"نکلوڈین (پاکستان)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
 
سطر 11: سطر 11:


== تنقید اور تنازعات ==
== تنقید اور تنازعات ==
[[2005ء]] میں پاکستانی حکومت نے کئی نجی چنیلوں پر پابندی لگا دی جس کی وجہ [[ہندی زبان]] کے چند الفاظ کا پروگراموں میں استعمال تھا۔ بعد ازیں نکلوڈین اور کئی اور نجی چینلوں کو [[اردو]] [[ہندی]] کے مرکب پروگراموں کی بجائے [[انگریزی زبان]] میں چلانے کی ہدایت جاری کر دی گئیں۔<ref>http://www.international.ucla.edu/article.asp?parentid=36185</ref> بعد میں پھر یہی پابندی لگائی گئی جس پر حکومت نے [[پی ٹی وی]] سے الحاق شدہ کارٹون جیسے چینل کی تمنا کا اظہار کیا۔
[[2005ء]] میں پاکستانی حکومت نے کئی نجی چنیلوں پر پابندی لگا دی جس کی وجہ [[ہندی زبان]] کے چند الفاظ کا پروگراموں میں استعمال تھا۔ بعد ازیں نکلوڈین اور کئی اور نجی چینلوں کو [[اردو]] [[ہندی]] کے مرکب پروگراموں کی بجائے [[انگریزی زبان]] میں چلانے کی ہدایت جاری کر دی گئیں۔<ref>{{Cite web |title=آرکائیو کاپی |url=http://www.international.ucla.edu/article.asp?parentid=36185 |access-date=2012-10-19 |archive-date=2014-02-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20140220184006/http://www.international.ucla.edu/article.asp?parentid=36185 |url-status=dead }}</ref> بعد میں پھر یہی پابندی لگائی گئی جس پر حکومت نے [[پی ٹی وی]] سے الحاق شدہ کارٹون جیسے چینل کی تمنا کا اظہار کیا۔
آخر کار، یکم اگست [[2010ء]] کو وزیر اطلاعات و نشریات، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نکلوڈین اور کارٹون نیٹ ورک کو نشریات کا دوبارہ سے حق دے دیا<ref>{{Cite web |url=http://www.thaindian.com/newsportal/south-asia/two-foreign-channels-for-kids-get-pakistans-nod_100553657.html |title=Two foreign channels for kids get Pakistan’s nod - Thaindian News<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2012-10-19 |archive-date=2017-07-01 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170701020126/http://www.thaindian.com/newsportal/south-asia/two-foreign-channels-for-kids-get-pakistans-nod_100553657.html |url-status=dead }}</ref> اور آخر میں ایک مقامی نجی کارٹون چینل کی خواہش کا اظہار کیا۔
آخر کار، یکم اگست [[2010ء]] کو وزیر اطلاعات و نشریات، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نکلوڈین اور کارٹون نیٹ ورک کو نشریات کا دوبارہ سے حق دے دیا<ref>{{Cite web |url=http://www.thaindian.com/newsportal/south-asia/two-foreign-channels-for-kids-get-pakistans-nod_100553657.html |title=Two foreign channels for kids get Pakistan’s nod - Thaindian News<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2012-10-19 |archive-date=2017-07-01 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170701020126/http://www.thaindian.com/newsportal/south-asia/two-foreign-channels-for-kids-get-pakistans-nod_100553657.html |url-status=dead }}</ref> اور آخر میں ایک مقامی نجی کارٹون چینل کی خواہش کا اظہار کیا۔



حالیہ نسخہ بمطابق 03:01، 8 اکتوبر 2023ء


نام نک (نکلوڈیان)
آغاز 23 نومبر 2002
ملکیت اے-آر-وائے ڈیجیٹل
ملک پاکستان کا پرچم پاکستان
ویب سائٹ دفتری سائٹ

نکلوڈین پاکستان یا نک پاکستان جو عمومی طور پر اے-آر-وائے نک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نکلوڈین کا پاکستانی نسخہ ہے۔ یہ مقامی میڈیا کمپنی اور بین الاقوامی ایم ٹی وی کا ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ یہ نیٹ ورک انٹل خلائی سیارے کے ذریعے اپنی نشریات پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ناظرین تک مفت پہنچتا ہے۔ نک پاکستان اپنے بھارتی ہم منصب کے تیارشدہ پروگرام چلاتا ہے۔

تنقید اور تنازعات[ترمیم]

2005ء میں پاکستانی حکومت نے کئی نجی چنیلوں پر پابندی لگا دی جس کی وجہ ہندی زبان کے چند الفاظ کا پروگراموں میں استعمال تھا۔ بعد ازیں نکلوڈین اور کئی اور نجی چینلوں کو اردو ہندی کے مرکب پروگراموں کی بجائے انگریزی زبان میں چلانے کی ہدایت جاری کر دی گئیں۔[1] بعد میں پھر یہی پابندی لگائی گئی جس پر حکومت نے پی ٹی وی سے الحاق شدہ کارٹون جیسے چینل کی تمنا کا اظہار کیا۔ آخر کار، یکم اگست 2010ء کو وزیر اطلاعات و نشریات، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نکلوڈین اور کارٹون نیٹ ورک کو نشریات کا دوبارہ سے حق دے دیا[2] اور آخر میں ایک مقامی نجی کارٹون چینل کی خواہش کا اظہار کیا۔

نشریاتی علامات[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 20 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2012 
  2. "Two foreign channels for kids get Pakistan's nod - Thaindian News"۔ 01 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2012