اقبال اکادمی پاکستان
| اقبال اکادمی پاکستان | |
| ایجنسی کا جائزہ | |
|---|---|
| قیام | 1951ء |
| صدر دفتر | لاہور، پاکستان 31°33′38″N 74°19′41″E / 31.5606214°N 74.3281451°E |
| ویب سائٹ | www |
اقبال اکادمی پاکستان حکومت پاکستان کے زیر انتظام آئینی ادارہ ہے۔ اس کا قیام اقبال اکادمی آر ڈی نینس 1962ء کے تحت بطور مرکز فضیلت برائے اقبال شناسی عمل میں آیا۔ اس کے قیام کا بنیادی مقصد علامہ محمد اقبال کے شعر و حکمت کا مطالعہ و تفہیم، اس کی تحقیق و تدوین، اس کا ابلاغ و تعارف اور تشر و اشاعت کا اہتمام ہے ۔
ان مقاصد کے حصول کے لیے اقبال اکادمی جو کام کرتی ہے وہ ذیل میں ہیں: مطبوعات، اطلاعیات کے منصوبے، روابط بڑھانے کا پروگرام، اقبال ایوارڈ لائحہ، ویب گاہیں، تحقیق و تدوین، صوت و صدا، ملٹی میڈیا، ذخیرہ کرنے کے منصوبہ جات، ان کے علاوہ نمائیشیں، کانفرنسیں، سیمی نار، بیرونِ ملک علامہ اقبال کا پیغام پھیلانا، تحقیق میں راہنمائی، علمی معاونت، مالی مدد اور کتب خانہ کی خدمات، وغیرہ
اقبال اکادمی کا کتب خانہ اقبالیات پر دنیا کا قدیم ترین اور سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ اس کے ذخیرہ میں اہم بین الاقوامی زبانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اقبالیات اور اس سے متعلقہ موضوعات پر کتب موجود ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ نایاب اور قدیم مجلات اور اہم کتب بھی شامل ہیں۔ یہ کتب خانہ ناصرف اکادمی کے تحقیقی منصوبہ جات کے لیے علمی و حوالہ جاتی مدد فراہم کرتا ہے بلکہ ہر سال کثیر تعداد میں طلبہ، اساتذہ اور ماہرینِ اقبال بھی اس سے استفادہ کرتے ہیں۔
اقبال اکادمی کے کتب خانے کو 1989 میں پہلے کثیر اللسانی کوائفیہ تیار کرنے کا بے مثل اعزاز حاصل ہے۔ گذشتہ سال اکادمی نے دنیا بھر کے طلبہ اور قارئین کی سہولت کے لیے انٹرنیٹ پر علامہ اقبال کی سب سے بڑی اور استعمال میں سہل ویب گاہ تیار کی ہے۔[1]
تاریخ
[ترمیم]اقبال اکادمی پاکستان کا قیام 1951ء میں عمل میں آیا جبکہ حکومت پاکستان کے تحت جاری کردہ حکومتی آرڈی نینس مجریہ سال 1962ء کے تحت باقاعدہ طور پر تشکیل دیا گیا۔ 1951ء سے 1960ء تک اِس کا صدر دفتر کراچی میں وفاقی وزارت تعلیم کی زیر نگرانی تھا۔11 اگست 1960ء کو دارالحکومت کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا تو اِس منتقلی میں اقبال اکادمی کا دفتر لاہور منتقل کر دیا گیا کیونکہ علامہ اقبال کی رہائش گاہ لاہور میں واقع ہے۔ 1976ء میں اقبال اکادمی کا دفتر 116 میکلوڈ روڈ منتقل ہوا جو علامہ اقبال کی پرانی رہائش گاہ ہے۔ 1977ء میں سرکاری سطح پر علامہ اقبال کا صد صالہ یوم ولادت منایا گیا جس میں علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایوان اقبال کی تعمیرکا فیصلہ ہوا۔ 1996ء میں اُس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ایوان اقبال کا افتتاح کیا۔ اقبال اکادمی کا دفتر چھٹی منزل پر منتقل کر دیا گیا۔
قیام
[ترمیم]اقبال اکادمی کا باقاعدہ قیام 1962ء میں حکومت پاکستان کے مجریہ آرڈی نینس کے تحت وجود میں آیا۔ اِس کا جامع مقصد اقبال شناسی تھا۔
اغراض و مقاصد
[ترمیم]1962ء کے آرڈیننس کی روشنی میں اکادمی کے اغراض و مقاصد درج ذیل ہیں:
(الف) کلامِ اقبال کی تعلیم و تفہیم کی ترویج کرنا،
(ب) کلامِ اقبال کی تعلیم و تفہیم کو وسعت دینے کے لیے لیکچرز اور اہلِ علم کی مجالس قائم کرنا،
(ج) تعلیمِ اقبال کے فروغ کے لیے کتب، مجلات، کتابچے شائع کرنا،
(د) اقبال کی تعلیم و تفہیم کے لیے خدمات انجام دینے والے مصنفین کو انعامات اور عطیات دینا۔
