دہشت کے خلاف جنگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(دہشت پر جنگ سے رجوع مکرر)
دہشت کے خلاف جنگ
War on Terror
Clockwise from top left: Aftermath of the 11 ستمبر attacks; American infantry in افغانستان; an American soldier and Afghan interpreter in صوبہ زابل، Afghanistan; explosion of an Iraqi car bomb in بغداد
Clockwise from top left: Aftermath of the 11 ستمبر attacks; American infantry in افغانستان; an American soldier and Afghan interpreter in صوبہ زابل، Afghanistan; explosion of an Iraqi car bomb in بغداد۔
تاریخ7 اکتوبر 2001 – present
(لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔)[note 1]
مقامGlobal (esp. in the مشرق وسطی اعظمی)
حیثیت

NATO-led international involvement in Afghanistan (2001–2014)

Insurgency in Yemen (1998–2015):[note 2]

Iraq War (2003–2011):

War in North-West Pakistan (2004–present):

  • Ongoing insurgency
  • Large part of FATA under Taliban control
  • Shifting public support for the Pakistani government
  • Killing of Osama bin Laden
  • Drone strikes being conducted by the CIA

International campaign against ISIL (2014–present):

Other:

مُحارِب

NATO participants:
 نیٹو

Non-NATO participants:


International missions *:

(* note: most contributing nations are included in the international operations)

Main targets:

Former
کمان دار اور رہنما

جارج ڈبلیو بش
(President 2001–2009)
بارک اوباما
(President 2009 – present)
ٹونی بلیئر
(Prime Minister 1997–2007)
Gordon Brown
(Prime Minister 2007–2010)
ڈیوڈ کیمرن
(Prime Minister 2010 – present)
ژاک شیراک (President 1995–2007)
نکولس سرکوزی (President 2007–2012)
فرانسوا اولاند (President 2012 – present)
پرویز مشرف[note 3]
(President 1999–2008)

راحیل شریف (Chief of Army Staff 2013 – present)
John Howard (Prime Minister 1996–2007)
Aleksander Kwaśniewski (President 1995–2005)
رجب طیب اردوغان (Prime Minister 2003–2014)

لبنان کا پرچم General Jean Kahwaji (Commander-in-Chief of the Lebanese Armed Forces)

al-Qaeda

اسامہ بن لادن
(Founder and first Emir of al-Qaeda) 
ایمن الظواہری
(Current Emir of al-Qaeda)
Saif al-Adel
(al-Qaeda Military Chief)
الیاس کشمیری
(Commander of Lashkar al-Zil) 
Qasim al-Raymi
(Emir of AQAP)
Abdelmalek Droukdel
(Emir of AQIM)
Mokhtar Belmokhtar
(Emir of AQWA)
Asim Umar
(Emir of AQIS)
Ahmad Umar
(Emir of al-Shabaab)
ابو محمد الجولانی
(Emir of al-Nusra Front)
Muhsin al-Fadhli 
(Leader of Khorasan Group)[35]

Islamic State of Iraq and the Levant

ابوبکر البغدادی
(Caliph of ISIL)
ابو علی الانباری 
(Viceroy of ISIL)[36][37][38]
ابو علی الانباری
(Deputy Emir of ISIL in Syria)
Abu Muslim al-Turkmani 
(Deputy Leader, Iraq)[39]
ابو سلیمان الناصر
(Head of War Council)[40]
عراق اور الشام میں اسلامی ریاست کا پرچم ابو محمد العدنانی
(Spokesperson for ISIL)
عراق اور الشام میں اسلامی ریاست کا پرچم ابو عمر الشیشانی
(Senior ISIL commander)
عراق اور الشام میں اسلامی ریاست کا پرچم Abu Nabil Al Iraqi (ISIL Emir of North Africa)
Mohammed Abdullah
(ISIL Emir of Derna)
Ali Al Qarqaa
(ISIL Emir of Nofaliya)
Hafiz Saeed Khan  [41](ISIL Emir of Wilayat Khorasan)
Usman Ghazi[42][43]
عراق اور الشام میں اسلامی ریاست کا پرچم ابو بکر شیکاؤ[15]
(Emir of Boko Haram)

Taliban

ملا عمر
(Supreme Commander of the Taliban) 
Quetta Shura
(Senior Taliban council)
عبدالغنی برادر
Obaidullah Akhund 
محمد فضل
ملا داد اللہ 

Tehrik-i-Taliban

ملا فضل اللہ
(Emir of Tehrik-i-Taliban Pakistan)

