ٹامس لینڈل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ٹامس لينڈل سے رجوع مکرر)
ٹامس لینڈل
(سویڈش میں: Tomas Robert Lindahl ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Tomas Robert Lindahl ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 28 جنوری 1938ء (86 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسٹاک ہوم   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سویڈن   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن رائل سوسائٹی ،  رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز ،  قومی اکادمی برائے سائنس   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مقام_تدریس
مقالات محلول میں مرکزائی تیزاب کی ساخت اور استحکام
مادر علمی کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ (1985–1990)[4]
جامعہ اوپسالا [4]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم کیمیا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر حیاتیات ،  ماہر جینیات ،  کیمیادان ،  طبیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل کیمیا   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ گوٹنبرگ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
نوبل انعام برائے کیمیا   (2015)[5][6]
کاپلی میڈل (2010)[7]
رائل میڈل (2007)
ای ایم بی او رکنیت
رائل سوسائٹی فیلو  [8]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ٹامس رابرٹ لینڈل - رکن رائل سوسائٹی[9]  و اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز [10] (تاریخ پیدائش: 28 جنوری 1938ء[11]) - ایک سویڈنی  سائنس دان ہیں  جنھوں نے سرطان کی تحقیق میں  خصوصی مہارت حاصل کی ہے۔[12][13][14][15][16][17][18][19][20]

2015ء میں ان کو امریکی کیمیا دان پال ایل موڈرچ  اور ترکی کیمیا دان عزیز سنجر کے ساتھ کیمیا کا نوبل انعام مشترکہ طور پر ڈی این اے کی مرمت کی میکانیاتی تحقیق پر دیا گیا۔ [21][22][23]

تعلیم [ترمیم]

لینڈل سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں واقع  کنگس ہولمین میں پیدا ہوئے۔  ان کے والدین کا نام فولک رابرٹ لینڈل اور ایتھل ہلڈا ہلٹ برگ تھا۔[24] انھوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی سند 1967ء میں حاصل کی۔[25]اسٹاک ہوم  کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ سے 1970ء میں ڈاکٹر آف میڈیسن کی سند حاصل کی۔

پیشہ ور زندگی [ترمیم]

اپنی پی ایچ ڈی کو مکمل کرنے کے بعد لینڈل نے پرنسٹن یونیورسٹی اور راک فیلر یونیورسٹی میں مابعد ڈاکٹریٹ  کی تحقیق کی۔[26] وہ 1978ء تا 1982ء تک گوٹنبرگ یونیورسٹی میں میڈیکل کیمسٹری کے پروفیسر تعینات رہے۔ 1981ء میں سلطنت برطانیہ منتقل ہونے کے بعد انھوں نے امپیریل کینسر ریسرچ فنڈ (موجودہ کینسر ریسرچ یو کے ) سے بطور محقق کے وابستگی اختیار کرلی۔ 1986ء تا 2005ء وہ برطانیہ کے شہر ہرٹ فورڈشائر میں واقع کلئیر ہال لیبارٹریز کے پہلے کینسر ریسرچ کے ڈائریکٹر رہے۔ 2005ء سے وہ فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ کا حصّہ رہے۔[27] انھوں نے وہاں تحقیق 2009ء تک جاری رکھی۔    

تمغے و اعزازات [ترمیم]

لینڈل کو 2007ء میں رائل سوسائٹی کا رائل میڈل ملا۔ "ہماری ڈی این اے کی مرمت کی تفہیم میں بنیادی  حصّہ ڈالا۔ ان  کے کارنامے  اپنی عظمت، وسعت اور دیر پا اثر رکھنے کی وجہ سے نہایت عظیم ہیں۔" [28] وہ نارویجن اکیڈمی آف سائنس اینڈ لیٹرز کے رکن ہیں۔[29] ان کو کوپلی میڈل 2002ء میں دیا گیا۔ ان کو 1998ء میں اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز کا بنیادی رکن منتخب کیا گیا۔ 1988ء میں وہ رائل سوسائٹی کے رکن منتخب ہوئے۔[30] ان کی انتخابی سند پر یوں لکھا ہوا ہے:

