عبد اللہ سعید اللیبی
عبد اللہ سعید اللیبی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | نامعلوم لیبیا |
وفات | 2009ء پاکستان |
وجہ وفات | ڈرون حملہ |
قومیت | لیبی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے رکن اور عسکری کمانڈر |
وجہ شہرت | القاعدہ کے سینئر عسکری کمانڈر اور مختلف دہشت گرد سرگرمیوں میں کردار |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
عبد اللہ سعید اللیبی ایک لیبی نژاد شدت پسند تھے، جو القاعدہ کے ایک سینئر عسکری کمانڈر تھے۔ عبد اللہ سعید اللیبی کا تعلق لیبیا سے تھا اور وہ القاعدہ کے اندر ایک اہم عسکری رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انہیں 2009ء میں پاکستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔[1]
پس منظر
[ترمیم]عبد اللہ سعید اللیبی کا تعلق لیبیا سے تھا اور وہ جوانی میں اسلامی شدت پسندی کی تحریک میں شامل ہو گئے تھے۔ انہوں نے القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی تنظیم کے اندر عسکری کارروائیوں کی قیادت سنبھال لی۔ اللیبی کو القاعدہ کے اندر ایک اہم فوجی منصوبہ ساز اور جنگجو کمانڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔[2]
القاعدہ میں کردار
[ترمیم]عبد اللہ سعید اللیبی القاعدہ کے ایک سینئر کمانڈر کے طور پر مختلف عسکری کارروائیوں کی قیادت کرتے تھے۔ انہیں القاعدہ کے مشرقی افغانستان اور شمال مغربی پاکستان کے علاقوں میں عسکری سرگرمیوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اللیبی نے متعدد دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے میں کردار ادا کیا۔[3]
امریکی ڈرون حملہ اور موت
[ترمیم]2009ء میں پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے کے دوران عبد اللہ سعید اللیبی کو نشانہ بنایا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔ امریکی حکام نے ان کی ہلاکت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک اہم کامیابی قرار دیا۔[4]
عالمی ردعمل
[ترمیم]عبد اللہ سعید اللیبی کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی موت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے انہیں ایک شہید کے طور پر یاد کیا۔
القاعدہ میں اہمیت
[ترمیم]عبد اللہ سعید اللیبی کا شمار القاعدہ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت سے القاعدہ کے نیٹ ورک کو ایک بڑا دھچکا پہنچا اور تنظیم کی عسکری سرگرمیوں پر اثر پڑا۔ ان کی قیادت میں القاعدہ نے مشرقی افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھی تھیں۔