ولادیمیر پوٹن
ولادیمیر پوٹن | |
---|---|
(روسی میں: Владимир Владимирович Путин) | |
مناصب | |
قائدِ جماعت | |
برسر عہدہ 1995 – 1997 |
|
در | اوور ہوم - رشیا |
ناظم وفاقی حفاظتی خدمات | |
برسر عہدہ 25 جولائی 1998 – 29 مارچ 1999 |
|
روسی وفاقی حکومت کے نائب چیئرمین | |
برسر عہدہ 9 اگست 1999 – 16 اگست 1999 |
|
وزیراعظم روس (34 ) | |
برسر عہدہ 16 اگست 1999 – 7 مئی 2000 |
|
قائم مقام صدر روس | |
برسر عہدہ 31 دسمبر 1999 – 7 مئی 2000 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 اکتوبر 1952ء (72 سال)[1][2][3][4][5][6][7] سینٹ پیٹرز برگ [8][9] |
رہائش | ڈریسڈن (1985–1990)[10][11] سینٹ پیٹرز برگ (1987–1992)[12] سینٹ پیٹرز برگ (1992–)[13] ماسکو (1996–) |
شہریت | سوویت اتحاد (–1991) روس (1991–)[14][15][16][17] |
نسل | روسی [18] |
قد | 170 سنٹی میٹر [19]، 157.48 سنٹی میٹر [20] |
وزن | 77 کلو گرام |
استعمال ہاتھ | دایاں |
مذہب | راسخ الاعتقاد مسیحیت [21] |
جماعت | اشتمالی جماعت سوویت اتحاد (1975–1991)[22] اوور ہوم - رشیا (مئی 1995–1999) |
عارضہ | پارکنسن کی بیماری [23] |
زوجہ | لودمیلا پیوتن (28 جولائی 1983–2 اپریل 2014)[24] |
اولاد | کترینا تیخونواس ، ماریا وورونٹسوا |
والد | ولادیمیر سپیریڈونووچ پوٹن |
والدہ | ماریا ایوانوونا شیلومووا |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ایف ایس بی اکیڈمی فیکلٹی آف لا، سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیٹ یونیورسٹی (1970–1975) اکیڈمی آف فارن انٹیلی جنس اسکول 193 (1960–1968) اسکول 281 (1968–1970)[25] سینٹ پیٹرزبرگ مائننگ یونیورسٹی (–27 جون 1997)[26] ریاستی جامعہ سینٹ پٹیرزبرک |
تخصص تعلیم | بین الاقوامی قانون ،معاشیات |
تعلیمی اسناد | Candidate of Economic Sciences ،Candidate of Economic Sciences |
پیشہ | سیاست دان [17]، جوڈوکا ، اسٹنٹ پرفارمر [27]، خفیہ کارندہ ، صدر جمہوریہ [17] |
مادری زبان | روسی |
پیشہ ورانہ زبان | روسی [28][29][30]، جرمن [31]، انگریزی [31] |
شعبۂ عمل | سیاست [32]، اُصول قانون [17] |
ملازمت | روس کی صدرارتی انتظامیہ [33]، فرسٹ چیف ڈائریکٹوریٹ [34]، کے جی بی [33] |
مؤثر | ہلموت کول [35]، نکولو مکیاویلی [36]، بورس یلسن [37] |
کل دولت | 8891777 روسی روبل (2015)[38] |
کھیل | جوڈو |
عسکری خدمات | |
شاخ | کے جی بی |
عہدہ | پڈپلكفنك (1999–) |
کمانڈر | مسلح روسی افواج (2000–) روسی وفاق کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر انچیف |
لڑائیاں اور جنگیں | دوسری چیچن جنگ ، روسی-جارجیائی جنگ ، شامی خانہ جنگی میں روسی فوجی مداخلت ، روس-یوکرائن جنگ [39] |
اعزازات | |
ٹائم 100 (2022)[40] اگ نوبل انعام (ستمبر 2020) ٹائم 100 (2017)[41] آرڈر فار میرٹ ٹو دی ریتبلک آف داغستان (2014)[42] آرڈر آف جوز مارٹی (2014) آرڈر آف دی ریپبلک آف سربیا (2013) کنفیوشس امن انعام (2011) آرڈر آف دی لبرٹور (2010) آرڈر آف زاید (2007) ٹائم سال کی شخصیت (2007) گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر (2006)[43] گولڈ اولمپک آرڈر (2001)[44][45] نشان عبد العزیز السعود اعزازی رکن آرڈر آف آگسٹنہو نیٹو |
|
نامزدگیاں | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ، باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