Haqqani Network

جلال الدین حقانی
(leader of the Haqqani network)

سراج الدین حقانی

امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2001ء میں امریکی ٹریڈ سنٹر پر حملے کو جواز بنا کر "دہشت گردی کے خلاف جنگ" (war on terror) کا اعلان کیا۔ اس جنگ کا پہلا نشانہ افغانستان بنا۔ اس کے بعد عراق۔ شروع ہی میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اس جنگ کو صلیبی جنگ (Crusade war) بھی کہا جس سے اس کی اصل نیت واضح ہوتی ہے اگرچہ بعد میں اس لفظ کو استعمال نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ دو تہذیبوں کی جنگ نہیں ہے۔ [44]

نو گیارہ[ترمیم]

11 ستمبر 2001ء کو دو مسافر بردار طیارے نیویارک میں واقع عالمی تجارتی مرکز (ورلڈ ٹریڈ سینٹر ٹاورز) کی بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرا گئے، جس سے یہ مینار زمین بوس ہو گئے۔ امریکی انتظامیہ کے مطابق طیاروں کو فضا میں اغوا کر کے جان بوجھ کر عمارتوں سے ٹکرایا گیا اور اس کی ذمہ داری القاعدہ نامی تنظیم کے سر ڈالی گئی۔ اس واقع کو امریکی ذرائع ابلاغ نے 9/11 (نائن الیون) کا نام دیا۔ تاہم ابھی تک غیر جانبدار ذرائع سے اس دن کے حالات و واقعات کی مکمل و درست تفصیل معلوم نہیں ہو سکی۔ بہت سے سوالوں کا تسلی بخش جواب نہیں مل سکا۔[45] امریکی اس معاملے میں حقیقت سے بالا ہو چکے ہیں۔ چنانچہ امریکی صدر کے ایلچی کارل روو کا بیان ہے کہ

"ہم اب ایک بادشاہت ہیں۔۔ ہم اپنی حقیقت خود بناتے ہیں۔"
we're an empire now – we create our own reality

اس متعلق یو ٹیوب پر دیکھیے وڈیو یوٹیوب پر

جنگیں[ترمیم]

امریکی اپاشی جنگی بالگرد فضا سے ایک پیدل عراقی شہری کو قتل کر رہا ہے۔

9/11 کو جواز بنا کر افغانستان اور عراق پر امریکا اور اس کے حواریوں نے جنگ مسلط کی۔ افغانستان سب سے پہلے نشانہ بنا۔ افغانستان کے خلاف اس جنگ میں تقریباً تمام مغربی ممالک امریکا کے حواری بن کر شامل ہو گئے۔ ان ممالک میں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیٹو تنظیم کے بیشتر ممالک شامل ہیں۔ اس کارروائی میں نیٹو فوجوں نے ہوائی طاقت کا بے شمار استعمال کرتے ہوئے فرضی دہشت گردوں کو نشانہ بناتے ہوئے انگنت بم افغانستان کے علاقہ پر گرائے۔ افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوج انوکھے انداز سے جنگ لڑ رہی ہے۔ اگر امریکی فوجی فائرنگ کی زد میں آ جائیں تو فوراً بمبار لڑاکا ہوائی جہازوں کی مدد مانگ لیتے ہیں۔ لڑاکا جہاز سارے علاقے پر اندھا دھند بمباری کر کے سینکڑوں رہائشیوں کو ہلاک کر دیتے ہیں۔[46] ویڈٰیو گیم کی طرح لوگوں کو فضا سے نشانہ بنا کر قتل کیا جا رہا ہے۔[47] نئے امریکی صدر بارک اوبامہ نے 2009 میں جنوبی افغانستان کے پشتونوں کے خلاف جنگ تیز کرنے کے لیے میرین برگیڈ روانہ کیا۔[48] نیٹو فوجوں کی طرف سے قتل و غارت کا سلسہ 2011ء تک بھی جاری و ساری ہے۔[49]

اغوا اور تشدد[ترمیم]

