تفسیر میزان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مضامین بسلسلہ
تفسیر قرآن
زیادہ مشہور
سنی تفاسیر
شیعہ تفاسیر
معتزلی تفاسیر
دیگر تفاسیر
اصطلاحات
اسباب نزول

تفسیر میزان ایک شیعہ مکتب کی تفسیر ہے۔ جس کا نام المیزان فی تفسیر القرآن ہے اور عربی زبان کی شیعہ تفاسیر میں سے جامع اور مفصل ترین تفسیر مانی جاتی ہے کہ جسے سید محمد حسین طباطبائی نے لکھا ہے۔ یہ تفسیر چودھویں صدی کی تفاسیر میں سے شمار ہوتی ہے۔ یہ تفسیر ترتیبی اور روش کے لحاظ قرآن کی تفسیر قرآن کے ساتھ تفسیر ہے۔ علمی مطالب ،دقت اور عمق کی وجہ سے شیعہ و سنی علما کے درمیان مخصوص اہمیت کی حامل تفسیر ہے ۔قرآن کی تحقیق اور قرآن فہمی میں اسے معتبر منبع مانا جاتا ہے۔ بہت ہی مختصر مدت میں اس تفسیر کے متعلق دسیوں کتابیں ،سینکڑوں مقالے، ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لیے تھیسس کافی تعداد میں لکھے جا چکے ہیں۔ اعجاز قرآن، قصص انبیا، روح و نفس، استجابت دعا، توحید، توبہ، رزق، برکت، جہاد اور احباط جیسے عمیق عناوین کی تحقیق اس کے اہم ترین موضوعات میں سے ہیں کہ جن کی تحقیق کرتے ہوئے ان سے متعلق آیات کے ذریعے مطالب بیان کیے گئے ہیں۔ اس تفسیر کی مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے اتنی کم مدت میں فارسی،انگلش،اردو،ترکی اور اسپین کی زبانوں میں اسے ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

مصنف[ترمیم]

تفصیلی مضمون:سید محمد حسین طباطبائی

سید محمد حسین طباطبائی اپنے زمانے کے ایک بہت بڑے فلسفی مانے جاتے تھے۔ آپ کی ولادت 1281 هـ. ش (29 ذی القعده 1321 هـ. ق) کو تبریز کے نواحی گاؤں شادگان میں ہوئی۔1304 ھ ق میں دینی تعلیم کے مراحل کے لیے نجف گئے۔ وہاں محمد حسین غروی اصفہانی مشہور آقا کمپانی، محمد حسین نائینی، حجت کوه کمره ای، حسین بادکوبہ، ابوالقاسم خوانساری اور سید علی قاضی جیسے علما سے علم حاصل کیا۔ مقام اجتہاد حاصل کرنے کے بعد 1314 شمسی کو تبریز واپس لوٹ آئے۔1325 شمسی کو قم اقامت اختیار کی ۔[1]

علامہ طباطبائی قم میں قیام سے لے کر زندگی کے خاتمے تک حوزہ علمیہ قم میں المیزان فی تفسیر القرآن کی تالیف اور فلسفے کی تدریس میں 20سال ممشغول رہے اور بالآخر اس تفسیر کو 1392 ھ ق کی 23 ویں کی رات یعنی شب قدر بمطابق 1350 شمسی کو مکمل کیا۔24آبان 1360 شمسی کو اس جہان کو الوداع کہا اور آپ کو حضرت معصومہ کے حرم میں مسجد بالا سر کے پاس دفن کیا گیا۔ اصول فلسفہ و روش رئالیسم، بدایۃ الحکمۃ، نہایۃ الحکمۃ و شیعہ در اسلام آپ کا علمی سرمایا گنی جاتی ہیں۔

تعارف تفسیر[ترمیم]

بنیادی طور پر تفسیر میزان قرآن کے ساتھ قرآن کی تفسیر کے اصول پر لکھی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے یہ کہ قرآن کی تفسیر کا پہلا معیار خود قرآن ہے۔ علامہ طباطبائی یقین رکھتے ہیں کہ جب خود قرآن

[2](ہر چیز کا بیان گر)کے ساتھ اپنی تعریف کرتا ہے تو کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنا معنی بیان کرنے میں کسی دوسرے کا محتاج ہو۔[3]