ولادیمیر پوٹن (پیدائش: 7 اکتوبر 1952ء) روسی سیاست دان اور 7 مئی 2012ء سے تاحال روس کے صدر ہیں۔ پوٹن اس سے پہلے بھی 2000ء سے 2008ء تک صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ 1999ء سے 2000ء تک اور پھر 2008ء سے 2012ء تک روس کے وزیر اعظم رہے۔ پوٹن متحدہ روس نامی روسی سیاسی جماعت کے پہلے چیئرمین تھے۔ولادیمیر پوتن سنہ 2000 سے بر سر اقتدار ہیں۔ اس عرصے کے دوران وہ روس کے صدر اور وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے۔ یوں سنہ 1953 میں سویت یونین کے آمر حکمران جوزف سٹالن کی موت کے بعد سے وہ روس کے دوسرے ایسے رہنما ہیں جنھیں سب سے طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ یوں تو ولادیمیر پوتن کی صدارت کی مدت سنہ 2024 تک ہے مگر سنہ 2020 میں متنازع آئینی اصلاحات پر رائے شماری کے بعد اب وہ اپنی چوتھی مدت پوری کرنے کے بعد بھی حکمران رہ سکتے ہیں۔ ان آئینی اصلاحات کے بعد وہ سنہ 2036 تحت صدر کے منصب پر فائز رہ سکتے ہیں۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ وہ اس عہدے تک کیسے پہنچے ہیں۔ یوکرین پر حملے کے بعد اس وقت وہ دنیا بھر کی خبروں میں نمایاں ہیں۔ یہاں ہم ولادیمیر پوتن کی سیاسی اور ذاتی زندگی پر ایک نظر دوڑاتے ہیں[50]
پیدائش
[ترمیم]پوٹن لینن گراڈ (اب سینٹ پیٹرزبرگ) میں پیدا ہوئے اور انھوں نے لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی، 1975 میں گریجویشن کیا۔ انھوں نے 16 سال تک KGB کے غیر ملکی انٹیلی جنس افسر کے طور پر کام کیا، لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے تک بڑھتے ہوئے، 1991 میں استعفیٰ دینے سے پہلے سیاسی آغاز کیا۔ولادیمیر پوتن نے لینگارڈ جسے اب سینٹ پیٹرز برگ کہا جاتا ہے، کے سرکاری کوارٹرز میں پلے بڑھے۔ وہ مقامی لڑکوں کے ساتھ یہاں لڑائی جھگڑے بھی کرتے تھے۔ وہ ایسے لڑکوں سے بھی لڑ لیتے جو ان سے عمر میں بڑے اور طاقتور ہوتے تھے۔ اس چیز نے انھیں جوڈو کراٹے سیکھنے کی جانب راغب کیا۔ کریملن کی ویب گاہ کے مطابق تعلیم مکمل کرنے سے قبل ہی پوتن سویت یونین کی انٹیلیجنس میں کام کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ پوتن نے اکتوبر 2015 میں کہا تھا کہ 50 برس قبل لینگارڈ کی گلیوں نے مجھے ایک سبق سکھایا: ا’گر کوئی لڑائی ضروری ہو جائے تو پھر پہلا مکا تمھارا ہونا چاہیے۔‘ انھوں نے چیچنیا میں علیحدگی پسند باغیوں کے خلاف اپنے فوجی حملے کا دفاع کرتے ہوئے ایک گلی محلے والے لڑاکا جیسی ناشائستہ زبان استعمال کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ’ٹوائلٹ میں بھی‘ ان کا صفایا کر دیں گے۔ مسلم شمالی قفقاز جمہوریہ سنہ 1999 سے سنہ 2000 تک شدید لڑائی سے بڑی حد تک تباہ ہوا، جس میں ہزاروں عام شہری مارے گئے تھے۔ جارجیا پوتن کے لیے ایک اور ایسا خاص مقام ثابت ہوا۔ سنہ 2008 میں روسی افواج نے جارجیا کی فوج کو شکست دی اور اس سے علاحدہ ہونے والے دو علاقوں ابخازیہ اور جنوبی اوسیشیا اپنے قبضے میں لے لیے۔ جارجیا کے اس وقت کے نیٹو نواز صدر میخائل ساکاشویلی کے ساتھ یہ بہت ہی ذاتی نوعیت کا تنازع تھا۔ اس تنازع نے سابق سویت ریاستوں میں مغرب نواز رہنماؤں کو کمزور کرنے کے لیے پوتن کے ارادوں کو ظاہر کیا۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں کیریئر
