مندرجات کا رخ کریں

ابراہیم سامرائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابراہیم سامرائی
(عربی میں: إبراهيم بن أحمد الراشد السامرائي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1923ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
العمارہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 اپریل 2001ء (77–78 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن عرب اکیڈمی دمش   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پیرس (1948–1956)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم تقابلی لسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ڈاکٹریٹ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ Mustafa Jawad ،  عبدالعزیز الدوری   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  مصنف ،  ادیب ،  ماہرِ لسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [3]،  فرانسیسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابراہیم بن احمد راشد سامرائی (1923ء - 2001ء) ایک عراقی عالم لغوی ، ادیب اور شاعر تھے۔ وہ عمارة شہر میں پیدا ہوئے اور اپنی زندگی کے آخر میں عمان میں وفات پائی۔ [4] [5] [6]

حالات زندگی

[ترمیم]

وہ 1923ء میں شہر العمارة، عراق میں پیدا ہوئے، جو بغداد اور بصرہ کے درمیان جنوبی عراق کا ایک اہم شہر ہے۔ ان کے والدین سامراء سے ہجرت کر کے یہاں آئے تھے، اور وہ بو عبد العزیز قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، جو بو عباس کی سب عشیروں میں شامل ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم دار المعلمینِ ابتدائیہ (اعظمیہ، شمالی بغداد) میں حاصل کی، پھر دار المعلمين العالية، بغداد (1942ء - 1946ء) سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس کے بعد وہ کلیۂ ملک فیصل میں تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے، اور 1948ء میں یونیورسٹی آف سوربون، پیرس میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک علمی وظیفہ حاصل کیا۔ یہاں انہوں نے معہد اسلامی، کتابخانۂ اللغاتِ شرقیہ، معہد کاتھولک، معہد اللوور اور کتابخانۂ قومیہ میں بھی تعلیم حاصل کی۔[7] انہوں نے 1956ء میں فقہ اللغہ اور نحو مقارن میں ڈاکٹریٹ حاصل کی، جس میں انہوں نے قرآن میں جمع کے الفاظ اور سامی زبانوں میں جمع کے صیغوں کا موازنہ کیا، اور ابنِ اثیر کا کتاب "المثل السائر" تحقیق کی۔ وہ مجمع اللغویہ قاہرہ، اردن، مجمع علمی عربی ہندی اور جمعیت لسانیات پیرس کے رکن رہے۔[8]

مؤلفات إبراہيم السامرائی

[ترمیم]
  1. . دراسات في اللغة (1961) - مطبعة العاتي، بغداد
  2. . الأعلام العربية: دراسة لغوية اجتماعية (1964) - المكتبة الاهلية، بغداد
  3. . الفعل زمانه و ابنيته (1966) - مطبعة العاتي، بغداد
  4. . الأب انستاس ماري الكرملي وآراؤه اللغوية (1969) - معهد البحوث والدراسات العربية، القاهرة
  5. . نصوص ودراسات عربية وافريقية: في اللغة والتاريخ والأدب (1971) - المؤسسة العامة للصحافة والطباعة، بغداد

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13483689w — اخذ شدہ بتاریخ: 31 مارچ 2017 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. في مثل هذا اليوم:وفاة إبراهيم السامرائي
  3. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/059864281 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 مئی 2020
  4. أحمد الجدع (2000)۔ معجم الأدباء الإسلاميين المعاصرين (الأولى ایڈیشن)۔ عمان، الأردن: دار ضياء للنشر والتوزيع۔ صفحہ: 13-17 
  5. إميل يعقوب (2004)۔ معجم الشعراء منذ بدء عصر النهضة۔ االمجلد الأول أ - س (الأولى ایڈیشن)۔ بيروت: دار صادر۔ صفحہ: 24-25 
  6. يونس إبراهيم السامرائي (1970)۔ تاريخ شعراء سامراء من تأسيسها حتى اليوم (الأولى ایڈیشن)۔ بغداد، العراق: مطبعة دار البصري۔ صفحہ: 46-49 
  7. مجيد ملوك السامرائي۔ التشكيلات النقابية للسادة الاشراف الهاشميين۔ صفحہ: 77۔ 07 مارچ 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  8. أحمد العلاونة۔ إبراهيم السامرائي علامة العربية الكبير والباحث الحجة (الأولى ایڈیشن)۔ دمشق: دار القلم