"سوامی شردھانند" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 16: سطر 16:
وہ 22 فروری 1856ء میں [[ضلع جالندھر]]، [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|برطانوی پنجاب]] کے گاؤں [[ٹلون]] میں پیدا ہوئے۔ وہ وہ لالہ نانک چند کے خاندان کے سب سے چھوٹے بچے تھے۔ لالہ نانک چند [[آگرہ و اودھ کے متحدہ صوبے|متحدہ صوبوں]] (موجودہ [[اتر پردیش]]) کے ایک [[پولیس انسپکٹر]] تھے۔ ان کو ”برہسپتی وِج“ کا نام دیا گیا لیکن بعد میں ان کے والد نے ان کو ”منشی رام وِج“ کا نام دیا، ان کے 1917ء میں [[سنیاس]] لینے تک یہی نام رہا۔ ان کے والد تقریبات میں انتظامات اور حفاظت کے کاموں کو کنٹرول کرتے تھے۔
وہ 22 فروری 1856ء میں [[ضلع جالندھر]]، [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|برطانوی پنجاب]] کے گاؤں [[ٹلون]] میں پیدا ہوئے۔ وہ وہ لالہ نانک چند کے خاندان کے سب سے چھوٹے بچے تھے۔ لالہ نانک چند [[آگرہ و اودھ کے متحدہ صوبے|متحدہ صوبوں]] (موجودہ [[اتر پردیش]]) کے ایک [[پولیس انسپکٹر]] تھے۔ ان کو ”برہسپتی وِج“ کا نام دیا گیا لیکن بعد میں ان کے والد نے ان کو ”منشی رام وِج“ کا نام دیا، ان کے 1917ء میں [[سنیاس]] لینے تک یہی نام رہا۔ ان کے والد تقریبات میں انتظامات اور حفاظت کے کاموں کو کنٹرول کرتے تھے۔


انہوں نے کچھ واقعات کے بعد [[دہریت]] اختیار کر لیا تھا، واقعات جیسے کہ جب ایک دفعہ وہ مندر میں داخل ہو رہے تھے تو انہیں روک دیا گیا کیونکہ اندر امیر خاتون پوجا کر رہی تھی۔ وہ [[ویشنومت|کرشن فرقے]] کے پجاریوں کا ایک جوان عقیدت مند کے ساتھ عصمت دری اور گرجا گھر کے پادری کا [[نن]] کے ساتھ ”سمجھوتے“ کے گواہ تھے۔<ref name=Auto>Autobiography http://www.vedpedia.com</ref> اور [[مسلم]] وکیل کے گھر میں ایک چھوٹی بچی کی مشکوک موت۔ ان تمام واقعات کی وجہ سے وہ ملحد ہو گئے۔ انہوں نے مختاری امتحانات پاس کیے اور ایک وکیل بننے کے لیے پڑھائی کا آغاز کیا۔<ref name=Auto/> جب وہ [[بریلی]] لیکچر دینے جایا کرتے تھے تو ان کی ملاقات [[دیانند سرسوتی]] سے ہوئی۔
انہوں نے کچھ واقعات کے بعد [[دہریت]] اختیار کر لیا تھا، واقعات جیسے کہ جب ایک دفعہ وہ مندر میں داخل ہو رہے تھے تو انہیں روک دیا گیا کیونکہ اندر امیر خاتون پوجا کر رہی تھی۔ وہ [[ویشنومت|کرشن فرقے]] کے پجاریوں کا ایک جوان عقیدت مند کے ساتھ عصمت دری اور گرجا گھر کے پادری کا [[نن]] کے ساتھ ”سمجھوتے“ کے گواہ تھے۔<ref name=Auto>Autobiography http://www.vedpedia.com {{wayback|url=http://www.vedpedia.com/ |date=20110202025625 }}</ref> اور [[مسلم]] وکیل کے گھر میں ایک چھوٹی بچی کی مشکوک موت۔ ان تمام واقعات کی وجہ سے وہ ملحد ہو گئے۔ انہوں نے مختاری امتحانات پاس کیے اور ایک وکیل بننے کے لیے پڑھائی کا آغاز کیا۔<ref name=Auto/> جب وہ [[بریلی]] لیکچر دینے جایا کرتے تھے تو ان کی ملاقات [[دیانند سرسوتی]] سے ہوئی۔


== ذاتی زندگی ==
== ذاتی زندگی ==

نسخہ بمطابق 08:57، 30 دسمبر 2020ء

پیدائش6 فروری 1856(1856-02-06)
گاؤں ٹلون جالندھر، ہندوستاں
وفات23 دسمبر 1926(1926-12-23) (عمر  70 سال)
دہلی، ہندوستان

سوامی شردھانند (1856ء–1926ء) مہاتما منش رام وِج کے نام سے بھی مشہور ہیں، ایک ہندوستانی ماہر تعلیم اور آریہ سماج کے ایک مبلغ تھے جنہوں نے دیانند سرسوتی کی تعلیمات کی اشاعت کی۔ انہوں نے کئی تعلیمی ادارے قائم کیے مثلاً گروکول کانگڑی یونیورسٹی اور سنگٹھن اور شدھی، 1920ء کی دہائی کی ایک ہندو اصطلاحی تحریک میں مرکزی کردار ادا کیا۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

