صفحۂ اول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 13:30، 21 مئی 2021ء از Aafi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (جب سانچہ:خبروں میں موجود ہے تو اس کی الگ سے کیا ضرورت۔ فارمیٹنگ)
ویکیپیڈیا میں خوش آمدید

منتخب مضمون

نیکوسیا (یونانی: Λευκωσία لیفکوسیا) قبرص کا سب سے بڑا شہر اور میساوریا میدانی علاقہ کے تقریباً وسط میں دریائے پیدیوس کے کنارے پر واقع حکومت قبرص کا دار الحکومت ہے۔ یہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں انتہائی جنوب مشرقی دار الحکومت ہے۔ یہ شہر 4،500 برسوں سے مسلسل آباد ہے اور دسویں صدی سے قبرص کا دار الحکومت چلا آرہا ہے۔ قبرص بحران 1955–64ء کے بعد سے ترک قبرصی اور یونانی قبرصی شہر کی تقسیم کے بعد شہر کے شمالی اور جنوبی الگ الگ حصوں میں آباد ہیں۔ 1974ء میں ترکی کے قبرص کے حملے کے بعد شہر کے درمیان میں ایک عسکری خط اخضر قائم ہے جو اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہے۔ اس تقسیم کے بعد نیکوسیا کا جنوبی حصہ جمہوریہ قبرص کا دار الحکومت اور شمالی قبرص ترک جمہوریہ شمالی قبرص کا دار الحکومت ہے۔

قانون سازی اور انتظامی افعال کے علاوہ نیکوسیا نے خود کو جزیرے کے اقتصادی دار الحکومت اور اہم بین الاقوامی کاروباری مرکز کے طور پر بھی منوایا ہے۔ 2018ء میں نیکوسیا دنیا کے تقابل میں قوت خرید میں بتیسواں امیر ترین شہر تھا۔ دیوار برلن کے خاتمے کے بعد نیکوسیا دنیا کا واحد منقسم دار الحکومت ہے۔

حالیہ واقعات

خلیج فارس کا سیلاب 2024ء
بحرین میں سیلاب

منتخب فہرست

شاہ سعودی عرب ، سعودی عرب کی ریاست کے سربراہ اور بادشاہ کو کہتے ہیں۔ شاہ سعودی عرب سعودی شاہی خاندان آل سعود کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ 1986ء میں یہ لقب صاحب الجلاجہ سے تبدیل کر کے خادم الحرمین الشریفین رکھ دیا گیا تھا۔ بادشاہ شاہی سعودی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر انچیف اور سعودی قومی اعزازی نظام کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔ بادشاہ کو دو مقدس مساجد کا متولی یعنی خادم الحرمين الشريفين کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ کی مسجد نبوی پر دائرہ اختیار کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ عنوان تاریخ اسلام میں کئی بار استعمال ہوا ہے۔ یہ لقب استعمال کرنے والے پہلے سعودی بادشاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود تھے۔ تاہم شاہ خالد نے اپنے لیے یہ لقب استعمال نہیں کیا۔ 1986ء میں شاہ فہد نے "عزت مآب" کو دو مقدس مساجد کے متولی کے لقب سے بدل دیا، اور اس کے بعد سے یہ شاہ عبداللہ اور شاہ سلمان دونوں استعمال کر رہے ہیں۔ بادشاہ کو مسلم 500 کے مطابق دنیا کا سب سے طاقتور اور بااثر مسلمان اور عرب رہنما قرار دیا گیا ہے۔ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کو سعودی عرب کا پہلا بادشاہ کہا جاتا ہے، انہوں نے عرب علاقوں کو متحد کرنے کے بعد 23 ستمبر 1932ء کو مملکت سعودی عرب پر تخت نشین ہوئے اور انہوں نے "مملکت کے بادشاہ" سعودی عرب کا لقب اختیار کیا، اور 1933ء میں انہوں نے اپنے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا، عبدالعزیز 1953ء میں طائف میں اپنی وفات تک حکومت کرتے رہے۔

کیا آپ جانتے تھے

عباس ابن فرناس
عباس ابن فرناس

 • …کہ قرآن مجید میں 540 رکوع، 6236 آیاتیں ، 77845 الفاظ اور 330733 حروف ہیں؟
 • …کہ مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس (تصویر میں) نے اندلس میں دنیا کی سب سے پہلی انسانی پرواز اور ہوا بازی کی بنیاد رکھی؟
 • …کہ مغل بادشاہ جلال الدین اکبر نے ہندوستان پر سب سے زیادہ 49 سال حکومت کی؟
 • …کہ جہانگیر خان نے 1981ء سے 1986ء تک اسکواش کے مسلسل 555 میچ جیتے ، جو کہ اب تک ایک ریکارڈ ہے؟
 • …کہ بھارتی فلم دنگل سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلموں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے؟

آج کا لفظ

1
عموماً کہا جاتا ہے: عوام اسے تسلیم نہیں کرتی
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: عوام اسے تسلیم نہیں کرتے
اس لیے کہ: اردو میں لفظ عوام کو مونث استعمال کرنا سنگین غلطی ہے، یہ لفظ عامہ کی جمع ہے لہذا اسے جمع مذکر کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ (نور اللغات)


کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟

اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 205,677 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔


خاص مضمون

جلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔ پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔

احتیاطی تدابیر برائے کووڈ-19

تصویر ساز: صارف:Yethrosh

ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!

ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 205,677 مضامین موجود ہیں۔

ویکیپیڈیا میں تلاش

بنیادی سائنس
فلكیات · حیاتیات · ارضیات · انجینئری · شماریات · طبیعیات · ریاضیات · كيمياء · علوم فطریہ · زمینیات

اطلاقی سائنس
ابلاغیات · معاشیات · طب · کمپیوٹر· قانون· علوم صحت · طرزیات · زراعت · نظامت

ادبیات
ادب · آثار قدیمہ · تاريخ · عمرانیات· مذاہب و عقائد· نفسیات · لسانیات · سیاسیات · فلسفہ

فنون لطیفہ اور ثقافت
معماری · فنیات · مشاغل · رقص· کھیل· مصوری · ادب · تفریح · موسیقی · رسوم · مجسمہ سازی · جلوہ گاہ · فلم

ویکیپیڈیا صحت ومعتبریت کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔
مؤسسہ ویکیمیڈیا ویکیپیڈیا پر موجود مواد کی صحت کا ذمہ دار نہیں ہے۔ ہر ترمیم کنندہ خود اپنی ترمیم کا ذمہ دار ہے۔
ہم سے رابطہ کریں مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں!

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر شامل ہوں: اور