مندرجات کا رخ کریں

پاکستان پر امریکی ڈرون حملے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وزیرستان پر امریکی حملے کے بعد
ڈرون UAV armed with AGM-114 Hellfire missiles

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر 2004ء سے متعدد حملے ڈرون ہوائی جہازوں کے استعمال سے کیے ہیں۔ یہ حملے جارج بش کی حکومت نے دہشت جنگ کے سلسلہ میں شروع کیے۔ بارک اوبامہ کے صدر بننے کے بعد اور پاکستان میں زرداری حکومت کے قائم ہونے کے بعد ان حملوں کے تعدد اور شدت میں اضافہ ہوتا گیا۔[1] یہ ڈرون حملے،پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف کیے جانے والے امریکی اقدامات میں سر فہرست ہیں۔ پاکستان میں نامعلوم تعداد میں افراد ان حملوں میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔[2][3][4] مغربی ذرائع ابلاغ، ہلاک ہونے والوں کی شہریت اور نسل کے مطابق ڈرون حملوں کی خبر کو اہمیت دیتے ہیں۔[5] مبصرین کے مطابق سال 2010ء میں سب سے زیادہ حملے کیے گئے اور حملوں کی ذمہ دار امریکی CIA ہے۔[6] پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق 2010ء میں امریکی ڈرون جملوں سے 900افرادہلاک ہوئے ہیں۔[7]

اپریل 2011ء میں پاکستانی فوجی اور سیاسی حکام نے امریکا سے ڈرون حملے بند کرنے کے لیے کہا۔[8] زخمیوں کا علاج کرنے والے طبیبوں نے بتایا ہے کہ امریکی ڈروں کے ذریعہ کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔[9] ڈرون کے قتل و غارت کی منظرہ وزیرستان کے ایک باسی نے تصویری نمائش میں جمع کی ہے۔[10][11]

حملہ کے بعد امدادی کارروائی کرنے والوں پر امریکی ڈرون دوبارہ حملہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مرنے والوں کے جنازہ پر بھی ڈرون پھر حملہ کرتے ہیں۔ ان ڈرون کو امریکی فوجی اور کارندے چلاتے ہیں۔[12]

نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی صدر بارک اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔[13][14]

اوبامہ نے 2012ء میں دوبارہ صدارت جیتنے کے بعد بھی پاکستان پر ڈرون حملے جاری رکھے۔[15] اوبامہ کے مدمقابل رپبلکن امیدوار نے بھی ڈرون حملے جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

گذشتہ سالوں میں پاکستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کی تفصیل

[ترمیم]

کچھ حملوں کی فہرست ذیل میں دی ہے:

  • 18جون کوافغانستان سے اڑنے والے MQ-9ڈرون طیارے کے جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا پرمیزائل حملے میں نیک محمد وزیر سمیت5افراد ہلاک ہو گئے۔
  • 14مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے میں افغان بارڈر کے قریب ڈرون حملے میں حاتم ال یمینی ہلاک ہو گیا۔
  • 30نومبر کو شمالی وزیرستان کے شہر میران شاہ کے قریب آسورے(Asoray)میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کا لیڈر ابو حمزہ ربیعہ مارا گیا۔

13جنوری کو باجوڑ کے علاقے ڈاماڈولا میں میزائل حملے سے 8افراد ہلاک ہو گئے لیکن ایمن الزواہری اس حملے میں بچ گئے۔

  • 26اپریل کوشاملی وزیرستان کے علاقے سید گئی میں ڈرون حملے سے 4افراد ہلاک ہو گئے۔
  • 19جون کو شمالی وزیرستان کے علاقے مامی روگا میں ڈرون حملے میں20افراد ہلاک ہو گئے۔
  • 2نومبرکو شمالی وزیرستان میں ایک مدرسے پر میزائل حملے میں5افراد ہلاک ہو گئے۔

جنوری:

  • 2008میں میزائل حملے کا پہلا واقعہ 29 جنوری کو پیش آیا جب شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے گاؤں خوش حالی میں ستار نامی شخص کے مکان پر ایک میزائل لگا جس کے نتیجہ میں مقامی حکام کے مطابق بارہ افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کے رہنما ابو الل?ث اللب? بھی شامل تھے۔

