"ٹیپو سلطان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
0 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 184: سطر 184:
* [http://76.12.127.225/jang_mag/detail_article.asp?id=7124 جنگ میگزین]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}
* [http://76.12.127.225/jang_mag/detail_article.asp?id=7124 جنگ میگزین]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}
* [http://twocircles.net/2011may05/tipu_sultan_remembered_his_212th_martyrdom_anniversary.html Tipu Sultan remembered on his 212th martyrdom anniversary] – TCN News
* [http://twocircles.net/2011may05/tipu_sultan_remembered_his_212th_martyrdom_anniversary.html Tipu Sultan remembered on his 212th martyrdom anniversary] – TCN News
* [http://voiceofdharma.org/books/tipu/ Tipu Sultan: Villain or Hero?]
* [http://voiceofdharma.org/books/tipu/ Tipu Sultan: Villain or Hero?] {{wayback|url=http://voiceofdharma.org/books/tipu/ |date=20140222211539 }}
* [http://shortschoolstories.blogspot.com/2011/08/story-of-mr-tipu-sultan.html Tipu Sultan: An Essay on Hero]
* [http://shortschoolstories.blogspot.com/2011/08/story-of-mr-tipu-sultan.html Tipu Sultan: An Essay on Hero]
* [http://www.storyofpakistan.com/person.asp?perid=P073 Biography at StoryofPakistan.com]
* [http://www.storyofpakistan.com/person.asp?perid=P073 Biography at StoryofPakistan.com]

نسخہ بمطابق 04:44، 20 اپریل 2021ء

ٹیپو سلطان
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20 نومبر 1750ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیوانہالی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 مئی 1799ء (49 سال)[3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرنگاپٹنا [6]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن سرنگاپٹنا   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش کرناٹک   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت خداداد میسور   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد سلطان حیدر علی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت خداداد میسور   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
10 دسمبر 1782  – 4 مئی 1799 
سلطان حیدر علی  
کرشنا راج وڈیار سوم  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  مصنف ،  حاکم ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  عربی ،  کنڑ زبان ،  ملیالم ،  تیلگو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں اینگلو میسور جنگیں   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برطانوی عجائب گھر (برٹش میوزیم لندن) میں رکھی ہوئی ٹیپو سلطان کی تلوار پر شیر کا عکس اور نیچے ان کی انگوٹھی
جنگ میسور

ٹیپو سلطان (پیدائش:20 نومبر، 1750ء - وفات:4 مئی، 1799ء) شیرِ میسور، سلطان حیدر علی کے سب سے بڑے فرزند، ہندوستان کے اصلاح و حریت پسندحکمران، بین المذاہب ہم آہنگی کی زندۂ جاوید مثال، طغرق (فوجی راکٹ) کے موجد تھے۔

طفولیت

ٹیپو سلطان 20 نومبر، 1750ء (بمطابق جمعہ 20 ذوالحجہ، 1163ھ ) کو دیوانہالی میں پیدا ہوئے۔ موجودہ دور میں یہ بنگلور دیہی ضلع کا مقام ہے جو بنگلور شہر کے 33 کلومیٹر (21 میل) شمال میں واقع ہے۔ ٹیپو سلطان کا نام آرکاٹ کے بزرگ ٹیپو مستان اولیا کے نام پر ہے۔ اسے اپنے دادا فتح محمد نام کی مناسبت سے فتح علی بھی کہا جاتا تھا۔ حیدر علی نے ٹیپو سلطان کی تعلیم پر خاص توجہ دی اور فوج اور سیاسی امور میں اسے نوعمری میں ہی شامل کیا۔ 17 سال کی عمر میں ٹیپو سلطان کو اہم سفارتی اور فوجی امور پر آزادانہ اختیار دے دیا۔ اسے اپنے والد حیدر علی جو جنوبی بھارت کے سب سے طاقتور حکمران کے طور پر ابھر کر سامنے آئے کا دایاں ہاتھ سمجھا جاتا تھا۔

'ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا۔ آپ بنگلور، ہندوستان میں 20 نومبر، 1750ء میں حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بار انگریزافواج کو شکست فاش بھی دی۔

