خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ نوشہرہ پشاور کي پراني تحصيل تھي۔ جس نے يکم جولائي1988ء کو ضلع کي حيثيت اختيار کي۔ اب يہ پشاورڈويژن کا تيسرا ضلع ہے جو پشاور ضلع سے جدا کيا گيا ہے۔يہ ضلع قومي شاہراہ پشاور تا پنجاب کے کنارے واقع ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے یہ ضلع تاريخي اہمیت کا حامل ہے۔يہ ضلع مرکزي ايشيا اور انڈيا کو ملانے والا دروازہ بھيک ہلاتا ہے۔ اور دریائے سندھ کے کنارے واقع ہونے کي وجہ سے باقي علاقوں پر فوقيت بھي رکھتا ہے۔ يہ علاقہ تین ہم عصر علما خوشحال خان خٹک، کا کا صاحب اوران کے استاد شیخ اخوند ادین سلجوقی کے علاوہ پير مانکي شريف جيسے مذہبي پيشوائوں کي وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ يہ حقيقت ہے کہ پرانا ضلع پشاور نوشہرہ تحصيل کي وسيع صنعتي بنياد کي وجہ سے مشہور تھا۔ شروع سے یہاں بڑے بڑے صنعتي کارخانے قائم ہیں۔ اس ضلع میں اب رسالپور اور چراٹ بھي صنعتي اعتبار سے ترقي کر رہے ہيں۔
نوشہرہ فوجي ٹريننگ و تربيت گاہ اور ريلوے لوکو موٹو فيکٹري کي بنا پر بہت اعليٰ مقام رکھتا ہے۔يہاں صنعتوں کو مزيد فروغ دینے کے زریں مواقع موجود ہيں۔ اس ضلع نے افغان مہاجرين کو پناہ دينے ميں بہت اہم کردارادا کيا ہے۔ يہاں افغان مہاجرين کو آباد کرنے کيلئے بڑے بڑے کيمپ بنائے گئے ہيں۔ مضبوط صنعتي بنياد کے ساتھ ساتھ بہترين افرادي قوت اورسياحوں کي دلچسپي کے لیے تاريخي مناظر موجود ہيں۔ دريائے کابل نوشہرہ کے ساتھ بہتا ہے اور کُنڈ کے مقام پر دو دريائوں، دريائے کابل اور دريائے سندھ کا سنگھم ايک قابلِ ديد نظارہ پیش کرتا ۔