فروری:

  • دوسرا حملہ28 فروری کو جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے قریباً 10 کلومیٹر مغرب کی جانب افغان سرحد کے قریب اعظم ورسک کے علاقے کالوشہ میں ہوا اور اس میں 8 طالبان ہلاک ہو گئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ترکمان، عرب اور پنجابی طالبان شامل تھے۔

مارچ:

  • قریباً دو ہفتے بعد18 مارچ کو جنوبی وزیرستان کا گاؤں شاہ نواز کوٹ میزائل حملے کا نشانہ بنا۔ حملے میں18 افراد ہلاک جبکہ 7 زخمی ہوئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں عرب نڑاد غیر ملکیوں کے علاوہ کراچی کے کور کمانڈر پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں مطلوب ڈاکٹر وحید ارشد بھی شامل تھے۔

مئی:

  • 14مئی کو باجوڑ کے علاقہ ڈمہ ڈولہ کے گاؤں پوی کلی میں جاسوس طیاروں کے حملے کا تیسرا واقعہ پیش آیا۔ اس حملے میں طیاروں سے عبید اللہ نامی شخص کے گھر پر دوگائیڈ ڈ میزائل داغے گئے جن سے 3 بچوں سمیت 7 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے 4 افراد کا تعلق تحریک طالبان سے بتایا گیا۔

جون:

  • 11جون کو امریکا کی جانب سے پاکستانی حدود میں کارروائی کا ایک اور واقعہ پیش آیا جب امریکی طیاروں نے پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ایک ٹھکانے پر بمباری کر دی جس کے نتیجہ میں11 اہلکاروں سمیت19 افراد ہلاک ہو گئے۔

جولائی:

  • جولائی کے آخر میں28تاریخ کوجنوبی وزیرستان کے علاقے اعظم ورسک میں ایک میزائل حملے میں 7 افراد ہلاک ہوئے جن میں اطلاعات کے مطابق القاعدہ کے اہم رہنما اور بم بنانے کے ماہر مدحت مصری المعروف ابوخباب المصری بھی شامل تھے۔

اگست:

  • 28 جولائی کا حملہ مبینہ طور پر امریکا کی جانب سے سرحد پار پاکستانی علاقے میں کارروائیوں میں آنے والی حالیہ تیزی کا نقطہ آغاز ثابت ہوا اور13 اگست کو وانا سے تیس کلومیٹر دور افغان سرحد کے قریب علاقہ باغڑ میں ایک مکان پر 4 میزائل گرے جس سے ایک درجن سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق اس مکان میں ملا نذیر گروپ کے مقامی طالبان جنگجو رہائش پزیر تھے جو حملے کا نشانہ بنے۔
  • 7 دن کے بعد20 اگست کو جنوبی وزیرستان میں ہی افغانستان سے داغے گئے دو میزائل زیڑی نور میں یعقوب مغل خیل وزیر نامی قبائلی کے مکان پر گرے جس سے کم از کم 6 لوگ ہلاک ہو گئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پنجابی طالبان اور غیر ملکی عرب شامل تھے۔
  • ماہِ اگست کے آخری دن شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ سے قریباً پندرہ کلومیٹر مشرق کی جانب علاقہ تپئی میں داوڑ قبیلے کے ایک رکن سوار خان داوڑ کے مکان پر میزائل حملہ ہوا جس کے نتیجہ میں 4 افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔

ستمبر:

  • 3 ستمبر کو امریکی فوج نے جنوبی وزیرستان میں موسی نیکہ کے علاقے میں زمینی کارروائی کی جس میں قریباً بیس مقامی افراد مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
  • اگلے ہی دن 4 ستمبر کو شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے علاقہ چارخیل میں رحمن والی خان اور فرمان نامی افراد کے مکان پر 3 میزائل گرے، جس کے نتیجہ میں 5 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی طالبان نے لاشوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا اس لیے یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہلاک ہونے والے مقامی ہیں یا ان میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
  • 8 ستمبر کو جاسوس طیاروں نے شمالی وزیرستان میں ڈانڈے درپہ خیل میں واقع طالبان کمانڈر جلال الدین حقانی کے گھر اور مدرسے کو 7 میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی دوران امریکا کے چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مائیک مولن نے امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ امریکا طالبان سے متعلق اپنی حکمتِ عملی تبدیل کر رہا ہے جس کے تحت اب سرحد پار کر کے پاکستان کے اندر طالبان پر بھی حملے ہو سکتے ہیں اور پھر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی یہ رپورٹ بھی منظرِ عام پر آئی جس میں کہا گیا کہ امریکی صدر بش نے جولائی میں پاکستانی حکومت کو مطلع کیے بغیر پاکستان کی حدود میں کارروائی کی خفیہ اجازت دی تھی۔