ٹیپو سلطان کا قول تھا:

شیر کی ایک دن کی زندگی ، شغال کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔

آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت فراہم کی اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کے لیے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔ سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کے لیے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کر لیا۔

ٹیپو سلطان کی انگوٹھی سے مشابہ

ٹیپو سلطان نے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹم کی شکست یقینی ہوچکی تھی ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا لیکن غدار ساتھیوں نے دشمن کے لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔ بارُود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے باعث مزاحمت کمزور ہو گئی اس موقع پر فرانسیسی افسر نے ٹیپو کو چترادرگا بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہ ہوئے اور 4 مئی، 1799ء کو میدان جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔

انداز حکمرانی

ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی۔ وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے۔ یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا۔ حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے تھے۔ با وضو رہنا اور تلاوتِ قرآن آپ کے معمولات میں سے تھے۔ ظاہری نمودونمائش سے اجتناب برتتے تھے۔ ہر شاہی فرمان کا آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے۔ زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔

علم دوست حکمران

ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں۔ آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے۔

عظیم سپہ سالار

ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کی بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔

دوسری اینگلو میسور جنگ

دوسری اینگلو میسور جنگ (Second Anglo-Mysore War) امریکی انقلابی جنگ کے دوران سلطنت خداداد میسور اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے مابین ہندوستان میں لڑی جانے والی اینگلو میسور جنگوں کے سلسے کی دوسری جنگ تھی۔ اس وقت مملکت فرانس میسور کی اہم اتحادی تھی۔

تیسری اینگلو میسور جنگ

تیسری اینگلو میسور جنگ (Third Anglo-Mysore War) سلطنت خداداد میسور اور ایسٹ انڈیا کمپنی اور اس کے اتحادیوں مراٹھا سلطنت اور نظام حیدر آباد مابین ہندوستان میں لڑی جانے والی اینگلو میسور جنگوں کے سلسے کی تیسری جنگ تھی۔

تیسری اینگلو میسور جنگ کے بعد ٹیپو سلطان کے فرزندان کو بطورِ یرغمال کورنوالِس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

چوتھی اینگلو میسور جنگ

چوتھی اینگلو میسور جنگ اور ٹیپو سلطان کی شہادت

میسور کی چوتھی جنگ جو سرنگاپٹم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غداروں میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی۔ میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیچھے لے گيا۔ شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگاپٹم کے قلعے کے دروازے پر جامِ شہادت نوش فرمایا۔

ٹیپو سلطان کا خط نظام الملک کے نام

میر نظام علی خان کا داماد نواب مہا بت جنگ کا دیوان اسد علی خان صلح کا پیغام لے کر ٹیپو سلطان کے پاس پہنچتا ہے تو ٹیپو سلطان اس کی واپسی پر اپنے ایلچی محمد غیاث کو نظام الملک کے نام ایک خط لکھ کر روانہ کرتے ہیں۔

جناب عالی!

آداب میں ٹیپو سلطان بن حیدر علی خان بہادر آپ کو یہ بتا دینا بہتر اور ضروری سمجھتا ہوں کہ میں ملک کا ایک ادنیٰ خادم ہوں اور اپنے ملک کو اپنی ماں کا درجہ دیتا ہوں، اور میری فوج اور علاقے کے ہر محبِ وطن کو وطن پر قربان کر کے بھی اگر ملک اور قوم کو بچا سکا تو یہ میری خوش نصیبی ہو گی۔

اصل بات تو یہ ہے کہ میرے ملک میں رہنے والے ہر فرد کو ملک کا خادم ہونا چاہیے، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ مرہٹوں کے ساتھ مل کر اپنے ہی ملک کے باشندوں کو تباہ کرنے، ملک کو کھوکھلا کرنے اور اس کی معاشی اور ثقافتی حالات کو تباہ و تاراج کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

معلوم ہو کہ آپ دونوں کی ملی بھگت کی وجہ سے میرا ملک اور وطن پامال اور میری رعایا کو شکستہ حال کیا جا رہا ہے۔ میں نے آپ کو رازداری میں یہ بھی سمجھا یا تھا کہ اگر آپ اور میں دونوں مل کر ہم خیال بن جاتے ہیں تو مرہٹوں کی کیا مجال کہ وہ ہماری ریاستوں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھ سکیں۔

