ارکان اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

170PX

بسلسلہ مضامین:
اسلام

اسلام کے ارکان انھیں ارکان الدین بھی کہا جاتا ہے۔ دین اسلام میں یہ ارکان بنیادی اصول ہیں۔ انھیں فرائض بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا ذکر حدیث جبریل میں واضح طور پر کیا گیا ہے۔[1][2][3][4]

اہل سنت میں[ترمیم]

شہادہ: ایمان[ترمیم]

شہادہ، یعنی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں۔[5] اس بات کی گواہی دینا اور زندگی میں اپنانا ہر مسلمان کا اولین فرض ہے۔ یہ کلمہ یوں ہے لَا إِلٰهَ إِلَّا الله مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله، کلمہ شہادہ یا کلمئہ توحید بھی کہتے ہیں۔ اگر کوئی اسلام میں داخل ہونا چاہتا ہو تو اس کو بھی اس کلمئہ توحید کا اقرار کرنا پڑے گا۔[6]

صلوٰۃ: نماز[ترمیم]

افغانستان کے امریکی سفارت خانے کابل میں نماز ادا کرتے احباب۔

صلواۃ عربی اصطلاح ہے، نماز فارسی اور اردو صورت۔ دین اسلام میں نماز دوسرا رکن ہے۔ نماز عبادت کی صورت ہے۔ نماز روزانہ پانچ وقت کی فرض ہیں

  • فجر
  • ظہر
  • عصر
  • مغرب
  • عشاء

زکوٰۃ[ترمیم]

زکوٰۃ، اسلام کا چوتھا رکن ہے۔ اس کا اہم اصول اللہ کی عطا کی نعمتوں کو خالص کرنا ہے۔ اس کی ادائگی ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کا اہم مقصد غیر مساوات کو ختم کرنا معاشی مساوات کو برقرار رکھنا۔[7][8]

زکوٰۃ کے پانچ اصول مانے جاتے ہیں :

  1. ادا کرنے والا صرف اللہ کی راہ میں ادا کریں۔
  2. وقت تعین پر اس کی ادائگی ہوجانی چاہیے۔
  3. زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد اس کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے۔ اگر زکوٰۃ کی رقم سے بھی زیادہ ادا کی جا رہی ہو، ایسی صورت میں بھی نہ تشہیر ہونی چاہیے نہ تکبر۔
  4. ادائگی مال ہی کی شکل میں ہونی چاہیے۔ اگر استعتاعت نہیں ہے تو نیک اعمال کی شکل میں زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔
  5. زکوٰۃ کو اُسی گروہ میں تقسیم کرنی چاہیے، جہاں سے آمدنی آئی ہو۔[9]

صوم: روزہ[ترمیم]

صوم یا روزہ تیسرا رکن ہے۔ جس کی تاکید قرآن میں واضح طور پر ملتی ہے۔ روزے تین قسم کے ہیں۔ پہلا ماہ رمضان کے ۔[10] دوسری قسم کے معافی مانگنے کے۔ ان دونوں کا ذکر سورۃ البقریٰ میں ہے۔[11] تیسری قسم کا روزہ تقویٰ کا، جس کا ذکر الاہذب میں ہے۔[12][13]

حج[ترمیم]

حج، پانچواں رکن ہے۔ ہر وہ مسلمان، جو قابل ہو اُس پر فرض کیا گیا رکن ہے۔ اسلامی تقویم کے آخری مہینا ذوالحجہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اس حج کی ادائگی کے لیے مکہ مکرمہ جاتے ہیں۔[14]

اہل تشیع میں[ترمیم]

مسلک اہل تشیع ارکان اسلام کو فروع دین کہتے ہیں یعنی فروع دین اسلام کے عملی احکام کو کہا جاتا ہے جن پر عمل کرنا ہر مسلمان کا شرعی وظیفہ ہے۔ شیعہ نطقہ نگاہ سے فروع دین دس ہیں: نماز، روزہ، خمس، زکوۃ، حج، جہاد، امر بالمعروف، نہی عن المنکر، تَوَلّی اور تبرا۔[15]

حواشی[ترمیم]

  1. "Pillars of Islam"۔ دائرۃ المعارف بریطانیکا Online۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مئی 2007 
  2. "Pillars of Islam"۔ Oxford Centre for Islamic Studies۔ United Kingdom: جامعہ اوکسفرڈ۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2010 
  3. "Five Pillars"۔ United Kingdom: Public Broadcasting Service (PBS)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2010 
  4. "The Five Pillars of Islam"۔ Canada: University of Calgary۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2010 
  5. From the article on the Pillars of Islam in Oxford Islamic Studies Online[مردہ ربط]
  6. Matthew S. Gordon and Martin Palmer, ''Islam'', Info base Publishing, 2009۔ Books.Google.fr۔ صفحہ: 87۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2012 
  7. Ridgeon (2003), p.258
  8. Zakat, Encyclopaedia of Islam Online
  9. Zakat Alms-giving[مردہ ربط][مردہ ربط]
  10. قرآن 2:183–187
  11. قرآن 2:196
  12. قرآن 33:35
  13. Fasting, Encyclopedia of the Qur'an (2005)
  14. Farah (1994), p.145-147
  15. فروع دین - ویکی شیعہ

دائرۃالمعارف[ترمیم]

  • P.J. Bearman, Th. Bianquis, C.E. Bosworth, E. van Donzel, W.P. Heinrichs (مدیر)۔ دائرۃ المعارف الاسلامیہ Online۔ Brill Academic Publishers۔ ISSN 1573-3912 
  • Salamone Frank، مدیر (2004)۔ Encyclopedia of Religious Rites, Rituals, and Festivals (1st ایڈیشن)۔ Routledge۔ ISBN 978-0-415-94180-8 

بیرونی روابط[ترمیم]