"جسونت سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
== ادب سے دلچسپی == |
== ادب سے دلچسپی == |
||
اٹل بہاری واجپائی اور جسونت سنگھ کو ادب سے خاص دلچسپی تھی۔ جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ ان کے والد کو اکثر “اٹل جی کا ہنومان” بھی کہا کرتے تھے۔<ref>{{Cite web|url=https://jtnonline.com/قائداعظم-کتاب-جسونت-سنگھ/24642/international/|title=قائد اعظم پر کتاب لکھنے کی پاداش میں بی جے پی بدر جسونت سنگھ چل بسے|date=https://jtnonline.com/|accessdate=30 ستمبر 2020|website=|publisher=https://jtnonline.com/|last=مدثر|first=بھٹی}}</ref> |
اٹل بہاری واجپائی اور جسونت سنگھ کو ادب سے خاص دلچسپی تھی۔ جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ ان کے والد کو اکثر “اٹل جی کا ہنومان” بھی کہا کرتے تھے۔<ref>{{Cite web|url=https://jtnonline.com/قائداعظم-کتاب-جسونت-سنگھ/24642/international/|title=قائد اعظم پر کتاب لکھنے کی پاداش میں بی جے پی بدر جسونت سنگھ چل بسے|date=https://jtnonline.com/|accessdate=30 ستمبر 2020|website=|publisher=https://jtnonline.com/|last=مدثر|first=بھٹی|archive-date=2020-10-31|archive-url=https://web.archive.org/web/20201031123329/https://jtnonline.com/%D9%82%D8%A7%D8%A6%D8%AF%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%D8%AA%D8%A7%D8%A8-%D8%AC%D8%B3%D9%88%D9%86%D8%AA-%D8%B3%D9%86%DA%AF%DA%BE/24642/international/|url-status=dead}}</ref> |
||
=== اُمیدوار نائب صدر === |
=== اُمیدوار نائب صدر === |
نسخہ بمطابق 21:26، 24 جنوری 2021ء
جسونت سنگھ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(گجراتی میں: જસવંતસિંઘ) | |||||||
مناصب | |||||||
رکن راجیہ سبھا [1] | |||||||
آغاز منصب 1980 |
|||||||
رکن نویں لوک سبھا | |||||||
رکن مدت 2 دسمبر 1989 – 13 مارچ 1991 |
|||||||
منتخب در | بھارت عام انتخابات، 1991ء | ||||||
پارلیمانی مدت | نویں لوک سبھا | ||||||
رکن دسویں لوک سبھا | |||||||
رکن مدت 1992 – 1996 |
|||||||
منتخب در | بھارت عام انتخابات، 1991ء | ||||||
پارلیمانی مدت | دسویں لوک سبھا | ||||||
| |||||||
رکن گیارہویں لوک سبھا [2] | |||||||
رکن مدت 1996 – 1999 |
|||||||
حلقہ انتخاب | چتوڑگڑھ لوک سبھا حلقہ | ||||||
| |||||||
وزیر خزانہ | |||||||
برسر عہدہ 16 مئی 1996 – 1 جون 1996 |
|||||||
| |||||||
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن | |||||||
برسر عہدہ 25 مارچ 1998 – 4 فروری 1999 |
|||||||
| |||||||
وزیر خارجہ بھارت | |||||||
برسر عہدہ 5 دسمبر 1998 – 23 جون 2002 |
|||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
برسر عہدہ 2 جنوری 2000 – 18 اکتوبر 2001 |
|||||||
| |||||||
وزیر خزانہ | |||||||
برسر عہدہ 1 جولائی 2002 – 21 مئی 2004 |
|||||||
| |||||||
قائد حزب اختلاف، راجیہ سبھا (14 ) | |||||||
برسر عہدہ 3 جون 2004 – 16 مئی 2009 |
|||||||
| |||||||
رکن پندرہویں لوک سبھا | |||||||
رکن مدت 2009 – 2014 |
|||||||
حلقہ انتخاب | دارجلنگ لوک سبھا حلقہ | ||||||
پارلیمانی مدت | پندرہویں لوک سبھا | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Jaswant Singh Jasol)، (گجراتی میں: જસવંતસિંહ જસોલ)، (ہندی میں: जसवंत सिंह जसोल) | ||||||
پیدائش | 3 جنوری 1938ء جسول |
||||||
وفات | 27 ستمبر 2020ء (82 سال)[3] نئی دہلی [4] |
||||||
وجہ وفات | بندش قلب [5] | ||||||
طرز وفات | طبعی موت [6] | ||||||
شہریت | بھارت (1950–2020)[7] برطانوی ہند (1938–1947) ڈومنین بھارت (1947–1950)[8] |
||||||
نسل | راجپوتShudra [9] | ||||||
آنکھوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
بالوں کا رنگ | سفید | ||||||
قد | |||||||
مذہب | ہندو مت | ||||||
جماعت | بھارتیہ جنتا پارٹی (1980–2014)[10] جن سنگھ (1960–1980)[11] |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | میو کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان [12][7]، فوجی افسر [13]، مصنف [14] | ||||||
مادری زبان | ہندی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ہندی ، انگریزی [15]، راجستھانی زبان ، گجراتی | ||||||
شعبۂ عمل | بھارت کی ثقافت [16] | ||||||
کارہائے نمایاں | جناح: بھارت، تقسیم، آزادی (کتاب) | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