بہت سے لوگوں کو دنیا کے مختلف حصوں سے اغوا کر کے امریکا نے کیوبا کی خلیج گوانتانامو میں واقع ایک امریکی فوجی اڈے کے زندانوں میں قید کر رکھا ہے۔ یہ قید خانہ امریکی نظامِ انصاف کے ماتحت نہیں آتا بلکہ امریکی فوج اور خفیہ ادارے اسے چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ CIA نے یورپ کے کئی ممالک میں نجی جیل قائم کیے، جو ہر طرح کی عدالتی نگرانی سے آزاد تھے۔ اس کے علاوہ بحری‌ جہازوں میں بھی اغواشدگان کو قید کیا گیا۔[50] یہاں قیدوں پر اذیت ناک تشدد (torture) کیا جاتا رہا۔ اس کے علاوہ "پانی تختہ" کی اذیت بھی استعمال کی گئی، جس کی اجازت امریکی حکومت کے بالائی ایوانوں نے دی۔[51][52] صلیب احمر (ریڈکراس) نے اس کی تصدیق کی ہے کہ امریکی جنیوا معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں پر تشدد میں ملوث رہے ہیں۔[53] FBI کے کارندوں نے گوتانمو میں امریکی فوجی اور CIA کے ہاتھوں ہونے والے تشدد پر ایک فائل کھولا، جس کا عنوان "جنگی جرائم" تھا۔[54] 2008ء میں بارک اوبامہ امریکا کا صدر بنا، تو اس نے گوتانامو کا عقوبت خانہ بند کرنے کا وعدہ کیا۔ پھر امریکی تشدد کے طریقوں کی تفصیل اخبارات کو جاری کیں۔ نیز کہا کہ تشدد کے جرائم پر کسی امریکی اہلکار کو سزاوار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔[55] اگست 2009ء میں ACLU نے امریکی حکومت سے بگرام ہوائی اڈا کے شمال میں محبوس 600 سے زائد قیدیوں کے بارے استفسار کیا، اس خدشے کے پیش نظر کہ یہ جگہ نیا گوتوانمو عقوبت خانہ بن چکا ہے۔[56]

برطانیہ اپنے شہریوں کو تیسرے ملک بھیج کر تشددی تفتیش میں ملوث رہا۔[57] برطانوی فوج بھی عراقی شہریوں کے اغوا، تشدد اور قتل میں ملوث رہی۔[58][59] نازی پولیس کی طرح برطانوی فوجی بھی شہریوں کو گرفتار کر کے ان کے سروں پر گھٹن ٹوپ ڈالتے رہے۔[60]

تجارتی ادارے اور تجارتی فوج[ترمیم]

امریکی سرکاری اداروں اور فوج نے بہت سے جنگی کام تجارتی اداروں کو ٹھیکے پر دے دیے۔ اس میں سب سے زیادہ بدمشہور کمپنی بلیک‌واٹر ہے جس کے امریکی نائب صدر ڈک چینی سے تعلقات تھے۔ تجارتی کمپنی کو اسی کام کے پانچ گنا پیسے ملتے جو ایک سرکاری ملازم کو ملتے۔ CIA نے بھی تجارتی اداروں کو تشدد اور جیل چلانے کے ٹھیکے دیے۔ مشہور ہوائی جہاز کمپنی بوئنگ بھی اس کام میں ملوث رہی۔ ان کمپنیوں کو عدالتی کارروائی سے بچانے کے لیے امریکی حکومتیں جارج ڈبلیو بش اور بارک اوبامہ کی صدارت میں سینہ سپر رہیں۔[61]

اندرون ملک انسانی حقوق اور آزادیاں[ترمیم]

اس جنگ کی آڑ لے کر امریکی حکومت نے اپنے عوام کی آزادیاں بھی سلب کرنا شروع کر دیں۔ امریکی کانگریس نے امریکی عوام پر وسیع پیمانے کی جاسوسی کی منظوری دی۔[62] اس قانون سے امریکی آئین کی چوتھی ترمیم عضو معطل ہو کر رہ گئی ہے۔ امریکی انتظامیہ نے ایک امریکی شہری ہوزے پاڈیلا پر دہشت گردی کے الزامات لگا کر خصوصی عدالت میں مقدمہ چلانے میں ناکامی کے بعد فلوریڈا کی ایک jury سے چھوٹے موٹے دہشت گردی الزامات میں سزا کا فیصلہ حاصل کر لیا۔[63]فلوریڈا یونیوسٹی پروفیسر سمیع کے خلاف دہشت الزامات میں عدالتی ناکامی کے بعد امریکی انتظامیہ نے اسے ملک بَدر کر دیا۔[64] امریکا میں مقیم 5000 مسلمان افراد کو بغیر کسی الزام کے جیل میں بند کر دیا گیا۔[65] امریکی ایف۔بی۔آئی۔ باقاعدہ مسلمانوں کو پھانسنے کے لیے عادی مجرموں کو بھاری رقوم دیتی ہے جو باتوں باتوں میں نوجوان مسلمانوں سے "قابلِ اعتراض" جملے کہلوا لیتے ہیں جس پر امریکی عدالتوں سے آسانی سے سزا کا فیصلہ حاصل کر لیا جاتا ہے۔[66] کینیڈا کے خفیہ ادارے شہریوں کو غیر قانونی طور پر دوسرے ممالک کے حوالے کرنے میں ملوث رہیں۔[67]

