اوگاریتی زبان
اوگاریتی | |
---|---|
مقامی | اوگاریت |
معدوم | بارہویں صدی ق م |
Ugaritic alphabet | |
زبان رموز | |
آیزو 639-2 | uga |
آیزو 639-3 | uga |
گلوٹولاگ | ugar1238 [1] |
اُوگارِیتی شمال مغربی سامی زبانوں میں سے ایک معدوم زبان ہے، جسے کچھ لوگوں نے اَموری زبان کے لہجہ سمجھا ہے اور اس لیے صرف معروف اموری بولی تحریری طور پر محفوظ ہے۔ یہ 1929 میں فرانسیسی ماہرین آثار قدیمہ کے ذریعہ Ugarit میں دریافت ہونے والے یوگیریٹک متون کے ذریعے جانا جاتا ہے، جس میں کئی بڑے ادبی متن بھی شامل ہیں، خاص طور پر بال سائیکل۔ اسے عبرانی بائبل کے ماہرین نے بائبل کے عبرانی متن کو واضح کرنے کے لیے استعمال کیا ہے اور اس نے ایسے طریقوں کا انکشاف کیا ہے جن میں قدیم اسرائیل اور یہوداہ کی ثقافتیں پڑوسی ثقافتوں میں مماثلت پائی جاتی ہیں۔
عہدِ قدیم میں کنعان تین حصوں پر مشتمل تھا، اس کا وسطی حصہ فونیقیا (موجودہ لبنان)فونیقی قوم کا سرسبز وشاداب علاقہ تھا، جنوب میں فلسطین کا مقدس خطہ تھا اور شمالی حصّہ جو اب شام کہلاتا ہے، یوگریٹک(یوگارت) تہذیب کا مرکز تھا۔ اس تہذیب کے آثار آج بھی بندرگاہ لتاکیہ کے قریب ایک بستی راس شمراءمیں پائے جاتے ہیں۔
دریافت
[ترمیم]تقریباً 1929ء میں فرانسیسی ماہرینِ آثارقدیمہ نے راس شمراء کے مقام سے کافی تعداد میں یوگریٹک رقم الخط میں لکھی گئی الواحیں برآمد کیں جن سے اس علاقے کے لوگوں کے عقائد اور رسم و رواج کا پتہ چلتا ہے۔
تاریخ
[ترمیم]یوگریٹک(یوگارت) قوم 1500 سے 1200ق م تک شام کے اس علاقہ راس شمراءمیں آباد تھی۔ یہ قوم سامی زبان بولتی تھی اور اپنے جملوں میں ابجدی حروف استعمال کرتی تھی جب سمیریوں کا میخی رسم الخط عکادی، عیلامی، بابلی، کسدی، آشوری، حُرین اورحطی قوم نے اپنا یا میخی اندازِ تحریر مشرق وسطیٰ میں شہرت اختیار کرگیا تو یوگریٹک قوم نے میخی رسم الخط اپنایا اور اسے ابجد کی مناسبت سے تشکیل دیا۔ اس طرح میخی رسم الخط کی ایک نئی قسم سامنے آئی
رسم الخط
[ترمیم]یوگریٹک (یوگارت) خط اس دور کی دوسری میخی خطوں کی طرح مٹی کی تختیوں پر اور انگریزی کی طرح بائیں سے دائیں سمت پر لکھا جاتا تھا، اس میں تقریباً 30 حروف تہجی ہوتے تھے جو بالترتیب اب ج خ د ہ و ز ح ط ی ک ش ل م ذ ن ظ س ع ف ص ق ر ث غ ت، ہوتے یوگریٹک میں دو حرف علّت اِ اُ بھی شامل تھے اورساتھ ہی اس رسم الخط میں ”س“ کا ایک نے ا لہجہ ملتا ہے جو”ژ“ سے مماثل ہے۔ اس خط میں جملوں کو الگ ظاہر کرنے کے لیے ایک فُل اسٹاپ بھی موجود تھا۔
یوگریٹک (یوگارت) خط میں گنتی بھی موجود تھی جو موجود عربی گنتی سے مماثلت رکھتی تھی، مثال کے طور پر:
احد (ایک)، ثن (دو)، ثلث (تین)، اربعہ (چار)، خمس (پانچ)، ثت (چھ)، سبعہ (سات)، ثمن(آٹھ)، تس (نو)، عشر (دس)، عشت عشر (گیارہ)، ثن عشر(بارہ)، ثلث عشر(تیرہ)، عشرم (بیس)، ثلثم (تیس)، اربعم (چالیس)، خمسم (پچاس)، ثتم (ساٹھ)، سبعم (ستّر)، ثمنم (اسّی)، تسعم (نوّے)، مِہ (سو)، الف (ہزار)۔
یوگریٹک (یوگارت) خط کی الواح زیادہ تر کنعانی مذہب کی داستانوں پر مشتمل تھے اِن میں کریٹ (Kret) کی داستان، دانیال کی داستان، بعل الیان کی اساطیر اور بعل کی موت کی داستان قابلِ ذکر ہیں۔ اِن الواح سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ کنعان ”ایل“ کی پرستش کرتے تھے اور ایل کا تہوار موسمِ گرما کے آغاز میں مناتے تھے راس شمراءکی الواح میں ایل کے تہوار پر پیش کیے جانے والے ڈراموں کی لوح بھی ملی ہیں یہ الواح آج بھی شام کے نیشنل میوزیم آف الف الفو میں موجود ہیں۔
سامی النسل ہونے کی وجہ سے یوگریٹک (یوگارت) زبان کثیر الفاظ ایسے تھے جو بعد میں آنے والی سامی زبانوں عبرانی، عربی اور اردو وغیرہ میں موجود رہے۔ ساتھ ہی یونانی، لاطینی اور گیز (حبشی) زبان پر بھی اس کے اثرات ملتے ہیں۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ہرالڈ ہیمر اسٹورم، رابرٹ فورکل، مارٹن ہاسپلمتھ، مدیران (2017ء)۔ "Ugaritic"۔ گلوٹولاگ 3.0۔ یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری