مندرجات کا رخ کریں

اسلامی تہذیب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

دنیا بھر کے مسلمانوں میں پائے جانے والے عام تاریخی رسم و رواجوں کو ظاہر کرنے والی اصطلاح ہی ‘اسلامی تہذیب‘ ہے۔ اسلامی تہذیب، مشترکہ طور پر عربی، ایرانی، ترکی، منگول، بھارتی، ملایائی اور انڈونیشیائی تہذیبوں کا مرقع ہے۔

اصطلاحی نا اتفاقی

[ترمیم]

چونکہ مسلمان دنیا کے مختلف علاقے، ممالک اور گروہوں میں بسے ہیں اور ان میں جو تہذیب پائی جاتی ہے وہ علاقائی ہے نہ کہ اسلامی۔ لیکن سچائی تو یہ ہے کہ خواہ مسلمان کسی بھی علاقے میں کیوں نہ ہو وہ مذہبی بنیاد پر ایک ہے۔ دنیا کے مسلمان تہذیبی بنیاد پر ایک دوسرے کو الگ محسوس نہیں کرتے۔

مذہبی روایات اور عقائد

[ترمیم]

مذہب اسلامی میں جو عام روایات ہیں وہ تمام اسلامی تہذیب میں پائی جاتی ہیں۔ اس میں قرآنی، جیسے نماز اور غیر قرآنی جیسے اسلامی معاشرہ میں فرقے دیکھے جا سکتے ہیں۔

زبان و ادب

[ترمیم]

عربی

[ترمیم]

بوقت طلوع اسلام، شہر مدینہ میں حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کی زبان چونکہ عربی تھی، اسی زبان کو اسلامی زبان کا درجہ دیا گیا۔ قرآن، احادیث، سیرت اور دیگر علوم سبھی عربی زبان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور یہی عربی زبان مسلم معاشرہ کی زبان ثابت ہوئی۔

بنو امیہ کے دور میں بھی یہی زبان ہر خاص و عام میں رائج تھی۔ اور اس دور کی زبان میں غیر مذہبی روایات بھی رائج ہوئے۔ جیسے کتاب الف لیلہ جو دنیا کے ہر مسلم معاشرہ میں شہرت یافتہ ہے، لکھی گئی۔ عرب معاشرہ کے علاوہ غیر عرب علاقوں میں بھی عربی زبان سیکھی جانے لگی۔

فارسی

[ترمیم]

خلافت عباسیہ کے دور میں فارسی زبان عام ہوئی اور اسلامی سنہری دور کی سرکاری زبان بھی مانی جانے لگی۔ اس دور میں فارسی زبان بام عروج پر رہی۔ فارسی ادب پھلا پھولا۔ مولانا روم کی شاعری اور فرید الدین عطار کی منطق الطییر اس دور کی کافی مشہور کتابیں ہیں۔

جنوبی ایشیا

[ترمیم]

بنگال میں شروع ہوئی ''بول'' رواج، جو لوک موسیقی تھی، آہستہ آہستہ صوفی طریق میں ضم ہو گئی۔

اردو ادب میں خاص طور سے قصیدہ خوانیاں اسلامی تہذیب کے روپ میں آج بھی زندہ ہیں۔ بالخصوص، حمد،نعت اور منقبت مذہبی رنگ کی ہیں تو، نظم، غزل اور دیگر اصناف سخن غیر مذہبی ہیں، مگر مسلم معاشرہ کا ایک اہم حصہ بن چکی ہیں۔

جدید

[ترمیم]

جدید دور میں اسلامی معاشرہ کئی زبانوں پر مشتمل ہے۔ کہیں عربی، کہیں ترکی، کہیں فارسی، کہیں اردو، بنگالی، ملایا اور دیگر زبانیں اسلامی تہذیب کا حصہ بن گئیں۔ اور انگریزی زبان بھی اسلامی تہذیب کے آغوش میں دھیرے دھیرے آنے لگی ہے۔

عیدین

[ترمیم]

عقد

[ترمیم]

اسلام میں نکاح یا عقد یا شادی بہت ہی اہمیت رکھتی ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ عقد نصف مذہب ہے۔ بہت ساری احادیث سے عقد اور خاندان کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ اسلام میں عقد، مرد اور عورت کے درمیان ایک شرعی معاہدہ ہے۔

فنون

[ترمیم]
"ویانگ قلیت، انڈونیشیائی فن۔
"درویش کی نصیحت", 16ویں صدی کی ایک تصویر، جو تہران کے ‘گلستان محل‘ میں موجود ہے۔

اسلامی فنون، اسلامی تعلیمات سے جڑے ہویے ہیں، اس بات کی تصدیق تاریخ کرتی ہے۔ اسلامی فنون میں بے جان اشیاء کے تصاویر ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ خوشنمائی کے لیے انھیں اشیاء کے نقشے دیکھے جا سکتے ہیں۔ خطاطی، بیل بوٹے، گل و غنچوں کی نقشہ نگاریاں، ہر تعمیرات میں پائے جاتے ہیں۔ دیگر مذاہب میں انسانی اشکال کی تصوریں ملتی ہیں۔ اسلامی فنون میں مرکزی کردار اللہ کو لیا جاتا ہے اور تصاویر سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ اس لیے قدرت کے مناظر، فطرت کی نقش و نگاریاں ہی اسلامی فنون کا کردار ہیں۔

خطاطی

[ترمیم]

کیونکہ خاکہ کشی مصوری ممنوع ہے، اس لیے فنکار اپنے فن کو بے جان چیزوں کو کردار بنا کر اپنا جوہر پیش کیا۔ اس ترتیب میں قرآنی آیات کو نقاشی میں استعمال کرنے لگے۔ اسلامی فنکار عربی خطاطی کو فروغ دینے لگے۔ یہ عربی زبان کی خطاطی آہستہ آہستہ دیگر زبانوں میں بھی جگہ کرلی۔ فارسی، اردو، ترکی، سندھی اور دیگر زبانوں میں بھی اس فن کا جوہر دیکھا جا سکتا ہے۔

فوجی فنون

[ترمیم]

فن تعمیر

[ترمیم]
الحمرا لا قلع، ہسپانیہ میں اسلامی ثقافت کا مرکز۔
استنبول میں واقع سلطان احمد مسجد جو 1616 میں تکمیل پائی۔

عرب رواج طرزی فنون

[ترمیم]
  • عربی فن خطاطی
  • گنبدوں کی تعمیر
  • وضو خانے
  • تیز رنگوں کا استعمال
  • تعمیرات کے داخلی حصوں کی خوشنمائی بنسبت خارجی
  • میناروں کی تعمیر
  • تعمیرات میں عربی خط کی نقاشی
  • تعمیرات میں داخلی خوبصورتی کی اہمیت
  • وسیع صحنوں کی تعمیر

موسیقی

[ترمیم]

لفظ اسلامی موسیقی ایک تنازع سے بھرا لفظ ہے۔ جب کہ اسلام میں موسیقی ممنوع ہے، تو پھر لفظ اسلامی موسیقی کا وجود ہی مبہم ہے۔ مگر اسلام میں وہ موسیقی ساز جن کا استعمال جائز قرار دیا گیا ہے (مثال : دف) ان کی بنیاد پر ترتیب شدہ موسیقی وجود میں آئی، پھر رفتہ رفتہ علاقائی تاثرات کی بنا پر اسلامی سماج میں جگہ بنا گئی۔

حوالہ جات

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]