شاخ | بھارتی فوج | ||||||
عہدہ | کمانڈر (1960–1965) | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1965ء ، چین بھارت جنگ | ||||||
اعزازات | |||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
میجر جسونت سنگھ جسول (1938ء-2020ء) بھارت کے ایک ریٹائر فوجی افسر اور سابق وزیر تھے۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک[19] اور پارلیمان میں سب سے لمبے عرصے تک رہنے والے ارکان میں شامل ہیں۔ جسونت سنگھ 1980ء سے 2014ء تک تقریباً تمام عرصہ کسی ایک پارلیمان کے رکن رہے۔ انہوں نے پانچ دفعہ راجیہ سبھا کا انتخاب 1980، 1986، 1998، 1999 اور 2004 اور چار دفعہ لوک سبھا کا انتخاب 1990، 1991، 1996 اور 2009 میں جیتا ہے۔
جب 2009ء میں مسلسل دوسری دفعہ اُن کی جماعت کو انتخابات میں شکست ہوئی تو اُنہوں نے جماعت کے لوگوں کو مباحثہ کی دعوت دی جو اُن کی جماعت کے ارکان کو پسند نہیں آئی۔[20] ایک ہفتے بعد اُن کی لکھی ہوئی کتاب منظر عام پر آئی جس میں اُنہوں نے جناح کے بارے میں ہمدردانہ رائے لکھی تھِی۔ 2014ء میں اُن کی جماعت نے فیصلہ کیا کہ وہ اب کہیں سے انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ چنانچہ اُنہوں نے بحثیت آزاد اُمیدوار لڑنے کا فیصلہ کیا اس طرح وہ اپنی ہی جماعت کے اُمیدوار کے مقابل آگئے۔ اِس کی وجہ سے اُنہیں 2014 میں جماعت سے نکال دیا گیا[21][22] اور وہ اس انتخاب میں ناکام بھی رہے۔
اُس کے کچھ ہی ہفتوں بعد وہ غسل خانے میں گرے جس سے اُم کے سر پر گہری چوٹ آئی۔ فوراً دہلی کے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔وہاں وہ کومے میں رہے۔[23]
ابتدائی زندگی
جسونت سنگھ 3 جنوری 1938ء کو جسول میں ایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔[24] ان کے باپ کا نام ٹھاکر سردار سنگھ راٹھور اور ماں کا نام کنور بیسا تھا۔ جسونت سنگھ نے شیتل کنور سے شادی کی جس کے بعد ان کے دو بیٹے ہوئے۔ بڑا بیٹا منوندر سنگھ بھی سیاست میں رہا ہے۔[25] اُنہوں نے 1960ء کی دہائی کے دوران میں فوج میں بھی کام کیا ہے۔
سیاسی زندگی
اگرچہ جسونت سنگھ 1960ء کی دہائی میں سیاست میں آچکے تھے مگر بھیروں سنگھ شخاوت کے ملنے تک اُنہیں زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ بھیروں سنگھ سیاست میں اُن کے استاد ثابت ہوئے۔ اُنہیں سیاست میں کامیابی 1980ء میں ملی جب وہ پہلی دفعہ راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ اُنہوں نے اٹل بہاری واجپائی کے مختصر دورِ حکومت میں وزیر خزانہ کا قلم دان سنبھالا جو صرف 16 مئی 1996ء سے 1 جون 1996ء تک رہا۔ جب واجپائی دو سال بعد دوبارہ وزیر اعظم بنے تو اس دفعہ 5 دسمبر 1998ء سے 19 اگست 2002ء تک وہ وزیر خارجہ رہے۔ اس دوران میں اُنہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان میں انتہائی کشیدہ خارجہ پالیسی پر کام کیا۔ جولائی 2002ء میں وہ دوبارہ وزیر خزانہ بنے اور واجپائی کی حکومت کی ناکامی تک وہاں رہے۔ 19 اگست 2009ء کو اُنہیں اپنی کتاب میں پاکستان کے بانی جناح کی تعریف کرنے کی وجہ سے جماعت سے نکال دیا گیا۔
قائد اعظم محمد علی جناح پر کتاب
sirfurdu.com پر شایع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ جونت سنگھ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پر 2009 میں ایک کتاب بھی لکھی جس میں انہوں نے مسٹر جناح کی تعریف و توصیف بھی جس پر انہیں 6 سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا گیا۔ خبر نگار مدثر بھٹی کے مطابق انہیں بعد میں پارٹی میں شامل کر لیا گیا اور اس دوران وہ آزاد حیثیت سے سیاست کرتے رہے۔ خبر نگار نے یہ بھی بتایا کہ ان کے الیکشن کے موقع پر ان کے حلقے میں موجود قریب اڑھائی لاکھ ووٹروں میں سے بڑی تعداد نے ووٹ دیا اور جسونت سنگھ کے بیٹے کے حوالے اس مضمون نگار نے لکھا ہے کہ مانویندر سنگھ نہ ٹائمز آف انڈیا کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ مسلم ووٹروں نے ان کے والد کو پاکستان کے معروف سیاست دان اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا کے کہنے پر ووٹ دیا جو ان کے پیر و مرشد تھے۔[26]
ادب سے دلچسپی
اٹل بہاری واجپائی اور جسونت سنگھ کو ادب سے خاص دلچسپی تھی۔ جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ ان کے والد کو اکثر “اٹل جی کا ہنومان” بھی کہا کرتے تھے۔[27]
