منہاس
منہاس عربی زبان کے لفظ ( منہاج-Minhaj) سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں راستہ یا روشن، شفاف، سیدھا راستہ۔ منہاس سوریہ بنسی راجپوت ہیں، سورج بنسی راجپوتوں میں اعلیٰ نسل کے راجپوت ہیں جس کی ہندو بڑی حرمت کرتے ہیں۔
منہاس راجپوتوں کی ایک عظیم شاخ کا نام ہے۔ منہاس قوم کے جد امجد "من ہنس" کا زمانہ 800 قبل مسیح بتایا جاتا ہے گویا مدت کے لحاظ سے یہ راجپوتوں کی بے حد قدیم قوم ہے۔
منہاس قوم راجا جوگ رائے نامی راجے بڑے بیٹے من ہنس / مالن ہنس جموال کی اولاد ہیں۔
جو راجا جامبو لوچن (بانی شہر جموں و کشمیر)کی 71 ویں پشت میں تھا۔ [1] جامبو لوچن نے جموں کا شہر اپنے نام کی نسبت سے آباد کیا.
منہاس, جموال یہ راجپوت قبائل آپس میں بھائی بند ہیں اور ان کا نسبی تعلق رام چندر جی کے بیٹے " کُش" سے ہے۔
راجا جامبو لوچن کی اولاد پشت در پشت ریاست جموں پر حکومت کرتی رہی.
جامبو لوچن کی اولادوں کا تعلق چونکہ شاہی گھرانے سے تھا لہذا وہ بھی اپنے باپ کی نسبت سے جموال کہلایں.
منہاس در حقیقت راجپوتوں کے جموال خاندان ہی کی ایک شاخ ہیں۔ گویا نسل کے اعتبار سے ماگرے جموال منہاس قبیلہ جموال راجپوت قبیلہ کی اولاد ہیں۔
منہاس قوم کو منہاس اس کے جد امجد "من ہنس" کے نام سے کہا جاتا ہے۔ لفظ "من ہنس" کثرت استعمال سے "منہاس " بن گیا ہے۔
راجا جوگ رائے کے 2 بیٹے تھے بڑے بیٹے کا نام من ہنس اور چھوٹے بیٹے کا نام سورج ہنس تھا۔ لمہن ہنس بہت طاقتور آدمی تھا اس کی اولاد بہت کثرت سے ہوئی۔ اُس نے ہر ایک لڑکے کو اپنی جاگیر تقسیم کر دی۔ اُس کی اولاد نے برخلاف آئین راجپوتاں کھیتی شروع کر دی۔ چنانچہ موضع پرگوال، چپراڑ، تھب اُن کے نام پر آباد ہیں۔ اور اس قوم کو منہاس کہتے ہیں۔
من ہنس اپنے باپ کی حیات میں فوت ہوا اور راجا جوگ رائے نے راج کمک اپنے چھوٹے بیٹے سورج ہنس کو دیا۔ اپنے باپ کے بعد وہ راجا ہوا۔
منہاس قوم کے اب بھی جموں و کشمیر کے علاقوں میں کافی خاندان آباد ہیں۔
منہاس قوم پنجاب کے کم و بیش تمام اضلاع میں آباد ہے۔ منہاس سب سے زیادہ ضلع جہلم اور ضلع چکوال اور اس کے نواح میں آباد ہیں۔ دوسرے نمبر میں راولپنڈی کے اضلاع میں آباد ہیں۔ جبکہ آبادی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ضلع سیالکوٹ میں آباد ہیں۔ ان اضلاع کے علاوہ یہ لوگ چکوال، نارووال، لاہور, گوجرانوالہ, گجرات, فیصل آباد ، شیخوپورہ, سرگودھا, شاہ پور, ملتان, مظفر گڑھ کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان , بنوں، نیلم ویلی اور مڑرہ میں بھی آباد ہیں۔
جموال، منہاس اور جسروٹیہ کا جد امجد ایک ہی ہے اس لیے پاکستان میں کئی نسبی جموال بھی منہاس ہی کہلواتے ہیں حالانکہ منہاس صرف وہ ہیں جن کا نسب مالہن ہنس جموال ڈوگرا سے جا ملتا ہے [2]اور منہاس راجا ، ٹھاکر، رانا، چودھری ٹائٹل استعمال کرتے ہیں جبکہ جموں و کشمیر میں انھیں ڈوگرہ راجپوت بھی کہا جاتا ہے اور یہ راجا، ٹھاکر ، رانا چودھری اور میاں کا لقب استعمال کرتے ہیں اور پنجاب، بھارت میں زیادہ تر ٹھاکر کا لقب استعمال کرتے ہیں۔
منہاس اور جموال قوم کے سات خاندان مشہور ہیں اور پنجاب میں جتنے بھی جموال اور منہاس آباد ہیں انھیں سات خاندانوں میں سے ہی نکلے ہیں۔
1: براہ راست من ہنس کی اولاد
[ترمیم]پہلے پہل یہ خاندان کشمیر میں چپراڑ, بھت اور پرگوال کے مقامات پر آباد ہوا. پرگوال کا نام راجا پرگو منہاس کے نام پر رکھا گیا، راجا پرگو منہاس پرگوال کا فرمانروا بھی تھا۔ بعداز راجا پرگو منہاس کی اولادیں اسلام سے متاثر ہو کر مسلمان ہو گئیں اور پاکستان کے شہر سیالکوٹ، جہلم، گوجرخان، راولپنڈی اور دیگر علاقوں میں قیام پزیر ہوئیں۔
2: منہاس جسروٹیہ
[ترمیم]پہلے پہل یہ خاندان جموال سے الگ ہو کر کشمیر میں موضع مالتی تحصیل سوہلی میں آباد ہوا.
