مندرجات کا رخ کریں

بانو قدسیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بانو قدسیہ

معلومات شخصیت
پیدائشی نام قدسیہ چٹھہ
پیدائش 28 نومبر 1928ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فیروزپور، صوبہ پنجاب، برطانوی ہندوستان
وفات 4 فروری 2017ء (89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور، پنجاب، پاکستان
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
عرفیت بانو قدسیہ
نسل پنجابی جٹ
شریک حیات اشفاق احمد
(16 دسمبر 1956ء7 ستمبر 2004ء)
عملی زندگی
صنف افسانہ نگاری، فلسفہ، تصوف
موضوعات ادب، فلسفہ، نفسیات، اشتراکیت
ادبی تحریک صوفی ادب
مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف، ڈراما نویس، دانشور، روحانی شخصیت
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں راجہ گدھ   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ http://banoqudsia.org/
باب ادب

بانو قدسیہ (ولادت: 28 نومبر 1928ءوفات: 4 فروری 2017ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو اور پنجابی زبان کی مشہور و معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈراما نویس جو اپنے ناول راجہ گدھ کی وجہ سے خاصی مشہور ہوئیں۔

حالات زندگی

[ترمیم]

بانو قدسیہ 28 نومبر، 1928ء کو فیروزپور، برطانوی ہندوستان میں زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والد چوہدری بدرالزماں چٹھہ زراعت میں بیچلر کی ڈگری رکھتے تھے۔ اُن کا انتقال بانو قدسیہ کی چھوٹی عمر میں ہی ہو گیا تھا جبکہ ابھی بانو قدسیہ محض ساڑھے تین برس کی تھیں۔ تقسیم ہند کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ لاہور آ گئیں۔ لاہور آنے سے پہلے وہ وہ مشرقی بھارت کے صوبہ ہماچل پردیش دھرم شالا میں زیر تعلیم رہیں۔ اُن کی والدہ مسز چٹھہ (Chattha) بھی تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ بانو قدسیہ نے مشہور ناول و افسانہ نگار اور ڈراما نویس اشفاق احمد سے شادی کی۔

تعلیم

[ترمیم]

وہ اپنے کالج کے میگزین اور دوسرے رسائل کے لیے بھی لکھتی رہی ہیں۔ انھوں نے کنیئرڈ کالج برائے خواتین لاہور سے ریاضیات اور اقتصادیات میں گریجویشن کیا۔ بعد ازاں انھوں نے 1951ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔

ادبی خدمات

[ترمیم]

بانو قدسیہ نے اردو اور پنجابی زبانوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بہت سے ڈرامے بھی لکھے۔ اُن کا سب سے مشہور ناول راجہ گدھ ہے۔ اُن کے ایک ڈرامے آدھی بات کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے[1]۔

اعزازات

[ترمیم]

1983ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے بانو قدسیہ کو ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا۔ 2010ء میں دوبارہ حکومت پاکستان کی جانب سے ہلال امتیاز سے نوازا گیا جبکہ 2012ء میں کمالِ فن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2016ء میں انھیں اعزازِ حیات (Lifetime Achievement Award) سے نوازا گیا۔

28 نومبر 2020ء کو، گوگل نے بانو قدسیہ کی 92 ویں سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام کر کے انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔[2]

وفات

[ترمیم]

بانو قدسیہ 26 جنوری 2017ء کو بعارضہ ضیق النفس لاہور کے اتفاق ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں وہ دس روز زیر علاج رہیں۔[3] بروز ہفتہ 4 فروری 2017ء کو شام 5 بج کر 15 منٹ پر بانو قدسیہ 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ اُن کی عمر 88 سال 2 ماہ 7 دن شمسی تھی۔ اُن کی نماز جنازہ 5 فروری 2017ء کو E بلاک، ماڈل ٹاؤن، لاہور میں دوپہر 03:30 بجے اداء کی گئی جبکہ تدفین G بلاک قبرستان ماڈل ٹاؤن، لاہور میں کی گئی۔[4][5]

تصانیف

[ترمیم]
  • آتش زیر پا
  • آدھی بات
  • ایک دن
  • امر بیل
  • آسے پاسے
  • بازگشت
  • چہار چمن
  • چھوٹا شہر، بڑے لوگ
  • دست بستہ
  • دوسرا دروازہ
  • دوسرا قدم
  • فٹ پاتھ کی گھاس
  • حاصل گھاٹ
  • ہوا کے نام
  • ہجرتوں کے درمیان
  • کچھ اور نہیں
  • لگن اپنی اپنی
  • مرد ابریشم
  • موم کی گلیاں
  • نا قابل ذکر
  • پیا نام کا دیا
  • پروا
  • راجہ گدھ
  • سامان وجود
  • شہر بے مثال
  • شہر لازوال آباد ویرانے
  • سدھراں
  • سورج مکھی
  • تماثیل
  • توجہ کی طالب
  • "پھر اچانک یوں ہوا"
  • "راہ رواں"

مزید دیکھیے

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Schezee Zaidi (30 مئی 2010)۔ "بانو قدسیہ کا آدھی بات کا اثر سامعین پر"۔ دی نیوز انٹرنیشنل۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اکتوبر 2012 
  2. "بانو قدسیہ کی 92 ویں سالگرہ"۔ www.google.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2020 
  3. "معروف مصنفہ اور افسانہ نگار بانو قدسیہ انتقال کر گئیں"۔ فروری 5, 2017۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ فروری 5, 2017 
  4. Bano Qudsia laid to rest | ePaper | DAWN.COM
  5. https://www.dawn.com/news/1312818