پاکستان اولمپکس میں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پاکستان اولمپکس کھیلوں میں

پرچم پاکستان
آئی او سی رمز  PAK
قومی اولمپک کمیٹی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن
ویب سائٹnocpakistan.org
اولمپک تاریخ
گرمائی کھیلیں
سرمائی کھیلیں

پاکستان نے سب سے پہلے لندن میں 1984ء گرمائی اولمپکس میں شرکت کی اور اس کے بعد ہر گرمائی اولمپک کھیلوں کے مقابلوں میں کھلاڑی بھیجا ہے، سوائے 1980ء گرمائی اولمپکس میں جس میں امریکی قیادت بائیکاٹ کی وجہ سے کئی ممالک نے اولمپکس میں شرکت نہیں کی تھی۔

ہاکی[ترمیم]

پاکستان ہاکی ٹیم نے آج سے چھیاسٹھ سال پہلے لندن سے اپنا بین الاقوامی سفر شروع کیا تھا۔ پاکستان نے اب تک پندرہ بار اولمپکس کے ہاکی مقابلوں میں حصہ لیا اور تین سونے، تین چاندی اور دو کانسی کے تمغے حاصل کیے۔ اولمپکس میں قومی ہاکی ٹیم کے اعداد و شمار کچھ اس طرح رہے۔

انیس سو اڑتالیس اولمپکس[ترمیم]

پاکستان ہاکی ٹیم نے آزادی کے بعد پہلی بار انیس سو اڑتالیس اولمپکس میں شرکت کی جہاں پاکستانی ہاکی ٹیم نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔[1]

انیس سو باون اولمپکس[ترمیم]

انیس سو باون اولمپکس میں بھی پاکستانی ہاکی ٹیم نے چوتھی پوزیشن حاصل کی اور وکٹری اسٹینڈ تک نہ پہنچ سکی۔[2]

انیس سو چھپن اولمپکس[ترمیم]

پہلی بار اولمپکس میں پاکستانی ہاکی ٹیم وکٹری اسٹینڈ پر آئی انیس سو چھپن کے میلبورن اولمپکس میں جب عبد الحمید حمیدی کی کپتانی میں ہاکی ٹیم نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ انیس سو اڑتالیس اور باون کے برخلاف پاکستانی ٹیم نے فائنل تک رسائی حاصل کی جہاں بھارت کے خلاف ایک گول کی شکست نے اسے پہلی بار اولمپک چیمپئن بننے سے محروم رکھا۔[3]

انیس سو ساٹھ اولمپکس[ترمیم]

انیس سو ساٹھ کے روم اولمپکس کو پاکستانی ہاکی تاریخ میں اہم سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ عبدالحمید حمیدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے فائنل میں بھارت کو ایک گول سے ہرا کر پہلی بار اولمپک چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔۔ پاکستان کی جانب سے یہ تاریخی گول نصیر بندہ نے کیا۔[4]

روم اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والی پاکستانی ٹیم عبد الرشید (گول کیپر)، ایم ایچ عاطف، بشیر احمد (فل بیکس)، انوار احمد خان، غلام رسول چوہدری، حبیب علی کڈی (ہاف بیکس)، نور عالم، عبد الحمید حمیدی، عبدالوحید خان، مطیع اللہ اور نصیر بندہ (فارورڈز) پر مشتمل تھی

انیس سو چونسٹھ اولمپکس[ترمیم]

انیس سو چونسٹھ کے ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان اپنے اعزاز کا دفاع نہ کر سکا اور فائنل میں بھارت سے ایک صفر سے ہار کر اولمپکس میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔[5]

انیس سو اڑسٹھ اولمپکس[ترمیم]

انیس سو اڑسٹھ کے اولمپکس میکسیکو میں منعقد ہوئے۔ طارق عزیز (فیلڈ ہاکی) کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستانی ٹیم نے سیمی فائنل میں مغربی جرمنی کو شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی جہاں اس کا مقابلہ آسٹریلیا سے ہوا جس میں پاکستان نے ایک کے مقابلے میں دو گول سے کامیابی حاصل کر کے دوسری مرتبہ اولمپک گولڈ میڈل جیت لیا۔