اُمیدوار نائب صدر
2012 میں وہ بھارتی نائب صدر جمہوریہ کے لیے اُمیدوار تھے[28] مگر محمد حامد انصاری سے ہار گئے۔[29]
وفات
سابق مرکزی وزیر جسونت سنگھ، جن کا 27 ستمبر 2020 کو دہلی میں انتقال ہوا ان کی آخری رسومات شام کے وقت جودھ پور راجستھان میں ان کے فارم ہاؤس میں ادا کی گئیں۔وہ 2014 سے بیماری میں مبتلا تھے اور انتقال کے دن ان کو عارضہ قلب کے باعث دہلی کے آرمی اسپتال (ریسرچ اینڈ ریفرل) میں داخل کیا گیا ڈاکٹروں کی کوشش کے باوجود 82 سالہ جسونت سنگھ جانبر نہ ہو سکے اور اتوار کی صبح 6 بجکر 55 منٹ پر چل بسے۔[30]
حوالہ جات
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082422/https://www.thehindu.com/news/national/jaswant-singh-end-of-a-long-journey-for-the-army-man-turned-parliamentarian/article32707147.ece — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020 — شائع شدہ از: 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082426/https://www.freepressjournal.in/india/jaswant-singh-passes-away-full-list-of-positions-held-by-the-former-union-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://www.ndtv.com/india-news/former-union-minister-and-bjp-leader-jaswant-singh-dies-at-82-saddened-by-his-demise-tweets-pm-modi-2301608 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2022
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082434/www.deccanherald.com/dh-galleries/photos/jaswant-singh-1938-2020-a-life-in-pictures-893638+&cd=16&hl=en&ct=clnk&gl=in — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
- ^ ا ب https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082338/https://www.thequint.com/news/india/former-union-minister-jaswant-singh-passed-away-foreign-defense-finance-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20190811230101/https://www.ndtv.com/india-news/in-rajasthan-jaswant-singhs-son-banks-on-rajput-anger-fathers-legacy-1954657 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2019 — شائع شدہ از: 28 نومبر 2018
- ↑ https://timesofindia.indiatimes.com/india/former-bjp-leader-jaswant-singh-dead/articleshow/78343032.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20181225080511/https://www.rediff.com/news/special/jaswants-expulsion-is-the-bjps-gift-to-the-rss/20090820.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 دسمبر 2012 — شائع شدہ از: 2009
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/121021750 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ Hindustan Times اور The Hindustan Times — اخذ شدہ بتاریخ: 23 ستمبر 2019 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20200927082426/archive.indianexpress.com/news/spy-in-the-cold-jaswant-backtracks-on--mole-/9296/ — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
- ↑ https://www.worldcat.org/oclc/1119753542
- ↑ 7 Books Written By Jaswant Singh That Every Indian must read — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جنوری 2021
- ↑ https://web.archive.org/web/20201025113120/https://www.newindianexpress.com/nation/2020/sep/27/outstanding-parliamentarian-great-administratorpatriot-l-k-advani-on-jaswant-singh-2202580.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 اکتوبر 2020 — شائع شدہ از: 27 ستمبر 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20181211003032/http://www.business-standard.com/article/news-ians/host-of-celebrities-to-be-get-bengal-government-awards-monday-113051701035_1.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2018
- ↑ "Jaswant's expulsion is the BJP's gift to the RSS"۔ Rediff۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2018
- ↑ "BJP expels Jaswant Singh over Jinnah book – Livemint"۔ www.livemint.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2018
- ↑ Jaswant Singh rules out withdrawal from Barmer Lok Sabha seat۔ The Indian Express (29 مارچ 2014)۔ Retrieved on 2014-05-21.
