ضلع ہری پور
District Haripur | |
---|---|
ضلع ہری پور | |
سرکاری نام | |
سوات چوک، پاک فضائیہ یادگار طیارہ، ہری پور | |
ضلع ہری پور سرخ رنگ میں آویزاں ہے | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | خیبر پختونخوا |
مرکزی شہر | ہری پور |
تشکیل | 1991 |
انتظامی تقسیم | ۳
|
حکومت | |
• قسم | ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن |
• قائم مقام منتظم (ڈپٹی کمشنر) | شوزب عباس |
• انتخابی حلقہ | این اے-18 (ہری پور) |
رقبہ | |
• کل | 1,725 کلومیٹر2 (666 میل مربع) |
بلندی | 691 میل (2,267 فٹ) |
بلند ترین پیمائش | 1,711 میل (5,614 فٹ) |
پست ترین پیمائش | 416 میل (1,365 فٹ) |
آبادی (مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء) | |
• کل | 1,173,056 |
• کثافت | 680/کلومیٹر2 (1,800/میل مربع) |
نام آبادی | ہزارے وال |
رمزیہ ڈاک | 02262 |
ٹیلی فون کوڈ | 0995 |
آیزو 3166 رمز | PK-KP |
شناختی کارڈ کوڈ ضلع ہری پور | 1330X |
ہری پور خیبرپختونخوا کا ایک ضلع ہے جو ہزارہ ڈویژن میں آتا ہے جو 1991ء میں ضلع ایبٹ آباد سے الگ ہو کر الگ ضلع بنا ۔ مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق ضلع ہری پور کی آبادی 1,173,056 افراد پر مشتمل ہے۔
یہاں کی اکثریتی عوام کی زبان "ہندکو" ہے۔ہریپور کو ہندکو تہذیب و ثقافت کا گڑھ کہا جاتا ہے
ہری پور کے علاقوں یونین کونسل سری کوٹ، ناڑہ امازئی، بیٹ گلی کنڈی، بکہ جبی اور افغان مہاجر کیمپس میں پشتو بھی بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اردو بھی ضلع کی زبانیں ہیں یہاں کے لوگ بہت محنتی اور جفاکش ہیں۔یہاں کے لوگ گندم کی فصل کاشت کرتے ہیں اور ساتھ ہی "مٹر"لہسن "مکٸ" بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔ یہاں کا سب سے مشہور پھل "خانپوری بلڈ مالٹا" "لوکاٹ" اور "لیچی" ہے۔پورے پاکستان میں افغان مہاجرین کی سب سے زیادہ تعداد اسی شہر میں واقع ہے۔
ہریپور کے پرانے گاؤں
[ترمیم]ہریپور کے کچھ پرانے گاؤں کے نام درج ذیل ہیں جو شروع سے آباد ہیں
جاگل
بالڈھیر
- سلم کھنڈ
- شاه محمد
- پنیاں
- سریا
- ڈھینڈہ
- کانگڑہ
- ڈھیری
- گنیاء
- درویش
- سری
- پنڈوری
- کوٹ نجیب اللہ
- لدڑمنگ
- بدہوڑا
- کنڈ کالو خان
- بیڑ
- کچھی
- سوہا
- چینتری
- دریاڈوگہ
- دیرہ
- لالوگلی
- کرپلیاں
- کرلکیاں
- برالیاں
- کنڈیالہ
- سنڈاگنڈا
- چنجیالہ
- ریحانہ
- نوردی
- کاہل
- منگ
- ٹھپرہ
- بانڈی سیڑاں
- ترچٹی
- پھرہالا
- پانڈک
- تلوکر
- گھیرخان
- پہاڑو
- بھیرہ
- جھامرہ
- صوابی میرا
- کالاکٹھہ
کھوئی درہ
- عامگاہ
- گلی امازئی
- برگ اتمان
- کرپلیاں
- کالوپنڈ
- جامع
- سکندرپور
- سرائے صالح
- شاہ مقصود
- کھولیاں بالا
- جبری
- برکوٹ
- نجف پور
- مسلم آباد
- توفکیاں
- خان پور
- جولیاں
- بریلہ
- حطار
- پنڈ کمال خان
- بیڑ
- کالنجر
- جٹی پنڈ
- پنڈ ہاشم خان
- سرائی نعمت خان
- مانکرائے
- کنڈی عمر خانہ
- خیر باڑہ
- قاضی پور
- گھاڑا
- بھرواسہ
- باغدرہ
- بدھا
- کٹہڑہ
- ڈھوک
- سریکوٹ
- گاندھیاں شریف
ہری پور کے درجنوں گاؤں تربیلا ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے زیر آب آ گئے ہیں جن میں سے چند مشہور گاؤں کے نام یہ ہیں:
- جاگل
- تربیلا
- کھلابٹ
- دربند (پرانا)
- کیاء
- کھبل
- ستهانہ
- ترپكهی
- تھپلہ
- درگڑی
- کندریالا
- گوجرہ
- ڈل موہٹ
- لقمانیہ
- مورتی
- ممائیہ وغیرہ
ہریپور کے مختلف قبیلے
[ترمیم]ہری پور میں مختلف قبیلے آباد ہیں۔جو آپس میں مل جل کے رہتے ہیں۔اور کوئی تفرقہ نہیں رکھتے۔بس ان سب کے ذہن میں یہی بات ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں۔ہریپور کے مشہور اور بڑے قبائل میں درج ذیل قبیلے آتے ہیں ۔
