بایزید اول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بایزید اول
Bayezid I
(عثمانی ترک میں: بايزيد اوَّل ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سلطان سلطنت عثمانیہ
دور حکومت 16 جون، 1389 ‒ 8 مارچ، 1403
شریک حیات yes
سلطان سلطنت عثمانیہ
معلومات شخصیت
پیدائش 1360
ادرنہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 مارج، 1403 (عمر 43)
آق شہر  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بورصہ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
زوجہ دولت خاتون
حفصہ خاتون
سلطان خاتون
ڈیسپینا خاتون
اولاد سلیمان چلبی،  عیسی چلبی،  محمد اول،  موسی چلبی  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مراد اول
والدہ گلچیچک خاتون
خاندان عثمانی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ حاکم،  شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عثمانی ترکی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عثمانی ترکی،  عربی،  فارسی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
بایزید اول تیمور لنگ کی قید میں

بایزید اول، پیدائش 1354ء، (انگریزی: Bayezid I) (عثمانی ترکی زبان: بايزيد اول; ترکی زبان: 1. Beyazıt; عرفیت Yıldırım (عثمانی ترکی: ییلدیرم), "بجلی") 1389ءسے 1402ء تک سلطنت عثمانیہ کے چوتھے فرمانروا رہے۔ انھوں نے اپنے والد مراد اول کے بعد مسند اقتدار سنبھالی جو جنگ کوسوو اول میں شہید ہو گئے تھے۔ اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد بایزید نے اپنے چھوٹے بھائی یعقوب کی بغاوت کو فرو کیا۔ بعد ازاں انھوں نے سربیا کے شاہ لازار کی صاحبزادی شہزادی ڈسپنا سے عقد کر لیا اور اسٹیفن لازاریوچ کو سربیا کا نیا سربراہ متعین کیا اور سربیا کو کافی خود مختاری دی۔ اس فتح کے بعد مسیحی بیوی کے باعث بایزید کو شراب کی لت پڑ گئی لیکن بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کیخلاف مسیحیوں کے اعلان جنگ پر وہ اس سے تائب ہو گیا۔

1391ءمیں بایزید نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا جو اس اس وقت بازنطینی سلطنت کا دار الحکومت تھا۔ 1394ءمیں بازنطینی حکمران جون پنجم پیلایولوگس کے مطالبے پر سلطنت عثمانیہ کو شکست دینے کے لیے پوپ بونیفیس نہم نے صلیبی جنگ کا اعلان کیا گیا۔ شاہ ہنگری اور رومی حکمران سجسمنڈ کی زیر قیادت اس مسیحی اتحاد میں فرانس اور ولاچیا بھی شامل تھے۔ دونوں افواج کا ٹکرائو 1396ء میں نکوپولس کے مقام پر ہوا جہاں بایزید نے عظیم الشان فتح حاصل کی اور اس شاندار فتح نے نہ صرف یورپ کے مسیحیوں کی کمر توڑدی بلکہ بایزید کی شہرت کو بھی بام عروج پر پہنچادیا۔ (دیکھیے : جنگ نکوپولس) اس فتح کی خوشی میں بایزید نے دار الحکومت بروصہ میں عظیم الشان جامع مسجد اولو جامع قائم کی۔

قسطنطنیہ کا محاصرہ 1401ء تک جاری رہا جس کے دوران ایک مرتبہ نوبت یہاں تک آن پہنچی کا بازنطینی حکمران شہر چھوڑ کر فرار ہو گیا اور قریب تھا کہ شہر مسلمان افواج کے ہاتھ آجاتا کہ بایزید کو مشرقی سرحدوں پر تیمور لنگ کے حملے کی خبر ملی جس پر اسے چاروناچار محاصرہ اٹھانا پڑا۔

1400ءمیں وسط ایشیا کا جنگجو حکمران تیمور لنگ مقامی حکومتوں کو زیر کرکے ایک وسیع سلطنت قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور تیموری اور عثمانی ریاستوں کی سرحدیں ملنے کے باعث دونوں کے درمیان تصادم ہو گیا۔ 20 جولائی 1402ء کو جنگ انقرہ میں تیمور نے عثمانی فوج کو شکست دیکر بایزید کو گرفتار کر لیا تاہم عثمانی شہزادے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ مشہور ہے کہ تیمور نے بایزید کو پنجرے میں بند کر دیا تھا اور اسے ہر جگہ لیے پھرتا تھا لیکن یہ من گھڑت قصے ہیں تاریخ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں بلکہ تیمور نے بایزید کے ساتھ اچھا برتائو کیا اور اس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

بایزید کو جنگ انقرہ میں شکست کا اتنا غم تھا کہ وہ ایک سال بعد ہی 1403ءمیں دوران قید انتقال کرگیا۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]

بایزید اول
پیدائش: 1354 وفات: 8 مارچ 1403[عمر 47–48]
شاہی القاب
ماقبل  سلطان سلطنت عثمانیہ
16 جون،1389 – 8 مارچ، 1403
مابعد 

سانچہ:عثمانی شجرہ نسب