"مصطفیٰ ثانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Tahir mq نے صفحہ مصطفی دوم کو بجانب مصطفی ثانی پار رجوع مکرر منتقل کیا: عثمانی ترکی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[تصویر:II Mustafa.jpg|thumb|175px| مصطفی دوم]]
[[تصویر:II Mustafa.jpg|thumb|175px| مصطفی ثانی]]


مصطفی دوم [[1695ء]] سے [[1703ء]] میں اپنے انتقال تک [[سلطنت عثمانیہ]] کے تخت پر متمکن رہا۔ وہ 1664ء میں [[ادرنہ]] میں پیدا ہوا۔
'''مصطفی ثانی''' [[1695ء]] سے [[1703ء]] میں اپنے انتقال تک [[سلطنت عثمانیہ]] کے تخت پر متمکن رہا۔ وہ 1664ء میں [[ادرنہ]] میں پیدا ہوا۔
وہ سلطان [[محمد رابع]] کا بیٹا تھا اور ملکہ [[مہ پارہ امت اللہ رابعہ گل نوش]] کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔
وہ سلطان [[محمد رابع]] کا بیٹا تھا اور ملکہ [[مہ پارہ امت اللہ رابعہ گل نوش]] کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔
اس کے دور اقتدار کا سب سے افسوسناک واقعہ [[معاہدہ کارلووٹز]] تھا جسے سلطنت عثمانیہ کے زوال کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں [[مجارستان|ہنگری]] سلطنت کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔
اس کے دور اقتدار کا سب سے افسوسناک واقعہ [[معاہدہ کارلووٹز]] تھا جسے سلطنت عثمانیہ کے زوال کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں [[مجارستان|ہنگری]] سلطنت کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔
سطر 7: سطر 7:
مصطفی ثانی نے شادیاں کیں جن میں سے [[صالحہ سلطان]] کے بطن سے [[محمود اول]] اور [[شہ سوار سلطان]] کے بطن سے [[عثمان ثالث]] پیدا ہوئے۔
مصطفی ثانی نے شادیاں کیں جن میں سے [[صالحہ سلطان]] کے بطن سے [[محمود اول]] اور [[شہ سوار سلطان]] کے بطن سے [[عثمان ثالث]] پیدا ہوئے۔


{{عثمانی سلاطین}}
{{عثمانی خاندان}}
[[زمرہ:1664ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1664ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:خلفاء]]
[[زمرہ:خلفاء]]

نسخہ بمطابق 06:37، 6 مارچ 2015ء

مصطفی ثانی

مصطفی ثانی 1695ء سے 1703ء میں اپنے انتقال تک سلطنت عثمانیہ کے تخت پر متمکن رہا۔ وہ 1664ء میں ادرنہ میں پیدا ہوا۔ وہ سلطان محمد رابع کا بیٹا تھا اور ملکہ مہ پارہ امت اللہ رابعہ گل نوش کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔ اس کے دور اقتدار کا سب سے افسوسناک واقعہ معاہدہ کارلووٹز تھا جسے سلطنت عثمانیہ کے زوال کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں ہنگری سلطنت کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔ اپنے دور اقتدار کے آخری ایام میں مصطفی نے سلطان کے اختیارات کو بحال کرنے کی کوشش کی جو 17 ویں صدی کے وسط میں اس وقت سے علامتی حیثیت اختیار کرتا جا رہا تھا جب محمد رابع نے اپنے انتظامی اختیارات صدر اعظم کو دے دیے تھے۔ اس کے لیے مصطفی نے وفادار عثمانی گھڑ سواروں "تیمار" کو استعمال کیا لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا اور اسے تخت سے ہٹا دیا گیا۔ اس واقعہ کو تاریخ میں واقعہ ادرنہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی سال مصطفی ثانی توپ قاپی محل، استنبول میں انتقال کر گیا۔ مصطفی ثانی نے شادیاں کیں جن میں سے صالحہ سلطان کے بطن سے محمود اول اور شہ سوار سلطان کے بطن سے عثمان ثالث پیدا ہوئے۔