جواہر لعل نہرو
پنڈت [1] | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
جواہر لعل نہرو | |||||||
(ہندی میں: जवाहरलाल नेहरू)[2] | |||||||
مناصب | |||||||
رکن مجلس دستور ساز بھارت [4] | |||||||
برسر عہدہ 6 جولائی 1946 – 24 جنوری 1950 |
|||||||
وزیر اعظم بھارت [5] (1 ) | |||||||
برسر عہدہ 15 اگست 1947 – 27 مئی 1964 |
|||||||
| |||||||
وزیر خارجہ بھارت [6] | |||||||
برسر عہدہ 15 اگست 1947 – 27 مئی 1964 |
|||||||
| |||||||
وزیر خزانہ | |||||||
برسر عہدہ 24 جولائی 1956 – 30 اگست 1956 |
|||||||
وزیر دفاع [3] | |||||||
برسر عہدہ 31 اکتوبر 1962 – 14 نومبر 1962 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 14 نومبر 1889ء [7][8][9][10][11][12][2] الہ آباد [13][14][2] |
||||||
وفات | 27 مئی 1964ء (75 سال)[7][14][8][15][9][10][12] نئی دہلی [16][17][18][2] |
||||||
وجہ وفات | دورۂ قلب [19][2] | ||||||
مدفن | راج گھاٹ [3] | ||||||
طرز وفات | طبعی موت [2] | ||||||
رہائش | الہ آباد [6] نئی دہلی [6] |
||||||
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947)[2] بھارت (26 جنوری 1950–)[20][21][2] ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
||||||
نسل | کشمیری پنڈت [6] | ||||||
مذہب | ہندومت [3] | ||||||
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس [3] | ||||||
رکن | امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون [3]، فیبین | ||||||
زوجہ | کملا نہرو (–28 فروری 1936)[3] | ||||||
اولاد | اندرا گاندھی [22][6][23][24] | ||||||
والد | موتی لال نہرو [3] | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | نہرو گاندھی خاندان [3] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سٹی لا کالج [6] ٹرینٹی کالج، کیمبرج (–1910)[6] ہیعرو اسکول (1905–)[3] |
||||||
تخصص تعلیم | قانون ،علوم فطریہ | ||||||
تعلیمی اسناد | فاضل القانون ،بی اے | ||||||
پیشہ | مصنف [25][3][26]، سیاست دان [27][28][29][3]، آپ بیتی نگار [3]، بیرسٹر [30][31][32][3]، ٹریڈ یونین پسند [3]، حریت پسند | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [6]، ہندی [8][3] | ||||||
شعبۂ عمل | علوم فطریہ | ||||||
کارہائے نمایاں | تلاش ہند [6] | ||||||
مؤثر | برٹرینڈ رسل [3] | ||||||
اعزازات | |||||||
نامزدگیاں | |||||||
نوبل امن انعام (1961)[34] نوبل امن انعام (1960)[34] نوبل امن انعام (1955)[34] نوبل امن انعام (1954)[34] نوبل امن انعام (1953)[34] نوبل امن انعام (1951)[34] نوبل امن انعام (1950)[34][6] |
|||||||
دستخط | |||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
جواہر لعل نہرو بھارت کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما اور تحریک آزادی ہند کے اہم کردار تھے۔ اپنی زندگی میں وہ پنڈت نہرو یا پنڈت جی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔
طفولیت
