تاؤ مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تاؤ مت
تاؤ مت کا امتیازی نشان
تاؤ مت کا امتیازی نشان
تاؤ مت کا امتیازی نشان

بانی لاؤزی  ویکی ڈیٹا پر (P112) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فرقے چینی لوک مذہب
قریبی عقائد والے مذاہب بدھ مت، چینی لوک مذہب، شنتو مت، کاؤ دائی. کنفیوشس مت.
پیروکاروں کی تعداد 48 ملین[حوالہ درکار]

یہ مکمل طور پر چینی مذہب ہے۔ ان کا بانی مشرقی ہان عہد میں صوبہ چیانگسو کا ایک باشندہ لاؤزی تھا۔ اس مذہب کے پیرو کار لاؤزی (604 ق م) کو اپنا دیوتا اور اس کی کتاب تاؤ تی چنگ (تاؤ مت کی بنیادیں) کو اپنا عقیدہ قرار دیتے ہیں۔ چینی فلسفہ مذہب، کہتے ہیں کہ اس نظام کا موجد لاؤزی تھا۔ جو پہلی صدی عیسوی میں پیدا ہوا۔ تاؤ کے لفظی معنی راستے کے ہیں اور فلسفے کی اصلاح میں کائنات کے پوشیدہ اصولوں کو کہتے ہیں۔ اس مذہب میں اعمال صالح پر کم زور دیا جاتا ہے بلکہ تمام مثبت اعمال سے احتراز کرنے کی تلیقین کی جاتی ہے۔ لاوزے کے پیروؤں نے بعد میں اسے الوہی شخصیت بنا دیا۔ جو تین پاک ہستیوں میں سے ایک تھا۔ اس مذہب کے مقدس صحیفے کا نام تاؤ تی چنگ ہے اس کا مصنف لاؤزی تھا۔

تعلیمات[ترمیم]

ہستی اعلیٰ کا تصور[ترمیم]

تاؤ مت ایک اعلیٰ ہستی کا قائل ہے، اگرچہ اس میں تشکیلات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اخلاق[ترمیم]

تاؤ مذہب میں انسان کو کائنات کا ایک جزو قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے تمام شعبہ حیات میں انسان بھی دوسری چیزوں کی طرح عالمگیر تاؤ کا مظہر ہے اس کا نظریہ انسان صرف علمی ہی نہیں بلکہ اس کی بنیاد اخلاقیات پر قائم ہے اور انہی اخلاقیات کے باعث انسان خود کو فطرت کے سپرد کردیتا ہے اور اس طرح فطرت کے یہ قوانین جن کے سامنے وہ سر جھکا دیتا ہے اس کے لیے عزت و احترام کا باعث بن جاتے ہیں۔ نیز یہ کہ فطرت کے کسی کام میں قصد کو دخل نہیں ہے۔ اس لیے انسان کے تمام اعمال بھی ارادے کے بغیر سرزد ہونے چاہئیں اور چونکہ فطرت میں انفعال ہے اس لیے منصوبہ بندی، تدابیر، جوڑ توڑ ، دوادوش، خواہش اور تمنا وغیرہ سب کی سب انسانی فطرت کے منافی ہیں۔ تاؤ مذہب میں وہ کام جو کی سعی و ارادہ سے کیے جاتے ہیں۔ زیادہ اچھی نظر سے نہیں دیکھے جاتے۔ اسی لیے سخاوت، راست بازی اور حسن اطوار کے مقابلے میں رحم، میانہ روی اور پاک بازی کا شمار اخلاقیات میں ہوتا ہے۔

نیز زندگی چونکہ مسلسل جدوجہد کا نام ہے اس لیے اس سے بچنے کے لیے تاؤ مذہب کے پیرو ترک دنیا کر کے پہاڑوں میں پناہ لینے کو مستحسن خیال کرتے ہیں۔

تاؤ مذہب کے اخلاق میں خواہشات اور جذبات پر قابو پانے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ بقول لاؤزے جو دوسرے پر غالب آتا ہے وہ قوی ہے اور جو خود اپنے آپ پر غالب آجائے وہ قوی تر ہے۔