وہ 22 فروری 1856ء میں ضلع جالندھر، برطانوی پنجاب کے گاؤں ٹلون میں پیدا ہوئے۔ وہ وہ لالہ نانک چند کے خاندان کے سب سے چھوٹے بچے تھے۔ لالہ نانک چند متحدہ صوبوں (موجودہ اتر پردیش) کے ایک پولیس انسپکٹر تھے۔ ان کو ”برہسپتی وِج“ کا نام دیا گیا لیکن بعد میں ان کے والد نے ان کو ”منشی رام وِج“ کا نام دیا، ان کے 1917ء میں سنیاس لینے تک یہی نام رہا۔ ان کے والد تقریبات میں انتظامات اور حفاظت کے کاموں کو کنٹرول کرتے تھے۔

انہوں نے کچھ واقعات کے بعد دہریت اختیار کر لیا تھا، واقعات جیسے کہ جب ایک دفعہ وہ مندر میں داخل ہو رہے تھے تو انہیں روک دیا گیا کیونکہ اندر امیر خاتون پوجا کر رہی تھی۔ وہ کرشن فرقے کے پجاریوں کا ایک جوان عقیدت مند کے ساتھ عصمت دری اور گرجا گھر کے پادری کا نن کے ساتھ ”سمجھوتے“ کے گواہ تھے۔[1] اور مسلم وکیل کے گھر میں ایک چھوٹی بچی کی مشکوک موت۔ ان تمام واقعات کی وجہ سے وہ ملحد ہو گئے۔ انہوں نے مختاری امتحانات پاس کیے اور ایک وکیل بننے کے لیے پڑھائی کا آغاز کیا۔[1] جب وہ بریلی لیکچر دینے جایا کرتے تھے تو ان کی ملاقات دیانند سرسوتی سے ہوئی۔

ذاتی زندگی

شردھانند اور ان کی بیوی شیوا دیوی کے دو بیٹے تھے اور دو بیٹیاں تھیں۔ ان کی بیوی انتقال کر گئیں جب شردھانند صرف 35 سال کا تھا۔ ان کی پوتی ستیاوتی ہندوستان میں برطانوی راج کی مشہور مخالف تھیں۔ [2]

کتابیات

  • The Arya Samaj and Its Detractors: A Vindication, Rama Deva. Published by s.n, 1910.
  • Hindu Sangathan: Saviour of the Dying Race, Published by s.n., 1924.
  • Inside Congress, by Swami Shraddhanand, Compiled by Purushottama Rāmacandra Lele. Published by Phoenix Publications, 1946.
  • Kalyan Marg Ke Pathik (Autobiography:Hindi), New Delhi. n.d.
  • Autobiography (English Translation), Edited by M. R. Jambunathan. Published by Bharatiya Vidya Bhavan, 1961

مزید پڑھیے

  • Swami Shraddhanand, by Satyadev Vidyalankar, ed. by Indra Vidyavachaspati. Delhi, 1933.
  • Swami Shraddhanand (Lala Munshi Ram), by Aryapathik Lekh Ram. Jallandhar. 2020 Vik.
  • Swami Shraddhanand, by K.N. Kapur. Arya Pratinidhi Sabha, Jallandhar, 1978.
  • Swami Shraddhanand: His Life and Causes, by J. T. F. Jordens. Published by Oxford University Press, 1981.
  • Section Two:Swami Shraddhanand . Modern Indian Political Thought, by Vishwanath Prasad Varma. Published by Lakshmi Narain Agarwal, 1961. Page 447.
  • Chapt XI: Swami Shraddhanand. Advanced Study in the History of Modern India : 1920–1947. by G. S. Chhabra. Published by Sterling Publishers, 1971. Page 211
  • Pen-portraits and Tributes by Gandhiji: '(Sketches of eminent men and women by Mahatma Gandhi)', by Gandhi, U. S. Mohan Rao. Published by National Book Trust, India, 1969. Page 133
  • Swami Shraddhanand – Indian freedom fighters: struggle for independence. Anmol Publishers, 1996. آئی ایس بی این 81-7488-268-5.
  • Telegram to Swami Shraddhanand, (2 October 1919) – Collected Works, by Gandhi. Published by Publications Division, Ministry of Information and Broadcasting, Govt. of India, 1958. v.16. Page 203.
  • An article on Swami Shraddhanand in "The Legacy of The Punjab" by R M Chopra, 1997, Punjabee Bradree, Calcutta,

حوالہ جات

  1. ^ ا ب Autobiography http://www.vedpedia.com آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ vedpedia.com (Error: unknown archive URL)
  2. Geraldine Forbes (28 April 1999)۔ Women in Modern India, Volume 4۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 148 

بیرونی روابط