اکازئی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اکازئی شمالی پاکستان کا ایک پختون (یا پشتون ؛ پٹھان ) قبیلہ ہے۔ یہ یوسفزئی قبیلے کے عیسی زئی ذیلی قبیلے کی ایک شاخ ہے ۔ یوسفزئی قبیلے کو پشتونوں کے سب سے طاقتور، مشہور اور معزز قبائل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ فوجی تاریخ دان کرنل ہیرالڈ کارمائیکل وائلی نے یوسفزئی قبیلے کے بارے میں اپنا ذاتی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے لکھا، "یوسفزئی ایک زراعت پیشہ، عام طور پر ایک عمدہ، اچھے جسم اور شکل کے حامل لوگ ہیں، جن میں نسلی فخر، اچھا لباس اور خوش مزاجی بدرجہ اتم موجود ہے، جبکہ ان کی مہمان نوازی بے مثال ہے۔" [1]

قبیلے کا تعارف[ترمیم]

اکازئی تورغر قبائل میں سے ایک قبیلہ ہے، جو یوسفزئی قبیلے کے عیسی زئی ذیلی قبیلے کی ایک شاخ ہے۔ [2] اکازئی اکا کی اولاد ہیں جوعیسیٰ (عیسی زئی) کا بیٹا اور یوسف/( یوسف زئی ) کا پوتا تھا ۔ [3] اکازئی کی مزید چار شاخیں ہیں اور ہر شاخ میں دو یا زیادہ ذیلی شاخیں (خیل) ہیں۔ [4]

ذیلی قبیلہ شاخ ذیلی شاخ (خیل)
اکازئی پائندہ خیل اول خیل، جوگی خیل اور لال خیل
برت خیل بیبا خیل، خان خیل اور شاہی خیل
تاسن خیل غازی خان اور ماموزئی
عزیز خیل دریا خیل، سین خیل، کالا خیل اور رسول خیل

جغرا فیہ[ترمیم]

اکازئی قبیلے کی تعداد (تقریباً 35,000) ہے ایک پہاڑی علاقے، جس کا نام تورغر ("کالا پہاڑ") ہے، کی مغربی ڈھلوانوں پر اباد ہے ۔ اکازئی کا علاقہ حسن زئی قبیلے کے شمالی جانب ہے۔ اس کے مشرقی جانب اگرور کا حصہ ہے، شمال میں چغرزئی (نصرت خیل اور بسی خیل) ہیں جبکہ مغرب میں مشہور دریائے سندھ ہے۔ مچائی سر ("چوٹی") ان کے جنوب کی طرف ہے، جو تورغر کی سب سے اونچی چوٹی (9817 فٹ) ہے- یہ چوٹی اکازئیوں کے حصے میں آتی ہے۔ اکازئی کے اہم دیہات کند (بر اور کوز)، بمبل اور بلیانڑے ہیں۔ دیگر دیہات داربنڑے، کنڈر، بکرے، لید، لاشوڑہ ، بکیانڑہ ، موراتہ، ڈارو اکازئی، کلالہ اکازئی، توڑم اور لاڑے ہیں ۔ سکھ حکمرانی کے دوران اور 1868 تک، اکازئی اگرور وادی (تحصیل اوگی) کے گاؤں شاہتوت کے مالک تھے۔ [5] زندگی کے بہترامکانات کے لیے، اکازئی تورغر سے ملحقہ علاقوں اور ملک کے دوسرے شہروں میں ہجرت کر گئے۔ تور غر سے ہجرت کرنے والے اکازئی اب ضلع مانسہرہ کی تحصیل اوگی (ملحقہ تورغر) ، وادی پکھل اور وادی کونش چنارکوٹ ضلع مانسہرہ ، ملک پورہ - ایبٹ آباد ، کھلابٹ ٹاؤن شپ ، نارا، ہری پور ، کراچی ، راولپنڈی اور ضلع اٹک کے برہان میں رہ رہے ہیں۔[حوالہ درکار]

برطانوی حکومت کے خلاف مسلح مہمات[ترمیم]

