عثمان اول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


عثمان اول
(عثمانی ترک میں: عُثمان غازى ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1259ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سوغوت  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 اگست 1324ء (64–65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سوغوت  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بورصہ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ رابعہ بالا خاتون
مال خاتون  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اورخان اول،  علا الدین پاشا  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ارطغرل  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ حلیمہ خاتون  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان عثمانی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت عثمانیہ (1 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
27 ستمبر 1299  – 21 اگست 1324 
 
اورخان اول 
دیگر معلومات
پیشہ حاکم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان قدیم اناطولی ترکی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان قدیم اناطولی ترکی،  عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عثمان اول کا مقبرہ

عثمان خان غازی (عثمان بن ارطغرل بن گندوز الپ یا سلیمان شاہ، عثمان اول یا عثمان خان غازی) (عثمانی ترکی زبان: عثمان غازى) (پیدائش: 1258ء — وفات: 21 اگست 1326ء ) سلطنت عثمانیہ کا بانی تھا۔

خود مختاری[ترمیم]

عثمان کے والد ارطغرل کی وفات کے بعد سلاجقہ روم کے دار الحکومت قونیہ پر منگولوں کے قبضے اور سلجوقی سلطنت کے خاتمے کے بعد عثمان کی جاگیر خود مختار ہو گئی جو بعد میں سلطنت عثمانیہ کہلائی۔

عثمان خان کی جاگیر کی سرحد قسطنطنیہ کی بازنطینی سلطنت سے ملی ہوئی تھی۔ یہ وہی بازنطینی حکومت تھی جو عربوں کے زمانے میں رومی سلطنت کے نام سے مشہور تھے جسے الپ ارسلان اور ملک شاہ کے زمانے میں سلجوقیوں نے باجگزار بنالیا تھا اب یہ بازنطینی سلطنت بہت کمزور اور چھوٹی ہو گئی تھی لیکن پھر بھی عثمان خان کی جاگیر کے مقابلے میں بہت بڑی اور طاقتور تھی۔ بازنطینی قلعہ دار عثمان کی جاگیر پر حملے کرتے رہتے تھے جس کی وجہ سے عثمان خان اور بازنطینی حکومت میں لڑائی شروع ہو گئی۔ عثمان نے ان لڑائیوں میں بڑی بہادری اور قابلیت کا ثبوت دیا اور بہت سے علاقے فتح کر لیے جن میں بروصہ کا مشہور شہر بھی شامل تھا۔ بروصہ کی فتح کے بعد عثمان کا انتقال ہو گیا۔ [1]

کردار[ترمیم]

ارطغرل غازی اپنے فرزند عثمان کو ہرلحاظ سے پختہ اور کامل بنانا چاہتا تھا اس لیے اس کی جسمانی تربیت کے لیے تورغوت الپ، عبد الرحمن غازی، آقچہ قوجہ اور قونور آلپ جیسے عظیم جنگجوؤں کو ذمہ داریاں سونپیں اور روحانی تربیت کے لیے شیخ ادیبالی سے درخواست کی۔لہذٰا ادیبالی نے عثمان کے مربی کا کردار ادا کیا۔عثمان بڑا بہادر اور عقلمند حکمران تھا۔ رعایا کے ساتھ عدل و انصاف کرتا تھا۔ اس کی زندگی سادہ تھی اور اس نے کبھی دولت جمع نہیں کی۔ مال غنیمت کو یتیموں اور غریبوں کاحصہ نکالنے کے بعد سپاہیوں میں تقسیم کردیتا تھا۔ وہ فیاض، رحم دل اور مہمان نواز تھا اور اس کی ان خوبیوں کی وجہ سے ہی ترک آج بھی اس کا نام عزت سے لیتے تھے۔ اس کے بعد یہ رواج ہو گیا کہ جب کوئی بادشاہ تخت پر بیٹھتا تو عثمان کی تلوار اس کی کمر سے باندھی جاتی تھی اور دعا کی جاتی تھی کہ خدا اس میں بھی عثمان ہی جیسی خوبیاں پیدا کرے۔