- سید
- گجر
- پٹھان جدون، ترین،اتمانزئی،دلزاک'علی زئی'پنی'عیسی خیل'موسی خیل'مشوانی')
- ملک ملیار
- قریشی
- کڑلال
- ڈھونڈ عباسی
- تنولی- مغل بمطابق ہزارہ گزیٹر جب کہ کچھ کے خیال میں پٹھان ہیں
- جولاہ
- اعوان
- ترکھان
- مغل
- پراچے
یہ سب قبیلے ضلع ہریپور میں آباد ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]ہری پور شہر کی بنیاد1823ء میں سکھ جنرل ہری سنگھ نلوہ نے فوجی نقطہ نظر سے رکھی۔ ہری پور شہر میں ایک قلعہ تعمیر کیا گیا جس کی دیواریں 4 میٹر چوڑی اور16 میٹر اونچی تھیں۔ قلعہ میں داخل ہونے کے لیے چار دروازے تھے۔ ہري پور کا نام رنجيت سنگھ کے ايک سِکھ جرنيل ہری سنگھ نالوا کے نام پر رکھا گيا۔ ہری پور تحصيل کو يکم جولائی 1992ء ميں ضلع کا درجہ دے کر ضلع ايبٹ آباد سے علیحدا کر دياگيا۔
زبانیں
[ترمیم]مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق ضلع ہری پور کی آبادی 1,173,056 افراد پر مشتمل ہے جن میں ہندکو زبان بولنے والے افراد 942,172 ہیں، جبکہ 172,471 پشتو، 23,423 اردو اور 11,854 پنجابی زبان بولتے ہیں 23,136 افراد دیگر زبانیں بولتے ہیں۔
ہری پور میں تصوف
[ترمیم]ہری پور میں بھی بہت سے صوفی ہیں -یہاں کچھ پرانے نام ہیں۔
- سید یوسف شاہ سرکار (فروقیہ شریف)
- خواجہ عبدالرحمان (چھوہر شریف)
- پیر دوست محمد (گنجاں/کمالہ شریف)
- حضرت بابا سائیں ایوب سرکار(گاندھیاں شریف)
- پیر سید دولت حسین شاہ سرکارؒ (داڑی شریف)
جغرافیہ
[ترمیم]یہ شہر اسلام آباد سے 65 کلومیٹر اور ایبٹ آباد سے 35 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس ضلع کو جغرافيائی محلِ وقوع کے لحاظ سے کليدی حيثيّت حاصل ہے۔ کيونکہ يہ ضلع ہزارہ ڈویژن اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مابين ايک پھاٹک کا درجہ رکھتا ہے۔ دنيابھر ميں مٹی کا بنا ہوا سب سے بڑا بند تربیلا بند اسی ضلع ميں دریائے سندھ پر تعمير کيا گيا ہے۔ يہ ڈيم 2200 ميگاواٹ بجلی پيدا کرتا ہے۔ صنعتی لحاظ سے ہری پور صوبہ خیبر پختونخوا ميں بڑ ا ضلع ہے بڑے بڑے صنعتی يونٹ جيسے ٹيليفون فيکٹری، ہزارہ فرٹيلائزر، پاک چائنا فرٹيلائزر، تربيلا کاٹن ملز اور کئی اُونی کارخانے قائم ہيں۔ علاوہ ازيں حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ميں کئی چھوٹے بڑے کارخانے لگائے گئے ہيں۔ ان صنعتوں کي وجہ سے يہ ضلع ملکي سطح پر معاشی ترقی ميں ايک اہم کردار ادا کر رہاہے۔ ہری پور نے جہاں درميانی اور بڑی صنعتوں کے قيام ميں اہم پيش رفت کی ہے وہاں زرعی ميدان ميں بھی اس کاکردار قابلِ ستائش ہيں۔ یہ ضلع خاص کر سبزی اور پھل نہ صرف پشاور بلکہ اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کو بھی مہياکرتا ہے۔ پشاور سے اسلام آباد موٹر وے اور غازی بروتھا بند پراجيکٹ کے قيام سے ضلع کی سماجی اور معاشی ترقی مزيد يقينی ہونے کا امکان ہے۔
شماریات
[ترمیم]ہری پور ضلع کا کُل رقبہ1725 مربع کلوميٹر ہے۔
یہاں فی مربع کلو میڑ 466 افراد آباد ہيں
سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 803000 تھی
دیہی آبادي کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔
کُل قابِل کاشت رقبہ 77370 ہيکٹيرزھے
ہسپتال
[ترمیم]سرکاری ہسپتال
- ضلع ہسپتال ہری پور جی ٹی روڈ
- ضلع ہسپتال ڈھینڈہ روڈ
- فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال ڈھینڈہ روڈ
غیر سرکاری ہسپتال
- الغازی ہسپتال
- یحیٰی ہسپتال
- شاہ فیصل ہسپتال
- عباسی فاؤنڈیشن کھلا بٹ
- نور سرجیکل
- علامہ محمد اقبال ہسپتال
- ممتاز جنرل ہسپیٹل اینڈ میٹرنٹی ہوم۔ ڈھینڈہ روڈ
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]