[ترمیم]جواہر لعل نہرو 14 نومبر 1889ء کوبرطانوی ہند کے شہر الٰہ آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، موتی لال نہرو (1861–1931)، جو ایک کشمیری پنڈت کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے، آزادی کی جدوجہد کے دوران میں انڈین نیشنل نیشنل کانگریس کے صدر کے طور پر دو مرتبہ خدمات انجام دیں۔ اس کی والدہ، سوپرپنانی تھسو (1868–1938)، جو لاہور میں آباد ایک معروف کشمیری برہمن کے خاندان سے آئی تھی، موتی لال کی دوسری بیوی تھی، پہلی بیوی بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی۔ جواہر لال تین بچوں کی سب سے بڑا تھا، جن میں سے دو لڑکیاں تھیں۔ بڑی بہن، وشیا لکشیمی، بعد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی خاتون صدر بن گئی۔ سب سے چھوٹی بہن، کرشنا ہیتھیسنگ، ایک معتبر مصنف بن گئی اور اس نے بھائی پر کئی کتابیں لکھی تھیں۔
سیاسی جدوجہد
[ترمیم]1912 میں انھوں نے ایک مندوب کے طور پر بانکی پور کانگریس میں شرکت کی اور 1919 میں الہٰ آباد میں ہوم رول لیگ کے سکریٹری بن گئے۔ 1916 میں پہلی مرتبہ ان کی ملاقات گاندھی جی سے ہوئی اور ان سے انھیں کافی ترغیب حاصل ہوئی۔ انھوں نے 1920 میں اترپردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ میں اولین کسان مارچ کا اہتمام کیا۔ انھیں 1920_1922 میں تحریک عدم تعاون کے سلسلے میں دو مرتبہ جیل بھیجا گیا۔
ستمبر 1923 میں پنڈت نہرو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری مقرر کیے گئے۔ انھوں نے 1926 میں اٹلی، سویٹزرلینڈ، انگلینڈ، بیلجیم، جرمنی اور روس کا دورہ کیا۔ بیلجیم میں انھوں نے برسلز میں انڈین نیشنل کانگریس کے سرکاری نمائندے کے طور پر دبی کچلی قوموں کی کانگریس میں شرکت کی۔ انھوں نے 1927 میں ماسکو میں اکتوبر کے سوشلسٹ انقلاب کی تقریبات کی دسویں سالگرہ میں بھی شرکت کی۔ اس سے قبل 1926 میں مدراس کانگریس میں، نہرو کانگریس کو آزادی کو بطور نصب العین اختیار کرنے کے لیے راغب کرنے میں کافی سرگرم رہے تھے۔ 1928 میں لکھنؤ میں سائمن کمیشن کے خلاف ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے ان پر لاٹھی چارج ہوا۔ 29 اگست 1928 کو انھوں نے آل پارٹی کانگریس میں شرکت کی اور بھارتی آئینی اصلاحات کے سلسلے میں نہرو رپورٹ پر دستخط کرنے والوں میں ان کا بھی نام شامل تھا۔ یہ رپورٹ ان کے والد موتی لال نہرو کے نام سے موسوم تھی۔ اسی سال انھوں نے ’انڈیپینڈینس فار انڈیا لیگ‘ قائم کی جو بھارت کو برطانوی بالادستی سے مکمل طور پر علاحدہ کرنے کی حمایت کرتی تھی اور اس کے جنرل سکریٹری مقرر ہوئے۔
1929 میں پنڈت نہرو، انڈین نیشنل کانگریس کے لاہور اجلاس کے صدر منتخب ہوئے۔ اسی اجلاس میں ملک کے لیے مکمل آزادی کو بطور نصب العین اختیار کیا گیا۔ 1930–35 کے دوران، نمک ستیا گرہ اور کانگریس کے ذریعہ شروع کی گئی دیگر تحریکات کی پاداش میں انھیں کئی مرتبہ جیل بھیجا گیا۔ 14 فروری 1935 کو الموڑا جیل میں انھوں نے اپنی ’خودنوشت سوانح عمری‘ مکمل کی۔ جیل سے باہر آنے کے بعد وہ اپنی علیل اہلیہ کی عیادت کے لیے سویٹزرلینڈ گئے اور فروری۔ مارچ 1936 میں لندن کا دورہ کیا۔ جولائی 1938 میں وہ ہسپانیہ گئے جب ملک خانہ جنگی کے عہد سے گذر رہا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے آغاز سے فوراً پہلے انھوں نے چین کا بھی دورہ کیا۔
