عبدالحمید اول
خلیفۃ الاسلام امیرالمومنین سلطان سلطنت عثمانیہ خادم الحرمین الشریفین |
||||
---|---|---|---|---|
|
||||
|
||||
خلیفۃ الاسلام امیرالمومنین سلطان سلطنت عثمانیہ خادم الحرمین الشریفین |
||||
دور حکومت | 21 جنوری 1774ء – 7 اپریل 1789ء | |||
ساتھی | yes | |||
سلطان سلطنت عثمانیہ | ||||
معلومات شخصیت | ||||
مقام پیدائش | قسطنطنیہ | |||
وفات | 7 اپریل 1789[1][2] قسطنطنیہ |
|||
شہریت | ![]() ![]() |
|||
مذہب | اسلام | |||
زوجہ | عائشہ سینہ پرور سلطان نقش دل سلطان |
|||
اولاد | مصطفی چہارم،محمود دوم | |||
والد | احمد سوم | |||
والدہ | رابعہ شرمی سلطان | |||
بہن/بھائی | ||||
خاندان | عثمانیہ خاندان | |||
دستخط | ||||
ترمیم ![]() |
عبد الحمید اول (20 مارچ 1725ء – 7 اپریل 1789ء) سلطنت عثمانیہ کے 27 ویں سلطان تھے۔ وہ سلطان احمد ثالث کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی مصطفی ثالث کے بعد 21 جنوری 1774ء کو تخت سلطنت پر بیٹھے۔
عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ رابعہ شرمی سلطان سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو تاریخ اور خطاطی کے علوم سکھائے۔
حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو جنگ کولویا میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے 1774ء میں ذلت آمیز معاہدہ کوچک کناری پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔
اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود عبد الحمید اول کو سب سے رحم دل عثمانی سلطان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی طبیعت کے باعث لوگ انہیں "ولی" کہا کرتے تھے۔
عبدالحمید اول
پیدائش: 20 مارچ 1725 وفات: 7 اپریل 1789[عمر 64]
حوالہ جات[ترمیم]
|
||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
پیشرو مصطفی ثالث |
سلطان سلطنت عثمانیہ 21 جنوری 1774 – 7 اپریل 1789 |
جانشین سلیم ثالث |
مناصب سنت | ||
پیشرو مصطفی ثالث |
خلیفہ 21 جنوری 1774 – 7 اپریل 1789 |
جانشین سلیم ثالث |