اسم نکرہ
اسم نکرہ اسم کی ایک اہم قسم ہے جو کسی عام شخص جگہ یا چیز کے نام کو ظاہر کرتی ہے۔اس کا ماخذ عربی زبان کالفظ اِس + مے + نَکِرَہ۔ اسم عام ہے۔
اسم نکرہ کی بھی اور کئی اقسام ہیں۔ 1۔ اسم ذات، 2۔ اسم حاصل مصدر، 3۔ اسم حالیہ، 4۔ اسم فائل، 5۔ اسم مفعول، 6۔ اسم استفہام
اسم نکرہ کا مفہوم
[ترمیم]وہ اسم جو غیر معین شخص یا شے (اشخاص یا اشیا) کے معانی دے اسم نکرہ کہلاتا ہے ــ
یا
وہ اسم جو کسی عام جگہ، شخص یا کسی چیز کے لیے بولا جائے اسم نکرہ کہلاتا ہے اس اسم کو اسم عام بھی کہتے ہیں۔
اسم نکرہ کی مثالیں
[ترمیم]اشخاص
[ترمیم]لڑکا، لڑکی، گلوکار، مالی،وغیرہ۔
جانور
[ترمیم]بلی، چوزے، مرغی، بطخ، چڑیا وغیرہ۔
چیزیا شے
[ترمیم]کتاب، کرسی، میز، پنکھا، گھڑی، ٹیلی فون وغیرہ۔
جگہ
[ترمیم]پہاڑ، دریا، شہر، قصبہ، گاؤں، وغیرہ۔
اسم نکرہ کی اقسام
[ترمیم]- اسم ذات
- اسم حاصل مصدر
- اسم حالیہ
- اسم فاعل
- اسم مفعول
- اسم استفہام
1۔ اسم ذات
[ترمیم]اسم ذات کا مفہوم
[ترمیم]اسم ذات اُس اسم کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی چیز کی تمیزدوسری چیزوں سے کی جائے۔
یا
وہ اسم جس میں ایک چیز کی حقیقت یا اصلیت کو دوسری چیز سے الگ سمجھا جائے اسم ذات کہلاتا ہے۔
اسم ذات کی مثالیں
[ترمیم]1۔ قلم، دوات 2۔ صبح، شام 3۔ ٹیلی فون، میز 4۔ پروانہ، شمع 5۔ بکری، گائے 6۔ پنسل، ربڑ 7۔ مسجد، کرسی 8۔ کتاب، کاغذ 9۔ گھڑی،دیوار 10۔ کمپیوٹر، ٹیلی ویژن وغیرہ
اشعارکی مثالیں
[ترمیم]زندگی ہو میرے پروانے کی صورت یارب | علم کی شمع سے ہومجھ کو محبت یارب |
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے | عمریوں ہی تمام ہوتی ہے |
اسم ذات کی اقسام
[ترمیم]1۔ اسم تصغیر 2۔ اسم مکبر 3۔ اسم ظرف 4۔ اسم آلہ 5۔ اسم صوت
1۔ اسم تصغیریا اسم مصغرکا مفہوم
[ترمیم]وہ اسم جس میں کسی نام کی نسبت چھوٹائی کے معنی پائے جائیں اسم تصغیر یا اسم مصغر کہلاتا ہے۔
یا
اسم تصغیر وہ اسم ہے جس میں چھوٹا ہونے کے معنی پائے جائیں تصغیر کے معنی چھوٹا کے ہیں۔
یا
اسم تصغیر وہ اسم ہے جس میں کسی چیز کا چھوٹا ہونا ظاہرہو۔
اسم تصغیریا اسم مصغرکی مثالیں
گھر سے گھروندا، بھائی سے بھیا، دُکھ سے دُکھڑا، صندوق سے صندوقچہ، پنکھ سے پنکھڑی، دَر سے دَریچہ وغیرہ
2۔ اسم مکبر
[ترمیم]وہ اسم ہے جس میں کسی چیز نسبت بڑائی کے معنی پائے جائیں اسم مکبر کہلاتا ہے۔
یا
اسم مکبر وہ اسم ہے جس میں بڑائی کے معنی پائے جائیں، کبیر کے معنی بڑا کے ہوتے ہیں۔
یا
اسم مکبر اس اسم کو کہتے ہیں جس میں بڑائی کے معنی ظاہر ہوں۔
مثالیں
لاٹھی سے لٹھ، گھڑی سے گھڑیال، چھتری سے چھتر، راہ سے شاہراہ، بات سے بتنگڑ، زور سے شہ زور وغیرہ
3۔ اسم ظرف
[ترمیم]اسم ظرف اُس اسم کو کہتے ہیں جو جگہ یا وقت کے معنی دے۔
