کتاب عاموس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہ کتاب 740 سے 793 قبل مسیح میں لکھی گئی۔

تعارف و مندرجات[ترمیم]

جس وقت یہ کتاب لکھی گئی اُس وقت عزیاہ یہوداہ میں اور بروبعام دوم اسرائیل میں حکومت کرتے تھے۔ بیت ایل شمالی حکومت کا وہ شہر تھا جہاں لوگ عبادت کے لیے جمع ہوا کرتے تھے۔ چنانچہ بعض علما کا خیال ہے کہ عاموس نے غالباً اسی شہر میں رہتے وقت یہ کتاب لکھی۔ عاموس کی اس کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی حکومت اسرائیل کو آگاہ کرنے کے لیے کہ خدا سب قوموں سے اُن کے کاموں کا حساب لے گا، یہ کتاب وجود میں آئی۔ خدا نے عاموس کو جو ایک چرواہا تھا چن لیا۔ وہ ایک شہر تقوع میں رہا کرتا تھا۔ عاموس نے اسرائیل کی بت پرستی اور امیر لوگوں کی غریب لوگوں سے دوری کو اس کتاب میں نکتہ چینی کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کتاب کا اسرائیل کے لیے پیغام یہ ہے کہ وہ سب لوگوں کے ساتھ انصاف اور مہربانی کا سلوک کریں اور غیر قوموں کی طرح بت پرستی میں گرفتار نہ ہوں۔ کتاب سے یہی سبق سیکھ سکتے ہیں کہ ہم بھی سب لوگوں کے ساتھ مہربانی اور نرمی سے پیش آئیں اور نیک زندگی گزاریں۔

کتاب کی تقسیم[ترمیم]

عاموس کی اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  1. تمام بت پرست قومیں اپنی بت پرستی اور بدکاری کی وجہ سے سزا پائیں گی۔ (باب 1 تاباب 2)
  2. اسرائیل بھی اپنی بدکاری کی وجہ سے سزا پائے گا۔ (باب 3 تا باب6)
  3. عاموس کی رویائیں اور یہ خوشخبری کہ خداوند خدا اپنے بندوں بنی اسرائیل کو پھر سے عروج بخشے گا۔ (باب 7 تا باب 9)