ابراہیم بن موسی فیومی
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: إبراهيم بن موسى الفيومي المالكي) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
اصل نام | إبراهيم بن موسى الفيومي المالكي | ||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1652ء [1] | ||||||
تاریخ وفات | سنہ 1725ء (72–73 سال) | ||||||
مناصب | |||||||
امام اکبر [1] (6 ) | |||||||
برسر عہدہ 1721 – 1725 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ الازہر | ||||||
مؤثر | الشيخ محمد خراشی، شيخ ابراہیم برماوی | ||||||
درستی - ترمیم |
ابراہیم بن موسی فیومی مالکی ( 1062ھ / 1652ء میں شہر فیوم میں پیدا ہوئے، اور وفات قاہرہ میں سنہ (1137ھ / 1724 ء ) میں پائی۔ آپ ایک مصری مالکی فقیہ تھے ۔ وہ جامع مسجد الازہر کے شیوخ کے سلسلے میں چھٹے امام ہیں۔ [2]
تعلیم اور شیوخ
[ترمیم]شیخ فیوم نے جوانی میں اپنے گھر سے قاہرہ منتقل ہو کر الازہر میں تعلیم حاصل کی جس میں جامع الازہر کے پہلے شیخ ، شیخ محمد خراشی قابل ذکر ہیں ۔ جس سے فیومی نے ابو عبداللہ بن ابی زید قیروانی کی کتاب الرسالہ پڑھی اور اسے دہرایا ۔ فیومی علم حدیث میں نمایاں مقام رکھتا تھا ۔ اس نے اپنے دور کے متعدد ممتاز علماء سے علم سیکھا، جن میں یحییٰ شہاوی، عبد القادر واطی، عبد الرحمٰن اجہوری، ابراہیم برماوی شامل ہیں۔ اور الازہر الشریف کے دوسرے شیخ محمد الشرنابلی اور دیگر۔ باقی علوم میں فیومی کے شیخوں میں شرنبابلی، زرقانی، شہاب احمد بشبیشی، غرقاوی، علی جزائرلی حنفی اور دیگر شامل ہیں ۔
جن علوم پر عبور
[ترمیم]ابراہیم بن موسی فیومی لسانیات، علوم حدیث اور صرف و نحو میں بھی ماہر تھے۔
تلامذہ
[ترمیم]ابن موسی فیومی کی تدریس میں ایک غیر معمولی صلاحیت تھی، اور اس نے اپنے شیخ الخراشی کے طرز عمل کی پیروی کی جو شیخ الفیوم کے شاگردوں میں سے تھے::
- شيخ محمد بن عيسى بن يوسف دمياطی شافعی، جس نے شیخ فیومی سے منطق، فلسفہ اور مالکی فقہ کا مطالعہ کیا۔.
- شيخ صالح علی فيومی مالكی.
- شيخ علی بن احمد بن مكرم اللہ صعيدی عدوی مالكی.
تصانیف
[ترمیم]- شرح «المقدمة العزية للجماعة الأزهرية في فن الصرف» في جزئين كبيرين.
الازہر کی صدارت
[ترمیم]۔ شیخ فیومی نے اپنے شیخ محمد شنن کی وفات کے بعد 1133ھ/1720ء میں شیخ کے اتفاق سے ایک سال کے لیے جامع الازہر کی صدارت سنبھالی۔
وفات
[ترمیم]شیخ فیومی کی وفات 1137ھ/1724ء میں 75 سال کی عمر میں ہوئی، وہ نصف صدی تک اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد شیخ الاسلام کے آخری مالکی صاحب منصب تھے۔[3]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام — : اشاعت 15 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
- ↑ "الشيخ السادس .. إبراهيم الفيومي (مالكي المذهب)"۔ sis.gov.eg (بزبان عربی)۔ 09 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2020
- ↑ "الشيخ السادس .. إبراهيم الفيومي (مالكي المذهب)"۔ sis.gov.eg (بزبان عربی)۔ 09 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2020