یہ بھی ایک حقیقت ہی ہے کہ اپنی عیاری اور چالاکی کی وجہ سے انگریز آپ کو مجھ سے ملنے نہیں دیتے اور آپ کے دل میں کدورت بھرتے آ رہے ہیں۔ اور تعجب ہے کہ آپ اس بات کوسمجھ نہیں رہے ہیں۔وہ آپ کو اکسا رہے ہیں کہ آپ مرہٹوں کے ساتھ مل کر میرے خلاف فوج کشی کرتے رہیں۔

اگر بات آپ کو سمجھ میں آ جا تی ہے تو میں یہ مشورہ دوں گا کہ آپ کی اور میری دوستی امن اور آشتی میں بدل سکتی ہے تو اس ایک بات پر کہ آپ کے خاندان کے لڑکے، بھتیجے، بیٹوں کومیرے خاندان کی لڑکیوں کے ساتھ اور میرے بھتیجے، بیٹوں کو آپ کے خاندان کی لڑکیوں کے ساتھ بیاہا جائے تاکہ دونوں ریاستوں میں دوستی بڑھ جائے۔ فقط ۔ ٹیپو سلطان۔[7]

علامہ اقبال کی نظر میں

شاعر مشرق علامہ اقبال کو ٹیپو سلطان شہید سے خصوصی محبت تھی۔ 1929ء میں آپ نے شہید سلطان کے مزار پر حاضری دی اور تین گھنٹے بعد باہر نکلے تو شدّت جذبات سے آنکھیں سرخ تھیں۔ انہوں نے فرمایا:

ٹیپو کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کرسکے گی وہ مذہب ملّت اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑتا رہا یہاں تک کہ اس مقصد کی راہ میں شہید ہو گیا۔

علامہ اقبال کی ایک نظم ٹیپو سلطان کی تعریف میں

علامہ اقبال نے ضرب کلیم میں سلطان ٹیپو کی وصیت کے عنوان سے مندرجہ ذیلنظم لکھی ہے۔[8]

تو رہ نوردِ شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہ کائنات میں
محفل گداز گرمی محفل نہ کر قبول
صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرئل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول

سیماب اکبرآبادی کی ایک نظم ٹیپو سلطان کی تعریف میں

سیماب اکبرآبادی نے مندرجہ ذیلنظم کے ذریعے خراج عقیدت پیش کی ہے۔[9]

اے شہید مرد میدان وفا تجھ پر سلام
تجھ پہ لاکھوں رحمتیں لا انتہا تجھ پر سلام
ہند کی قسمت ہی میں رسوائی کا سامان تھا
ورنہ تو ہی عہد آزادی کا ایک عنوان تھا
اپنے ہاتھوں خود تجھے اہل وطن نے کھو دیا
آہ کیسا باغباں شام چمن نے کھو دیا
بت پرستوں پر کیا ثابت یہ تو نے جنگ میں
مسلم ہندی قیامت ہے حجازی رنگ میں
عین بیداری ہے یہ خواب گراں تیرے لیے
ہے شہادت اک حیات جاوداں تیرے لیے
تو بدستور اب بھی زندہ ہے حجاب کور میں
جذب ہو کر رہ گیا ہستی پر شور میں

انگریزوں کے ہاتھوں شہادت

ٹیپو سلطان کا مقام شہادت

ٹیپو سلطان 4 مئی، 1799ء میں سرنگا پٹم، ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے انتقال کر گئے۔ اور دوران قرآن كى آیت پڑھتے ہوئے، ان کی شہادت ہوئی۔

برطانوی میجر جنرل ڈیوڈ بَیرڈ معرکۂ سرنگاپٹم کے بعد سلطان ٹیپو کی لاش کو دریافت کرتے ہوئے۔

