ڈوماکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ڈُوماکی زبان

لسانی تعلق: ہندیورپی↞ہندایرانی↞ہندآریائی↞مرکزی گروہ↞ڈُوماکی

متبادل نام: ڈُوم خی، ڈُوماکی، ڈُوماخی، ڈُوما، بیریچو، داؤدی

لسانی علاقہ: نگر، ہنزہ ( گلگت بلتستان)

تعداد: 340 (2011ء)

ڈُوم خی یا ڈُوماکی زبان ایک ہند آریائی زبان ہے جس کے بولنے والے چند سو سازندے آج کل ہنزہ اور نگر میں مومن آباد نام کی دو بستیوں میں پائے جاتے ہیں۔ ماضی میں اس زبان کے بولنے والے انڈس کوہستان، ضلع غذر، چھلاس اور گلگت میں بھی پائے جاتے تھے لیکن ان علاقوں میں ان لوگوں نے اپنی زبان ترک کر دی ہے اور نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مومن آباد میں اب صرف بڑی عمر کے افراد ڈُوماکی زبان بول سکتے ہیں۔ ڈُوم خی یا ڈُوماکی/ڈُوماخی بولنے والے سازندوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ تین سو سال پہلے کشمیر سے پہلے بلتستان اور بعد میں حکمران ” آیا شو تھم“ کے زمانے میں گلگت ہنزہ میں وارد ہوئے تھے[ ]۔ میرا خیال ہے کہ ڈوم یا سازندے پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں سے شین اقوام کے ساتھ شمالی پاکستان میں وارد ہوئے تھے اور ان کی آبادیاں انڈس کوہستان، چھلاس، غذر ، استور اور گلگت میں پائی جاتی تھیں، یہ بھی ممکن ہے کہ ہنزہ نگر آنے والے ڈوم یا سازندے کشمیر ہی سے آئے ہوں۔ لیکن متزکرہ تمام علاقوں میں ڈُوم لوگ موجود تھے۔ شادی بیاہ اور دوسری تقریبات میں ڈُوم لوگوں کی جو خدمات ہیں ان کے علاوہ ان لوگوں کی ایک اور خدمت یہ بھی تھی کہ لشکر کشی کے دوران یہ سازندے ڈھول سُرنا بجا کر لشکر کشی کے جنگجوؤں میں جوش و ولولہ پیدا کرتے تھے اور پیغام رسانی کا کام بھی ان کے فرائض میں شامل تھا لیکن گذشتہ پچاس سالوں سے یہ لوگ پیشہ ورانہ کام میں مذہبی دباؤ کا شکار ہوئے اور چھلاس، دریل، تانگر اور انڈس کوہستان میں آہستہ آہستہ اپنا پیشہ ترک کر دیا اور بعض نے دوسرے شہروں کی طرف نقل مکانی کی جیسے وادی جلکوٹ کے مشہور سازندہ سپت کا خاندان ہے۔ ڈُوم خی یا ڈُوماکی زبان پر بروشسکی اور شینا زبان کے گہرے اثرات پائے جاتے ہیں اور ڈُوم خی ان زبانوں سے متاثر ہوئی ہے تا ہم جرمن محقق ڈاکٹر بدرس (مرحوم) کا کہنا ہے کہ اس زبان نے تاحال اپنا صرفی و نحوی مقام محفوظ رکھا ہوا ہے[تحریر: رازول کوہستانی ]۔