بوکوحرام
بوکو حرام | |
---|---|
جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد نائجیریا میں شریعت کی جدوجہد، بوکو حرام بغاوت، نائجیریا میں فرقہ وارانہ تشدد، کیمیرون میں بغاوت میں شریک | |
متحرک | 2002–حال
|
نظریات | |
رہنماہان |
|
صدر دفتر | |
کاروائیوں کے علاقے | بوکو حرام کے زیرِ اثر علاقہ |
قوت | فوجی قوت
|
بوکوحرام | |
---|---|
ملک | نائجیریا کیمرون چاڈ مالی نائجر |
تاریخ تاسیس | 2002 |
بانی | محمد یوسف |
سیاسی نظریات | اسلامی دہشت گردی |
سربراہ | ابو بکر شیکاؤ (30 جولائی 2009–20 مئی 2021) محمد یوسف (2002–30 جولائی 2009) |
جدی تنظیم | عراق اور الشام میں اسلامی ریاست |
متناسقات | 11°41′02″N 12°57′21″E / 11.6838207°N 12.9558386°E |
درستی - ترمیم |
بوکوحرام | |
---|---|
رہنماہان | ابو بکر شیکاؤ[2] محمد یوسف ⚔ |
کاروائیوں کے علاقے | شمالی نائجیریا، شمالی کیمرون، جنوبی نائجر، چاڈ |
اتحادی | انصار |
مخالفین | نائجیریا کیمرون چاڈ نائجر |
لڑائیاں اور جنگیں | نائجیریا میں شریعت کی جدوجہد 2009ء نائجیریا میں فرقہ وارانہ تشدد |
بوکوحرام | |
---|---|
Flag of Boko Haram.svg بوکو حرام کا جھنڈا |
بوکو حرام (جماعۃ اہل السنۃ للدعوة والجہاد) نائجیریا کی ایک شدت پسند مسلح تنظیم ہے، جو 2002ء میں محمد یوسف کی قیادت میں قائم ہوئی۔ یہ تنظیم نائجیریا کے شمالی علاقوں میں اسلامی شریعت کے نفاذ کی کوشش کرتی ہے اور "بوکو حرام" کا مطلب ہاؤسا زبان میں "مغربی تعلیم حرام ہے" لیا جاتا ہے۔[3]
بوکو حرام نے ایک ایسی آئیڈیالوجی کو فروغ دیا جس میں پرائیویٹ جہاد کا تصور نمایاں ہے۔ یہ جہاد ریاستی نظام یا قانونی طریقہ کار کے بجائے غیر ریاستی مسلح جدوجہد کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی آئیڈیالوجی کا تعلق وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے ہے، جس میں شدت پسندی، غیر ریاستی جہاد، اور تکفیر (یعنی مخالف مسلمانوں کو کافر قرار دینا) شامل ہیں۔ بوکو حرام نے اپنے نظریات کے تحت، نہ صرف غیر مسلموں کے خلاف جنگ کی بلکہ نائجیریا کے ان مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا جو ریاستی حکومت یا مغربی تعلیمات کی حمایت کرتے تھے۔[4]
تنظیم کا پس منظر اور نظریاتی بنیاد
[ترمیم]بوکو حرام کی بنیاد محمد یوسف نے رکھی، جس کا مقصد اسلامی شریعت کی بنیاد پر ایک ریاست کا قیام تھا، جہاں مغربی تعلیم، جمہوریت، اور جدیدیت کو حرام سمجھا جاتا تھا۔ فقہی جہاد سے انحراف کرتے ہوئے، بوکو حرام نے اسلامی قانون کو اپنی مرضی کے مطابق بیان کیا، جس میں سخت گیر نظریات اور تکفیر شامل تھے۔ محمد یوسف کی موت کے بعد، ابوبکر شیکاؤ نے تنظیم کی قیادت سنبھالی اور شدت پسندی کو مزید فروغ دیا۔[5]
بوکو حرامیت کی آئیڈیالوجی
[ترمیم]بوکو حرامیت ایک انتہا پسند اسلامی آئیڈیالوجی ہے جو پرائیویٹ جہاد اور تکفیر کے اصولوں پر مبنی ہے۔ یہ نظریہ، جو وہابی جہادی آئیڈیالوجی سے متاثر ہے، غیر ریاستی مسلح جدوجہد کو فروغ دیتا ہے اور نائجیریا کے مسلمانوں میں فرقہ وارانہ تشدد کی فضا پیدا کرتا ہے۔ اس آئیڈیالوجی نے اسلامی خلافت کے قیام کو اپنا حتمی مقصد بنایا، جس کے لیے بے رحمانہ تشدد، قتل، اور اغوا کی حکمت عملی اپنائی گئی۔[6]
کارروائیاں
[ترمیم]2009ء میں بوکو حرام نے نائجیریا کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا، جس میں پولیس اسٹیشنوں، فوجی بیرکوں، اور تعلیمی اداروں پر حملے کیے گئے۔ ان کی بغاوت کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ تنظیم نے اغوا, بم دھماکوں, اور فرقہ وارانہ تشدد کو اپنی حکمت عملی کا حصہ بنایا۔ 2014ء میں چبوک اسکول سے طالبات کا اغوا, جس میں 300 سے زائد طالبات کو اغوا کیا گیا، بوکو حرام کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک ہے، جس نے عالمی سطح پر تنظیم کی شناخت کو نمایاں کیا۔[7]
