شعیب ملک نے کرکٹ کا آغاز ایک آف سپنر کی حثیت سے کیا، لیکن جلد ہی اپنے آپ کو آل راؤنڈر تسلیم کروایا۔ ان کی ایک صلاحیت یہ ہے کہ وہ ہر پوزیشن پر کھیل سکتے ہیں۔ وہ اوپنر کے علاوہ کئی جگہ بلے بازی کر چکے ہیں۔ شعیب ایک روزہ کرکٹ میں 11ویں پوزیشن کے علاوہ ہر پوزیشن پر بلے بازی کر چکے ہیں۔
وہ زیادہ تر آہستہ کھیلتے ہیں لیکن موقع کے مطابق تیز کھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان کی گیند بازی پر تنقید کی گئی تھی۔ اور ان کا "دوسرا" گیند پھینکنے کے طریقے کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا تھا جو انہوں نے بازو کی سرجری کے بعد صحیح کروا لیا تھا۔
انضمام الحق کی کرکٹ عالمی کپ 2007 کے بعد کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد محمد یوسف، محمد یونس اور شعیب ملک کا نام دیا گیا۔ زیادہ تر لوگ محمد یونس کو کپتان بنانے کے حق میں تھے۔ لیکن انہوں نے یہ عہدہ لینے سے کئی مرتبہ انکار کر دیا۔
اس صورت میں شعیب ملک کو کپتان بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ان کو 19 اپریل، 2007ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا۔ ان کا نائب کپتان محمد آصف کو مقرر کیا گیا۔ لیکن ان کی ناتجربہ کی وجہ سے سلمان بٹ کو یہ عہدہ دیا گیا۔ لیکن ان کو ٹیم سے نکالے جانے کے بعد پھر محمد یونس کو نائب کپتان بنا دیا گیا۔ جس کو انہوں نے کافی سوچ بچار کے بعد قبول کر لیا۔
حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نسیم اشرف نے محمد یونس کے ساتھ متعدد دفعہ کپتانی کے مطعلق بات چیت کی۔ جس کے بعد حال ہی میں بورڈ کی طرف سے دیے جانے والے کپتانی کے کورس میں محمد یونس نے بھی حصہ لیا۔
شعیب اختر، محمد آصف اور عبد
الرزاق کے نام ابتدائی طور پر دستہ میں شامل کیے گئے تھے لیکن ان کے زخمی ہونے کی وجہ سے نام واپس لے لئے گئے۔ مشتاق احمدباب وولمر کی اچانک موت کے وجہ سے عارضی طور پر تربیت کار مقرر ہوئے۔
حارث سہیل دستہ میں ابتدائی طور پر شامل نہیں تھا، لیکن عمر اکمل کے متبادل کے طور پر نامزد کیا گیا تھا رمان رئیس اسکواڈ میں ابتدائی طور پر شامل نہیں تھا، لیکن زخمی وہاب ریاض کے متبادل کے طور پر شامل کیا گیا