یہ صحیح ہے کہ قرآن کا ظاہر اور باطن ہے اور ہم قرآن کی تاویل اور باطنی معنا کے سمجھنے میں قرآن کے شارحین اور حقیقی مفسرین پیغمبر اور آئمہ معصومین کے بیان کے محتاج ہیں لیکن بنیادی طور پر ہم قرآن فہمی میں کسی دوسری چیز کے محتاج نہیں ہیں۔

جہاں محکم آیات مشکل اور متشابہ آیات کی تفسیر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں وہاں اسباب نزول، مفسرین کی آرا اور احادیث دوسرے درجے میں قرار پائیں گی۔

تفسیر قرآن کی یہ روش کوئی نئی اختراع نہیں تھی بلکہ یہ پہلے اختلاف کے ساتھ موجود تھی۔ اس تفسیر میں اس روش پر بہت زیادہ اعتماد کیا گیا ہے اسی وجہ سے یہ تفسیر قرآن بالقرآن کے ساتھ مشہور ہو گئی ہے اور تفسیر میزان کی ہر آیت کی تفسیر میں یہی روش رہی ہے جبکہ دیگر تفاسیر میں اس روش سے کم استفادہ کیا گیا ہے۔

روش تالیف[ترمیم]

مصنف ابتدا میں ایک سیاق سے مربوط چند آیات کا مجموعہ ذکر کرتے ہیں پھر لغت اور دوسری آیات میں اس لغت کے استعمال کے ذریعے آیات کے مفرد الفاظ کے معانی بیان کرتے ہیں اور لغوی اور اشتقاقی ابحاث بیان کرتے ہیں۔ پھر بیان آیات کے عنوان کے تحت ہر آیت کی جدا جدا تفسیر اور مفہوم بیان کرتے ہیں۔ ضروری مقامات پر سنی اور شیعہ دوسرے مفسرین کے آرا پر نقد و نظر بیان کیا جاتا ہے۔ آخر میں بحث روائی کے عنوان کے تحت سنی اور شیعہ تفاسیر میں ان آیات سے مربوط احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

اسی طرح تفسیر کے دوران موضوع کی مناسبت سے فلسفی،اجتماعی،تاریخی یا علمی انداز میں تحلیلی اور توصیفی ابحاث ذکر کی جاتی ہیں کہ جو حقیقت میں آیات کی بیشتر توضیح کی ایک کوشش ہوتی ہے۔

علامہ طباطبائی کے مختلف علوم پر تسلط کی وجہ سے ایک جامع تفسیر ہے اور اس میں دین کی مختلف ابحاث کے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔ علامہ کی قرآن پر حیرت انگیز گرفت اور دقت نظر کی وجہ سے تفسیر میزان میں کئی دفعہ اور متعدد مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک سیاق سے متعلق آیات کو ایک دوسرے کے ساتھ قرار دینے کے ذریعے دلائل عقلی اور قرآنی دلائل کے استشہاد کی مدد سے مفاہیم اور مصادیق کو بیان کرتے ہیں۔ علمی اعتبار سے حق و انصاف یہ ہے کہ تفسیر میزان مضبوط روش اور دقت مضامین کی وجہ سے ایران اور جہان اسلام کے اہل سنت اور شیعہ کی جانب سے بہت زیادہ مورد توجہ ہے۔

خصوصیات[ترمیم]

یہ تفسیر ہر لحاظ سے اہمترین خصوصیات کی حامل ہے مثلا:* گذشتہ تفسیروں میں عام طور پر ایسا ہوتا کہ جب کسی آیت میں مختلف احتمالات ہوتے تو مفسر صرف احتمالات کو ترجیح دئے بغیر نقل کرتا جبکہ اس تفسیر میں ایسا نہیں ہے بلکہ ایسے موارد میں دیگر آیات و قرآئن کی مدد سے کسی ایک معنا کو ترجیح اور مقصود کو واضح کیا ہے ۔