- ↑ BJP expels defiant Jaswant Singh for 6 years۔ Hindustan Times. Retrieved on 21 مئی 2014.
- ↑ Jaswant Singh in coma after severe head injury, condition `highly critical` | India News
- ↑ "Jaswant is sacked without show-cause notice, but Vasundhara could defy directive to resign"
- ↑ Jaswant Singh Rathore Biography
- ↑ مدثر مدثر (27 ستمبر 2020)۔ "قائد اعظم محمد علی جناح پر کتاب"۔ https://sirfurdu.com/۔ مرکز زبان و ثقافت لاہور پاکستا۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2020 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ بھٹی مدثر (https://jtnonline.com/)۔ "قائد اعظم پر کتاب لکھنے کی پاداش میں بی جے پی بدر جسونت سنگھ چل بسے"۔ https://jtnonline.com/۔ 31 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2020 روابط خارجية في
|publisher=
(معاونت) - ↑ "Jayalalithaa extends support to Jaswant Singh"۔ 6 اگست 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018
- ↑ "Jaswant Singh to challenge Hamid Ansari test Vice-President's post"۔ 16 جولائی 2012
- ↑ مدثر بھٹی (27 ستمبر 2020)۔ "انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں"۔ انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ مرکز زبان و ثقافت لاہور پاکستان
- 1938ء کی پیدائشیں
- 3 جنوری کی پیدائشیں
- 2020ء کی وفیات
- 27 ستمبر کی وفیات
- نئی دہلی میں وفات پانے والی شخصیات
- 2000ء کی دہائی
- آزاد سیاستدان
- اٹل بہاری واجپائی
- باڑمیر، راجستھان کی شخصیات
- بھارت کے وزرائے خارجہ
- بھارت کے وزرائے خزانہ
- بھارت کے وزرائے دفاع
- بھارت میں ریاستی جنازے
- بھارت میں وبائی مرض اموات
- بھارتی آپ بیتی نگار
- بھارتی شخصیات
- بھارتی ہندو
- پاک بھارت جنگ 1965ء کی عسکری شخصیات
- پندرہویں لوک سبھا کے اراکین
- دسویں لوک سبھا کے ارکان
- راجستھان سے راجیہ سبھا کے ارکان
- راجستھان سے لوک سبھا کے ارکان
- راجستھان کی شخصیات بلحاظ ضلع
- راجستھانی ثقافت
- راجستھانی زبان کے مصنفین
- راجستھانی شخصیات
- راجسھتان سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیاست دان
- راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈران
- ضلع جودھ پور کی شخصیات
- ضلع چتور گڑھ کی شخصیات
- ضلع دارجلنگ کی شخصیات
- گیارہویں لوک سبھا کے ارکان
- محمد علی جناح
- مغربی بنگال سے لوک سبھا کے ارکان
- میو کالج کے فضلا
- نویں لوک سبھا کے ارکان
- ہندو
- ہندو مصنفین
- بھارتی مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی مصنفین
- 2010ء کی دہائی
- ہندو مصلحین
- جے پور کے سیاست دان
- ضد اشتمالیت
- بیسویں صدی کے بھارتی سیاست دان