[ترمیم]وہ 1996 میں صدر بورس یلسن کی انتظامیہ میں شامل ہونے کے لیے ماسکو چلے گئے۔ اگست 1999 میں وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات ہونے سے قبل انھوں نے مختصر طور پر فیڈرل سیکیورٹی سروس (FSB) کے ڈائریکٹر اور سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ یلسن کے استعفیٰ کے بعد، پوتن قائم مقام صدر بن گئے اور چار ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد انھیں مکمل طور پر منتخب کر لیا گیا۔ صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت تک اور 2004 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ چونکہ وہ آئینی طور پر مسلسل دو بار صدر کے طور پر محدود تھے، پوتن نے 2008 سے 2012 تک دیمتری میدویدیف کے تحت دوبارہ وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں اور 2012 میں صدارتی عہدے پر واپس آئے۔ دھوکا دہی اور احتجاج کے الزامات سے؛ وہ 2018 میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔ اپریل 2021 میں، ایک ریفرنڈم کے بعد، اس نے قانون میں آئینی ترامیم پر دستخط کیے جس میں ایک ایسی ترمیم بھی شامل ہے جو اسے دو بار دوبارہ انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی، ممکنہ طور پر ان کی صدارت کو 2036 تک بڑھایا جائے گا۔
صدر کے طور پر
[ترمیم]صدر کے طور پر پوٹن کے پہلے دور میں، روسی معیشت نے لگاتار آٹھ سال تک ترقی کی، جس میں جی ڈی پی کی پیمائش کی گئی قوت خرید میں 72 فیصد اضافہ ہوا۔ روسی خود تشخیص شدہ زندگی کے اطمینان میں نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ نمو تیل اور گیس کی قیمتوں میں پانچ گنا اضافے کا نتیجہ تھی، جو روسی برآمدات کی اکثریت پر مشتمل ہے، کمیونسٹ کے بعد کے ڈپریشن اور مالیاتی بحرانوں سے بحالی، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور دانشمندانہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیاں۔ پوٹن نے دوسری چیچن جنگ میں بھی روس کو فتح سے ہمکنار کیا۔ میدویدیف کے تحت وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے، اس نے بڑے پیمانے پر فوجی اصلاحات اور پولیس اصلاحات کے ساتھ ساتھ روس-جارجیائی جنگ میں روس کی فتح کی نگرانی کی۔ صدر کے طور پر ان کی تیسری مدت کے دوران، تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ 2014 کے آغاز میں بین الاقوامی پابندیاں لگائی گئیں جب روس نے یوکرین میں فوجی مداخلت شروع کی اور کریمیا کے ساتھ الحاق کیا جس کی وجہ سے 2015 میں جی ڈی پی میں 3.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی، حالانکہ 2016 میں روسی معیشت 0.3 کے ساتھ بحال ہوئی۔ جی ڈی پی کی نمو %[14] صدر کی حیثیت سے اپنی چوتھی مدت کے دوران، COVID-19 وبائی بیماری نے روس کو نشانہ بنایا اور پوتن نے 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں روس اور اس کے خلاف ذاتی طور پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں۔ پوٹن کے دور میں ہونے والی دیگر پیش رفتوں میں تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر، سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم GLONASS کی بحالی اور سوچی میں 2014 کے سرمائی اولمپکس اور 2018 کے FIFA ورلڈ کپ جیسے بین الاقوامی مقابلوں کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے۔