  • استجابت دعا،توحید، توبہ، رزق، برکت، جہاد، احباط جیسی دینی اور قرآنی اصطلاحات کو دیگر آیات کی مدد سے واضح اور توضیح دی گئی ہے ۔* تفسیر میزان سے پہلے ایک موضوع سے متعلق آیات کو ایک جگہ ذکر کر کے ان سے ایک نتیجہ حاصل کرنے کی روش نہیں تھی لیکن علامہ بہت سے مقامات پر اس روش کو بروئے کار لائے ہیں۔ مثلا احباط سے متعلق تمام آیات کو ایک جگہ ذکر کر کے اس سے بیان کیا کہ قرآن کی اس سے مراد کیا ہے ۔* قصص انبیا سے آگاہی کے لیے علامہ کا کام ایک بہترین مآخذ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ دوسری آسمانی کتابوں کے ساتھ مقائسہ کیا اور ان میں تحریف شدہ مقامات کے وضاحت کی ہے ۔
  • تفسیر میزان کی واضح خصوصیات میں سے ایک جانب شبہات کی طرف توجہ ،مخالفین کے اعتراضات اور ان کی تحقیق ہے تو دوسری جانب علمی ،فلسفی اور کلامی ابحاث کا لحاظ کرتے ہوئے مختلف ادوار کے ساتھ دین کی تطبیق کی کوشش ہے۔

==تفسیر سے متعلقہ کتابیں==* موضوعی فہرست نگاری ترتیبی تفسیروں کی یہ خصوصیت ہے کہ ایک ہی موضوع کی بحث تفسیر میں مختلف جگہوں پر مذکور ہوتی ہے لہذا ایک ہی بحث کو مختلف جگہوں سے پیدا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ آسانی کی خاطر اور کسی بھی تالیف میں تحقیق کرنے کے پیش نظر ایک موضوع کے متعلق مخلف مقامات پر کی جانے والی ابحاث کو الف با کی ترتیب کے مطابق اکٹھا ایک جگہ ذکر کر دیا جاتا ہے۔ تفسیر میزان کے متعلق چند کتابیں اس طرز کی تالیف گئی ہیں۔ آقای میرزا محمد نے بنام مفتاح المیزان 40 جلدوں والی فارسی ترجمے کی میزان کی فہرست 3 جلدوں ترتیب ہے۔ اسی الیاس کلانتری نے عربی اور فارسی کی اکٹھی فہرست ترتیب دی ہے۔ علی رضا مرزا محمد اور ان کے ساتھیوں نے 3 جلدوں میں امیر کبیر کی فارسی تفسیر میزان کو ترتیب دیا ۔* خلاصہ نگاری مصطفی شاکر نے عربی زبان میں تفسیر میزان کا خلاصہ ایک جلد میں لکھا ہے۔ فاطمہ نے اس خلاصے کو بنام خلاصہ تفسیر المیزان کے نام سے فارسی زبان میں منتقل کیا تو اس کی 4 جلدیں بنی ہیں اور انتشارات اسلام نے اسے چھاپا ہے۔ مختصر المیزان فی تفسیر القرآن کے نام سے عربی زبان میں الیاس کلانتری نے 6 جلدوں میں اس تفسیر کا خلاصہ کیا ہے جو انتشارات اسوہ کے توسط سے چھپا ہے ۔* با علامہ در المیزان از منظر پرسش و پاسخ دو جلدوں میں کتاب ہے جسے مراد علی شمس نے تفسیر میزان سے سوال و جواب کی صورت میں جمع کیا۔ فلسفی،اخلاقی، تاریخی، معاشرتی، اعتقادی اور فقهی عنوان سے سوالات کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب انتشارات اسوہ نے چاپ کی ہے۔* کتاب الطباطبایی و منہجه فی تفسیره المیزان یہ کتاب علی رمضان أوسی نے عربی زبان میں تألیف کی اور حسین میرجلیلی کے توسط فارسی میں بنام روش علامہ طباطبایی در تفسیر المیزان میں ترجمہ ہوئی اور اسے چاپ بین الملل نے ایک جلد میں چاپ کیا ہے۔ یہ کتاب 400 صفحات پر مشتمل ہے جس میں تفسیر میزان میں علامہ کی تفسیری روش اور اس کی خصوصیات کی وضاحت کی گئی ہے ۔

منابع المیزان[ترمیم]

مندرجہ بالا کتاب کے مطابق علامہ نے درج ذیل کتابوں سے تفسیر میزان میں استفادہ کیا ہے :

تفاسیر: تفسیر مفاتیح الغیب فخر رازی، تفسیر مجمع البیان، تفسیر ابن عباس، تفسیر کشاف، تفسیر طبری، تفسیر بیضاوی، تفسیر أبی السعود، تفسیر در المنثور، تفسیر روح المعانی، الجواہر (طنطاوی )، تفسیر المنار، تفسیر الب رہان، تفسیر صافی، تفسیر نعمانی، تفسیر قمی، تفسیر نورالثقلین، بعض آیات الاحکام سے متعلق کتابیں۔

