اختر حمید خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اختر حمید خان
(اردو میں: اختر حمید خان)،(بنگالی میں: আখতার হামিদ খান ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 جولا‎ئی 1914ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آگرہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 اکتوبر 1999ء (85 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انڈیاناپولس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی زرعی جامعہ ریاست مشی گن
مگدالین
میرٹھ کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر معاشیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل معاشریات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت زرعی جامعہ ریاست مشی گن   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 ہلال امتیاز   (1996)
رامن میگ سیسے انعام   (1963)
فیلو پاکستان سائنس اکادمی   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اختر حمید خان (15 جولائی 1914ء9 اکتوبر 1999ء) ایک پاکستانی ترقی پسند کارکن اور سائنسدان تھے، جنہیں ترقی پزیر ممالک میں چھوٹے قرضوں، چھوٹی مالیاتی امدادی پروگراموں، کسان کے تعاون کے فروغ اور دیہاتی ترقی کے پروگراموں کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔

حالات زندگی[ترمیم]

اختر حمید خان 15 جولائی، 1914ء کو آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ 1936ء میں انھوں نے آئی سی ایس کا امتحان پاس کیا اور سول سروس میں شامل ہو گئے تاہم صرف 9 برس بعد 1945ء میں وہ مستعفی ہو گئے، جس کے بعد انھوں نے محنت مزدوری شروع کر دی۔تقسیم ہند کے بعد انھوں نے مشرقی پاکستان میں اقامت اختیار کی اور کومیلا میں وکٹوریہ کالج کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ 1958ء میں انھوں نے کومیلا میں ہی دیہی ترقیاتی اکیڈمی قائم کی۔ اس منصوبے کی کامیابی سے انھیں عالمگیر شہرت حاصل ہوئی اور 1964ء میں انھیں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی امریکا نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی عطا کی۔ مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے کے بعد انھوں نے مشرقی پاکستان سے آنے والوں کے لیے کراچی میں اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیاجس سے زندگی کے آخری وقت تک وابستہ رہے۔ اس پروجیکٹ میں لاکھوں افراد کو رہائشی سہولیات میسر آئیں۔[2]

اعزازات[ترمیم]

1961ء انھیں حکومت پاکستان نے ستارہ جرات اور 1996ء میں ہلال امتیاز کا اعزاز عطا کیا۔ 1963ء میں انھیں حکوت فلپائن نے رامن رامن میگ سیسے انعام دیا گیا۔ [2]

وفات[ترمیم]

اختر حمید خان 9 اکتوبر، 1999ء کو ریاستہائے متحدہ امریکا میں وفات پا گئے۔ وہ کراچی میں اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کے احاطے میں سپردِ خاک ہیں۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6f5192k — بنام: Akhtar Hameed Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 846