قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
زمانۂ قدیم کے 7 عجائبات (بائیں سے دائیں اور اوپر سے نیچے کی جانب) اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، ارٹیمس کا مندر، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، رہوڈز کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار۔ یہ خیالی تصویر 16 ویں صدی میں ڈچ مصور مارٹن وان ہیمسکرک نے تخلیق کی

زمانۂ قدیم کے 7 عظیم تعمیراتی شاہکاروں کو 7 عجائبات عالم کہا جاتا ہے۔ عجائبات کی یہ فہرست 305 سے 204 قبل مسیح کے دوران ترتیب دی گئی۔ تاہم مذکورہ فہرست زمانے کی دست برد کی نظر ہو گئی۔ ان 7 عجائبات کا ذکر 140 قبل مسیح کی ایک نظم میں بھی ملتا ہے۔

ان 7 عجائبات عالم میں اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، معبد آرتمیس، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، روڈس کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار شامل ہیں۔ ان تمام عمارتوں میں سے صرف اہرام مصر اب تک قائم ہیں۔ جبکہ بابل کے باغات کی تاحال موجودگی ثابت نہیں۔ دیگر 5 عجائبات قدرتی آفات کا شکار ہو کر تباہ ہوئے۔ ارٹیمس کا مندر اور زیوس کا مجسمہ آتش زدگی اور اسکندریہ کا روشن مینار، روڈس کا مجسمہ اور موسولس کا مزار زلزلے کا شکار بنا۔ موسولس کے مزار اور ارٹیمس کے مندر کی چند باقیات آج بھی لندن کے برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔

اصل میں مذکورہ یونانی فہرست میں انھیں عجائبات قرار نہیں دیا گیا تھا بلکہ ایسے مقامات قرار دیا گیا ہے جنہیں ضرور دیکھنا چاہیے۔ اصل فہرست جسے ہم قدیم دنیا کے عجائبات کے نام سے جانتے ہیں اصل میں قرون وسطیٰ کی تیار کردہ ہے جب ان میں سے اکثر عمارتیں اپنا وجود کھو بیٹھی تھیں۔

عجوبہ تاریخِ تعمیر تعمیر کنندہ اہم خصوصیات تباہی کی تاریخ وجہ تباہی
گیزہ کا عظیم ہرم 2650-2500 قبل مسیح مصر یہ اہرام قدیم مصر کے چوتھے خاندان کے فرعون خوفو کے مزار کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا بدستور قائم -
بابل کے معلق باغات 600 قبل مسیح بابی لونیا ہیروڈوٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی بیرونی دیواریں 56 میل طویل، 80 فٹ موٹی اور 320 فٹ بلند تھیں پہلی صدی قبل مسیح کے بعد زلزلہ
معبد آرتمیس 550 قبل مسیح لائیڈیا, فارسی, یونانی یونانی دیومالا کی دیوی آرتمیس کے لیے وقف اس مندر کی تعمیر میں 120 سال کا عرصہ لگا 356 قبل مسیح آتش زدگی
زیوس کا مجسمہ 435 قبل مسیح یونانی ایک مندر کے اوپر تعمیر تھا اور اس کی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) تھی پانچویں اور چھٹی صدی عیسوی آتش زدگی
موسولس کا مزار 351 قبل مسیح سلوقی سلطنت, یونانی 45 میٹر (135 فٹ) بلند تھا 1494 تک زلزلہ
روڈس کا مجسمہ 292-280 قبل مسیح یونانی یونانی دیو مالا کے ایک دیوتا ہیلیوس کا عظیم مجسمہ جو نیو یارک شہر میں قائم موجودہ مجسمۂ آزادی جتنا تھا 224 قبل مسیح زلزلہ
اسکندریہ کا روشن مینار تیسری صدی قبل مسیح مصر 115 سے 135 میٹر (383 سے 440 فٹ) کے درمیان کی بلندی کا حامل یہ مینار کئی صدیوں تک زمین کی سب سے بلند ترین عمارت رہی 1303 سے 1480 زلزلہ

قرون وسطیٰ کے عجائبات[ترمیم]

حالانکہ قرون وسطیٰ میں کسی نے عجائبات کی فہرست مرتب نہیں کی لیکن 2003ء میں کارنگٹن کلیکشن میں زمانۂ قدیم، قرون وسطیٰ اور زمانۂ جدید کے عجائبات کی فہرست پیش کی گئی ہے۔ ان عمارتوں میں اسٹون ہینج، کولوزیئم، دیوار چین، نانجنگ کا پورسلین ٹاور، ایاصوفیہ، مسجد قرطبہ، تاج محل اور پیسا ٹاور شامل ہیں۔

زمانۂ جدید کے عجائبات کی فہرست[ترمیم]

علاوہ ازیں امریکن سوسائٹی آف سول انجینئرز نے جدید دنیا کے عجائبات کی فہرست مرتب کی ہے۔ جن میں چینل ٹنل، سی این ٹاور، ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ، گولڈن گیٹ برج، اٹاپو ڈیم، ڈیلٹا ورکس اور نہر پاناما شامل ہیں۔

عجوبہ' آغازِ تعمیر تاریخِ تکمیل مقام
رودباد سرنگ (چینل ٹنل) یکم دسمبر، 1987 6 مئی، 1994 آبنائے ڈوور، انگلستان اور فرانس کے درمیان میں
سی این ٹاور 6 فروری، 1973 26 جون، 1976 ٹورنٹو، اونٹاریو، کینیڈا
ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ 22 جنوری، 1930 یکم مئی، 1931 نیویارک، نیویارک، ریاستہائے متحدہ امریکا
گولڈن گیٹ برج 5 جنوری، 1933 27 مئی، 1937 آبنائے گولڈن گیٹ، شمال از سان فرانسسکو، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکا
اٹاپو ڈیم جنوری 1980 5 مئی، 1984 دریائے پارانا، برازیل اور پیراگوئے کے درمیان میں
ڈیلٹا ورکس 1953 10 مئی، 1997 نیدر لینڈز، یورپ
نہر پاناما یکم جنوری، 1880 7 جنوری، 1914 خاکنائے پاناما، وسطی امریکا

سیاحوں کے پسندیدہ مقامات[ترمیم]

ہل مین ونڈرز نامی ادارے نے ان مقامات کی فہرست جاری کی جن کو دیکھنے کے لیے سب سے زیادہ سیاح جاتے ہیں (ان میں زیارات شامل نہیں)۔

مزید دیکھیے[ترمیم]