تاہم ان رپورٹوں کی اشاعت اور پاکستانی حکام کی جانب سے ان پر سخت رد عمل کے باوجود میزائل حملوں کا سلسلہ تھما نہیں اور جمعہ 12 ستمبر کو پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب امریکی جاسوس طیاروں نے ایک مکان اور پرائمری اسکول کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مقامی طالبان بتائے جاتے ہیں۔

  • پندرہ ستمبر کو انگور اڈا کے قریب افغانستان کے علاقے میں امریکی گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جہازوں کی آمد پر پاکستانی فوجیوں نے ہوائی فائرنگ کی تھی۔ انگور اڈا باغاڑ چینا سے صرف دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق امریکی جہازوں کے اترنے کے بعد قریبی پہاڑی سلسلوں میں موجود پاکستانی فوج کے ٹھکانوں سے بگل بجائے گئے اور فائرنگ بھی کی گئی۔
  • 17ستمبر کی شام امریکی جاسوس طیارے نے 4 میزائل داغے جس سے 5 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔ حکام نے بی بی سی بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے باغاڑ چینا علاقے میں 4 میزائل داغے گئے جن میں سے دو ایک گھر پرگرے اور دو پہاڑیوں پر لگے۔ اگلے روز حکومتِ پاکستان نے کہا کہ امریکا نے اسے میزائل حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی تھی اور اس طرح کے یک طرفہ حملوں سے حالات میں بہتری آنے میں مدد نہیں ملے گی۔

اکتوبر:

  • 31اکتوبر کو وزیرستان میں 4میزائل حملوں میں20افراد ہلاک ہو گئے جن میں القاعدہ رہنما ابو آکاش اور محمد حسن خلیل ال حکیم بھی شامل تھے۔

نومبر:

  • 14نومبر کو میران شاہ کے قریب میزائل حملے میں12افراد ہلاک ہو گئے۔
  • 19نومبرکو بنوں میں میزائل حملے میں عبد اللہ اعظم السعودی مارے گئے۔
  • 22نومبر کو شامی وزیرستان میں میزائل حملے میں العدہ کے اہم رہنما راشد رؤف اور ابو زبیر المصری سمیت5افراد ہلاک ہو گئے۔

دسمبر:

  • 22دسمبر کو جنوبی وزیرستان میں میزائل حملے میں8افراد ہلاک ہو گئے۔

2009ء

[ترمیم]

اس سال امریکا نے ان فضائی حملوں میں 700 سے زیادہ پاکستانی شہری قتل کیے۔[16]
جنوری:

  • 2009 کا پہلا ڈرون حملہ سال کے پہلے ہی دن جنوبی وزیرستان میں وانا سے تقریباً 10 کلومیٹر جنوب کی جانب غواخوہ کے علاقے شوکائی نارائی میں ہوا جہاں امریکی جاسوس طیارے نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں گاڑی میں سوار 3 افراد موقع ہی پر ہلاک ہو گئے۔
    • 2 جنوری کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویڑن لدھا سے 3 کلومیٹر دور مغرب کی جانب میدان نارائی کے علاقے سلطانہ میں امریکی جاسوس طیاروں سے دو میزائل فائر کیے گئے جو ایک سرکاری پرائمری اسکول پر گرے۔ اس حملے میں کم از کم 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جو مقامی اور ’پنجابی‘ طالبان تھے۔

فروری:

  • 14 فروری کو جنوبی وزیرستان کے لدھا سب ڈویڑن کے علاقے نصر خیل میں مبینہ امریکی جاسوس طیارے نے روشان محسود نامی ایک شخص کے مکان پر دو میزائل داغے جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور اس میں موجود اٹھائیس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ازبک اور افغان جنگجو بھی شامل تھے۔