یا
ظرف کے معنی برتن یا سمائی کے ہوتے ہیں، اسم ظرف وہ اسم ہوتا ہے جو جگہ یا وقت کے معنی دیتا ہے۔
مثالیں
باغ، مسجد، اسکول۔ صبح، شام، آج، کل وغیرہ
اسم ظرف کی اقسام
[ترمیم]اسم ظرف کی دو اقسام ہیں
- اسم ظرف زماں
- اسم ظرف مکاں
1۔ اسم ظرف زماں
[ترمیم]اسم ظرف زماں وہ اسم ہوتا ہے جو کسی وقت (زمانے) کو ظاہر کرے
یا
ایسا اسم جو وقت یا زمانے کے معنی دے اسم ظرف زماں کہلاتا ہے۔
مثالیں
سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ، دن، رات، صبح، شام، دوپہر، سہ پہر، ہفتہ، مہینہ، سال، صدی، آج، کل، پرسوں، ترسوں وغیرہ
2۔ اسم ظرف مکاں
[ترمیم]اسم ظرف مکاں وہ اسم ہے جو جگہ یا مقام کے معنی دے۔
یا
وہ اسم جو کسی جگہ یا مقام کے لیے بولا جائے اُسے اسم ظرف مکاں کہتے ہیں۔
مثالیں
مسجد، مشرق، میدان، منڈی، اسکول، زمین، آسمان، مدرسہ، وغیرہ
4۔ اسم آلہ
[ترمیم]اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو۔
یا
اسم آلہ وہ اسم ہے جو کسی آلہ یا ہتھیار کے لیے بولا جائے۔
یا
اسم آلہ اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی آلہ یا ہتھیار کا نام ہو، آلہ کے معنی اوزار یا ہتھیار کے ہوتے ہیں۔
مثالیں
گھڑی، تلوار، چُھری، خنجر، قلم، توپ، چھلنی وغیرہ
5۔ اسم صوت
[ترمیم]وہ اسم جو کسی انسان، حیوان یا بے جان کی آواز دے اسم صوت کہلاتا ہے۔
اسم صوت وہ اسم ہے جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے۔
ایسا اسم جو کسی جاندار یا بے جان کی آواز کو ظاہر کرے اسم صوت کہلاتا ہے، صوت کے معنی آواز کے ہوتے ہیں۔
مثالیں
کُٹ کُٹ مرغی کی آواز، چوں چوں چڑیا کی آواز، غٹرغوں کبوتر کی آواز، ککڑوں کوں مرغے کی آواز، کائیں کائیں کوے کی آواز چنگاڑ ہاتھی کی اواز وغیرہ
2۔۔ اسم حاصل مصدر
[ترمیم]ایسا اسم جو مصدر سے بنا ہو اور جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو مصدرنہ ہو لیکن مصدر کے معنی دے حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جس میں مصدر کے معانی پائے جائیں یعنی جو مصدر کی کیفیت کو ظاہر کرے اسم حاصل مصدر کہلاتا ہے۔
مثالیں
مثلاً: چہکنا سے چہک، ملنا سے ملاب، پڑھنا سے پڑھائی، چمکنا سے چمک، گبھرانا سے گبھراہٹ، پکڑنا سے پکڑ، چمکنا سے چمک، سجانا سے سجاوٹ وغیرہ۔
3۔ اسم حالیہ
[ترمیم]اسم حالیہ اُس اسم کو کہتے ہیں جو کسی فائل یا مفعول کی حالت کو ظاہر کرے۔
مثالیں
ہنستا ہوا، ہنستے ہنستے، روتا ہوا روتے روتے، گاتا ہوا، ٹہلتا ہوا، مچلتا ہوا، دوڑتا ہوا،
4۔ اسم فاعل
[ترمیم]ایسا اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اسم فاعل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کی جگہ استعمال ہو اسم فاعل کہلاتا ہے۔
یا