انیس سو بہتر اولمپکس[ترمیم]

انیس سو بہتر کے میونخ اولمپکس پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ فائنل میں پاکستانی ہاکی ٹیم مغربی جرمنی کے خلاف اپنے اولمپک اعزاز سے محروم ہوئی۔ فائنل کے دوران میں پاکستانی ٹیم امپائرز کے فیصلوں سے ناخوش تھی اور اس نے اس کا اظہار میڈلز تقسیم کیے جانے کے وقت کیا جب شہناز شیخ نے میڈل اپنے جوتے میں وصول کیا۔ یہ اسی شدید رد عمل کا نتیجہ تھا کہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستانی ٹیم پر پابندی عائد کر دی ۔

انیس سو چھہتر اولمپکس[ترمیم]

انیس سو چھہتر کے مانٹریال اولمپکس میں پہلی بار ہاکی کے مقابلے گھاس کی بجائے منصوعی ٹرف پر کھیلے گئے۔ پاکستان نے ان مقابلوں میں کانسی کا تمغا حاصل کیا۔ سیمی فائنل میں پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی لیکن تیسری پوزیشن کے میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر وکٹری اسٹینڈ پر جگہ حاصل کی۔

انیس سو اسی اولمپکس[ترمیم]

افغانستان میں روس کی موجودگی کے خلاف احتجاج کے طور پر دیگر ملکوں کی طرح پاکستان نے بھی انیس سو اسی میں ماسکو اولمپکس کا بائیکاٹ کیا

انیس سو چوراسی اولمپکس[ترمیم]

انیس سو چوراسی کے لاس اینجلس اولمپکس ایک بار پھر پاکستانی ہاکی کے لیے خوشی کی خبر لے کر آئے۔ منظور جونیئر کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے تیسری مرتبہ اولمپک چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ سیمی فائنل میں پاکستان نے آسٹریلیا کو حسن سردار کے گول کی بدولت شکست دی اور فائنل میں جگہ بنائی۔ فائنل میں پاکستان نے جرمنی کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دی۔ فیصلہ کن گول کلیم اللہ نے کیا۔

انیس سو اٹھاسی اولمپکس[ترمیم]

انیس سو اٹھاسی کے سیول اولمپکس میں ناصر علی کی قیادت میں قومی ٹیم نے مایوس کن کارکردگی دکھائی اور پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستانی ٹیم اولمپکس کے ہاکی مقابلوں میں سیمی فائنل تک بھی نہ پہنچ سکی ہو۔

انیس سو بانوے اولمپکس[ترمیم]

انیس سو بانوے کے بارسلونا اولمپکس میں پاکستانی ٹیم نے شہباز احمد کی قیادت میں کانسی کا تمغا حاصل کیا۔ سیمی فائنل میں پاکستان کو جرمنی نے دو – ایک سے شکست دی لیکن تیسری پوزیشن کے میچ میں پاکستان نے ہالینڈ کو تین کے مقابلے میں چار گول سے ہرا دیا۔

انیس سو چھیانوے تا دو ہزار بارہ اولمپکس[ترمیم]

انیس سو بانوے کے بارسلونا اولمپکس کے بعد چار اولمپکس گذر چکے ہیں لیکن پاکستانی ہاکی ٹیم کوئی تمغا جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے

جدول تمغا جات[ترمیم]

تمغا جات بلحاظ اولمپکس[ترمیم]