مارچ:

  • 12مارچ کو کرم ایجنسی ڈرون حملے کا نشانہ بنی اور اس بار یہ حملہ مبینہ طور پر لوئر کرم میں چار خیل کے علاقے میں واقع طالبان کے ایک کیمپ پر کیا گیا جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 6 افراد ہلاک اور30 زخمی ہوئے۔

اپریل:

  • یکم اپریل کو پہلی مرتبہ ڈرون طیاروں نے اورکزئی ایجنسی کو نشانہ بنایا اور اس حملے میں کم از کم 8 طالبان ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ اپر اورکزئی کے خادیزئی علاقے میں کیا گیا۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق اوکزئی ایجنسی سے ہی تھا۔
  • 4 اپریل کو شمالی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیاروں نے طالبان کے ایک مشتبہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ رات تقریباً 3 بجے ہوا جس میں جاسوس طیاروں نے شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے ڈانڈہ علاقے میں ایک مقامی شخص طارق کے مکان کو نشانہ بنایا۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے بعض غیر ملکی تھے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
  • 8 اپریل کو جنوبی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی میزائل حملے میں 4 طالبان ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق پنجابی طالبان سے تھا۔ یہ واقعہ وانا سے تقریباً 4 کلومیٹر دور گنجی خیل کے علاقے میں پیش آیا جہاں ڈرون طیارے نے ایک گاڑی میں سفر کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا۔
  • 19 اپریل کو جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے کوئی 3 کلومیٹر دور مغرب کی جانب علاقہ زیڑی نور میں ایک مقامی قبائل دائم خان گنگی خیل کے مکان پر امریکی جاسوس طیاروں سے ایک میزائل فائر کیا گیا۔ اس میزائل حملے میں ایک مکان اور وہاں موجود گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈرون حملوں کے خلاف ملک میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہا

  • 29اپریل کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویڑن لدھا سے 10 کلومیٹر دور جنوب کی جانب کانیگرم کے علاقے اسمان منزہ میں امریکی جاسوس طیارے نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے اس گاڑی میں سوار 6 افراد مارے گئے۔ مقامی انتظامیہ نے دعوٰی کیا کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق بیت اللہ گروپ سے تھا اور وہ مقامی طالبان تھے۔

مئی:

  • 9مئی کو جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوسی طیارے سے داغے گئے 4 میزائل حملوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حملے جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ سے قریباً پندرہ کلومیٹر شمال کی جانب علاقہ کچکائی میں مقامی لوگوں کے مکانوں پر ہوئے۔ ان حملوں میں دو مکان مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
  • 16 مئی کو شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی سے پچیس کلومیٹر دور جنوب کی جانب خیسور کے علاقے میں امریکی جاسوس طیارے سے دو میزائل داغے گئے جس کے نتیجہ میں 25 افراد ہلاک جبکہ 6زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق ایک میزائل حملے میں ایک گاڑی اور دوسرے میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا ہے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گاڑی بھی مدرسے کے قریب موجود تھی۔ مقامی ذرائع کے مطابق اکیس مقامی طالبان اور 4 غیر ملکی جنگجو اس حملے میں ہلاک ہوئے۔

جون:

  • جمعرات 18جون کو جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے بارہ کلومیٹر دور مغرب کی جانب شاہ عالم کے علاقے غورلامہ میں واقع ایک مکان پر امریکی جاسوس طیارے سے دو میزائل فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں 9افراد ہلاک ہو گئے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے طالبان کا تعلق ملا نذیر گروپ سے تھا تاہم ان میں کوئی اہم شخصیت شامل نہیں تھی۔
  • 23 جون کو جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیاروں نے ایک دن میں دو میزائل حملے کیے۔ پہلا حملہ لدھا کے علاقے میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے ساتھیوں کے ایک ٹھکانے پر ہوا جس میں متعدد افراد مارے گئے۔ ان افراد کی نمازِ جنازہ کے لیے جمع ہونے والے افراد پر ایک اور میزائل حملہ کیا گیا۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق ان دونوں حملوں میں کم از کم50 افراد ہلاک ہوئے۔