31 اکتوبر 1940ء کو پنڈنت نہرو کو برطانوی ہند کو زبردستی جنگ میں شامل کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر کیے گئے انفرادی ستیا گرہ کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا۔ انھیں دسمبر 1941ء میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ انھیں بھی رہا کر دیا گیا۔ 7 اگست 1942ء میں پنڈت نہرو نے بمبئی میں اے آئی سی سی کے اجلاس میں اپنی تاریخی ’ہندوستان چھوڑو‘ قرارداد پیش کی۔ 8 اگست 1942ء کو انھیں دیگر رہنماؤں کے ساتھ گرفتار کرکے احمدنگر قلعہ لے جایا گیا۔ یہ ان کی طویل ترین اور آخری گرفتاری تھی۔ مجموعی طور پر وہ نو مرتبہ جیل گئے۔ جنوری 1945 میں جیل سے رہا ہونے کے بعد انھوں نے آئی این اے کے ان افسروں اور اہل کاروں کے دفاع کے لیے ایک قانونی دفاعی محاذ قائم کیا جن پر ملک سے غداری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ مارچ 1946ء میں پنڈت نہرو نے جنوب مشرقی ایشیا کا دورہ کیا۔ 6 جولائی 1946ء کو وہ چوتھی مرتبہ کانگریس کے صدر منتخب ہوئے اور اس کے بعد مزید تین مدت کار یعنی 1951 سے 1952 تک کے لیے از سر نو منتخب ہوئے۔
جسونتھ سنگھ کی کتاب میں کہا گیا ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی مرکزیت کی پالیسی نے تقسیم ہند کو جواز فراہم کیا۔
نہرو اور بھارتی سیاست
[ترمیم]وہ 1947ء سے 1964ء تک بھارت کے وزیر اعظم رہے۔ بھارت میں جمہوری نظام کو مستحکم کرنے میں ان کا کردار ہے۔ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے ضمن میں وہ اتنے پرجوش نہ تھے۔
یوم اطفال
[ترمیم]نہرو کو بچوں سے بے حد لگاؤ تھا۔ ان کی یوم پیدائش 14 نومبر کو بھارت میں یوم اطفال منایا جاتا ہے۔
وفات
[ترمیم]جواہر لعل نہرو کی وفات 27 مئی 1964ء میں ہوئی۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ https://www.culturalindia.net/leaders/jawaharlal-nehru.html
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولائی 2018
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولائی 2018
- ↑ https://www.pmindia.gov.in/en/former_pm/shri-jawaharlal-nehru/
- ↑ jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولائی 2018
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح Jawaharlal nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولائی 2018
- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/118586866 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb120929039 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jawaharlal-Nehru — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6sf2tx7 — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/jawaharlal-nehru — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/5971574 — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118586866 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Неру Джавахарлал — ربط: https://d-nb.info/gnd/118586866 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
- ↑ مصنف: آزاد اجازت نامہ — مدیر: آزاد اجازت نامہ — ناشر: آزاد اجازت نامہ — خالق: آزاد اجازت نامہ — اشاعت: آزاد اجازت نامہ — باب: آزاد اجازت نامہ — جلد: آزاد اجازت نامہ — صفحہ: آزاد اجازت نامہ — شمارہ: آزاد اجازت نامہ — آزاد اجازت نامہ — آزاد اجازت نامہ — آزاد اجازت نامہ — ISBN آزاد اجازت نامہ — آزاد اجازت نامہ — اقتباس: آزاد اجازت نامہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://www.encyclopedia.com/topic/Chou_En-lai.aspx
- ↑ http://www.tandfonline.com/doi/abs/10.1080/17487870701440598
- ↑ https://news.google.com/newspapers?id=AAk0AAAAIBAJ&sjid=TesFAAAAIBAJ&pg=797,1488998&dq=nehru+assassination&hl=en