برطانوی راج 1858 سے 1947 کے دوران تورغر کبھی بھی اس کے زیر انتظام نہیں رہا ۔ اکازئی اور حسن زئی دوسرے تور غر قبائل کے مل کرانگریزوں کے خلاف لڑنے میں بہت سرگرم رہے ۔ [6] قبیلے کے جنگی کردار اور بہادری کو سر ولیم ولسن ہنٹر نے اس طرح بیان کیا ہے:-

1863 کی مہم نے ہمیں اپنی قیمت پر سکھایا کہ جنونی کیمپ کے خلاف مہم کا مطلب دنیا کی بہادر ترین نسلوں کے 53,000 لڑنے والے مردوں کے اتحاد کے ساتھ جنگ ​​ ہے۔ علا قے کا ناقابل رسائی کردار، قبائل کے مزاج اور اندرونی تعلقات ہمارے فرنٹیئر افسران کے لیے غیر یقینی صورتحال کا باعث ہے۔

ہندوستانی برطانوی حکومت نے مختلف اوقات میں تور غر قبائل کو دبانے کے لیے تور غر میں پانچ بڑی مہمات بھیجیں: [5]

  • پہلی تور غر مہم - 1852-1853۔ 1851 کے موسم خزاں کے دوران سالٹ ڈیپارٹمنٹ کے کارنے اور ٹیپ نامی دو برطانوی افسروں کا قتل اس مہم کی وجہ بنی ۔ یہ آپریشن دسمبر 1852 سے جنوری 1853 تک کیا گیا تھا ۔ اس مہم میں 3,800 فوجی شامل تھے جن کی کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل میکسن نے کی ۔ مہم میں شامل پانچ فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔[7][8]
  • دوسری تور غر مہم - 1868 ۔ یہ مہم حسن زئی، اکازئی اور چغرزئی قبائل کی طرف سے وادئی اگرور میں واقع اوگی کی برطانوی پولیس چوکی پر حملہ کی وجہ سے وقوع پزیر ہوئی ۔ یہ آپریشن اکتوبر 1868 کے دوران کیا گیا۔ یہ مہم 12,544 فوجیوں پر مشتمل تھی جس کی کمانڈ میجر جنرل وائلڈ نے کی ۔ مہم میں 55 فوجی ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔[9][7]
  • تیسری تور غر مہم - 1888۔ اس آپریشن کو پہلی ہزارہ مہم 1888 بھی کہا جاتا ہے۔ وجہ برطانوی علاقے کے دیہاتوں پر قبائل کی طرف سے مسلسل چھاپے اور ایک برطانوی دستے پر حملہ، جس میں دو انگریزافسر مارے گئے، اس مہم کی وجہ بنی۔ یہ پہلی اکتوبر سے 11 نومبر 1888 تک جاری رہی۔ یہ مہم 9,416 فوجیوں پر مشتمل تھی جس کی کمانڈ میجر جنرل جے میک کیوین کر رہے تھے ۔ اس مہم میں 25 فوجی مارے گئے اور 57 زخمی ہوئے . [10][7]
  • چوتھی تور غر مہم - 1891۔ اس آپریشن کو دوسری ہزارہ مہم 1891 بھی کہا جاتا ہے۔ تورغر قبائل نے برطانوی حدود میں ان کے ایک دستے پر فائرنگ کی جو اس مہم کی وجہ بنی ۔ مہم کا دورانیہ مارچ سے نومبر 1891 تک تھا ۔ یہ فورس 7,289 فوجیوں پر مشتمل تھی جس کی کمانڈ میجر جنرل ڈبلیو کے ایلس نے کی ۔ اس مہم میں 9 فوجی ہلاک اور 39 زخمی ہوئے.[11][7][12]
  • عیسیٰ زئی قبیلے کے خلاف مہم 1892 - قبائل کی طرف سے کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی اور تصفیہ کی کھلی خلاف ورزی اس مہم کا سبب بنیٰ ۔ اس آپریشن کا مقصد تین عیسیٰ زئی قبیلوں یعنی حسن زئی،اکازئی اور مداخیل کے خلاف تھا۔ یہ ستمبر سے اکتوبر 1892 تک چلایا گیا ۔ یہ فورس میجر جنرل ولیم لاک ہارٹ کی کمان میں 6000 فوجیوں اور 24 توپوں پر مشتمل تھی۔ اس مہم میں 24 فوجی ہیضے کی وبا سے ہلاک ہوئے نہ کہ دشمن کی گولی سے۔[13]