جولائی:

  • جولائی کے مہینے میں پہلا حملہ 3 تاریخ کو سروکئی سب ڈویڑن کے ایک دور افتادہ علاقے موچی خیل میں اس وقت ہوا جب بیت اللہ محسود گروپ کے طالبان کے ایک ٹھکانے پر مبینہ امریکی جاسوس طیارے سے 3میزائل فائر کیے گئے۔ اس حملے میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے۔
  • 7جولائی کی صبح جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے سے دو میزائل فائر کیے گئے جو سب ڈویڑن لدھا سے پندرہ کلومیٹر دور شمال مشرق کی جانب شوبی خیل کے علاقے زنگڑہ میں طالبان کے ایک ٹھکانے پر لگے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملے میں بیت اللہ گروپ کے 12 مقامی جنگجو ہلاک ہوئے۔
  • 8 جولائی کو دو مرتبہ جنوبی وزیرستان کا علاقہ ڈرون حملوں کا نشانہ بنا۔ پہلے حملے میں ڈرون طیارے سے داغے جانے والے میزائلوں کا نشانہ جنوبی وزیرستان کے سب ڈویڑن لدھا کے پہاڑی علاقے کاروان منزہ میں واقع طالبان کا تربیتی مرکز بنا۔ بیت اللہ گروپ کے اس ٹھکانے پر ہونے والے حملے میں 8 مقامی جنگجو مارے گئے۔ یہ جنوبی وزیرستان میں دن دو میں ہونے والا دوسرا ڈرون حملہ تھا۔ بعد ازاں اسی شام لدھا سے سراروغہ جانے والے شدت پسندوں کی 5گاڑیوں پر3 ڈرون طیاروں نے 5 میزائل داغے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 50 کے قریب شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملے میں 40جنگجو مارے گئے۔
  • 17 جولائی کو شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ سے تقریباً تیس کلومیٹر دور بہادر کلے پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں 4افراد ہلاک ہوئے۔

اگست:

  • 5اگست کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویڑن لدھا سے پندرہ کلومیٹر دور شمال مشرق کی جانب شوبی خیل کے علاقے زنگڑہ میں ڈرون طیاروں نے بیت اللہ محسود کے سسر ملک اکرام الدین کے گھر کو نشانہ بنایا۔ ابتدائی طور پر اس حملے میں صرف بیت اللہ محسود کی اہلیہ کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تاہم دو دن بعد پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے اسی حملے میں خود بیت اللہ محسود کے مارے جانے کی بھی تصدیق کر دی۔
  • 11اگست کو جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھامیں ڈرون حملے میں10افراد ہلاک ہو گئے۔
  • 21اگست کو شمالی وزیرستان کے گاؤں درپہ خیل میں میزائل حملے میں 21افراد ہلاک ہو گئے۔ حملے میں سراجالدین حقانی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
  • 27اگست کو جنوبی وزیرستان کے ضلع کنی گرام کے گاؤں تپر گھئی میں میزائل حملے سے 6افراد ہلاک ہو گئے۔

دسمبر:

  • 27 دسمبر 2009ء، بزدل امریکیوں کے حملہ میں سیدگی گاؤں میں 13 افراد لقمہ اجل بن گئے۔[17]

2010ء

[ترمیم]

جنوری: مبصرین نے اوائل جنوری میں ہونے والے حملوں کو کی طرف سے افغانستان میں ان کے ٹھکانے پر ہونے والے اردنی باشندے اور دہرے جاسوس کی طرف سے بم حملے کا انتقام بتایا ہے۔[18]

  • یکم جنوری دو امریکی حملے، 5 افراد ہلاک[19]
  • 6 جنوری، دو یکے بعد دیگرے حملے، 15 افراد قتل[20]
  • 17 جنوری 2010 کو امریکیوں نے حملہ کر کے 20 1فراد ذبح کر دیے۔[21]* *
  • 16 مئی 2010ء، خیبر علاقہ میں امریکی حملہ میں پانچ سے زائد افراد شہید۔[22]
  • 19 جون 2010ء، نجی گھر پر امریکی حملے میں کم از کم 11 افراد جان بحق [23]
      • 17 دسمبر 2010ء، خیبر پر حملے میں 24 افراد جان بحق، چار دنوں میں دوسرا حملہ[24][25]
  • کرسمس کے موقع پر 26 دسمبر 2010ء امریکی حملے میں 21 افراد ہلاک[26]

