9. اسلاؤ مزاک: سائبیریائی چیتوں کا شکار، 2004 ISBN 3 894327596
  10. وی۔ جی۔ ہیپٹر اور اے۔ اے۔ سلوسکی۔ سوویت یونین کے پستانئیے Union, Volume II, Part 2۔ ISBN 90-04-08876-8