ضلع پشین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صوبہ بلوچستان میں ضلع پشین کا محل وقوع

ضلع پشین پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں پشین بٹے زئی،تحصیل سرانان، بٹے زئی، برشور، توبہ ، خانوزئی اور بوستان شامل ہیں۔ 1998ء میں اس کی آبادی تقریباً 400000 کے لگ بھگ تھی۔

2017 کی مردم شماری میں ضلع پشین کی آبادی 800000 یعنی آٹھ لاکھ تھی۔

تحصیلیں اور ذیلی تحصیلیں[ترمیم]

انتظامی طور پر اس کی پانچ تحصیلیں اور ذیلی تحصیلیں درج ذیل ہیں۔

  1. تحصیل حرمزئی
  2. تحصیل شایستہ برشور کاکڑٱن
  3. تحصیل بوستان
  4. تحصیل پشین
  5. تحصیل کاریزات کاکڑآن
  6. تحصیل سرانان

وجہ تسمیہ[ترمیم]

پشین کوئٹہ پشین ڈسٹرکٹ کا حصہ تھا ۔ 1975 میں انتظامی وجوہات کی وجہ سے اسے کوئٹہ سے الگ کر دیا گیا۔ پشین کا نام" پوشنگ " کا جدید انداز ہے۔ اس کا نام زمانہ جدید سے پہلے کا ہے ( ایران کے مطابق) ( اور عربی میں " فوشنگ") ہے۔ فارسی کی داستانوں کے مطابق یہ شنہشاہ افراسیاب کے بیٹے کے نام پر تھا۔ افغان حکومت کے ریکارڈ کے مطابق اس کے حجے" فوشنک" کے ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

اٹھارویں صدی کے وسط تک جب کوئٹہ براہوی حکمرانوں کے زیر تسلط چلا گیا ۔ پشین کی تاریخ صوبہ قندھار کی طرح تھی پشین کا نام سب سے پہلے ایوٹک لکھائی میں آیا ہے۔ جس میں پشتو نارہ ایک ایسی وادی کا نام تھا جو ملک کا ایک بلند مقام تھا اور ایک بہت بڑے میدانی علاقے ( دشت) پر مشتمل تھا۔ 13 صدی عیسوی تک کوئٹہ پشین کی بہت کم تاریخ موجود ہ ہے یہ 1221 کا وقت تھا جب قندھار اور اس کے علاقے مغلوں کے ہاتھ میں چلے گئے تھے۔ 15 صدی کے وسط تک قندھار تیموروں کے زیر تسلط تھا اور شائد اسی صدی کے شروع میں ترین جو اِس وقت پشین کے لوگ ہیں اَُن کے آباءواجداد اپنے گھر تخت ِسلمان سے ہجرت کر کے پشین میں آباد ہوئے تھے۔ 1530 سے 1545 تک قندھار کا صوبہ شہنشاہ ہمایوں کے بھائی مرزا کامران کے زیر تسلط تھا1556 میں اُس کی وفات کے بعد صوبہ قندھار اور اس کے علاقے سفاید ایرانی بادشاہ کے زیر تسلط چلا گیا اور 1595 تک یہ ایرانیوں کے زیر تسلط رہا اس کے بعد یہ دوبارہ مغلوں کے زیر تسلط آ گیا۔ آئین اکبری کے مطابق " شال" اور پوشنگ" کے علاقے کو قندھار سرکار کا مشرقی ضلع بنا دیا گیا۔ 1622 میں قندھار دوباہ سفائیڈ سلطنت کا حصہ بن گیا اور کچھ وقت تک ایران کے زیر اثر رہا۔ 1622 میں سیفائیڈ بادشاہ نے دوباہ قندھار کا قبضہ حاصل کر لیا۔ اُس نے پشین قبائلی علاقے شیر خان ترین کے زیر اثر دے دیا سترویں صدی کے آخر میں جب براہوی نے اپنی سلطنت کو بڑھایا۔ کوئٹہ اور پشین اس سلطنت کے زیر اثر آ گئے۔ اور میر احمدکے ہاتھوں میں چلا گیا۔ جس کی سلطنت 30 سال تک رہی جو 1666 سے 1696 تک تھی۔ میر وائس غلزی نے 1709 میں قندھار پر قبضہ کر لیا۔ 1725 کے لگھ بھگ پشین کے میر عبد اللہ کی غلزئیوں کے ساتھ قندھار میں لڑائی کے بعد پشین براہوی تاریخ کا حصہ بن گیا۔ 1733 میں شاہ حسن غلزئی نے براہویوں کے خلاف تحریک چلائی اور پشین کے قلعے کو فتح کر لیا اور چھاؤنی بنا دی۔ اس کے بعد وہ آگے بڑھا اور غزہ بند سے گزرنے کے بعد کوئٹہ فتح کیا۔ اس کے بعد اس نے مستونگ کی طرف پیش قدمی کی جہاں براہویوں نے ہتھیار ڈال دئے۔ اس کے بعد کوئٹہ قندھار کے زیر تسلط رہا اور نادر شاہ کو منتقل ہو گیا۔1751 میں احمد شاہ درانی نے جب ایران کے مشرقی حصوں پر حملہ کیا تو کوئٹہ کو براہوی سلطنت کا حصہ بنا دیا جب اُسے ناصر خان اول سے امداد ملی۔ احمد شاہ نے پکڑ خان بٹے زئی کو اس شرط پر کہ وہ اسے فوجی خدمات دیں گے جاگیر کے طور پر دے دی۔ پشین درانیوں سے بارکزئیوں کے ہاتھوں میں چلا گیا۔