روائی ابحاث میں زیادہ تر علامہ نے تفسیر در المنثور و تفسیر نور الثقلین سے استفادہ کیا ہے۔ کتب لغت: مفردات راغب، صحاح اللغۃ، المصباح المنیر، قاموس اللغۃ، لسان العرب، المزہر فی علوم اللغۃ۔

تاریخی کتابیں: متعدد، مختلف دائرة المعارف، تورات، انجیل ،رسائل ،اس زمانے کے اخبارات و۔.. یہ سب ایسے مآخذ ہیں جن سے علامہ نے اپنی تفسیر میں استفادہ کیا ہے ۔

تفسیر میزان سے متعلق دیگر کتابیں[ترمیم]

تفسیر میزان کے متعلق مختلف عناوین سے تحقیقی صورت میں کتابیں تحقیقی رسالے لکھے گئے جن میں سے کچھ کے نام مذکور ہیں:

  • داستان ہای قرآنی و تاریخ انبیا در المیزان، حسین فعال عراقی، تہران: نشر سبحان، چاپ اوّل، 1377، 2 جلد، 487 - 582 ص
  • فصلنامہ پژوہش ہای قرآنی، شماره9ـ10، ویژۀ تفسیر المیزان، مرکز فرہنگ و معارف قرآن دفتر تبلیغات اسلامی حوزۀ علمیہ قم
  • پرورش روح، نماز و عبادت در تفسیر المیزان، عباس عزیزی، قم: انتشارات نبوغ، چاپ اوّل، 1375، 382 ص
  • تحلیل مسألہ امامت در المیزان، شمس الدین ربیعی، تہران: انتشارات نور فاطمہ (س )، 1363
  • یہود در المیزان نوشتہ حسین فعال عراقی نژاد، انتشارات سبحان
  • فلسفہ و قرآن در زمینہ المیزان، عباس مخبر دزفولی، دفتر انتشارات اسلامی (جامعہ مدرسین حوزۀ علمیہ قم )
  • معاد در المیزان، شمس الدین ربیعی، تہران: انتشارات نور فاطمہ (س )
  • اعتبار سنجی تاریخ از منظر علامہ طباطبایی

مقالاجات اور تحقیقی رسالے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. برگرفتہ از زندگینامہ خودنوشت علامہ سید محمدحسین طباطبائی، نشریہ گلستان قرآن، آذر1381، شماره 136، ص5
  2. نحل 88
  3. شمس الوحی تبریزی (سیرهٔ عملی علامہ طباطبایی). آیت اللہ جوادی آملی، نشر اسراء، قم: 1386، ص 96.

کتابیات[ترمیم]

  • ت‍رج‍م‍ہ ت‍ف‍س‍ی‍رال‍م‍ی‍زان۔ ت‍ال‍ی‍ف سید م‍ح‍م‍دح‍س‍ی‍ن طب‍اطب‍ایی/، ت‍رج‍م‍ہ سید م‍ح‍م‍دب‍اق‍ر م‍وس‍وی هہم‍دان‍ی، دفتر انتشارات اسلامی، قم: 1382.
  • درباره تفسیر المیزان. بہاءالدین خرمشاہی، نشر دانش، آذر و دی 1360، شماره 7. بازبینی شده در 26 فوریہ 2012.
  • م‍ہر ت‍اب‍ان۔ ی‍ادن‍ام‍ہ ع‍لام‍ہ سید م‍ح‍م‍دح‍س‍ی‍ن طب‍اطب‍ایی، ت‍أل‍ی‍ف سید م‍ح‍م‍دح‍س‍ی‍ن ح‍س‍ی‍ن‍ی طهہران‍ی/، انتشارات نور ملکوت قرآن، مشہد: 1426 هـ. ق۔ (بخشی از متن کتاب)آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ maarefislam.com (Error: unknown archive URL)
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی۔ بہاؤ الدین خرمشاہی، نشر دوستان ـ ناہید، تہران: 1381.
  • تفسیر و مفسران۔ آیت اللہ محمد ہادی معرفت، نشر تمہید، قم: 1388، جلد 2، ص 497.
  • شمس الوحی تبریزی (سیرهٔ عملی علامہ طباطبایی). آیت اللہ جوادی آملی، نشر اسراء، قم: 1386.

== مزید دیکھیے ==* شیعہ کتب کی فہرست

== بیرونی روابط ==* انگریزی ترجمہ @ almizan.org* ناشر تفسیر @ tawheed.com.au