2006ء میں امریکی کانگریس نے سرکار کی طرف سے قید کو عدالت میں اعتراض کا بنیادی انسانی حق (Habeas Corpus) معطل کر دیا۔[68] دوسرے مغربی ممالک میں بھی آئینی آزادیاں سلب کرنے کے قانون بنائے گئے جن کی توثیق عدالتی فیصلوں سے ہوئی۔[69]

دہشت گردی" کی اصطلاح پر اجارہ داری[ترمیم]

عالمی سیاست میں "terror" اور "terrorist" کے الفاظ امریکا اور مغربی طاقتوں کا عملی طور پر نشان تجارہ بن چکے ہیں۔ جس کو چاہیں "دہشت گرد" قرار دے دیں اور کوئی دوسرا ان الفاظ کو اپنے مرضی سے استعمال نہیں کر سکتا۔ اس تدبیر کے تحت پاکستان کے انسداد دہشت گردی کا قانون [70] جس میں اجتماعی آبروریزی کو دہشت گردی میں شامل کیا گیا تھا، کو امریکی فیصلے کے مطابق ختم کر دیا گیا کیونکہ دہشت گردی کی تعریف امریکی مرضی سے ہی ہو سکتی ہے۔ اگست 2007ء میں امریکا نے ایران کی ایک سرکاری فوجی تنظیم پاسداران انقلاب کو "دہشت گرد" قرار سے دیا۔[71]

ذرائع ابلاغ[ترمیم]

اس "جنگ" میں مغربی ممالک کی انتظامیہ کو دائیں اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ (اخبارات، ریڈیو، ٹی وی) کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اس کی کئی مثالیں مل سکتی ہیں۔[72][73] مغربی ممالک کی انتظامیہ بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ جھوٹے دعوے لوگوں تک پہنچانے پر زور صرف کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ جامعات کے پروفیسر بھی جھوٹ پر مبنی مقالے لکھ رہے ہیں۔ بقول جارج سمتھ کے، [74]

A significant and noticeable part of the US and European academy of terrorism studies is like a shark. If it stops swimming forward, it dies.

امریکی اور یورپی اکادمیِ مطالعۂ دہشت ایک شارک کی ماند ہے، اگر یہ آگے کی طرف تیرنا بند کر دے تو مر جاتی ہے۔

امریکی صدر اور اس کی انتظامیہ کے تشدد میں ملوث ہونے کی کہانی طشت از بام ہونے کے بعد نیو یارک ٹائمز جیسے اخبار پردہ پوشی کی کوشش میں لگ گئے۔[75] عراقی شہر فالوجہ میں امریکی فوج کے بے دریغ قتل عام کو بہادر جنگ کا نام دیتے ہوئے اس پر منظرہ کھیل تیار کیے گئے[76] اور بچوں کی کتابوں پر اجارہ دری رکھنے والی کمپنی سکالسٹک نے کتابیں چھاپیں۔[77]

حزب اختلاف کا کردار[ترمیم]

جنگجو مغربی ممالک میں "حزب اختلاف" نے بھی اپنی حکومتوں کا بالعموم بھرپور ساتھ دیا۔ امریکا میں ڈیموکریٹ پارٹی نے کانگریس میں عراق جنگ کے حق میں ووٹ ڈالے۔[78] 2006ء میں ڈیموکریٹ جماعت نے امریکی کانگریس میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد بھی عراق جنگ کو ختم کرنے کی طرف کوئی قدم نہیں اُٹھایا۔[79]

کینیڈا میں لبرل اور قدامت پسند جماعتوں نے حکومت اور حزب اختلاف دونوں میں ہوتے ہوئے افغانستان پر جنگ کی بھرپور حمایت جاری رکھی۔

برطانیہ کی قدامت پسند حزب اختلاف نے بھی حکمران لیبر پارٹی کی تدابیر کی بھرپور حمایت کی۔

طریقۂ واردات[ترمیم]