برطانیہ کا دور[ترمیم]

افغان جنگ کے پہلے مرحلے میں 1839 میں کوئٹہ برطانیہ کے ہاتھ میں چلا گیا۔ 1842 میں برطانیہ کے ہارنے کے بعد پشین اور ستروڈ افغانوں کے قبضے میں چلا گیا۔ مئی 1879 میں افغان جنگ کا پہلا مرحلہ ایک معاہدے کے بعد ختم ہو گیا جس میں لکھا گیا کہ پشین اور دوسرے اضلا ع برطانوی حکومت کے زیر اثر رہیں گے۔ 1882 میں آخری حکم دیا گیا جس کے بعد پشین مستقل طور پر برطانیہ کے زیر تسلط آ گیا۔اور اس کا دائرہ اختیار شوروڈ نامی وادی تک بڑھا دیا گیا۔ جب اپریل 1883 میں ضلع کوئٹہ کو برطانیہ کے ہاتھ میں دے دیا گیا ۔ اس کو پشین کے ساتھ انتظامی طور پر جوڑ دیا گیا اور سر ایچ ایس ہارنیزکو پہلے پولیٹکل ایجنٹ کے طور پر مقرر کیا گیا۔ 1878 میں قبضہ سے پہلے اور 1879 کے اسائمٹنس کے بعد پشین ہمیشہ قندھار کا حصہ رہا ہے۔ بٹے زئی اور ترینوں نے حکومت میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ برطانیہ کے قبضے سے پہلے اور1882 تک یہ ایک گورنر جنرل کے زیر سایہ تھا اور 1883 کے بعد جب کوئٹہ پشین اور شوراوڈ کو اکٹھا کیا گیا۔ یہ ایک پولیٹیکل ایجنٹ یا ڈپٹی کمشنر کے زیر سایہ آ گیا۔ یہ صورت حال تقسیم پاک و ہند 1947 تک رہی۔ 1975 تک کوئٹہ اور پشین ایک سنگل یونٹ رہا۔ پھر پشین کو کوئٹہ سے الگ کر دیا گیا اور الگ ضلع کا درجہ دے دیا گیا۔ 1993 میں پشین کو دوبارہ تقسیم کر دیا گیا اور ضلع پشین اور ضلع قلعہ عبداللہ بنا دیا گیا۔ اب تین اضلاع ہیں کوئٹہ ، پشین اور قلعہ عبد اللہ جو تقسیم سے پہلے ایک انتظامی ضلع تھا جس کا نام کوئٹہ پشین تھا

محل وقوع /انتظامی و قانونی[ترمیم]

ضلع پشین کی حدود دو اطراف سے افغانستان سے ملتی ہیں اس لیے اس ضلع کو سرحدی ضلع بھی کہتے ہیں۔ اس کی حدود مندرجہ ذیل ہیں۔

