"پاک چین اقتصادی راہداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 43: سطر 43:
|-
|-
! {{party shading/Independent}} | [[حویلیاں]] سے [[خنجراب]] تک ریلوے لائن
! {{party shading/Independent}} | [[حویلیاں]] سے [[خنجراب]] تک ریلوے لائن
| {{party shading/Democratic}} | منظوری دے دی گئی<ref>[http://nha.gov.pk/wp-content/uploads/2012/09/Confirmed-Minutes-of-238-Executive-Board-Meeting.pdf National Highway Authority]</ref>
| {{party shading/Democratic}} | منظوری دے دی گئی<ref>{{Cite web |url=http://nha.gov.pk/wp-content/uploads/2012/09/Confirmed-Minutes-of-238-Executive-Board-Meeting.pdf |title=National Highway Authority |access-date=2015-04-22 |archive-date=2015-04-02 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150402141556/http://nha.gov.pk/wp-content/uploads/2012/09/Confirmed-Minutes-of-238-Executive-Board-Meeting.pdf |url-status=dead }}</ref>
|-
|-
! {{party shading/Independent}} | [[ای 35 ایکسپریس وے (پاکستان)|ہزارہ موٹر وے]]
! {{party shading/Independent}} | [[ای 35 ایکسپریس وے (پاکستان)|ہزارہ موٹر وے]]

نسخہ بمطابق 12:26، 31 دسمبر 2020ء

پاک چین اقتصادی راہداری

中国-巴基斯坦经济走廊

China–پاکستان Economic Corridor
پاک چین اقتصادی راہداری
نظام معلومات
لمبائی:1,517 میل (2,442 km)
کوئی نہیں

پاک چین اقتصادی راہداری[ا] (CPEC) چینی: 中国-巴基斯坦经济走廊 ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔[1] اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے۔یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازہ کیا گيا ہے۔ [2][3] راہداری چین کی اکیسویں صدی میں شاہراہ ریشم میں توسیع ہے۔[4][5]

بیرونی وڈیو
video icon بڑے پیمانے پر اقتصادی منصوبوں سے چین کی پاکستان کے ذریعہ باہر تک رسائی۔

== تاریخ

منصوبہ

20 اپریل 2015ء کو پاکستان میں چینی صدر کے دورے کے دوران، مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 51 یادداشتوں پر چین اور پاکستان کے درمیان منصوبوں پر دستخط ہوئے تھے۔[6] راہداری کے بڑے منصوبے جو دوطرفہ تعاون سے ہیں:

منصوبہ تفصیل
گوادر بندرگاہ مکمل، 2015ء سے لے کر اگلے 40 سال تک کے لیے چین کے حوالہ کر دی گئی۔[7]
اضاقہ و بہتری کراچی–پشاور مرکزی ریلوے لائن امکانات کا مطالعہ جاری ہے۔[8]
خنجراب ریلوے امکانات کا مطالعہ جاری ہے۔[6]
[[کراچی تا لاہور موٹر وے (KLM)]] منظوری دے دی گئی، 2015ء میں کام شروع ہو جائے گا۔[6]
حویلیاں سے خنجراب تک ریلوے لائن منظوری دے دی گئی[9]
ہزارہ موٹر وے زیر تکمیل[6]
ایران پاکستان گیس پائپ لائن زیر تکمیل، ایران اپنے ملک کے اندر کا حصہ مکمل کر چکا ہے۔[6]
گوادر-رتوڈیرو موٹر وے زیر تکمیل، اندازا". 820-کلو میٹر طویل، 15 دسمبر تک تکمیل متوقع ہے۔ [6]
اقتصادی راہداری حفاظتی فوج مکمل، افرادی قوت کی حفاظت کے لیے فوج کے مسلح ڈویژن تعینات، لاگت $250 ملین[10]
حویلیاں ڈرائی پورٹ کنٹینر پورٹ کے لیے امکانات کا مطالعہ جاری
اورنج لائن (لاہور میٹرو) منظوری دے دی گئی[6]
اضافہ و بہتری گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈہ منظوری دے دی گئی[6]
پاک چين مشترکہ کپاس حیاتی تکنیکی تجربہ گاہ منظوری دے دی گئی[6]
گوادر-نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن پروجیکٹ منظوری دے دی گئی[6]
70 MW ہائیڈرو-بجلی سکی کناری ہائیڈرو پاور منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
بن قاسم بندرگاہ 2x660ایم ڈبلیو کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
720ایم ڈبلیو خروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منظوری دے دی گئی[6]
Zonergy 9x100 ایم ڈبلیو پنجاب میں شمسی بجلی کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
جام پور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
تھر بلاک 2 میں 3.8Mt/a کان کنی منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
تھر بلاک 2 میں 2x330MW کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
نجی ہائیڈرو پاور منصوبوں کی ترقی منظوری دے دی[6]
دادو ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
حبکو کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]
سرحد پار سے فائبر آپٹک ڈیٹا مواصلاتی نظام کا منصوبہ منظوری دے دی گئی[6]

نقشہ روٹ

فائل:Pakchinaroute.svg

مزید دیکھیے

تشریحات

  1. چینی: 中国-巴基斯坦经济走廊; اردو: پاک چین اقتصادی راہداری

حوالہ جات

  1. "Economic corridor: Chinese official sets record straight"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 2 مارچ 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2015 
  2. Saeed Shah (20 اپریل 2015)۔ "China's Xi Jinping Launches Investment Deal in پاکستان"۔ Wall Street Journal۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2015 
  3. "China's landmark investments in پاکستان"۔ Express Tribune۔ 21 اپریل 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2015 
  4. Atul Aneja (18 اپریل 2015)۔ "Xi comes calling to پاکستان، bearing gifts worth $45 billion"۔ The Hindu۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2015 
  5. "China's Xi in پاکستان to cement huge infrastructure projects, submarine sales BY TOM HUSSAIN Read more here: http://www.mcclatchydc.com/2015/04/19/263699/chinas-xi-in-pakistan-to-cement.html#storylink=cpy"۔ mcclatchydc۔ 22 اپریل 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2015  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  6. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ س ش ص ض "Details of agreements signed during Xi's visit to Pakistan"۔ Dawn۔ 21 April 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2015 
  7. "China gets 40-year rights at Pakistani port"۔ thejakartapost.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2015 
  8. "Pakistan has to keep pace with China on economic corridor: Iqbal"۔ Dawn۔ 18 April 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2015 
  9. "National Highway Authority" (PDF)۔ 02 اپریل 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2015 
  10. "Army creates one China specific Division"۔ pakobserver.net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2015