3: خاندان راجا چک دیو
[ترمیم]یہ خاندان راجا چک دیو کے دوسرے فرزند رام دیو سے نکلا ہے۔ رام دیو کے دو بیٹے سنگا دیو اور جگو تھے۔ ان دونوں کی اولادیں سیالکوٹ, گرداسپور اور ہوشیار پور میں آباد ہوئیں. اس خاندان کو مہتہ کالقب بھی دیا جاتا ہے.
4: خاندان راجا سنگرام دیو
[ترمیم]یہ خاندان کانگڑہ اور گورداسپور میں آباد ہوا.
5: راجا برج دیو کے بیٹے المل دیو کا خاندان
[ترمیم]یہ خاندان راجا برج دیو کے دوسرے بیٹے المل دیو کی نسل سے ہے۔ اور پہلے پہل موضع سمبل پور میں آباد ہوا.
6: سیدو اور جنکھر دیو کے خاندان
[ترمیم]راجا برج دیو کے بیٹے راجا نرسنگ دیو کے تین بیٹے تھے جن میں ایک بیٹا راجا ارجن دیو تو راج پاٹ کا مالک بنا جبکہ دوسرے دو بھائی جن کے نام سیدو اور جنکھر دیو تھے ایک منہاس خاندان کے بانی بنے. ان کی اولادیں مواضعات سم, توپ, جنڈیالہ اور سوہانجنہ میں آباد ہوئیں.
7: حکمان دیو کا خاندان
[ترمیم]منہاس راجپوتوں کا یہ خاندان حکمان دیو کلیان دیو کی اولادوں پر مشتمل ہے جو مہاراجا مالدیو کا چھوٹا بھائی تھا۔ راجا مالدیو کی وفات 1513ء کے لگ بھگ ہوئی. یہ خاندان پہلے پہل کشمیر کے علاقہ بلاوڑہ چندرکوٹ, عاقل پور اور کاستی گڑھ وغیرہ میں آباد ہوا. جموں کا مشہور راجا عجائب دیو یا عجب دیو اسی خاندان کا طشم و چراغ تھا۔
منہاسوں کے متذکرہ بالا ساتوں خاندان ابتدا میں زیادہ تر کشمیر میں آباد ہوئے تھے لہذا یہ بات یقینی حد تک درست یے کے یہ لوگ کشمیر سے پنجاب کی طرف نقل مکانی کر کے آئے ہوں گے. گویا پنجاب میں آباد تمام منہاس خاندان انھیں سات خاندانوں کے ابناؤ اخلاف ہیں۔ اب بھی جموں کشمیر میں منہاس قوم کی کئی گڑھیاں ملتی ہیں.