مشرق ضلع قلعہ سیف اللہ مغرب ضلع قلعہ عبد اللہ / افغانستان شمال قلعہ عبد اللہ / افغانستان جنوب ضلع کوئٹہ ضلع پشین دو علاقوں " اے" اور "بی" پر مشتمل ہے۔ یہ انتظامیہ اور عدالتی انتظامیہ کی تنظیم کے لیے ہے۔ "اے" علاقہ پولیس اسٹیشن جیسے پولیس اسٹیشن پشین کے نام سے جانا جات ہے پر مشتمل ہے اور اس کا دائرہ اختیار پانچ کلومیٹر ہے۔ " بی" علاقہ پانچ تحصیلوں پر مشتمل ہے جس کی فہرست درج ذیل ہے۔

I. تحصیل پشین لیویز اسٹیشن پشین لیویز اسٹیشن یارو لیویز اسٹیشن بند خوشدل خان

II. تحصیل کاریزات لیویز اسٹیشن بوستان لیویز اسٹیشن خانوزئی

III. تحصیل سرانان لیویز اسٹیشن سرانان لیویز اسٹیشن دینار

IV. تحصیل حرمزئی لیویز اسٹیشن حرمزئی

V. تحصیل برشور لیویز اسٹیشن برشور

1995 سے پہلے سیشن ڈویژن پشین میں عدالتیں نہیں تھی اور یہ علاقہ ضلع کوئٹہ سے منسلک تھا اور کوئٹہ پشین ضلع کے نام سے جانا جاتا تھا۔ تمام مقدمات کوئٹہ میں سنے جاتے تھے۔ 15 مارچ 1995 کو پہلی دفعہ ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو پشین میں تعینات کیا گیا تاکہ پشین ضلع کے متعلق مقدمات چلائے جا سکیں۔ یہ عدالت پہلی دفعہ ریونیو محکمہ سے ادھار پر لی گئی عمارت میں قائم کی گئی۔ اسی وقت میں مستقبل کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور اس کا کام شروع ہو گیا۔ یہ عمارت دو عملہ کے کمروں ، ایک لائبریری، ایک بار کا کمرہ، ایک ضلع پبلک پراسیکیوٹر آفیسر اور عدالتی حوالات کے ساتھ ڈیزائین کی گئی۔

آخر میں ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کام کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے ناکافی تھا اس لیے اسے مزید بڑھانے کی ضرورت پڑی۔ 1996 میں عدالت کی طاقت کو بڑھانے کے لیے ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ، سینئر سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالتوں کو شامل کر کے اضافہ کیا گیا۔ مارچ 2007 میں جوڈیشل مجسٹریٹ خانوزئی، برشور اور ایک فیملی جج پشین کو عدالت کی طاقت بڑھانے کے لیے شامل کیا گیا۔ دونوں اضلاع سے متعلق مقدمات کی سماعت پشین میں ہوتی تھی۔ فاصلہ بہت زیادہ تھا اس لیے ضلع قلعہ عبداللہ میں عدالتوں کی تعداد میں اضافے کی ضرورت تھی۔ یہ ضلع بھی علاقہ " اے" اور علاقہ " بی " پر مشتمل ہے۔ یہ اتنظامی اور عدالتی انتظامیہ کی تنظیم کیے لئ ہے اور درج ذیل چار تحصیل پر مشتمل ہے ۔

I. تحصیل چمن لیویز اسٹیشن چمن پولیس اسٹیشن چمن

II. تحصیل دو بندی لیویز اسٹیشن دوبندی

III. تحصیل قلعہ عبد اللہ لیویز اسٹیشن قلعہ عبد اللہ پولیس اسٹیشن قلعہ عبد اللہ

IV. تحصیل گلستان لیویز اسٹیشن گلستان پولیس اسٹیشن گلستان

29 مئی 1997 کو ایک جوڈیشل مجسٹریٹ چمن ، چمن میں تعینات کیا گیا اس کے بعد 17 اپریل 2000 کو جوڈیشل مجسٹریٹ قلعہ عبد اللہ کی نئی عدالت قلعہ عبد اللہ اور گلستان کے مقدمات کو چلانے کے لیے شروع کی گئی۔ سیشن کی سطح پر مقدمات کے ٹرائل میں اضافہ کی بنا پر 29 اپریل 2008 کو ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قلعہ عبد اللہ بمقام چمن تعینات کیا گیا۔ وہاں دو عدالتی کمپلیکس زیر تعمیر ہیں ضلع پشین میں اور ضلع چمن میں