(ہ) اقبال پر خطبات، مباحثوں، مذاکروں، کانفرنسوں کا انعقاد کرنا، بیرونِ ملک علامہ اقبال کی شاعری، تصانیف اور فکر وتعلیمات پر ہونے والی کانفرنسوں میں وفود بھیجنا اور ایسے تمام امور انجام دینا جو اس سے متعلق ہوں یا جن سے فکرِ اقبال کا فروغ ہو،
(و) فکرِ اقبال کی تعلیم و تفہیم کے لیے خدمات انجام دینے والے اہلِ علم کے ساتھ فیلو شپ اختیار کرنا،
(ز) اقبالیات پرکام کرنے والی دیگر تنظیموں کے ساتھ تعاون، شمولیت یا الحاق کرنا،
(ح) ایسے تمام امورانجام دینا جواکادمی کے اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے ضروری ہوں۔
بنیادی ڈھانچہ
[ترمیم]اقبال اکادمی آرڈیننس 1962ءکے مطابق اکادمی کا تنظیمی ڈھانچہ درج ذیل ہے۔
- سرپرستِ اعلیٰ (اقبال اکادمی آرڈیننس کی شق 8 کے تحت صدرِ پاکستان اکادمی کے سرپرستِ اعلیٰ ہیں)
- سرپرست
- صدر (شق10 کے تحت وفاقی حکومت کے وفاقی وزیر برائے تعلیم ،صدر اکادمی ہیں)
- نائب صدر (شق 11 کے تحت وفاقی حکومت تین سال کے لیے اکادمی کے لیے نائب صدر نامزد کرتی ہے)
- اعزازی اراکین؛
- تاحیات اراکین؛ اور
- اراکین
تحقیق و تدوین
[ترمیم]اکادمی ہذا کی تحقیق و تدوین کے مندرجہ ذیل سات گوشے ہیں:[2]
- علامہ اقبال کی شخصیت، فکر و فن پر تحقیق و تدوین
- علامہ اقبال کے فلسفہ وفکر اور حکمت و بصیرت کے ابلاغ کے لیے تحقیق
- علامہ اقبال کی شاعرانہ عظمت کوتنقیدی و تحقیقی اندازسے اُجاگر کرنا
- فلسفہ ٔ اقبال کے تجزیے، اس کی معنویت کی تفہیم اور عصرِ حاضر کے ساتھ اس کی مطابقت اُجاگر کرنے کے لیے تحقیق۔
- علامہ اقبال کے پیغام و تعلیمات کی روشنی میں عصرِ حاضرکے مسائل کے حل کی جستجو۔
- علامہ اقبال کی تصانیف ، نیز حیات، فکر و فلسفہ پر مطبوعہ کتب کا قومی و بین الاقوامی زبانوں میں تراجم کروانا
- علامہ اقبال کے فکرو فلسفہ کی ترویج کے لیے تحقیقی مجلاّت کی اشاعت۔
اقبال اکادمی کتب خانہ
[ترمیم]اقبال کتب خانہ 1989ء میں قائم ہوا، جس کا مقصد علامہ اقبال کی تصانیف اور کثیر اللسانی تصانیف کو کتابی شکل میں جمع کرنا تھا۔2003ء میں آن لائن کتب خانہ یعنی علامہ اقبال آفاقی کتب خانہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ علامہ آقبال آفاقی کُتب خانہ www.iqbalcyberlibrary.net ایک آن لائن لائبریری ہے جس میں کئی زبانوں میں مختلف موضوعات بالخصوص اقبالیات اور اس سے متعلق موضوعات پر برقی کتب دستیاب ہیں۔ اس ویب گاہ کا انتظام و انصرام اقبال اکادمی پاکستان کے شعبہ اطلاعیات کے پاس ہے جو اس کی باقاعدگی سے تازہ کردی کرتا ہے۔
علامہ اقبال کے 125 ویں سنہ ولادت کے نسبت سے سال 2002ء کو وفاقی حکومت نے سالِ اقبال قرار دیا تھا۔ اقبال اکادمی پاکستان کو تقریبات و دیگر منصوبہ جات پر عمل درامد کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ سال منانے کے لیے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے تجاویز طلب کی گئیں۔ مختلف حلقوں کی جانب سے موصول شدہ تجاویز میں جناب قاسم شہزاد کی طرف سے اُردو کے پہلے آن لائن کتب خانہ "علامہ اقبال آفاقی کتب خانہ" کی تخلیق کی تجویز بھی شامل تھی۔ اس کتب خانے میں 28 زبانوں میں 194 مختلف موضوعات پر 1289 قلم کاروں کی 2746 تصانیف موجود ہیں۔[3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "www.allamaiqbal.com : About Us : Iqbal Academy Pakistan Introduction"۔ www.allamaiqbal.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-08-11
- ↑ "Iqbal Academy Pakistan"۔ Iqbal Academy Pakistan۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-08-11
{{حوالہ ویب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: url-status (link) - ↑ "Iqbal Cyber Library"۔ 2015-09-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-08-11