منہاس مشاہیر
[ترمیم]- راشد منہاس
- راجہ عباس ساغر منہاس
- افضل منہاس
- مشتاق منہاس
- راجا جیون بخش خان منہاس(رحمۃ اللہ علیہ) اٹھارہویں صدی کے آخر میں ان کی پیداٸش دریاٸے چناب کنارے موضع شیخ چوگانی ضلع گجرات کے مشہور و معروف سیاسی و سماجی زمیندار منہاس خاندان میں ہوٸی، جو کسی زمانہ میں کشمیر سے ہجرت کر کے موضع ””شیخ چوگانی“ اللہ کے دو برگزیدہ نبیوں ”حضرت طانوح علیہ السلام اور حضرت امنون علیہ السلام“ کے مزارات کے پاس آ کر آباد ہو گٸے تھے۔ راجا جیون بخش خان منہاس اپنے والدین کے اکلوتے ییٹے تھے اور بچپن میں ہی یتیم ہو گئے تھے۔ ان کی پھوپھی رسولاں بیگم منہاس انھیں موضع شیخ چوگانی سے کشمیر کے پہاڑوں کے دامن میں واقع موضع متے عالی، ضلع گجرات میں اپنے ساتھ لے گٸیں۔ ان کی پرورش کی اور موضع مناور، کشمیر میں رشتے دار مغل خاندان میں بیگم جیونی مغل سے ان کی شادی کی۔ قیام پاکستان کے وقت ہندو، سکھ، مسلم فسادات کے دوران ان کے گاؤں موضع متے عالی پر حملہ ہو گیا۔ ان فسادات میں بیشمار مسلمان شہید ہوٸے ان کے گھر جلا دیٸے گئے۔ اسی بھگدوڑ میں بیگم جیونی مغل زوجہ راجا جیون بخش منہاس سات دنوں تک اپنی جان بچاتے کھو گٸیں اور کافی تلاش بسیار کے بعد آٹھویں دن ملیں۔ راجا جیون بخش خان منہاس اپنے اہل و عیال کی جان بچاتے موضع دھمتھل ضلع گجرات میں رشتے دار جنجوعہ خاندان کے پاس عارضی قیام کیا جہاں پر ان کی دو بیٹیاں سرداراں بیگم منہاس زوجہ احمد دین جنجوعہ، رابعہ بیگم منہاس زوجہ نبی بخش جنجوعہ بیاہی تھیں اور قریبی گاؤں موضع سرہالی میں ان کی بڑی بیٹی دولت بیگم منہاس زوجہ محمد رمضان جنجوعہ سے بیاہی تھی۔ وہیں سے اپنے بیٹوں اور زوجہ کے ہمراہ موضع 33 چک ، خاصہ، ضلع منڈی بہاؤ الدین آباد ہو گئے۔ ان کے بیٹیوں میں سب سے چھوٹا بیٹا راجا محمد عنایت منہاس ابن راجا جیون بخش خان منہاس اپنے اہل و عیال کے ہمراہ وہیں موضع 33 چک میں مقیم رہے جبکہ انکا بڑا بیٹا راجا سردار خان منہاس ابن راجا جیون بخش خان منہاس موضع مدینہ ٹاؤن، ہیڈ مرالہ، سیالکوٹ ہجرت کر کے آباد ہو گئے۔ انکا درمیان والا بیٹا راجا اللہ رکھا منہاس ابن راجا جیون بخش خان منہاس 1972 میں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ دریاٸے توی کے کنارے مشہور و معروف تاریخی قصبہ موضع گوندل، ضلع سیالکوٹ آباد ہو گیا۔ ان کی اولادوں میں راجا محمد منیر منہاس(بحرینی) ہیں جن سے
- راجا محمد نوید منہاس ابن راجا محمد منیر منہاس ابن راجا اللہ رکھا منہاس ابن جیون بخش منہاس ہیں۔ ان کی شادی جرال راجپوت خاندان میں ہوٸی۔ یہ بفضل خدا امام الامہ مجدد عصر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالی کی سیاسی و سماجی جماعت پاکستان عوامی تحریک و تحریک منہاج القران انٹرنیشنل ضلع سیالکوٹ کے مرکزی راہنما ہیں۔ ان کے صاحبزادگان میں راجا حافظ محمد احمد اور راجا محمد فہیم الحسن اور دو صاحبزادیاں ہیں۔
منہاس علاقے
[ترمیم]- لگوال منہاساں (ظفروال)
- بڑی منہاساں
- جرپال منہاساں تحصیل شکر گڑھ
- بنی منہاساں (ضلع باغ)
- کوٹھے منہاساں
- ہیل منہاساں (تحصیل سیالکوٹ)
- کہو منہاساں
- منہاساں
- پنڈی منہاساں
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مختصر تاریخ جموں و کشمیر۔ مصنف: مولوی حشمت اللہ خاں لکھنوی
- ↑ "تواریخ راجپوتاں ملک پنجاب"۔ ج 1: 346
{{حوالہ رسالہ}}
: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب|دورية محكمة=
(معاونت) والوسيط|پہلا=
يفتقد|آخر=
(معاونت)
تواریخِ راجپوتاں ملک پنجاب۔ مصنف: ٹھاکر کاہن سنگھ۔
راجپوت (تاریخ کے آئینے میں)۔ مصنف: غلام اکبر ملک