2011ء

[ترمیم]
  • نئے سال کے آغاز پر امریکیوں کے پاکستان کے علاقہ وزیرستان پر حملہ میں 18 افراد ہلاک۔[27]
  • 16 مارچ 2011ء کو امریکی حملے میں چالیس افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حملے کی مذمت رئیس عسکریہ اشفاق پرویز کیانی نے بھی کی۔[28]
  • 13اپریل 2011ء کو 23روزکے وقفے سے جنوبی وزیرستان میں پاکستانی فوج کے حامی سمجھے جانے والے مولوی نزیر گروپ کونشانہ بنایاگیا۔ اس حملے میں 7میزائل داغے گئے جنھوں نے2اہداف کونشانہ بناتے ہوئے6افرادکی جانیں لیں۔[29]
  • 21اپریل 2011ءکو گذشتہ حملے کے آٹھویں روز سی آئی اے کے زیر انتظام ہونے والے ڈرون حملوں نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں پاکستانی فوج کے ایک اور حامی گروپ حافظ گل بہادر سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا۔ خبروں کے مطابق حملے میں خواتین و بچوں سمیت کم از کم 25 افراد مارے گئے۔[30]
  • 8 جون 2011ء، امریکیوں نے ڈرون حملہ سے 20 افراد قتل کر دیے۔[31]
  • 9 اگست 2011ء، امریکیوں نے ڈرون حملہ سے 21 افراد قتل کر دیے۔[32]
  • 30 اکتوبر، 6 افراد کا قتل۔[33]

2012ء

[ترمیم]
  • 10 اور بارہ جنوری 2012ء کو وزیرستان میں امریکی نے حملہ کر کے متعدد افراد کو شہید کر دیا۔[34]
  • 5 مئی 2012ء کو امریکیوں نے ایک ہی ہفتہ میں دوسرے حملے میں آٹھ صاروخ چلا کر دس افراد کو قتل کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے احتجاج کیا۔[35]
  • 28 مئی 2012ء امریکا نے حملہ کر کے آٹھ افراد کو قتل کر دیا۔[36]
  • لگاتار تین روز سے فضائی حملوں میں امریکا نے 27 افراد ہلاک کر دیے۔[37]

2013ء

[ترمیم]
  • 6 جنوری، نئے سال کے وزیرستان پر دوسرے حملے میں اوبامہ نے 17 افراد ہلاک کر دیے۔[38]
  • 28 مئی، میرانشاہ میں امریکی ڈرون حملے میں چار پاکستانی قتل، چار شدید زخمی۔ انتخابات کی تیاری کے دوران خاموشی کے بعد حملے دوبارہ شروع۔[39]
  • 7 جون، انتخابات کے بعد نئی حکومت کے دور کا پہلا امریکی ڈرون حملا۔ سات پاکستانی قتل۔[40]* 2 جولائی، وزیرستان پر بارک اوبامہ کی فوج کاڈرون حملہ، 16 افراد قتل- [41]
  • 13 جولائی، شمالی وزیرستان پر امریکی ڈرون حملے میں دو پاکستانی قتل۔[42]* 28 جولائی، بارک اوبامہ کا شمالی وزیرستان پر ڈرون حملہ، سات پاکستانی قتل۔[43]
  • 22 ستمبر 2013ء، کل جماعتی اجلاس، 2013ء، اسلام آباد کے بعد جنوبی وزیرستان پر بارک اوبامہ کا پہلا ڈرون حملہ، 7 شہید۔[44]
  • 1 نومبر 2013ء، ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود ہلاک۔
  • 20 نومبر 2013ء، صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں مدرسہ پر علی الصبح ڈرون حملہ، چھ افراد قتل۔ حملہ کے بعد امدادی کارروائیاں روکنے کے لیے ڈرون فضا میں منڈلاتے رہے۔[45]
  • 25 دسمبر، شمال وزیرستان پر امریکی ڈرون حملہ، 3 افراد قتل، نیٹو (امریکی) ترسیل قلیل وقفہ کے لیے منقطعہ۔[46]