داعش کے ساتھ اتحاد
[ترمیم]2015ء میں بوکو حرام نے "داعش" کے ساتھ بیعت کی اور خود کو "داعش مغربی افریقہ" کا حصہ قرار دیا۔ اس اتحاد کے بعد، تنظیم نے اپنی شدت پسندانہ حکمت عملی کو مزید وسعت دی اور کارروائیوں کا دائرہ نائجیریا سے بڑھا کر کیمرون، چاڈ، اور نائجر تک پھیلا دیا۔[8]
عالمی تنقید
[ترمیم]بوکو حرام کے نظریات کو اسلامی اصولوں کے منافی سمجھا جاتا ہے اور نائجیریا کے مذہبی علما نے اس کے طرز استدلال کی مذمت کی ہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بوکو حرام کو گمراہ قرار دیتے ہوئے، ان کے اقدامات کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا۔[9]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Boko Haram strength in Nigeria"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Profile of Nigeria's Boko Haram leader Abubakar Shekau"۔ BBC News۔ 22 June 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2013
- ↑ "Boko Haram Explained: What is Boko Haram?"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ Abu-Bakarr Bah (2018)۔ The Boko Haram Reader: From Nigerian Preachers to the Islamic State۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 45–50۔ ISBN 9780190918739 تأكد من صحة
|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ "The Origins of Boko Haram"۔ Combating Terrorism Center at West Point۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ William McCants (2015)۔ The ISIS Apocalypse: The History, Strategy, and Doomsday Vision of the Islamic State۔ St. Martin's Press۔ صفحہ: 75–78۔ ISBN 9781250080905
- ↑ "Who Are Boko Haram?"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Boko Haram: Islamic State's West Africa Province"۔ Council on Foreign Relations۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
- ↑ "Saudi Arabia's Grand Mufti Condemns Boko Haram"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ October 24, 2024
بیرونی روابط
[ترمیم]- أخطاء CS1: ردمك
- صفحات مع خاصیت P1142
- Articles using infobox templates with no data rows
- وہابی ازم
- وہابیت
- وہابی تحریک
- عبدالوہاب نجدی
- غیر ریاستی تشدد
- انتہاپسندی
- عالمی دہشت گردی
- اسلامی تعلیمات
- اسلامی فقہ
- جہادی تنظیمیں
- سعودی عرب کی اسلامی تحریکیں
- عالمی خلافت
- مسلم دنیا میں انتہاپسند تحریکات
- غیر ریاستی جہاد
- شریعت کی تشریح
- سعودی عرب کی تاریخ
- جزیرہ نما عرب کی تحریکات
- جہادی آئیڈیالوجی
- القاعدہ
- داعش
- بوکو حرام
- الشباب
- جیش محمد
- لشکر طیبہ
- حرکت المجاہدین
- انصار الشریعہ
- جماعت المجاہدین بنگلہ دیش
- انصار الاسلام
- ابو سیاف
- حقانی نیٹ ورک
- تحریک طالبان پاکستان
- حرکة الشباب المجاہدین
- جمہوریہ وسطی افریقہ میں سیلیکا
- انصار دین
- انصار الاسلام (مصر)
- الحزب الاسلامی (صومالیہ)
- حماس
- الجماعة الاسلامیہ (انڈونیشیا)
- فتح الاسلام
- اسلامی تحریک ازبکستان
- سپاہ صحابہ پاکستان
- لشکر جھنگوی
- خراسان گروپ
- انصار المجاہدین
- حرکة المجاہدین العالمیہ
- جماعت انصار اللہ
- تحریک طالبان افغانستان
- جیش العدل
- لشکر اسلام
- لشکر جھنگوی العالمی
- غیر ریاستی عسکری تحریکات
- اسلامی بنیاد پرستی
- عالمی جہادی تحریکات
- اسلامی ملیشیا
- فرقہ وارانہ تصادم
- اسلامی شورش
- شورش زدہ علاقے
- غیر ریاستی جنگجو
- اسلام ناؤ خانے
- جنوبی ایشیا کے سانچے
- اسلام سے منسوب دہشت گرد تنظیمیں
- نائجیریا میں اسلامی دہشت گردی
- نائجیریا کی بغاوتیں
- افریقا کی اسلامی تحریکیں