اولمپکس کھلاڑی کھلاڑی بلحاظ کھیل تمغا جات مجموعہ درجہ
Athletics Boxing Cycling ہاکی Sailing Table tennis Shooting Swimming Weightlifting Wrestling جوڈو
مملکت متحدہ کا پرچم لندن 1948 39[6] 5 3 2 19 4 2 4 - - - 0[6]
فن لینڈ کا پرچم ہیلسنکی 1952 44[7] 16[7] 4 2 18 1 2 1 1 - - - 0[7]
آسٹریلیا کا پرچم میلبورن 1956 62[8] 19[8] 6 4 18[8] 2 3 3 6 - 1[8] - 1[8] 31
اطالیہ کا پرچم روم 1960 49[9] 12[9] 4 2 18 4 2 7 1[9] - 1[9] 2[9] 20
جاپان کا پرچم ٹوکیو 1964 41 6 4[10] 4[10] 18 5 1[10] 6 - 1[10] - 1[10] 30
میکسیکو کا پرچم میکسیکو شہر 1968 20[11] 18[11] 2[11] 1[11] - - 1[11] 29
جرمنی کا پرچم میونخ 1972 25 5 2[12] 18 1[12] 2[12] - 1[12] - 1[12] 33
کینیڈا کا پرچم مانٹریال 1976 24 2[13] 2 16 2 2 - - 1[13] 1[13] 37
سوویت یونین کا پرچم ماسکو 1980 شرکت نہیں کی
ریاستہائے متحدہ کا پرچم لاس اینجلس 1984 29 3[14] 4[14] 16 6[14] 2[14] 1[14] - - 1[14] 25
جنوبی کوریا کا پرچم سیول 1988 31 7 2[15] 16 2[15] 1[15] 3[15] - - 1[15] 1[15] 46
ہسپانیہ کا پرچم برشلونہ 1992 27 4 4 16 2[16] 1[16] - - 1[16] 1[16] 54
ریاستہائے متحدہ کا پرچم اٹلانٹا 1996 24[17] 2[17] 4[17] 16[17] 1[17] 1[17] - - - 0[17] -
آسٹریلیا کا پرچم سڈنی 2000 27[18] 2[18] 4[18] 16[18] 3[18] 1[18] 1[18] - - - 0[18] -
یونان کا پرچم ایتھنز 2004 26[19] 2[19] 5[19] 16[19] 1[19] 2[19] - - - 0[19] -
چین کا پرچم بیجنگ 2008 21 2 16 1 2 - - - 0 -
مملکت متحدہ کا پرچم لندن 2012 21 2 16 1 2 - - - 0 -
 برازیل 2016ء گرمائی اولمپکس 7[20] 2 2 2 1 - - - - -
کل 3 3 4 10

تمغا جات بلحاظ کھیل[ترمیم]

تمغا جات بلحاظ کھیل
کھیل طلائی چاندی کانسی مجموعہ درجہ
فیلڈ ہاکی 3 3 2 8 5
کشتی 0 0 1 1 52
باکسنگ 0 0 1 1 67
مجموعہ 3 3 4 10

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "انیس سو اڑتالیس اولمپکس"۔ sports reference۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2017 
  2. "1952 Oslo Official Olympic Report"۔ LA84 Foundation۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "انیس سو چھپن اولمپکس رپورٹ"۔ sports reference۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2017 
  4. "انیس سو ساٹھ اولمپکس رپورٹ"۔ International Olympic Committee results database۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2017 
  5. "انیس سو چونسٹھ اولمپکس رپورٹ"۔ Official Olympic Reports۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2017 
  6. ^ ا ب "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 14 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  7. ^ ا ب پ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 20 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  8. ^ ا ب پ ت ٹ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 30 ستمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  9. ^ ا ب پ ت ٹ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 11 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  10. ^ ا ب پ ت ٹ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 20 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  11. ^ ا ب پ ت ٹ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 1991-08-30۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  12. ^ ا ب پ ت ٹ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 1966-04-26۔ 04 مئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  13. ^ ا ب پ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 1977-10-14۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  14. ^ ا ب پ ت ٹ ث "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  15. ^ ا ب پ ت ٹ ث "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 1981-09-30۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  16. ^ ا ب پ ت "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  17. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 1990-09-18۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  18. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 1993-09-23۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  19. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Sports, NOS, The News International"۔ Jang.com.pk۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2012 
  20. http://www.desiblitz.com/content/pakistan-olympic-team-rio-2016