ثقافت، روایات اور زبان[ترمیم]

دیگر تمام پشتونوں کی طرح، اکازئیوں نے اپنی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھا ہے۔ وہ پختون والی کے ضابطہ اخلاق کی سختی سے پیروی کرتے ہیں، جس میں مردانگی، نیکی، بہادری، وفاداری اورشائستگی شامل ہے۔ اکازئیوں نے جرگہ (مشاورتی اسمبلی)، ننواتی (وفد کا اعتراف جرم)، حجرہ (بڑا ڈرائنگ روم) اور میلمستیا (مہمان نوازی) کے پشتون رسم و رواج کو بھی برقرار رکھا ہے۔ [14] پشتو اکازئیوں کی بنیادی زبان ہے ۔ ناہموار قدرتی خطوں اور کم سڑکوں کی وجہ سے دوسرے لوگوں/ زبانوں کے ساتھ کم تعامل ہونے کی وجہ سے تورغر کے اکازئی پشتو کی خالص ترین شکل بولتے ہیں۔ دوسرے علاقوں میں ہجرت کرنے والے اکازئیوں نے مقامی زبانیں اپنا لی ہیں جیسے؛ ہزارہ ڈویژن میں ہندکو ۔

تور غر ضلع کی تشکیل[ترمیم]

14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام کے بعد، تور غر کو خیبر پختونخواہ (شمال مغربی سرحدی صوبہ) کی صوبائی حکومت کے زیر انتظام قبائلی علاقے کا درجہ دیا گیا ۔ 28 جنوری 2011 کو تورغر خیبر پختونخواہ کا 25 واں ضلع بن گیا۔ [15] جودبا اس نو تشکیل شدہ ضلع کا صدرمقام ہے جس میں درج ذیل تحصیلیں ہیں:۔

  • جودبا
  • کنڈر حسن زئی
  • مدا خیل
  1. H.C. Wylly (1912)۔ "From the Black Mountain to Waziristan"۔ London, Macmillan۔ صفحہ: 56 
  2. Compiled by H. A. Rose. Glossary of the Tribes and Castes of the Punjab and North West Frontier Province. p.10.https://archive.org/details/glossaryoftribes03rose
  3. H. D. Watson. Gazetteer of Hazara District, 1907. p. 166-184.https://books.google.com/books?ei=LqhXTY6QJI_RrQfV--GHBw&ct=book-thumbnail&id=V1NuAAAAMAAJ&dq=gazetteer+of+hazara+district&q=Akazais
  4. J. Wolfe Murray. A Dictionary of the Pathan Tribes on the North-west Frontier of India. https://archive.org/details/adictionarypath00brangoog
  5. ^ ا ب Wylly H.C. From the Black Mountain to Waziristan, Chapter - II pges (24 -53).https://archive.org/details/fromblackmountai00wyll
  6. "Digital South Asia Library"۔ dsal.uchicago.edu۔ 07 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2021 
  7. ^ ا ب پ ت "Expeditions Against the Frontier Tribes of the Northwest Frontier Province"۔ www.antiquesatoz.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2023 
  8. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n232/mode/1up?q=Black+Mountain
  9. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n232/mode/1up?q=Black+Mountain
  10. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n232/mode/1up?q=Black+Mountain
  11. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n234/mode/1up?q=Black+Mountain
  12. A H Manson Expedition Against The Hasanzai And Akazai Tribes Of The Black Mountain 1891(https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.278708
  13. Watson, H. D. Ed. Gazetteer Of The Hazara District, 1907 https://archive.org/details/in.ernet.dli.2015.31463/page/n236/mode/1up?q=Black+Mountain
  14. Surinder Singh and Ishwar Dayal Gaur. Popular Literature and Pre-Modern Societies in South Asia. p. 336.https://books.google.com/books?id=QVA0JAzQJkYC&pg=PA336&dq=pushtoonwali
  15. Tor Ghar: Kala Dhaka becomes 25th K-P district The Express Tribune. 28 January 2011. Retrieved 12 November 2011.

حوالہ جات[ترمیم]