1952ء کا مصری انقلاب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
1952ء کا مصری انقلاب
Egyptian Revolution of 1952
سلسلہ ایشیا اور افریقہ کی ڈی کالونائزیشن اور سرد جنگ اور عرب سرد جنگ

انقلاب کے قائدین، محمد نجیب (بائیں) اور جمال عبد الناصر (دائیں) کیڈیلک میں
تاریخ23 جولائی 1952
مقاممملکت مصر
نتیجہ
مُحارِب
 مملکت مصر
حمایت:
 مملکت متحدہ
مصر کا پرچم فری آفیسرز موومنٹ
حمایت:
ریاستہائے متحدہ کا پرچم ریاست ہائے متحدہ[1]
سوویت یونین کا پرچم سوویت اتحاد[2]
کمان دار اور رہنما
مصر کا پرچم شاہ فاروق اول
مصر کا پرچم احمد نجیب الہلالی
محمد نجیب
جمال عبد الناصر
انور سادات
Khaled Mohieddin
Abdel Latif Boghdadi
Abdel Hakim Amer
Gamal Salem
Salah Salem
Zakaria Mohieddin
Hussein el-Shafei
Hassan Ibrahim
Kamal el-Din Hussein
Abdel Moneim Amin

1952ء کا مصری انقلاب (انگریزی: Egyptian revolution of 1952) (عربی: ثورة 23 يوليو 1952) [3][4][5] مصر میں ایک گہری سیاسی، اقتصادی اور سماجی تبدیلی کا دور تھا جس کا آغاز 23 جولائی 1952ء کو شاہ فاروق اول کے خلاف بغاوت کے بعد فری آفیسرز موومنٹ کے ایک گروپ کے ذریعے ہوا تھا۔ فوجی افسران کی قیادت محمد نجیب اور جمال عبد الناصر کر رہے تھے۔ انقلاب نے عرب دنیا میں انقلابی سیاست کی ایک لہر کا آغاز کیا اور سرد جنگ کے دوران میں ڈی کالونائزیشن کو بڑھانے اور تیسری دنیا کی یکجہتی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

اگرچہ ابتدائی طور پر شاہ فاروق اول کے خلاف شکایات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، لیکن اس تحریک کے سیاسی عزائم زیادہ وسیع تھے۔ انقلاب کے پہلے تین سالوں میں، آزاد افسران مصر اور سوڈان کی آئینی بادشاہت اور اشرافیہ کو ختم کرنے کے درپئے ہو گئے، ایک جمہوریہ کا قیام، ملک پر برطانوی تسلط کا خاتمہ اور سوڈان کی آزادی کو محفوظ بنانا (اس سے قبل مصر اور برطانیہ کے کنڈومینیم (اینگلو مصری سوڈان) کے طور پر حکومت کرتے تھے۔) اس کے مقاصد میں شامل ہو گیا۔ [6] انقلابی حکومت نے ایک کٹر قوم پرست، سامراج مخالف ایجنڈا اپنایا، جس کا اظہار خاص طور پر عرب قوم پرستی اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک کے ذریعے کیا گیا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Hugh Wilford (2013)۔ America's Great Game: The CIA's Secret Arabists and the Making of the Modern Middle East۔ Basic Books۔ صفحہ: 135–139۔ ISBN 978-0-465-01965-6۔ ۔۔۔ whether or not the CIA dealt directly with the Free Officers prior to their جولائی 1952 coup, there was extensive secret American-Egyptian contact in the months after the revolution. 
  2. Egypt as Recipient of Soviet Aid, 1955–1970 KAREL HOLBIK and EDWARD DRACHMAN Zeitschrift für die gesamte Staatswissenschaft / Journal of Institutional and Theoretical Economics Bd. 127, H. 1. (Januar 1971)، pp. 137–165
  3. "Military seizes power in Egypt"۔ 1952 
  4. "The revolution and the Republic" 
  5. T. R. L (1954)۔ "Egypt since the Coup d'Etat of 1952"۔ The World Today۔ 10 (4): 140–149۔ JSTOR 40392721 
  6. Pnina Lahav۔ "The Suez Crisis of 1956 and its Aftermath: A Comparative Study of Constitutions, Use of Force, Diplomacy and International Relations"۔ Boston University Law Review 

بیرونی روابط[ترمیم]