روس کا آمریت کی طرف سفر
[ترمیم]پوٹن کی قیادت میں روس آمریت کی طرف بڑھ گیا ہے۔ سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے اور جبر کرنے، آزاد پریس کو ڈرانے اور دبانے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے فقدان کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین روس کو جمہوریت نہیں مانتے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے ڈیموکریسی انڈیکس اور فریڈم ہاؤس کے فریڈم ان دی ورلڈ انڈیکس میں روس نے خراب اسکور کیا ہے۔
وہ سابق جاسوس ہیں
[ترمیم]ناقدین کے مطابق ولادیمیر پوتن کی شخصیت میں سوویت دور کے اوصاف نے اُن کی دنیا کے بارے میں رائے کو تشکیل دیا ہے۔ سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے سے قبل پوتن روس کی بدنام زمانہ انٹیلیجنس ایجنسی ’کے جی بی‘ میں جاسوسی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ ان کے متعدد دوست خفیہ ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے ہی ہیں۔ صدر پوتن نے سنہ 1990 کی دہائی کے آغاز سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ آغاز میں پوتن سینٹ پیٹرز برگ کے میئر اناطولی سوبچک کے معاون رہ چکے ہیں۔ یونیورسٹی دور میں اناطولی پوتن کے قانون کے استاد بھی رہ چکے ہیں۔ سنہ 1997 میں وہ کریملن میں فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے سربراہ کے طور پر داخل ہوئے۔ یہ ادارہ ’کے جے بی‘ کے بعد قیام میں آیا۔ اس عہدے پر کام کرنے کے بعد پوتن روس کے وزیر اعظم بن گئے۔ سنہ 1999 میں نئے سال کے آغاز میں روس کے صدر بورس یالتسن اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے تو انھوں نے پوتن کو قائم مقام صدر نامزد کر دیا۔ اس کے بعد سے وہ اقتدار میں ہی ہیں۔ اگرچہ سنہ 2008 سے 2012 کے درمیان پوتن وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہے۔ روس کے آئین کے تحت وہ مسلسل تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑ سکتے تھے۔ پوتن سنہ 2012 کے انتخابات 66 فیصد کی بھاری اکثریت سے جیت کر اقتدار میں واپس آئے۔ ان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔ پوتن نے اقتدار میں آنے کے بعد سویت یونین کے دور کی مخصوص فوجی پریڈ کو بحال کیا اور اُن کے دور میں جوزف سٹالن کے پورٹریٹس بھی دوبارہ منظر عام پر آ گئے، جن پر کبھی پابندی عائد تھی۔ روس کی کووڈ ویکسین کو بھی ’سپوتنک فائیو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس ویکسین کا نام ’سپوتنک‘ کی مناسبت سے رکھا گیا جو سنہ 1957 میں دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی سیٹلائٹ تھی۔ پوتن نے سویت یونین کے ٹوٹنے کو 20 ویں صدی کی سب سے بڑی جغرافیائی تباہی قرار دیا تھا اور وہ سنہ 1997 تک نیٹو کے روس کی سرحدوں تک پھیلاؤ کے بھی سخت ناقد رہ چکے ہیں۔
مغربی ممالک سے سردمہری پر مبنی تعلقات
