راجہ محمد سرور
| راجہ محمد سرور | |
|---|---|
| معلومات شخصیت | |
| پیدائش | 10 نومبر 1910ء سنگھوری سرور شہید ، راولپنڈی |
| وفات | 27 جولائی 1948ء (38 سال) اوڑی |
| طرز وفات | لڑائی میں ہلاک |
| شہریت | |
| عملی زندگی | |
| مادر علمی | پاکستان ملٹری اکیڈمی ہندوستانی فوجی اکادمی |
| پیشہ | فوجی افسر |
| عسکری خدمات | |
| شاخ | پاک فوج |
| عہدہ | کپتان |
| لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1947 |
| اعزازات | |
| درستی - ترمیم | |
راجا محمد سرور (Raja Muhammad Sarwar) پاک فوج میں کپتان تھے۔ یہ تحصیل گوجرخان ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں سنگھوری میں 10نومبر 1910 میں ایک گجر گھرانے میں پیدا ہوئے۔[1][2] ان کے والد کا نام راجا محمد حیات خان تھا۔ پہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن راجا محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول دسوہہ، فیصل آباد سے حاصل کی۔ 1929ء میں انھوں نے فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی۔ 1944ء میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، جس کے بعد انھوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا، شاندار فوجی خدمات کے پیشِ نظر 1946ء میں انھیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کی سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے، انھیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔27 جولائی 1948ء کو انھوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔ دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انھیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے، اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔
کارروائی کے دوران دشمن کی کئی گولیاں ان کے جسم میں پیوست ہو چکی تھیں لیکن انھوں نے بے مثال جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسی گن کا چارج لیا جس کا جوان شہید ہو چکا تھا، اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انھوں نے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔
دشمن نے اس اچانک حملے کے بعد اپنی توپوں کارخ کپٹن سرور کی جانب کر دیا، یوں ایک گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انھوں نے وہاں شہادت پائی، مجاہدین نے جب انھیں شہید ہوتے دیکھا تو انھوں نے دشمن پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ وہ مورچے چھوڑ کربھاگ گئے۔
ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں جہاں انھیں مختلف اعزازات سے نوازا گیا، وہیں 27اکتوبر 1959ء کو انھیں نشانِ حیدر کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا، انھیں پہلا نشانِ حیدرپانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ محترمہ کرم جان نے 3 جنوری 1961ء کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔[3]

نشان حیدر
[ترمیم]| نشان حیدر (NH) |
بیرونی روابط
[ترمیم]- Nishan-E-Hyderآرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ nishan-e-hyder.info (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Aye rahe-haq ke shaheedo"۔ Unique Pakistan۔ 2014-09-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-12
- ↑ "Captain Raja Muhammad Sarwar Khan (Nishan e Haider)"۔ Pakistan 360 degrees۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-12
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2016-10-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-19
- 1910ء کی پیدائشیں
- 10 نومبر کی پیدائشیں
- 1948ء کی وفیات
- 27 جولائی کی وفیات
- نشان حیدر یافتگان
- انڈین ملٹری اکیڈمی کے فضلا
- بھارتی سنی مسلمان
- برطانوی ہندی فوج کے افسر
- پاکستان ملٹری اکیڈمی کے فضلا
- پاکستانی فوجی انجینئر
- پنجاب رجمنٹ کے افسر
- پنجابی شخصیات
- تحصیل گوجرخان
- دوسری جنگ عظیم کی ہندوستانی فوجی شخصیات
- صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) کی شخصیات
- ضلع راولپنڈی کی شخصیات
- عہدیداران پاک فوج
- کارکنان پاک فوج
- گوجر خان کی شخصیات
- میدان جنگ میں شہید ہونے والے پاکستانی عسکری کارکنان