اکبر علی خان (سیاستدان)
اکبر علی خان (سیاستدان) | |
---|---|
رکن راجیہ سبھا | |
مدت منصب 1954 – 1972 | |
Governor of Uttar Pradesh | |
مدت منصب 1972 – 1974 | |
اوڈیشا کے گورنروں کی فہرست | |
مدت منصب 1974 – 1976 | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 نومبر 1899ء حیدر آباد |
تاریخ وفات | سنہ 1994ء (94–95 سال) |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
مذہب | Muslim |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
پیشہ | سیاست دان |
ملازمت | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
نواب اکبر علی خان (20 نومبر 1899ء- 1994ء) ایک بھارتی سیاست دان تھا جو 1972ء سے 1974ء تک اترپردیش بھارت کا گورنر رہا[1] اور پھر 25 اکتوبر 1974ء سے 17 اپریل 1976ء تک اڑیسہ کا گورنر رہا۔ وہ 18 سال تک راج سبھا کا رکن رہا اور 12 سال تک راج سبھا کا ڈپٹی چیرمین بھی رہا۔ وہ عثمانیہ یونیورسٹی سے منسلک تھا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامیعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی سینٹ کا رکن بھی تھا۔ بعد میں 1957ء میں اس نے حیدرآباد میں پولی ٹیکنیک بھی قائم کیا[2]۔ علی اکبر نے اپنی تعلیم مفیدالانعام ہائیاسکول علی گڑھ کالج سے حاصل کی اور 1923ء میں اس نے اپنا بی اے عثمانیہ یونیورسٹی سے مکمل کیا۔ اس کے اس نے اپنا ایل ایل بی( آرنرز) سے کیا اور بیرسٹر ایٹ لا مڈل ٹمپل سے مکمل کیا اور 1927ء میں واپس آ کر ایک وکیل کے طور پر پریکٹس شروع کی۔ لندن سے بیرسٹر ایٹ لا کر کے واپس آنے پر اس کی شادی کرامت النساء بیگم سے ہوئی اس نے حیدرآباد میں دستوری اصلاحات کمیشن جاری کیا اور بلکی تحریک کا سربراہی رکن تھا۔ وہ حیدرآباد میونسپل کونسل کے نائب چئیرمین مقرر ہوئے۔ 1952ء سے وہ عثمانیہ گریجویٹ ایسوسی ایشن کا رکن تھا جہاں وہ اقتصادی کمیٹی اور نمائش کمیٹی کا رکن اور سربراہ تھا۔ وہ سترہ سال تک متحدہ ترقی پسند کمیٹی کا چئیرمین رہا اور 1939ء میں ہندوؤں کے ساتھ اختلافات کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا رہا اور اسے دونوں طرف کے رہنماؤں کے سامنے پیش بھی کیا۔ اس نے ایم اے جناح کا مجلس اتحاد المسلمین کا دعوت نامہ رد کر دیا۔نیز اس نے حیدرآباد کی وزیر اعظم بننے کی پیشکش بھی مسترد کر دی۔ مندرجہ ذیل سالوں میں اسے بھارتی نیشنل کانگریس حیدرآباد ، علی گڑھ یونیورسٹی سینٹس، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور جیمز میں رکن اور استقبال کمیٹی نائب چئیرمین مقرر کیا گیا۔ اس نے پولی ٹیکنیک حیدرآباد کو عطیہ کے طور پر 15 ایکڑ کی زمین رامنتاپور میں دی اور 50,000 روپے نقد دیے۔ جواہر لعل نہرو کی موت کے بعد اس کا نام جواہر لعل نہرو رکھ دیا گیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Archived copy"۔ 25 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2012
- ↑ "About Shri Akbar Ali Khan"۔ 17 فروری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2018
بیرونی روابط
[ترمیم]- http://upgovernor.nic.in/khanbio.htmآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ upgovernor.nic.in (Error: unknown archive URL)
- http://narendralutherarchives.blogspot.com/2006/12/mir-akbar-ali-khan-afraid-neither-of.html