[ترمیم]اس سے قبل روس اور یوکرین میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب ماسکو نے شام میں بشارالاسد کی مدد کے لیے اپنے فوجی اُتارے جس سے مغربی ممالک میں صدر پوتن پر شکوک و شبہات میں مزید اضافہ ہوا۔ اس دوران مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات اتنی سرد مہری کا شکار ہو گئے کہ جیسے سرد جنگ کے دوران تھے۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دور اس سے مستثنیٰ ہے، جنھوں نے کھل کر اپنے روسی ہم منصب کی تعریف کی۔ جبکہ ٹرمپ کے بعد آنے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے پوتن کو لفظ ’قاتل‘ سے تعبیر کیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عنوان : Vladimir Putin — جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/122188926 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6m40cxf — بنام: Vladimir Putin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://brockhaus.de/ecs/julex/article/wladimir-putin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ISBN 978-2-7000-3055-6 — Le Delarge artist ID: https://www.ledelarge.fr/19042_artiste_POUTINE_Vladjimir — بنام: Vladimir POUTINE
- ↑ GeneaStar person ID: https://www.geneastar.org/genealogie/?refcelebrite=putinvladim — بنام: Vladimir Poutine
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000023044 — بنام: Wladimir Putin — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ http://putin.kremlin.ru/bio/page-0 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 اکتوبر 2023 — اجازت نامہ: CC BY 3.0 ان پورٹڈ
- ↑ https://www.thoughtco.com/when-was-st-petersburg-known-as-petrograd-and-leningrad-4072464
- ↑ https://web.archive.org/web/20100514164020/http://premier.gov.ru/eng/premier/biography.html — سے آرکائیو اصل
- ↑ ناشر: ڈوئچے ویلے — تاریخ اشاعت: 24 جون 2010 — Здесь жил и работал подполковник Путин: экскурсия по Дрездену — اخذ شدہ بتاریخ: 6 جنوری 2017 — سے آرکائیو اصل فی 6 جنوری 2017
- ↑ ناشر: فوربس میگزین — تاریخ اشاعت: 20 مئی 2013 — «Завхоз» из Дрездена: как Владимир Путин сошелся с Сергеем Чемезовым — اخذ شدہ بتاریخ: 6 جنوری 2017 — سے آرکائیو اصل فی 27 اپریل 2016
- ↑ تاریخ اشاعت: 1 اکتوبر 2012
- ↑ تاریخ اشاعت: 1 اگست 2016
- ↑ http://www.nytimes.com/2009/05/16/world/europe/16gazprom.html?pagewanted=all
- ↑ http://espn.go.com/tennis/story/_/id/11738938/tennis-maria-sharapova-no-1-chances-take-hit-loss-caroline-wozniacki
- ↑ http://espn.go.com/olympics/winter/2014/story/_/id/10323103/importance-sochi-olympics-vladimir-putin-espn-magazine
- ^ ا ب پ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/122188926 — اخذ شدہ بتاریخ: 21 اپریل 2024
- ↑ مصنف: اسٹیو چین ، چاڈ ہرلی اور جاوید کریم — یوٹیوب ویڈیو آئی ڈی: https://www.youtube.com/watch?v=O6FTew7CjUI
- ↑ ناشر: دی گارجین — تاریخ اشاعت: 18 اکتوبر 2011 — Statesmen and stature: how tall are our world leaders? — اخذ شدہ بتاریخ: 17 جون 2018
- ↑ https://theweek.com/news/world-news/russia/956195/vladimir-putins-height
- ↑ http://www.aif.ru/dossier/1369
- ↑ یوٹیوب ویڈیو آئی ڈی: https://www.youtube.com/watch?v=G_5cmno-KK8
- ↑ Vladimir Putin 'probably has Parkinson's disease', ex-MI6 boss says
- ↑ https://www.nbcnews.com/news/world/meet-putins-inside-russian-leaders-mysterious-family-n164331
- ↑ http://putin.kremlin.ru/bio
- ↑ http://www.kommersant.ru/doc/662935