اکیسویں صدی کے آغاز سے "دہشت گردی" مغربی حکومتوں کی نفسیات پر سوار ہے۔ مغربی ممالک کا طریقہ واردات یہ بن رہا ہے کہ دہشت گردی کے الزامات میں مسلمانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ذرائع ابلاغ میں اس کی بے پناہ تشہیر کرتے ہوئے ان کا تعلق القاعدہ سے جوڑا جاتا ہے۔ مثلاً برطانیہ کے مکین اپنے ملک میں سیاست دانوں کے جھوٹے دعوٰں کو تو شاید بھانپ جائیں مگر دوری کے سبب آسٹریلیا میں دہشت گرد کی گرفتاری کو درست سمجھ جانے کا امکان زیادہ ہو گا۔

آسٹریلیا[ترمیم]

آسٹریلیا میں جھوٹے دہشت گردی الزامات میں ایک بھارتی مسلمان ڈاکٹر کو گرفتار کیا گیا، اسی وقت جب برطانیہ میں کچھ مسلمان ڈاکڑ "دہشت گردی" کے الزامات میں گرفتار کیے گئے۔ آسٹریلوی حکومت کو البتہ منہ کی کھانی پڑی جب ڈاکٹر کے خلاف الزامات وکیلوں نے بآسانی جھوٹے ثابت کر دیے۔[80]

عراق پر حملہ کو جائز ثابت کرنے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے میں آسٹریلوی وزیر اعظم جان ہاورڈ آگے آگے رہا اور اپنی فوج کو بھی شرمناک حملے میں حصہ لینے بھیجا۔ آسٹریلیا نے افغانستان پر امریکی حملے میں بھی اپنی افواج سے حصہ لیا۔

برطانیہ[ترمیم]

ایک مسلمان نوجوان کو "غیر جمہوری دہشت گرد رویہ" پر دہشت گردی قانون مروجہ 2000ء اور 2006ء کے تحت سزا سنا دی گئی۔[81] 21 سالہ نوجوان محمد عاطف کو اپنے کمپیوٹر پر "دہشت مواد" رکھنے پر آٹھ سال کی قید سنائی گئی۔[82] نئے کالے قوانین کے تحت مسلمان خاتون کو قابل اعتراض نظم لکھنے پر سزا۔[83] برطانیہ نے طالب علم محمود ہاشمی کو کسی ملزم کے اس بیان پر کہ وہ ایک رات محمود کے گھر ٹھیرا تھا، دہشت کے الزام میں گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کر دیا۔[84]

برطانیہ نے عراق اور افغانستان پر امریکی حملے میں اپنی افواج سے حصہ لیا۔ برطانوی شاہی خاندان کے شہزادے ہیری نے افغانستان میں بم برسانے میں بطور معاون کچھ ہفتے گزارے اور مغربی دنیا میں بے تحاشا داد پائی۔ [85]

کینیڈا[ترمیم]

2006ء میں اٹھارا مسلمانوں کو جن میں بچے بھی شامل تھے، پولیس نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا جو اب تک قید ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات شائع کرنے پر عدالت نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔[86] عدالت کے ایک رکنی جج نے کینیڈا کے خاص دہشت گردی نئے قانون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بغیر ثبوت کے ایک بچے کو سزا سنا دی۔[87]

کینیڈا نے افغانستان پر امریکی قبضہ برقرار رکھنے کے لیے اپنی افواج بھجوائیں۔ کینڈائی سرکاری افسر نے پارلیمان کو بتایا کہ 2006-2007ء میں کینڈائی فوج کا معصوم افغانوں کو پکڑ کر تشدد کے لیے افغانی سرکاری پولیس کے حوالے کرنا معمول تھا۔[88]

اقتباس[ترمیم]

  • When Is Terrorism Not Terrorism?
  • What used to be communism vs. capitalism is now Islam vs. Christianity.
  • "یہ باقاعدگی سے کیا جاتا تھا اور کامیاب رہتا تھا: مغرب کسی ملک کو دشمن قرار دے کر اس کے خلاف پیشہ ورانہ پروپیگینڈا شروع کرتا تھا، پھر اس ملک کے خلاف کئی پابندیاں عائید ہوتی تھیں، وہاں بھوک بڑھ جاتی تھی اور بچے بوڑھے اور کمزور لوگ مرنے لگتے تھے۔ اگر وہ ملک چند مہینوں میں ختم نہیں ہوتا تھا تو پھر وہاں بمباری شروع ہوتی تھی۔ جب وہ ملک برباد ہو چکا ہوتا تھا تو وہاں ناٹو کے فوجی داخل ہوتے تھے اور اس ملک کا شیرازہ بکھر جاتا تھا۔ یہ سب یوگوسلاویہ، عراق، ہونڈراس، انڈونیشیا، لیبیا اور افغانستان میں دہرایا جا چکا ہے۔۔۔اُن کی خودمختیاری ہماری خودمختیاری نہیں ہے۔ اُن کی آزادی ہماری آزادی نہیں ہے"[89]