- ↑ https://archive.nytimes.com/www.nytimes.com/learning/general/onthisday/big/0527.html — اخذ شدہ بتاریخ: 5 جولائی 2018
- ↑ http://www.nytimes.com/1998/06/01/us/a-m-harvey-86-trainer-of-medical-education-leaders.html
- ↑ http://www.nytimes.com/1999/10/02/world/for-2-women-in-india-heritage-torn-by-hate.html
- ↑ https://nehrufamily.wordpress.com/ — اخذ شدہ بتاریخ: 5 جولائی 2018
- ↑ http://www.freepressjournal.in/featured-blog/indira-gandhi-was-not-related-to-mahatma-gandhi-heres-how-she-got-the-surname/1172246
- ↑ BDRC Resource ID: https://library.bdrc.io/show/bdr:P1KG21914
- ↑ http://timesofindia.indiatimes.com/topic/Jawaharlal-Nehru/comments/
- ↑ BDRC Resource ID: https://library.bdrc.io/show/bdr:P1KG21913
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118586866 — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://www.thehindu.com/todays-paper/tp-national/tp-newdelhi/an-indian-journalists-indonesian-adventure/article4704555.ece — اخذ شدہ بتاریخ: 10 مئی 2017
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=6635
- Nehru: The Invention of India by Shashi Tharoor (نومبر 2003) Arcade Books ISBN 1-55970-697-X
- Jawaharlal Nehru (Edited by S. Gopal and Uma Iyengar) (جولائی 2003) The Essential Writings of Jawaharlal Nehru اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس ISBN 0-19-565324-6
- Autobiography:Toward freedom، اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
بیرونی روابط
[ترمیم]- Jawahar Lal Nehru's Biographyآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indohistory.com (Error: unknown archive URL)
- Jawaharlal Nehru University
ویکی ذخائر پر جواہر لعل نہرو سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
[ترمیم]- 1889ء کی پیدائشیں
- 14 نومبر کی پیدائشیں
- الہٰ آباد میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 1964ء کی وفیات
- 27 مئی کی وفیات
- نئی دہلی میں وفات پانے والی شخصیات
- بھارت رتن وصول کنندگان
- نوبل امن انعام یافتہ شخصیات
- جواہر لعل نہرو
- آزاد ہند فوج کی آزمائشیں
- اتر پردیش کے مصنفین
- الٰہ آباد کی شخصیات
- انڈین نیشنل کانگریس کے صدور
- برطانوی ہند کے قیدی اور زیر حراست افراد
- بیسویں صدی کے بھارتی سیاست دان
- بیسویں صدی کے بھارتی فلسفی
- بیسویں صدی کے بھارتی قانون دان
- بیسویں صدی کے بھارتی مصنفین
- بھارت کی دستور ساز اسمبلی کے ارکان
- بھارت کے وزرائے خزانہ
- بھارت میں ریاستی جنازے
- بھارتی اشتراکیت پسند
- بھارتی انسان دوست
- بھارتی انقلابی
- بھارتی صدور
- بھارتی قوم پرست
- بھارتی لاادری
- بھارتی مصنفین
- بھارتی وزرائے اعظم
- بھارتی وکلا
- پہلی لوک سبھا کے ارکان
- پہلی نہرو وزارت
- تیسری لوک سبھا کے ارکان
- دوسری لوک سبھا کے ارکان
- سرد جنگ کے رہنما
- کشمیری شخصیات
- لوک سبھا اراکین از اترپردیش
- معاصر بھارتی فلاسفہ
- نہرو انتظامیہ
- نہرو خاندان
- نہرو گاندھی خاندان
- وفیات بسبب دورہ قلب
- ٹرینیٹی کالج، کیمبرج کے فضلا
- آزادی ہند کے فعالیت پسند
- ہندوستانی سیاستدان
- بھارت کے وزرائے دفاع
- شخصیات جو دفتر میں انتقال کر گئے
- کشمیری ہندو
- بھارتی کابینہ کے ارکان
- عالمی مورخین