کورنگی ٹاؤن
Korangi Town | |
---|---|
کورنگی ٹاؤن | |
کورنگی ابراہیم حیدری کا ایریل نظارہ | |
کونگی ٹاؤن کا نقشہ | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | سندھ |
ماتحت | ضلع کورنگی |
تشکیل | 1972 |
درجہ قصبہ | 2001 |
تحلیل | 2011 |
فعال | 2015 |
پیشرو | ضلع کراچی شرقی (1972-2013) |
مرکزی دفتر | ڈی ایم سی کورنگی |
تعداد انجمن مجلس | ۱۱
|
حکومت | |
• قسم | قصبہ بلدیاتی تنظیم |
• صدر قصبہ | محمد نعیم شیخ |
• حلقہ | این اے۔234 (کراچی کورنگی۔3) |
رقبہ | |
• کل | 56 کلومیٹر2 (22 میل مربع) |
بلندی | 9 میل (30 فٹ) |
بلند ترین مقام | 31 میل (102 فٹ) |
پست ترین مقام | −3 میل (−10 فٹ) |
آبادی (مردم شماری پاکستان 2023ء) | |
• کل | 1,362,998 |
• کثافت | 23,118.51/کلومیٹر2 (59,876.7/میل مربع) |
نام آبادی | کراچی والے |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+05:00) |
• گرما (گرمائی وقت) | مشاہدہ نہیں کیا جاتا (UTC) |
رمزیہ ڈاک | 74900 |
ٹیلی فون کوڈ | 021 |
آیزو 3166 رمز | PK-SD |
کورنگی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دار الحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ کورنگی سمندر کے کنارے آباد ایک بڑا رہائشی علاقہ ہے۔ کورنگی میں آبادی 1959ء میں صدر ایوب خان کے دور میں ہوئی اور کورنگی کے سرکاری گھروں کی تعمیر جنرل اعظم خان کی نگرانی میں ہوئی تھی۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں کورنگی ٹاؤن بھی شامل ہے۔ مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق کورنگی سب ڈویژن کی آبادی تیرہ لاکھ باسٹھ ہزار 1,362,998 افراد پر مشتمل ہے۔
علم آبادیات
[ترمیم]جفرافیہ
[ترمیم]کورنگی ٹاؤن کے مشرق اور جنوب میں لانڈھی اور بن قاسم ٹاؤن، واقع ہیں۔ شمال میں اس کی سرحدیں شاہ فیصل ٹاؤن اور فیصل چھاؤنی سے ملتی ہیں جبکہ جنوب مغرب میں کورنگی چھاؤنی واقع ہے۔ مغرب میں ملیر ندی اسے جمشید ٹاؤن سے جدا کرتی ہے۔
کورنگی ٹاؤن شہر کے 4 اہم صنعتی علاقوں میں سے ایک کورنگی صنعتی علاقے کا حامل ہے جہاں شہر کی کئی اہم صنعتوں کے کارخانوں واقع ہیں۔ اندازہً یہاں 3 ہزار سے زائد کارخانے واقع ہیں جن میں نیشنل آئل ریفائنری جیسے اہم ادارے بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں یہاں چند اہم تعلیمی ادارے بھی واقع ہیں جن میں جامعہ دارالعلوم کراچی معروف حیثیت رکھتا ہے۔
مسائل
[ترمیم]کورنگی کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کورنگی کورنگی کو آباد ہوئے 63 سال ہو چکے ہیں لیکن کورنگی ندی پر آج تک پل نہیں بنایا جاسکا ہے جس کی سب سے زیادہ ذمّے دارپیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے کیونکہ 1971 سے 1977، پھر 1988 سے 1990، پھر 1993 سے 1997 اور 2008 سے تاحال صوبہ سندھ پر پیپلزپارٹی کی حکومت ہے لیکن آج تک کورنگی ندی پر پل نہیں بنا سکے۔
ہرسال بارش کی وجہ سے کورنی ندی کی سڑک تباہ ہوجاتی ہے اور پندرہ بیس دن کے لیے یہ راستہ بند کرکے کورنگی مل ایریا کے جام صادق پل کی طرف ٹریفک موڑ دیا جاتا ہے اور وہاں لوگ روزانہ گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔
انتظامی تقسیم
[ترمیم]کورنگی ٹاؤن مندرجہ ذیل 9 یونین کونسلوں (مع آبادی) میں تقسیم ہے:
ضلع
[ترمیم]نومبر 2013 میں سندھ حکومت نے کورنگی کے نام سے شہر کا چھٹا ضلع بنانے کا نوٹیفکشن جاری کر دیا جس کے مطابق کورنگی نام کے ضلع میں لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل اور ماڈل کالونی کے علاقے شامل ہوں گے ۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ e.jang.com.pk (Error: unknown archive URL), روزنامہ جنگ 11جون2013 صفحہ دوم"کراچی میں کورنگی کے نام سے چھٹا ضلع بنا دیا گیا ".
بیرونی روابط
[ترمیم]- کراچی شہری حکومت کی باضابطہ سائٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ karachicity.gov.pk (Error: unknown archive URL)
- شہری حکومت کی ویب گاہ پر کورنگی ٹاؤن کا صفحہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 125.209.91.254 (Error: unknown archive URL)