حواشی[ترمیم]

  1. Origins date back to the 1980s.
  2. Origins date back to the 1980s.
  3. Former army chief.

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Sebastian Payne (25 ستمبر 2014)۔ "What the 60-plus members of the anti-Islamic State coalition are doing"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  2. "Bangladesh"۔ Coalition Contires۔ United States Central Command۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 دسمبر 2014 
  3. "Allies Express Support for U.S. War on Terror"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اکتوبر 2014 
  4. David Stout (31 جولائی 2006)۔ "Bush Ties Battle With Hezbollah to War on Terror"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  5. Dan Williams (2014-09-08)۔ "Israel provides intelligence on Islamic State: Western diplomat"۔ Reuters/Yahoo! News۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2014 
  6. "Israel urges global spies to pool resources on IS"۔ AFP/Yahoo! News۔ 2014-09-09۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2014 
  7. "Backing Kuwait's Stand against Terrorism"۔ washingtoninstitute.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  8. Elisa Vásquez۔ "Panama Joins Coalition against ISIS Despite Having No Army"۔ PanAm Post۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  9. "Vatican backs military force to stop ISIS 'genocide'"۔ cruxnow.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  10. Mike Levine، James Gordon Meek، Pierre Thomas، Lee Ferran (23 ستمبر 2014)۔ "What Is the Khorasan Group, Targeted By US in Syria?"۔ ABC News۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2014 
  11. "Gale Cengage Product Failure"۔ galegroup.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  12. "Nigeria's president vows to defeat Boko Haram"۔ aljazeera.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  13. "US Offers to Help Find Over 200 Nigerian Schoolgirls Abducted by Boko Haram"۔ Christian Post۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  14. Richard Osley (7 مارچ 2015)۔ "Boko Haram pledges allegiance to Isis in video message"۔ The Independent۔ London۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مارچ 2015 
  15. ^ ا ب "Nigeria's Boko Haram pledges allegiance to Islamic State"۔ BBC News۔ BBC۔ 7 مارچ 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2015 
  16. Jonathan Schanzer (2011-05-02)۔ "The Hamas-al Qaeda Alliance"۔ The Weekly Standard۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2014 
  17. George W. Bush (2010)۔ Decision Points۔ Crown Publishers۔ صفحہ: 399–400۔ Palestinian extremists, many affiliated with the terrorist group Hamas, launched a wave of terrorist attacks against innocent civilians in Israel.۔۔My views [on Israel and Hamas] came into sharper focus after 9/11. 
  18. Jonathan D. Halevi (2014-08-04)۔ "The Hamas Threat to the West Is No Different from ISIS"۔ Jerusalem Center for Public Affairs۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2014 
  19. Marc A. Thiessen (2011-12-08)۔ "Iran responsible for 1998 U.S. embassy bombings"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ 03 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2014 
  20. "U.S. District Court Rules Iran Behind 9/11 Attacks"۔ PRNewswire۔ 2011-12-23۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2014 
  21. George W. Bush (2010)۔ Decision Points۔ Crown Publishers۔ صفحہ: 413–414۔ Israel's war against Hezbollah in Lebanon was another defining moment in the ideological struggle. 
  22. Matthew Levitt (2013)۔ Hezbollah: The Global Footprint of Lebanon's Party of God۔ Georgetown University Press۔ صفحہ: 297۔ Hezbollah created Unit 3800, a unit dedicated to supporting Iraq Shi'a terrorist groups targeting multinational forces in Iraq. 
  23. Joe Penney (5 اکتوبر 2011)۔ "The 'War on Terror' rages in the Philippines"۔ Al Jazeera۔ Qatar۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مئی 2015 
    Zachary Abuza (ستمبر 2005)۔ "Balik-Terrorism: The Return of the Abu Sayyag" (PDF)۔ Strategic Studies Institute۔ United States Army۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مئی 2015 