اقوام متحدہ

[ترمیم]

اقوام متحدہ ڈرون حملوں کا خاموش تماشائی بنا رہا۔ حب ڈرون حملوں کا خدشہ دوسرے ممالک کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے کا ہوا، تو ادارے نے 2013ء میں امریکی ڈرون حملوں کا قانونی جائزہ لینے کا اعلان کیا۔[47] اقوامِ متحدہ نے اس سلسلے میں ایک قرارداد بھی منظور کر لی ہے۔

ہلاک شدگان کی تعداد

[ترمیم]

وزارت دفاع کے مطابق 2004ء سے 2013ء تک 67 بے گناہ شہری ڈرون حملوں میں قتل، وزارت خارجہ کے مطابق 400 بے گناہ شہری قتل۔ نواز شریف وزرات اعظم، خارجہ اور دفاع کے قلمدان سنبھالے نااہلیت کا مظہر۔[48][49] یہ تعداد ان افراد کے علاوہ ہے جن کو شدت پسند گردانا گیا ہے۔

اعداد و شمار

[ترمیم]
نیو امریکن فاؤنڈیشن کے مطابق پاکستان میں کیے گئے ڈرون حملوں کی اعداد و شمار (بمطابق 2013).[50]
سال حملے نقصانات
دہشت گرد عام شہری نامعلوم کُل
2004 1 3 2 2 7
2005 3 5 6 4 15
2006 2 1 93 0 94
2007 4 51 0 12 63
2008 36 223 28 47 298
2009 54 387 70 92 549
2010 122 788 16 45 849
2011 73 420 62 35 517
2012 48 268 5 33 306
2013 26 145 4 4 153
کُل 369 2,291 286 274 2,851

بیورو آف انویسٹگیٹو جرنلزم کے مطابق حملوں کی اعداد و شمار (بمطابق 2015)[51]* کُل بمباریاں: 419* کُل اموات: 2,467 - 3,976* عام شہریوں کی اموات: 423 - 965* بچوں کی اموات: 172 - 207* زخمی: 1,152 - 1,731* بُش حکومت میں حملے: 51* اوباما حکومت میں حملے: 368* 2,379 اموات میں سے صرف 84 کا تعلق القاعدہ سے تھا۔[52]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