وہ اسم جو کسی کام کرنے والے کو ظاہر کرے اور مصدر سے بنے اسم فاعل کہلاتا ہے۔
مثالیں
لکھنا سے لکھنے والا، دیکھنا سے دیکھنے والا، سننا سے سننے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، رونا سے رونے والا وغیرہ۔
عربی کے اسم فاعل
[ترمیم]اُردو میں عربی کے اسم فاعل استعمال ہوتے ہیں، جو عربی کے وزن پر اتے ہیں۔
مثالیں
عالم (علم والا)، قاتل (قتل کرنے والا)، حاکم (حکم دینے والا) وغیرہ۔
فارسی کے اسم فاعل
[ترمیم]باغبان، ہوا باز، کاریگر، کارساز، پ رہی ز گار وغیرہ۔
اسم فاعل کی اقسام
[ترمیم]اسم فاعل کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں
- اسم فاعل مفرد
- اسم فاعل مرکب
- اسم فاعل قیاسی
- اسم فاعل سماعی
1۔ اسم فاعل مفرد
[ترمیم]اسم فاعل مفرد وہ اسم ہوتا ہے جو لفظِ واحد کی صورت میں ہو لیکن اُس کے معنی ایک سے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہوں۔
مثالیں
ڈاکو( ڈاکا ڈالنے والا)، ظالم (ظلم کرنے والا)، چور (چوری کرنے والا)، صابر (صبر کرنے والا)۔ رازق (رزق دینے والا) وغیرہ
2۔ اسم فاعل مرکب
[ترمیم]ایسا اسم جو ایک سے زیادہ الفاظ کے مجموعے پر مشتمل ہو اسے اسم فاعل مرکب کہتے ہیں۔
مثالیں
جیب کترا، بازی گر، کاریگر، وغیرہ
3۔ اسم فاعل قیاسی
[ترمیم]ایسا اسم جو مصدر سے بنے اُسے اسم فائل قیاسی کہتے ہیں۔
کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا، آنا سے آنے والا، دوڑنا سے دوڑنے والا وغیرہ
4۔ اسم فاعل سماعی
[ترمیم]ایسا اسم فاعل جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو، بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو، اُسے اسم فاعل سماعی کہتے ہیں۔
مثالیں
شتربان، فیل بان، گویا، بھکاری، جادو گر، گھسیارا، پیغامبر، وغیرہ
فاعل اور اسم فاعل میں فرق
فاعل
فاعل ہمیشہ جامد اور کسی کام کرنے والے کا نام ہوتا ہے مثلا حامد نے اخبار پڑھا، عرفان نے خط لکھا امجد نے کھانا کھایا، اِن جملوں میں حامد، عرفان اورامجد فاعل ہیں۔
اسم فاعل
اسم فاعل ہمیشہ یا تو مصدر سے بنا ہوتا ہے۔ جیسا کہ لکھنا سے لکھنے والا، پڑھنا سے پڑھنے والا، کھانا سے کھانے والا، سونا سے سونے والا یا پھر اس کے ساتھ کوئی فاعلی علامت پائی جاتی ہے۔ مثلا پہرا دار،باغبان، کارساز، وغیرہ
5۔ اسم مفعول
[ترمیم]اسم مفعول کا مفہوم
ایسا اسم جو اُس شخص یا چیز کو ظاہر کرے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو اسم مفعول کہلاتا ہے۔
یا
جو اسم کسی شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کرے جس پر کوئی فعل یعنی کام واقع ہوا ہو اُسے اسم مفعول کہا جاتا ہے۔
مثالیں
دیکھنا سے دیکھا ہوا، سونا سے سویا ہوا، رونا سے رویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، سُننا سے سُنا ہوا، وغیرہ۔