  24. "Jemaah Islamiyah"۔ Mapping Militant Organizations۔ Stanford University۔ 14 فروری 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مئی 2015 
    "Profile: Jemaah Islamiah"۔ BBC۔ United Kingdom۔ 2 فروری 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مئی 2015 
  25. "Pakistan Taliban splinter group vows allegiance to Islamic State"۔ روئٹرز۔ 18 نومبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2014 
  26. "ISIS Now Has Military Allies in 11 Countries – NYMag"۔ Daily Intelligencer۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2014 
  27. "Pakistani splinter group rejoins Taliban amid fears of isolation"۔ روئٹرز۔ 12 مارچ 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2015 
  28. "Obama vs ISIS: This time it's personal"۔ The Daily Beast۔ 22 اگست 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2014 
  29. Peter Baker، Michael D. Shear (22 اگست 2014)۔ "U.S. weighs direct military action against ISIS in Syria"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2014 
  30. "French hostage beheading: France to boost Syria rebels"۔ BBC News۔ 25 ستمبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 ستمبر 2014 
  31. ^ ا ب "Islamic State Allies In Egypt Say They Killed American Oil Worker William Henderson"۔ The Huffington Post۔ 1 دسمبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 دسمبر 2014 
  32. "Islamic State Kassig murder: Western jihadists probed"۔ BBC.com۔ 17 نومبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2014 
  33. "Kayla Mueller, American ISIL hostage, is dead"، Al Jazeera America، 10 فروری 2015
  34. "Egypt 'bombs IS in Libya' after beheadings video"۔ BBC News۔ 16 فروری 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2015 
  35. "Key al-Qaeda figure Muhsin al-Fadhli killed in U.S. airstrike in Syria — Pentagon"۔ BNO News۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2015 
  36. "Has ISIS Lost Its Head? Power Struggle Erupts with Al-Baghdadi Seriously Wounded"۔ The Daily Beast۔ 10 مئی 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2015 
  37. "Report: A former physics teacher is now leading ISIS – Business Insider"۔ Business Insider۔ 23 اپریل 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  38. "ISIS' Abu Alaa al-Afri killed alongside dozens of followers in air strike – Daily Mail Online"۔ Mail Online۔ London۔ 13 مئی 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  39. Matt Bradley and Ghassan Adnan in Baghdad, and Felicia Schwartz in Washington (10 نومبر 2014)۔ "Coalition Airstrikes Targeted Islamic State Leaders Near Mosul"۔ WSJ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  40. Alessandria Masi (11 نومبر 2014)۔ "If ISIS Leader Abu Bakr al-Baghdadi Is Killed, Who Is Caliph Of The Islamic State Group?"۔ International Business Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  41. "Militant commander Hafiz Saeed killed in Khyber blast"۔ ARY NEWS۔ 17 اپریل 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  42. "Uzbek militants in Afghanistan pledge allegiance to ISIS in beheading video"۔ khaama.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2015 
  43. "IMU announces death of emir, names new leader"۔ The Long War Journal۔ 4 اگست 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2015 
  44. جیمز کیرول (20 ستمبر 2004)۔ "بش کی صلیبی جنگ" (بزبان انگریزی) 
  45. رابرٹ فِسک (25 اگست 2007)۔ "Robert Fisk: Even I question the 'truth' about 9/11"۔ روزنامہ انڈیپینڈنٹ (بزبان انگریزی) 
  46. WSWS 14 اگست 2007ء، "Afghanistan: mounting attacks on US/NATO troops "
  47. youtube "130 degree AC"
  48. wsws, "The “left” and the US military offensive in Afghanistan"
  49. روحللہ انواری (20 فروری 2011ء)۔ "Joint NATO forces have killed 64 civilians, Afghans say"۔ ٹورانٹو سٹار۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2011 
  50. گارڈین، 2 جون 2008ء، "US accused of holding terror suspects on prison ships"
  51. روزنامہ انڈیپنڈنٹ، 12 دسمبر 2007، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ news.independent.co.uk (Error: unknown archive URL) "CIA waterboarding 'broke suspect after 35 seconds'"