دنیا میں اس سے بڑھ کر اور کوئی گناہ نہیں ہے کہ انسان اپنی خواہشات کا غلام بن کر رہ جائے۔ لالچ سے بڑھ کر اور کوئی مصیبت نہیں اور حرص سے بڑھ کر کوئی وبال نہیں ہے۔

تاؤ مذہب میں انسانوں کا قتل کرنا اور جنگ میں فتح پانا کوئی قابل فخر بات نہیں وہ قیدیوں کو سزا کے طور قتل کرنے کو بھی اچھا نہیں سمجھتا۔

نظریہ حیات بعد الموت[ترمیم]

تاؤ مت میں موت ایک اچھی اور خوشگوار چیز ہے یہ ایک لازمی امر ہے اور اس سے ڈرنا بے کار ہے۔ موت ایک خوشگوار تبدیلی کا نام ہے۔ موت ہر جاندار کی زندگی کا انجام ہے۔

موت اور زندگی میں وہی تعلق ہے جو آنے اور جانے میں ہے۔ چنانچہ اس دنیا سے چلے جانے کے معنی دوسری دنیا میں پیدا ہونے کے ہیں۔ انسان زندگی سے محبت کر کے ایک فریب میں مبتلا ہے۔ انسان موت کی ہولناکیوں سے واقف ہے لیکن موت کے بعد کی راحتوں سے ناواقف۔ انسان کی زندگی کا تابناک پہلو یہی ہے کہ موت ازل ہی سے تمام انسانوں کا نوشتہ تقدیر بنی ہوئی ہے۔ موت نیکوں کے لیے سکون اور بروں کے لیے پردہ ہے۔ مردے وہ ہیں جو اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں اور زندہ بھٹکتے پھرتے ہیں۔

مرنے کے بعد زندگی میں نیک لوگ نہایت ہی آرام کی زندگی بسر کریں گے اور بروں کو مزید برائی کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔

مذہبی کتاب[ترمیم]

"لاؤزی" یا تاؤ تی چنگ تاؤ مت کی بنیادی مذہبی کتاب ہے۔ یہ ایک پیچیدہ کتاب ہے جس کو نہایت پراسرار انداز میں لکھا گیا ہے جس کی متعدد تشریحات کی گئی ہیں۔ تاؤ مت کے بنیادی تصور "تاؤ" کا عموما" ترجمہ راستہ کیا جاتا ہے۔ تاؤتی چنگ کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے

وہ تاؤ جسے بیان کیا جا سکتا ہے، مرکزی تاؤ نہيں ہے، جس نام کو دھرایا جا سکتا ہے، وہ ابدی نام نہيں ہو سکتا۔

فرقے[ترمیم]

چین میں اس مذہب کے دو فرقے ہیں: شمالی اور جنوبی

  • شمالی: مراقبہ، تفکر اور حبس دم کی مشق پر زور دیا ہے۔
  • جنوبی: جادو ٹونے اور ٹوٹکے کرتے ہیں اور منتر جپتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

ہاشمی، ارشد مسعود۔ (2021)۔ فضائل ترک عمل (تاؤ تے چنگ کا ترجمہ)۔ نئی دہلی:اپلائڈ بکس۔

https://books.google.co.in/books?id=o3etEAAAQBAJ&pg=PA5&lpg=PA5&dq=%D8%A7%D8%B1%D8%B4%D8%AF+%D9%85%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF+%DB%81%D8%A7%D8%B4%D9%85%DB%8C+%DA%A9%D8%AA%D8%A7%D8%A8+%D8%AA%D8%B1%DA%A9+%D8%B9%D9%85%D9%84&source=bl&ots=1FOoxoDL6G&sig=ACfU3U3tuojXZkD3jMUSIRqWM-3Qd7NcNQ&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwi2n6-s8NiAAxVQb2wGHUgKDFMQ6AF6BAgZEAM#v=onepage&q=%D8%A7%D8%B1%D8%B4%D8%AF%20%D9%85%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%20%DB%81%D8%A7%D8%B4%D9%85%DB%8C%20%DA%A9%D8%AA%D8%A7%D8%A8%20%D8%AA%D8%B1%DA%A9%20%D8%B9%D9%85%D9%84&f=false