گندھاری (کردار)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مہابھارت کردار
Gandhari
Gandhari receiving boon from Vyasa
خاندانSubala (father) Sudharma (mother) شکونی (elder brother)
Arshi (sister in law, Shakuni's wife)
Uluka & Vrikaasura (nephews, Shakuni's sons)
شریک حیاتدھریتراشتر
اولاددریودھن، Dushasana، Vikarna، 97 other sons and (daughter)

گندھاری (انگریزی: Gandhari) بمعنی گندھارا کی لڑکی، بھارت کی اساطیری کہانی مہابھارت میں ایک کردار ہے۔ وہ گندھارا کی مہارانی تھی اور اس کے شوہر کا نام دھریتراشتر تھا۔ وہ ہستنا پور کا نابینا بادشاہ تھا۔ گندھاری 100 بیٹوں کورو کی ماں تھی۔ گندھاری کو ایک مقدس بیوی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ بہت سے فضائل کا مظہر ہے اور اس کا شمارمہابھارت کی مقدس ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ اس نے صرف ایک نابینا شخص سے شادی بلکہ شوہر کی تکلیف کو سمجھنے اور اس کا دکھ بانٹنے کے لیے اور شوہر کے برابر ہونے کے لیے شادی کے وقت ہی پوری زندگی نابینا رہ کر گزارنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی تھی اور یوں اپنی آنکھوں اور زندگی کو روشنی سے محروم کر لیا تھا۔ بسا اوقات اس نے اپنے شوہر کو ایسے مشورے دیے جو بالکل سٹیک ثابت ہوئے۔ اس نے کبھی دھرم سے نافرمانی نہیں کی حتی کہ بہت ہی ناگوار حالات میں بھی صبر کا مظاہرہ کیا۔ ان کے ان کے چچاوں کے درمیان میں ہونی والی جنگ میں 18 دنوں کے اندر اس نے اپنے 100 بیٹے کھودئے۔ بیٹوں کی موت کے غم میں اس نے شری کرشن کو بددعا دی جس طرح اس کے سارے بیٹے مارے گئے ہیں اسی طرح اس کی نسل بھی برباد ہو جائے گی۔ اس کے بعد اس نے اپنی پوری زندگی ایک آشرم میں اپنے شوہر کی خدمت کرتے ہوئے گزاردی۔[1]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

گندھاری اپنی بردباری، نرم دلی اورفضائل کے لیے مشہور ہے۔ اسے حکمت و دانائی کی دیوی متی کا اوتار بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی ولادت زمین پر ہی ہوئی۔ اس کے والد کا نام گندھارا کے راجا سوبالا ہے۔ تاریخ کی کتابوں اور متون میں اس کا بس یہی نام ملتا ہے۔ اسے کسی اور نام سے نہیں پکارا گیا۔ اس کے بڑے بھائی کا نام شکونی تھا۔

شادی[ترمیم]

گندھاری کی شادی دہلی اور ہریانہ کے قریب کرو مملکت کے راجا دھریتراشتر کے ساتھ طے کردی گئی۔ ان کی شادی بھیشم نے طے کی تھی۔ جب گندھاری کو معلوم ہوا کہ اس کا ہونے والا شوہر پیدائشی نابینا ہے تو اس نے بھی اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی تاکہ وہ بھی اپنے شوہر جیسی دکھ سکے۔ اکثر متون میں کہا گیا ہے کہ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھنا محبت اور وفا کی علامت تھا۔ جبکہ اروتی کاروے اور دیگر جدید مصنفین کا کہنا ہے کہ اس نے بھیشم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنیی آنکھوں پر پٹی باندھ لی تھی کیونکہ اس کا باپ جان بوجھ کر اس کی شادی ایک اندھے سے کررہا تھا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Ganguli, Kisari Mohan. The Mahabharata of Krishna-Dwaipayana Vyasa Translated into English Prose by Kisari Mohan Ganguli. N.p.: n.p.، n.d. Web.
  2. Irawati Karve، Yuganta: The End of an Epoch، Chapter:3