بیرونی ربط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. wsws, "The murderous face of Obama’s surge"
  2. 10 دسمر 2010ء، ڈان، "Pakistani deaths exceed Afghan in terror war: report"
  3. ہفنگٹن پوسٹ، 12 جون 2009ء، "Pakistan Drone Attack Secrecy Hides Abuses"
  4. اے ایف پی،[مردہ ربط] "Obama's other 'surge': US drone war in Pakistan, by Dan De Luce (AFP)"
  5. انڈپنڈنٹ، 16 دسمبر 2010ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ independent.co.uk (Error: unknown archive URL) "'UK al-Qa'ida members killed in drone attack'"
  6. وائرڈ، 17 دسمبر 2010ء، "‘Unprecedented’ Drone Assault: 58 Strikes in 102 Days"
  7. Account Suspended[مردہ ربط]
  8. "In growing rift, Pakistan demands end to U.S. drone attacks"۔ گلوب اور میل۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2011 
  9. "US Drones Launch Chemical Attacks On Pakistani Civilians"۔ برنامہ ڈاٹ کوم۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2011 
  10. "Under fire from afar: Harrowing exhibition reveals damage done by drones in Pakistan"۔ دی انڈپنڈنت۔ 29 جولائی 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولا‎ئی 2011 
  11. "Photos from the Ground Show Civilian Casualties"۔ سپائیگل۔ 18 جولائی 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولا‎ئی 2011 
  12. سکاٹ شین (5 فروری 2012ء)۔ "U.S. Said to Target Rescuers at Drone Strike Sites"۔ نیویارک ٹائمز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  13. "Obama's role in the selection of drone missile targets"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 1 جون 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  14. "Secret 'Kill List' Proves a Test of Obama's Principles and Will"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 مئی 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  15. سجاد شوکت (13 دسمبر 2012ء)۔ "Killing Civilians: Obama's Drone War in Pakistan"۔ گلوبل ریسرچ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  16. "US drone missiles slaughtered 700 Pakistani civilians in 2009"۔ wsws۔ 5 جنوری 2009ء 
  17. روزنامہ نیشن، 28 دسمبر 2009ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "US drone strike kills 13 in Saidgi village: security officials"
  18. "CIA takes revenge with missile strikes in Pakistan"۔ wsws۔ 7 جنوری 2010ء 
  19. "Two US drone strikes killing at least 5 in North Waziristan in last 24 hours"۔ روزنامہ نیشن۔ 1 جنوری 2010ء 
  20. "15 killed in back-to-back US drone strikes"۔ روزنامہ نیشن۔ 7 جنوری 2010ء 
  21. روزنامہ نیشن، 18 جنوری 2010ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "Drone slaughters 20 in NWA"
  22. ڈان 16 مئی 2010ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ dawn.com (Error: unknown archive URL) "US missiles kill at least five in Pakistan "
  23. بی بی سی، 19 جون 2010ء، "Eleven killed in 'US missile strike' in Pakistan"
  24. رائٹر، 17 دسمبر 2010ء، "Drone strikes kill 24 in Pakistan, fourth in two days"
  25. عالمی اشتراکی موقع، 18 دسمبر 2010ء، "US drones slaughter 54 in Pakistan"
  26. چنہا، 27 دسمبر 2010ء، "21 killed in U.S. drone strikes in Pakistan"
  27. بی بی سی، 1 جنوری 2011ء، "سالِ نو پر چار ڈرون حملے، اٹھارہ ہلاک"
  28. "Pakistan army chief Kayani in US drone outburst"۔ بی بی سی خبریں موقع (انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2011 
  29. Account Suspended[مردہ ربط]
  30. Account Suspended[مردہ ربط]
  31. "20 killed in NWaziristan drone attack"۔ دی نیشن۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2011 
  32. "21 people killed in US drone strike in North Waziristan"۔ دی نیشن۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2011 
  33. "Teen who protested drone strikes killed in US attack"۔ دی نیشن۔ 2 نومبر 2011ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  34. "US drone strike kills 5 in NWaziristan"۔ دی نیشن۔ 12 جنوری 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  35. "Drone strike in Pakistan kills up to nine"۔ گارڈین۔ 5 مئی 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  36. "Eight killed in US drone strike in NWA"۔ نیشن۔ 28 مئی 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  37. "Drone blitz on Pakistan enters third straight day"۔ گارجین۔ 4 جون 2012ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  38. "Drone strikes in Waziristan tribal region kill 17"۔ ڈان۔ 6 جنوری 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  39. "میران شاہ میں ڈرون حملہ، چار افراد ہلاک"۔ بی بی سی، موقع۔ 28 مئی 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  40. "Deaths in US drone attack in Pakistan"۔ الجزیرہ۔ 7 جون 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  41. "CIA drone strike in Pakistan kills suspected militants"۔ گارجین۔ 3 جوالائی 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  42. "US drone strike kills two suspected militants in N. Waziristan"۔ ڈان۔ 14 جولائی 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  43. ظاہر شاہ شیرازی (28 جولائی 2013ء)۔ "US drone strike kills seven in North Waziristan"۔ ڈان۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  44. "جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملے میں سات ہلاک"۔ بی بی سی۔ 22 ستمبر 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  45. "Drone Strikes a Seminary in Pakistan"۔ نیویارک ٹائمز۔ 21 نومبر 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  46. "U.S. drone strike in Pakistan kills 3 suspected militants: Report"۔ ٹورانٹو سٹار۔ 26 دسمبر 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  47. اقوامِ متحدہ نے بالآخر ڈروں حملوں کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔ "U.N. Launches Drone Investigation Into Legality Of U.S. Program"۔ ہفنگٹن پوسٹ۔ 24 جنوری 2013ء 
  48. "FO disputes defence ministry's figures on drone deaths"۔ ڈان۔ 31 اکتوبر 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  49. "Pakistan claim 400 civilians killed by drone strikes and asks US to release death toll figures"۔ انڈپنڈنت۔ 19 اکتوبر 2013ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  50. Jack Serle۔ "Only 4% of drone victims in Pakistan named as al Qaeda members"۔ The Bureau of Investigative Journalism۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2014