مذہبی عدم رواداری کا الزام

2014ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھارت بر سر اقتدار آنے کے بعد سے دیگر کئی مسلم حکمرانوں کی طرح ٹیپو سلطان اور ان کے والد نواب حیدر علی پر مذہبی عدم رواداری اور بڑے پیمانے پر ہندوؤں کے قتل کاالزام عائد کیا جانے لگا۔ نومبر، 2015ء میں کرناٹک کی بر سر اقتدار سدارمیا کی زیرقیادت کانگریس حکومت نے حسب سابق ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کا جشن منایا تو ریاست کے مَدِیْکیرِی علاقے میں ایک مسلم تنظیم اور وشوا ہندو پریشد کے بیچ پُرتشدد چھڑپیں ہوئی۔ یہ دعوٰی کیا گیا کہ اس میں مقامی قائد ڈی ایس کُٹپا کی موت ہو گئی۔ تاہم بعد میں پتہ چلا کہ وہ ایک بیس فٹ اونچی دیوار سے گرکر فوت ہو گئے۔[10] چھڑپوں میں ایک مسلم شخص ہلاک ہو گیا۔

بحری قوت

پورے ہندوستان میں سلطنت خدا داد کے حکمران حیدر علی اور ٹیپو سلطان ہی کو اولیت حاصل رہی کی اس پورے ملک میں بحری طاقت کا استعمال اور اہمیت کو سمجھا، اس وجہ سے سلطان ٹیپو نے قدرتی بندرگاہوں میں نہ صرف توسیع کرائی بلکہ ساحلوں پر حفاظتی انتظامات کیے سلطان نے اپنی زندگی میں اور نگرانی میں بیس بڑے اور بتیس چھوٹے جہاز تیار کروائے، بڑے بڑے جہازوں پر 72 توپیں نصب کی جا سکتی تھی کے علاؤہ 66 جہاز اور تھے جو غیر مسلح جہاز تھے،اس کے علاؤہ تھے،

جہاز کی قوت

جہاز لمبائی تعداد
پہلا جہاز 110 فٹ 3
دوسرا جہاز 104 فٹ 1
تیسرا جہاز 105 فٹ 2
  • 110 فٹ 3 جہاز
  • 104 فٹ 1 جہاز
  • 105 فٹ 2 جہاز
  • 95 اور 70 فٹ کے 3 جہاز
  • 60 ، 112 اور 65 فٹ کے 1 1 جہاز

بہ حوالہ ٹیپو سلطان صفحہ 333

ٹیپو سلطان جینتی

ٹیپو سلطان کے سیکیولر کردار اور تحریک آزادی میں کردار کے اعتراف میں ہر سال نومبر میں کرناٹک میں وہاں کا محکمہ ثقافت ٹیپو سلطان جینتی مناتا تھا۔ تاہم 2019ء بی ایس یدی یورپا کی بی جے پی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد ان تقاریب کے بند کرنے کا اعلان اسی سال جولائی کے مہینے میں کر دیا گیا۔ باوجود اس کے عوامی سطح پر ہر سال 10 نومبر کو ٹیپو سلطان جینتی اور 4 مئی کو ٹیپو سلطان کا یوم شہادت بڑی عقیدت سے منایا جاتا ہے۔ [11]

مزید دیکھے

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. https://books.google.com.pk/books?hl=fr&id=hkbJ6xA1_jEC
  2. عنوان : History of Tipu sultan — صفحہ: 6 — ISBN 81-87879-57-2
  3. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Tippu-Sultan — بنام: Tippu Sultan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6qz2qk2 — بنام: Tipu Sultan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/tipu — بنام: Tipu — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. مختصر مصنف نام: Mohibbul Hasan — عنوان : History of Tipu SultanISBN 81-87879-57-2
  7. مردِ حریت سلطان ٹیپو، ڈاکٹر وائی، یس، خان ، بنگلور، صفحہ: 176 ناشر: کرناٹک اردو اکادمی بنگلور
  8. کلیات اقبال، پرویز بک ڈپو، دہلی
  9. Tipu Sulatan (A Life History), Mohyammed Ilyas Nadvi Bhatkali, Institute of Objective Studies, New Delhi,2009,p.204
  10. Tipu Sultan row: Madikeri tense as locals blame ‘outsiders’ for clash | The Indian Express
  11. Yediyurappa govt cancels Tipu Jayanti celebrations in Karnataka, cites protests to call off event