جرثوموں اور ممالیوں کے خلیوں میں سالماتی سطح پر ڈی این اے کی مرمت کو بہتر طور پر سمجھانے کی وجہ سے ڈاکٹر ٹامس لینڈل کو جانا جاتا ہے۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے ممالیہ ڈی این اے لگ ایز کو الگ کر کے مکمل طور پر نئے غیرمتوقع ڈی این اے گلائیکوسائیڈ کی جماعت کو بطور ثالث بیان کیا جو ڈی این اے کی قطع کاری سے مرمت کرتا ہے۔ اس نے ممالیوں کے خلیوں میں ایک منفرد خامروں کی جماعت میتھائل ٹرانس فراسیس کو بھی دریافت کیا، جو ڈی این اے کے الکائیلیشن کے عمل کے ڈھل جانے والے عمل کے جواب میں ثالثی کرتا ہے اور انہوں نے دکھایا کہ خامروںکے اس برتاؤ کو ایڈا جین منضبط کرتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے واضح کیا کہ بلوم سینڈروم میں سالماتی نقص کی وجہ ڈی این اے لگ ایزI کی کمی ہے۔ ڈی این اے مرمت کے عمل کی نوعیت کی گہرائی میں معلومات دینے کے علاوہ ان کا اہم کام سرطان کے علاج میں استعمال ہونے والی کیمیائی ادویات کو بنانے کے لیے مزید انتخاب مہیا کرنے کی امید دلاتا ہے۔ ایپسسٹین بار وائرس کے ذریعہ لمفی خلیہ ب کا ڈی این اے کی سطح پرکی تقلیب کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے بھی ان کی کافی ساری خدمات ہیں۔ اس میں سے سب سے اہم وہ ہے جس میں انہوں نے لمف نما بند کروی دہرے وائرس کے ڈی این اے میں وقوع پذیری کو صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔

