ریاست جونا گڑھ
ریاست جونا گڑھ જુનાગઢ રિયાસત | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1807–1948 | |||||||||
Flag | |||||||||
سوراشٹرا میں جونا گڑھ ریاست مقام، تمام نوابی ریاستوں کے درمیان گلابی رنگ میں | |||||||||
رقبہ | |||||||||
• 1921 | 8,643 کلومیٹر2 (3,337 مربع میل) | ||||||||
آبادی | |||||||||
• 1921 | 465493 | ||||||||
تاریخ | |||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 1807 | ||||||||
• | 1948 | ||||||||
| |||||||||
آج یہ اس کا حصہ ہے: | گجرات، بھارت | ||||||||
اس مضمون میں ایسے نسخے سے مواد شامل کیا گیا ہے جو اب دائرہ عام میں ہے: ہیو چشولم، مدیر (1911ء)۔ "Junagadh-India"۔ دائرۃ المعارف بریطانیکا (11ویں ایڈیشن)۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس |
1748ء میں ریاست جونا گڑھ (Junagadh State) کا قیام عمل میں آیا۔ 1807ء میں یہ برطانوی محمیہ ریاست بن گئی۔ 1818ء میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے اس کا کنٹرول سنبھال لیا لیکن سوراشرا کا علاقہ برطانوی راج کے انتظامیہ کے براہ راست تحت کبھی نہیں آیا۔ اس کی بجائے برطانیہ نے اسے ایک سو سے زیادہ نوابی ریاستوں میں تقسیم کر دیا، جو 1947ء تک قائم رہیں۔ موجودہ پرانا شہر جو انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران ترقی پایا سابقہ نوابی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اس کے ریاست کے نواب کو 13 توپوں کی سلامی دی جاتی تھی ۔ تقسیم ہند،(15 اگست 1947ء)، کے وقت اس ریاست کے نواب محمد مہابت خان جی سوم نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے (15 ستمبر، 1947ء) کو اس کی منظوری دے دی گئی۔ نواب کا مؤقف تھا کہ اگرچہ ریاست جوناگڑھ کا خشکی کا کوئی راستہ پاکستان سے نہیں ملتا مگر سمندر کے ذریعے یہ تعلق ممکن ہے کیونکہ اس ریاست کا کراچی سے سمندری فاصلہ 480 کلومیٹر ہے۔ اس ریاست کے ماتحت دوریاستیں تھیں (1)منگروال (2)بابری آباد۔ ان دوریاستوں نے اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا جس پر نواب جونا گڑھ نے ان دونوں ریاستوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کردی۔ ان دونوں ریاستوں کے حکمرانوں نے حکومت ہندوستان سے مدد کی درخواست کی جو منظور کر لی گئی ہندوستانی فوجوں نے 9 نومبر، 1947ء کو ریاست جوناگڑھ پر حملہ کر دیا۔ اس دوران ایک جلاوطن گروپ نے ایک عارضی حکومت قائم کی جس کا سربراہ سمل داس گاندھی (Samaldas Gandhi) کو مقرر کیا گیا جو مہاتما گاندھی کا بھتیجاتھا۔ حکومت ہندوستان نے اسے مجاہد آزادی کا خطاب دیا موجودہ دور میں لاتعداد اسکول، کالج اور ہسپتال اس کے نام سے منسوب کیے گئے ہیں۔
حکمران
[ترمیم]- 1735ء - 1758ء:۔ محمد بہادر خان جی اول
- 1758ء - 1775ء: محمد مہابت خان جی اول
- 1775ء - 1811ء: محمد حامد خان جی اول
- 1811ء- 1840ء: محمد بہادر خان جی دوم
- 1840ء - 1851ء: محمد حامد خان جی دوم
- 1851ء - 1882ء: محمد مہابت خان جی دوم
- 1882ء - 1892ء: محمد بہادر خان جی سوم
- 1892ء - 1911ء: محمد رسول خان جی
- 1911ء - 1948ء: محمد مہابت خان جی سوم
- 1959 ء- 1989ء : محمد دلاور خانجی
- 1990ء - محمد جہانگیر خان جی
- سانچہ جات برائے بھارتی سیاست و حکومت
- بھارت ذیلی تقسیم سانچے
- پاکستان کی انتظامی تقسیم کے سانچے
- ہندوستان کی نوابی ریاستوں کے سانچے
- 1730ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- 1948ء میں تحلیل ہونے والی ریاستیں اور عملداریاں
- ایشیا کی سابقہ فرماں روائیاں
- بمبئی پریزیڈنسی
- بھارت میں 1948ء کی تحلیلات
- پشتون شاہی سلاسل
- تاریخی ہندوستانی خطے
- جنوبی ایشیا کے سابقہ ممالک
- سابقہ زیر حمایت ریاستیں
- ہندستان کی مسلم نوابی ریاستیں
- ہندستان کی نوابی ریاستیں
- ہندوستان میں 1730ء کی تاسیسات
- توپوں کی سلامی والی نوابی ریاستیں