اللہ مظلوم کی مدد کرتا ہے، وقت پر بویا گیا بیج آخر پھل دیتا ہے، رکھی ہوئی چیز کام آجاتی ہے، اِن جملوں میں مظلوم، بویا ہوا، رکھی ہوئی اسم مفعول ہیں۔
عربی کے اسم مفعول:
عربی میں جو الفاظ مفعول کے وزن پر آتے ہیں، اسم مفعول کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
مثالیں :
مظلوم، مقتول، مخلوق، مقروض، مدفون وغیرہ
اسم مفعول کی اقسام
[ترمیم]اسم مفعول کی دو اقسام ہیں
- اسم مفعول قیاسی
- اسم مفعول سماعی
1۔ اسم مفعول قیاسی
[ترمیم]ایسا اسم جو قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہو اسم مفعول قیاسی کہلاتا ہے۔
یا
ایسا اسم جو مقررہ قاعدے کے مطابق بنایا جائے اُسے اسم مفعول قیاسی کہتے ہیں اور اِس اسم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد لفظ ”ہوا“ بڑھا لیتے ہیں۔
مثالیں
کھانا سے کھایا ہوا، سونا سے سویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، رکھنا سے رکھا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، وغیرہ
2۔ اسم مفعول سماعی
[ترمیم]ایسا اسم جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنے بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو اُسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔ سماعی کے معنی سنا ہوا کے ہوتے ہیں۔
یا
ایسا اسم جو کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو بلکہ جس طرح اہلِ زبان سے سنا ہو اسی طرح استعمال ہو اسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔
مثالیں
دِل جلا، دُم کٹا، بیاہتا، مظلوم، وغیرہ
فارسی کے اسم مفعول سماعی
دیدہ (دیکھا ہوا)، شنیدہ (سنا ہوا)، آموختہ (سیکھا ہوا) وغیرہ
عربی کے اسم مفعول سماعی
مفعول کے وزن پر، مقتول، مظلوم، مکتوب، محکوم، مخلوق وغیرہ
مفعول اور اسم مفعول میں فرق
[ترمیم]مفعول
[ترمیم]مفعول ہمیشہ جامد ہوتا ہے اور اُس چیز کا نام ہوتا ہے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو۔ جیسے عرفان نے اخبار پڑھا، فصیح نے خط لکھا، ثاقب نے کتاب پڑھی، اِن جملوں میں اخبار، خط اور کتاب مفعول ہیں۔
اسم مفعول
[ترمیم]اسم مفعول ہمیشہ قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہوتا ہے۔ جیسے سونا سے سویا ہوا، کھانا سے کھایا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا وغیرہ، عربی میں مفعول کے وزن پر آتا ہے : مظلوم، مخلوق، مکتوب وغیرہ یا پھر فارسی مصدر سے بنتا ہے جیسے شنیدن سے شنیدہ، آموختن سے آموختہ وغیرہ
6۔ اسم استفہام
[ترمیم]اسم استفہام اُس اسم کو کہتے ہیں جس میں کچھ سوال کرنے یا معلوم کرنے کے معنی پائے جائیں۔
مثالیں
کون، کب، کہاں کیسے، کیوں، وغیرہ۔