- ↑ https://www.rbc.ru/politics/14/12/2017/5a32117e9a79470f8291fcd4?from=main
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb136071802 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn20001103098 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/19191651
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/19191651
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn20001103098 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ عنوان : Лентапедия
- ↑ http://www.rbc.ru/society/08/05/2017/590fffe39a7947866e52b760
- ↑ https://m.lenta.ru/news/2017/06/17/putinandkohl/amp
- ↑ http://oppps.ru/vladimir-putin-luchshij-uchenik-makiavelli-pismo-iz-dalekogo-proshlogo.html
- ↑ http://oppps.ru/vladimir-putin-luchshij-uchenik-makiavelli-pismo-iz-dalekogo-proshlogo.html
- ↑ https://rg.ru/2016/04/15/obnarodovana-deklaracii-o-dohodah-vladimira-putina-za-2015-god.html
- ↑ مصنف: ولادیمیر پوٹن — عنوان : Обращение Президента Российской Федерации, 24 февраля 2022 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.revuepolitique.fr/intervention-du-president-poutine-24-fevrier-2022/
- ↑ https://time.com/collection/100-most-influential-people-2022/6177689/vladimir-putin-leaders/
- ↑ https://www.today.com/news/time-reveals-100-most-influential-people-2017-check-out-full-t110588
- ↑ http://www.riadagestan.ru/news/president/ramazan_abdulatipov_podpisal_ukaz_o_nagrazhdenii_vladimira_putina_ordenom_za_zaslugi_pered_respublikoy_dagestan/
- ↑ https://rsf.org/fr/actualites/la-grand-croix-de-la-legion-dhonneur-pour-vladimir-poutine-une-decision-indigne-de-la-france
- ↑ Olympedia people ID: https://www.olympedia.org/athletes/1100050
- ↑ IOC EB recommends no participation of Russian and Belarusian athletes and officials
- ↑ https://www.kommersant.ru/doc/4503034
- ↑ https://www.cbsnews.com/news/vladimir-putin-nobel-peace-prize-nominated/
- ↑ مصنف: نیشنل جیوگرافک سوسائیٹی — ناشر: نیشنل جیوگرافک سوسائیٹی — National Geographic
- ↑ https://www.kommersant.ru/doc/2309783
- ↑ https://www.bbc.com/urdu/world-60519484
- 1952ء کی پیدائشیں
- 7 اکتوبر کی پیدائشیں
- ٹائم 100
- ٹائم (رسالہ) کی سال کی شخصیت
- نشان عبد العزیز آل سعود یافتگان
- نوبل امن انعام یافتہ شخصیات
- ولادیمیر پوٹن
- آزاد سیاستدان
- اکیسویں صدی کے روسی سیاست دان
- بقید حیات شخصیات
- بیسویں صدی کے روسی سیاست دان
- روسی سیاست دان
- روسی صدور
- روسی وزرائے اعظم
- سوریہ خانہ جنگی سے منسلک شخصیات
- سینٹ پیٹرز برگ کی شخصیات
- یورپی اتحاد کے نقاد
- روسی قوم پرست
- قائم مقام صدر روس
- امریکیت مخالف
- روسی مرد جوڈوکا
- روسی مرد کراٹیکا
- اکیسویں صدی کے روسی صدور
- سینٹ پیٹرز برگ اسٹیٹ یونیورسٹی کے فضلا
- بیسویں صدی کے روسی صدور
- بیسویں صدی کے مشرقی راسخ الاعتقاد مسیحی
- کے جی بی کے افسران
- اکیسویں صدی کے مشرقی راسخ الاعتقاد مسیحی
- سینٹ پیٹرز برگ کے سیاستدان
- اعزازی ڈگریوں سے محروم کر دی جانے والی شخصیات
- روسی ارب پتی