2015ء میں کیمیا کے نوبل انعام میں وہ بھی شریک ہیں۔ سویڈش اکیڈمی نے درج کیا کہ "کیمیا کے نوبل انعام مشترکہ طور پر ٹامس لینڈل، پال موڈرچ اور عزیز سنجر کو برائے "ڈی این اے کی مرمت پر کی جانے والی میکانیکی تحقیق  کی وجہ سے دیا گیا۔[31]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Tomas-Lindahl — بنام: Tomas Lindahl — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/lindahl-tomas — بنام: Tomas Lindahl — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000030512 — بنام: Tomas Lindahl — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. LinkedIn personal profile ID: https://www.linkedin.com/in/tomas-lindahl-35b10526/ — اخذ شدہ بتاریخ: 23 دسمبر 2021 — مصنف: رید ہوفمین
  5. http://www.nobelprize.org/nobel_prizes/chemistry/laureates/2015/
  6. https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/
  7. Award winners : Copley Medal — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2018 — ناشر: رائل سوسائٹی
  8. https://royalsociety.org/news/2015/10/royal-society-fellow-wins-nobel-prize-in-chemistry-2015/
  9. آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ collections.royalsociety.org (Error: unknown archive URL). London: The Royal Society. Archived from the original on 2014-11-21.
  10. "Dr Tomas Lindahl FRS FMedSci". London: Academy of Medical Sciences. Archived from the original on 2015-10-08.
  11. LINDAHL, Tomas Robert. Who's Who 2015 (online Oxford University Press ed.). A & C Black, an imprint of Bloomsbury Publishing plc. (subscription required)
  12. Gerken, T. is; Girard, C. A.; Tung, Y. -C. L.; Webby, C. J.; Saudek, V.; Hewitson, K. S.; Yeo, G. S. H.; McDonough, M. A.; Cunliffe, S.; McNeill, L. A.; Galvanovskis, J.; Rorsman, P.; Robins, P.; Prieur, X.; Coll, A. P.; Ma, M.; Jovanovic, Z.; Farooqi, I. S.; Sedgwick, B.; Barroso, I.; Lindahl, T.; Ponting, C. P.; Ashcroft, F. M.; O'Rahilly, S.; Schofield, C. J. (2007). "The Obesity-Associated FTO Gene Encodes a 2-Oxoglutarate-Dependent Nucleic Acid Demethylase". Science 318 (5855): 1469–1472. doi:10.1126/science.1151710. PMC 2668859. PMID 17991826.
  13. Tomas Lindahl's publications indexed by the Scopus bibliographic database, a service provided by Elsevier.
  14. Lindahl, T. (1993). "Instability and decay of the primary structure of DNA". Nature 362 (6422): 709–15. doi:10.1038/362709a0. PMID 8469282.
  15. Wood, R. D. (2001). "Human DNA Repair Genes". Science 291 (5507): 1284–9. doi:10.1126/science.1056154. PMID 11181991.
  16. Satoh, M. S.; Lindahl, T. (1992). "Role of poly(ADP-ribose) formation in DNA repair". Nature 356 (6367): 356. doi:10.1038/356356a0
  17. Trewick, S. C.; Henshaw, T. F.; Hausinger, R. P.; Lindahl, T; Sedgwick, B (2002). "Oxidative demethylation by Escherichia coli AlkB directly reverts DNA base damage". Nature 419 (6903): 174–8. doi:10.1038/nature00908. PMID 12226667
  18. Barnes, D. E.; Lindahl, T (2004). "Repair and genetic consequences of endogenous DNA base damage in mammalian cells". Annual Review of Genetics 38: 445–76. doi:10.1146/annurev.genet.38.072902.092448. PMID 15568983
  19. Yang, Y. G.; Lindahl, T; Barnes, D. E. (2007). "Trex1 exonuclease degrades ssDNA to prevent chronic checkpoint activation and autoimmune disease". Cell 131 (5): 873–86. doi:10.1016/j.cell.2007.10.017. PMID 18045533.
  20. Crow, Y. J.; Hayward, B. E.; Parmar, R; Robins, P; Leitch, A; Ali, M; Black, D. N.; Van Bokhoven, H; Brunner, H. G.; Hamel, B. C.; Corry, P. C.; Cowan, F. M.; Frints, S. G.; Klepper, J; Livingston, J. H.; Lynch, S. A.; Massey, R. F.; Meritet, J. F.; Michaud, J. L.; Ponsot, G; Voit, T; Lebon, P; Bonthron, D. T.; Jackson, A. P.; Barnes, D. E.; Lindahl, T (2006). "Mutations in the gene encoding the 3'-5' DNA exonuclease TREX1 cause Aicardi-Goutières syndrome at the AGS1 locus". Nature Genetics 38 (8): 917–20. doi:10.1038/ng1845. PMID 16845398
  21. Broad, William J. (2015-10-07). "Nobel Prize in Chemistry Awarded to Tomas Lindahl, Paul Modrich and Aziz Sancar for DNA Studies". نیو یارک ٹائمز۔ ISSN 0362-4331. Retrieved 2015-10-07.
  22. Staff (7 October 2015). "THE NOBEL PRIZE IN CHEMISTRY 2015 – DNA repair – providing chemical stability for life" (PDF). Nobel Prize. Retrieved 7 October 2015.
  23. Cressey, Daniel (2015). "DNA repair sleuths win chemistry Nobel: Tomas Lindahl, Paul Modrich and Aziz Sancar share 2015 prize". Nature. doi:10.1038/nature.2015.18515. ISSN 1476-4687
  24. Sweden, Indexed Birth Records, 1860–1941
  25. Lindahl, Tomas (1967). On the structure and stability of nucleic acids in solution. Stockholm.
  26. "Cancer Research UK Grants & Research – Tomas Lindahl" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ science.cancerresearchuk.org (Error: unknown archive URL). Retrieved 2008-11-10.
  27. "4 ways that Tomas Lindahl’s Nobel Prize for Chemistry revolutionised cancer research" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ scienceblog.cancerresearchuk.org (Error: unknown archive URL), by Emma Smith, CRUK Science blog, October 7, 2015
  28. "Royal recent winners" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ royalsociety.org (Error: unknown archive URL). Retrieved 2008-11-10.
  29. "Gruppe 6: Cellebiologi og molekylærbiologi" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ dnva.no (Error: unknown archive URL) (in Norwegian). Norwegian Academy of Science and Letters. Retrieved 7 October 2010.
  30. "Dr Tomas Lindahl FMedSci FRS". London: Royal Society. Archived from the original on 2015-09-22.
  31. "The Nobel Prize in Chemistry 2015". nobelprize.org.