  52. wsws 24 دسمبر 2007ء، "A criminal conspiracy White House, CIA hid torture tapes from 9/11 Commission"
  53. WSWS 7 اگست 2007ء، "Red Cross confirms Bush administration, CIA used torture in interrogations"
  54. نیویارک ٹائمز، 21 مئی 2008ء، "Report Details Dissent on Guantánamo Tactics"
  55. گلوب اور میل، 16 اپریل 2009ء، "Obama shields CIA interrogators from charges"
  56. AFP[مردہ ربط]، "ACLU seeks information on Bagram airbase"
  57. "Terror suspect claims abuse by British officer"۔ گارجین۔ 17 اگست 2011ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2011 
  58. انپنڈنٹ، 12 جولائی 2009ء، "MoD may face hundreds of new torture claims"
  59. انڈپنڈنٹ 1 جنوری 2010ء، "Exclusive: Secret Army squad 'abused Iraqis'"
  60. انڈپنڈنٹ، 11 جون 2010ء، "Hoon: I did not know British troops hooded Iraqi prisoners"
  61. رجسٹر، 30 اپریل 2009ء، "Torture case against Boeing subsidiary resuscitated: Court rejects Bush, Obama state secrets gambit"
  62. WSWS 6 اگست 2007ء، "Congress authorizes vast expansion of domestic spying"
  63. WSWS 17 اگست 2007ء، "A travesty of justice: Jose Padilla found guilty"
  64. Democracy now! 17 اپریل 2006ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ democracynow.org (Error: unknown archive URL) "Jailed Palestinian Professor Sami Al-Arian to Be Deported After Prosecutors Fail to Convict Him on a Single Charge"
  65. David Cole, Less safe, Less free، The New Press, 2007
  66. دا رجسٹر، 6 مارچ 2008ء، "Caution – FBI fit-ups of Muslim patsies in progress Loose-tongued loser tagged with international terrorizing"
  67. ٹورانٹو سٹار، 1 نومبر 2007ء، [مردہ ربط] "Walkom: Jabarah case still a mystery"
  68. دی نیشن، 19 ستمبر 2007ء، [مردہ ربط] "Senate Fails on Habeas Corpus"
  69. WSWS، 12 مئی 2007ء، "Canada’s Supreme Court authorizes secret trials and arbitrary, indefinite detention "
  70. انسداد دہشت گردی قانون، ترمیم، 1999
  71. WSWS 16 اگست 2007ء، "Bush to brand Iranian force as “terrorist” "
  72. WSWS 18 اگست 2007ء، "نیو یارک ٹائمز on Iran: Neo-colonialism with a liberal twist"
  73. WSWS، 22 اگست 2007ء، "نیو یارک ٹائمز calls for escalation of the “good war” in Afghanistan"
  74. دی رجسٹر 7 ستمبر 2007ء "Renewing the mythology of the London ricin cell "
  75. wsws 19 جون 2008ء، "نیو یارک ٹائمز covers up for “confused” US military torturers"
  76. [1] "Konami cancels Six Days in Fallujah video game"
  77. [2] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ www2.scholastic.com (Error: unknown archive URL)، "Sunrise Over Fallujah"
  78. کاؤنٹرپنچ، 31 اگست 2007ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ counterpunch.org (Error: unknown archive URL) "The Democrats and the War, By JOHN WALSH"
  79. wsws 16 نومبر 2007ء، "Congressional Democrats resume phony “antiwar” votes"
  80. WSWS 28 جولائی 2007ء، "Haneef “terrorism” charges dropped: a debacle for the Australian government"
  81. WSWS, 25 ستمبر 2007ء، "Britain: Youth convicted under antidemocratic terrorism acts"
  82. 2197529,00.html گارڈین، 23 اکتوبر 2007ء، "Student jailed for promoting terrorism"
  83. روزنامہ انڈیپنڈنٹ، 8 نومبر 2007ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ news.independent.co.uk (Error: unknown archive URL) "UK woman found guilty of terror offences"
  84. wsws 24 اپریل 2008ء، "US student held in solitary confinement on terrorism charges"
  85. روزنامہ انڈیپنڈنٹ 2 مارچ 2008ء، "'Harry's War': The ugly truth"
  86. ٹورانٹو سٹار، 25 ستمبر 2007ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thestar.com (Error: unknown archive URL) " Thomas Walkom: Terror trial proceedings troubling--Bizarre allegations about Toronto 18, unorthodox decisions are raising questions about Crown's case"
  87. تورانتو ستار، 26 ستمبر 2008ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thestar.com (Error: unknown archive URL) "Terror verdict bad news for rest of Toronto 18"
  88. گلوب اور میل، 18 نومبر 2009ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ theglobeandmail.com (Error: unknown archive URL) "Canada handed over innocent Afghans to torture, diplomat tells Commons committee "
  89. Suddenly, Western "Regime-Changes" Keep Failing