عثمان کا صدر مقام اسکی شہر تھا لیکن بروصہ کی فتح کے بعد اسے دارالحکومت قرار دیا گیا۔ [2][3]

خواب[ترمیم]

عثمان نے ایک خواب دیکھا کہ:

"ایک زبردست درخت اس کے پہلو سے نمودار ہوا جو بڑھتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ اس کی شاخیں بحر و بر پر چھاگئیں۔ درخت کی جڑ سے نکل کر دنیا کے 4 بڑے دریا بہہ رہے تھے اور 4 بڑے بڑے پہاڑ اس کی شاخوں کو سنبھالے ہوئے تھے۔ اس کے بعدنہایت تیز ہوا چلی اور اس درخت کی پتیوں کا رخ ایک عظیم الشان شہر کی طرف ہو گیا۔ یہ شہر ایک ایسی جگہ واقع تھا جہاں دو سمندر اور دو براعظم ملتے تھے اور ایک انگوٹھی کی طرح دکھائی دیتا تھا۔ عثمان اس انگوٹھی کو پہننا چاہتا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی"۔

عثمان کے اس خواب کو بہت اچھا سمجھا گیا اور بعد کے لوگوں نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ 4 دریا دریائے دجلہ، دریائے فرات، دریائے نیل اور دریائے ڈینیوب تھے اور 4 پہاڑ کوہ طور، کوہ بلقان، کوہ قاف اور کوہ اطلس تھے۔ بعد میں عثمان کی اولاد کے زمانے میں چونکہ سلطنت ان دریاؤں اور پہاڑوں تک پھیل گئی تھی اس لیے یہ خواب دراصل سلطنت عثمانیہ کی وسعت سے متعلق ایک پیشن گوئی تھی۔ شہر سے مطلب قسطنطنیہ کا شہر جسے عثمان تو فتح نہ کرسکا لیکن بعد ازاں فتح ہو گیا۔

عثمان کے بعد اس کی اولاد میں بڑے بڑے بادشاہ ہوئے جنھوں نے اس کے خواب کو سچا کر دکھایا۔ تاریخ اسلام میں کسی خاندان کی حکومت اتنے عرصے نہیں رہی جتنے عرصے تک آل عثمان کی حکومت رہی اور نہ کسی خاندان میں آل عثمان کے برابر قابل حکمران پیدا ہوئے۔ ان بادشاہوں کی مکمل فہرست دیکھنے کے لیے فہرست سلاطین عثمانی دیکھیں۔

ثقافتی عکاسی[ترمیم]

ترک ڈرامہ ارطغرل غازی کا تسلسل عثمان غازی اے ٹی وی (Atv) پر جاری ہے۔ اس میں عثمان کا کردار براق اوزچویت ادا کر رہے ہیں

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Ahmed Akgündüz، Said Öztürk (2011)۔ Ottoman History – Misperceptions and Truths (بزبان انگریزی)۔ IUR Press۔ صفحہ: 35۔ ISBN 978-90-90-26108-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2019 
  2. Eugenia Kermeli (2009)۔ "Osman I"۔ $1 میں Gábor Ágoston، Bruce Masters۔ Encyclopedia of the Ottoman Empire۔ صفحہ: 444۔ Reliable information regarding Osman is scarce. His birth date is unknown and his symbolic significance as the father of the dynasty has encouraged the development of mythic tales regarding the ruler's life and origins; however, historians agree that before 1300, Osman was simply one among a number of Turkoman tribal leaders operating in the Sakarya region. 
  3. Cemal Kafadar (1995)۔ Between Two Worlds: The Construction of the Ottoman State۔ صفحہ: 16۔ By the time of Osman's death (1323 or 1324)... 

بیرونی روابط[ترمیم]

عثمان اول
پیدائش: 1258 وفات: 1326
شاہی القاب
ماقبل  قایی قبیلے کے سردار
1281–1299
سلطان بنے
'
سلاطین عثمانی
27 ستمبر 1299ء21 اگست 1326ء
مابعد