دودھ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Glass of milk on tablecloth.jpg
Milk 001.JPG

دودھ يا شِير عام طور پر ایک سفید مائع ہوتا ہے جو ممالیہ کے تھن سے نکلتا ہے جیسے کہ گائے کا دودھ یا انسانی دودھ۔ یہ مائع ممالیہ غدودوں میں پیدا ہوتا ہے

غذائیت[ترمیم]

دودھ انسانی استعمال کی خوراک میں ایک اہم جز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں معدنیات جیسے کیلشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ جسم کو پروٹین کی بھی مقدار فراہم کرتا ہے اور جسم کی حیاتیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دودھ کا ایک گلاس روزانہ استعمال کرنے پر جسم کی %44 حیاتیاتی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں۔ دودھ کی بعض اقسام میں معدنیات جیسے کیلشیم کی مقدار خاطر خواہ نہیں ہوتی، لیکن پھر بھی ان سے ملائی،پنیر اور ملائی پنیر حاصل ہو سکتا ہے۔[1]

اشتقاقیات[ترمیم]

لفظِ 'دودھ' کی جڑ سنسکرت زبان کا لفظ 'دُگدھ' ہے، لیکن اس کی ہند-یورپی جڑیں اور بھی گہری ہیں اور اس سے ملتے جلتے قرابتدار الفاظ کئی ہند-یوروپی زبانوں میں ملتے ہیں۔ بطورِ مثال اوستائی زبان (ایک ہزاروں سال پرانی مشرقی فارسی زبان) میں 'دغد'، وخی میں 'دیغ' اور نئی فارسی میں 'دوغ' (چھاچھ) پائے جاتے ہیں۔[2]

پیداوار[ترمیم]

چوٹی کے دس گائے کے دودھ کے پیداکار 2010[3]
ملک پیداوار
(ٹن)
Flag of the United States.svg ریاستہائے متحدہ 87,446,130
Flag of India.svg بھارت 50,300,000
Flag of the People's Republic of China.svg چین 36,036,086
Flag of Russia.svg روس 31,895,100
Flag of Brazil.svg برازیل 31,667,600
Flag of Germany.svg جرمنی 29,628,900
Flag of France.svg فرانس 23,301,200
Flag of New Zealand.svg نیوزی لینڈ 17,010,500
Flag of the United Kingdom (3-5).svg مملکت متحدہ 13,960,000
Flag of Turkey.svg ترکیہ 12,480,100
دنیا 599,438,003
چوٹی کے دس گائے کے بھینس کے دودھ کے پیداکار 2010[4]
ملک پیداوار
(ٹن)
Flag of India.svg بھارت 62,400,000
Flag of Pakistan.svg پاکستان 22,279,000
Flag of the People's Republic of China.svg چین 3,100,000
Flag of Egypt.svg مصر 2,725,000
Flag of Nepal.svg نیپال 1,066,870
Flag of Iran.svg ایران 279,800
Flag of Myanmar.svg میانمار 248,400
Flag of Italy.svg اطالیہ 210,200
Flag of Sri Lanka.svg سری لنکا 46,990
Flag of Bangladesh.svg بنگلادیش 36,000
دنیا 92,517,217

دودھ ساخت کا تجزیہ[ترمیم]

Milk composition analysis, per 100 grams[5][6]
Constituents Unit گائے بکری بھیڑ بھینس
پانی g 87.8 88.9 83.0 81.1
پروٹین g 3.2 3.1 5.4 4.5
فیٹ g 3.9 3.5 6.0 8.0
----Saturated fatty acids g 2.4 2.3 3.8 4.2
----Monounsaturated fatty acids g 1.1 0.8 1.5 1.7
----Polyunsaturated fatty acids g 0.1 0.1 0.3 0.2
Carbohydrate (i.e the sugar form of lactose) g 4.8 4.4 5.1 4.9
Cholesterol mg 14 10 11 8
کیلشیم mg 120 100 170 195
Energy kcal 66 60 95 110
kJ 275 253 396 463

ملاوٹ[ترمیم]

پہلے دودھ میں صرف پانی ملایا جاتا تھا مگر زمانے کی ترقی کے ساتھ ملاوٹ میں بھی بڑی ترقی ہو چکی ہے۔ رانا اعجاز حسین (ملتان) کسی بلاگ پر لکھتے ہیں:

"دودھ کی فروخت کے نام پرمکروہ دھندہ کرنے والے عناصرنے محض پیسے کمانے کی خاطر اپنے گھروں میں دودھ کی مشینیں لگا رکھی ہیں۔ یہ بے ضمیر لوگ انتہائی سستے داموں غیر معیاری کھلاخشک دودھ خرید کر ایک کلو پاؤڈر میں 16سے18لٹر پانی ملا کر دودھ تیارکرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ کی مقدار کو بڑھانے، گاڑھا کرنے اور خالص شکل میں لانے کے لیے سرف، گھی، میٹھا سوڈا، چینی، سوڈیم کلورائیڈ، یوریا کھاد، بلیچنگ پاوڈر، پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور مکئی کا آٹا استعمال کرتے ہیں اور ایک من دودھ میں 220گرام کھویا، سنگھاڑوں کا آٹا، اراروٹ ملاکر دودھ کی قدرتی مٹھاس اور ذائقہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح 2 من بھینسوں کا دودھ حاصل کر کے غیر معیاری ذرائع سے 10 سے 12 من دودھ میں تبدیل کر دیا جاتا ہے"[7]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "دودھ - چند حقائق". betterhealth.vic.gov.au. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 29 اپریل 2010ء. 
  2. H. W. Bailey، Indo-Scythian Studies: Being Khotanese TextsVolume 7 of Indo-Scythian Studies، Cambridge University Press, 2009، ISBN 9780521118736، ... Zor. Pahl,, N. Pers. dōz, dōxtan, Avestan duɣda- ... N Pers. dōɣ, Waxī δīɣ. Old Indian has dohati, dogdhi, dugdha-, doha- ... 
  3. Food and Agricultural commodities production – Cow milk, whole, fresh, FAOSTAT, Food And Agricultural Organization of the United Nations. faostat.fao.org. Retrieved on 1 August 2012.
  4. Livestock Production statistics, FAOSTAT, Food And Agricultural Organization of the United Nations. faostat.fao.org. Retrieved on 1 August 2012.
  5. "Milk analysis". North Wales Buffalo. September 29, 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ August 3, 2009.  (Citing McCane, Widdowson, Scherz, Kloos, International Laboratory Services.)
  6. USDA National Nutrient Database for Standard Reference[مردہ ربط]. Ars.usda.gov. Retrieved on November 24, 2011. آرکائیو شدہ اگست 21, 2008 بذریعہ وے بیک مشین
  7. دودھ کا زہر